زمرہ جات کے محفوظات: بائبل سٹڈی

image_pdfimage_print

(پیدائش 28 باب (دوسرا حصہ

پچھلی بار ہم نے پڑھا تھا کہ یعقوب ، حاران کی طرف روانہ ہوا اور راستے میں ایک جگہ رات گزارنے کے لئے  پتھر کو اپنا سرہانہ بنا کر لیٹ گیا۔ ہم عام طور پر یہ سوچتے ہیں کہ یعقوب اکیلا سفر کر رہا تھا مگر بہت حد تک ممکن ہے کہ وہ اکیلا نہیں تھا کیونکہ اسکے باپ نے اسے برکت دے کر رخصت کیا تھا اسلئے شاید انھوں نے اسکے ہمراہ کچھ نوکروں کو بھی بھیجا ہو اور چیزیں بھی میسر کی ہوں اپنے ماموں لابن کو دینے کے لیے۔

جب یعقوب سو رہا تھا تو اس نے خواب میں دیکھا کہ ایک سیڑھی  زمین پر کھڑی ہے اور اسکا سرا آسمان تک پہنچا ہوا ہے اور خدا کے فرشتے اس پر چڑھتے  اترتے ہیں۔  اور خداوند اسکے اوپر  کھڑا کہہ رہا ہے کہ میں خداوند تیرے باپ ابرہام کا خدا اور اضحاق کا خدا ہوں۔ میں یہ زمین جس پر تو لیٹا ہے تجھے اور تیری نسل کو  دونگا۔ اور تیری نسل  زمین کی گرد کے ذروں کی مانند ہوگی اور تو مشرق اور مغرب اور شمال اور جنوب میں پھیل جائے گا اور زمین کے سب قبیلے تیرے اور تیری نسل کے وسیلہ سے برکت پائیں گے۔ اور دیکھ میں تیرے ساتھ ہوں اور ہر جگہ جہاں کہیں تو جائے تیری حفاظت کرونگا اور تجھ کو اس ملک میں پھر لاؤنگااور جو میں نے تجھے سے کہا ہے جب تک اسے پورا نہ کر لوں تجھے نہیں چھوڑونگا۔ (پیدائش 28:12 سے 15) (پیدائش 28 باب (دوسرا حصہ پڑھنا جاری رکھیں

(پیدائش 28 باب (پہلا حصہ

آپ کلام میں سے  پیدائش 28 باب پورا خود پڑھیں۔

چونکہ ربقہ نے اضحاق کو کہا تھا کہ  اگر یعقوب نے حتی لڑکیوں سے شادی کر لی تو اسکی زندگی اور عذاب بن جائے گی تو اضحاق نے یعقوب کو بلا کر جیسے اضحاق کے باپ  ابرہام نے اضحاق کے لئے چاہا تھا، ویسے ہی تاکید کی کہ وہ فدان ارام جاکر اپنے ماموں لابن کی بیٹیوں میں سے ایک کو بیاہ لائے اور کسی کنعانی لڑکی سے شادی نہ کرے۔ یہ تو ہم نے  پیدائش 26:35 میں بھی پڑھا تھا کہ عیسو کی بیویاں ، اضحاق اور ربقہ کے لئے وبال جان بنی ہوئی تھیں۔ تبھی اضحاق نے یہی مناسب سمجھا کہ وہ یعقوب کو اپنی برکت دے کر فدان ارام بھیج دے۔ ربقہ کا  سوچا ہوا منصوبہ کام کر گیا۔ اضحاق نے یعقوب کو فدان ارام جانے کے لئے اپنی برکتوں سمیت رخصت کیا اور عیسو سے یعقوب کی جان بھی بچ گئی۔  اضحاق نے یعقوب کو یہ دعا دی، پیدائش 28:3 سے4: (پیدائش 28 باب (پہلا حصہ پڑھنا جاری رکھیں

(پیدائش 27 باب (تیسرا حصہ

ربقہ نے یعقوب کو حکم دیا تھا کہ بکری کے  دو بچے لا کر دے تاکہ وہ  اضحاق کے لیے اسکی پسند کا کھانا تیار کر دے اور وہ کھانا کھانے کے بعد اضحاق ، یعقوب کو اپنی برکت دے۔ ربقہ نے اضحاق کی پسند کا کھانا تیار کیا اور عیسو کے نفیس کپڑے نکال کر یعقوب کو پہنائے اور اسکی گردن اور ہاتھوں کو بکری کی کھال سے لپیٹ دیا تاکہ جب اضحاق یعقوب کو چھوئے تو وہ اسکو عیسو ہی جانے۔  پھر ربقہ نے یعقوب کو کھانا دے کر اسکے باپ  کے پاس بھیجا۔ اضحاق کے پاس جا کر جب یعقوب نے اپنے باپ کو پکارا تو اضحاق نے پوچھا  "تو کون ہے میرے بیٹے؟

مجھے پورا یقین ہے کہ یعقوب نے اپنی طرف سے کوشش کی ہو گی کہ وہ عیسو ہی سنائی دے مگر اضحاق کو  پھر بھی کچھ شک ہو گا جسکی بنا پر اس نے پوچھا "تو کون ہے میرے بیٹے؟” ربقہ نے یعقوب کو عیسو کے کپڑے  پہنا کر اسکے کپڑوں کی مہک  دے دی اور بازوں  اور گردن پر بکری کی کھال لپیٹ کر ، چھونے پر عیسو کی طرح  جسم کے بال تو دے دیے مگر وہ اضحاق کے سننے کی صلاحیت کا کچھ علاج نہ ڈھونڈ  پائی۔ شاید آپ کو پتہ ہی  ہو کہ بینا لوگوں کی سننے کی حص بہت تیز ہوتی ہے۔ اضحاق کو بھی ایک دم شک پڑ گیا تھا۔ اگر آپ یعقوب کی طرف سے سوچیں تو کہنے کو اس نے عیسو  کی طرح اپنا آپ ضرور دکھانا چاہا مگر وہ اپنی آواز جو اسکی پہچان کا حصہ ہے نہ بدل پایا۔ (پیدائش 27 باب (تیسرا حصہ پڑھنا جاری رکھیں

(پیدائش 27 باب (دوسرا حصہ

پچھلی بار ہم نے جانا کہ کیسے ہم اپنے اوپر  لعنتیں، اپنی ہی باتوں سے لاتے ہیں۔ استثنا 28 میں خدا نے  پہلی چودہ آیات میں  اپنے احکامات ماننے پر  برکتوں کا ذکر کیا ہے اور 15 سے 68 آیات میں حکموں کی نافرمانی پر لعنتوں کا ذکر کیا ہے۔ ویسے تو کلام میں اور بھی حوالے ہیں جیسے کہ آپ احبار کی کتاب میں بھی خدا کے دئے احکامات کے بارے میں پڑھ سکتے ہیں۔  استثنا11:26 سے 28  میں لکھا ہے؛

دیکھو میں آج کے دن تمہارے آگے برکت اور لعنت دونوں رکھ دیتا ہوں۔ برکت اس حال میں جب تم خداوند اپنے خدا کے حکموں کو جو آج میں تم کو دیتا ہوں مانو۔ اور لعنت اس وقت جب تم خداوند اپنے خدا کی فرمانبرداری نہ کرو اور اس راہ کو جسکی بابت میں آج تم کو حکم دیتا ہوں چھوڑ کر غیر معبودوں کی پیروی کرو جن سے تم اب تک واقف نہیں۔ (پیدائش 27 باب (دوسرا حصہ پڑھنا جاری رکھیں

(پیدائش 27 باب (پہلا حصہ

کلام میں سے آپ پیدائش 27 باب پورا خود پڑھیں۔

اس باب میں ہم دو  بہت اہم باتوں کو سیکھیں گے ایک ،  باپ کی دی ہوئی  برکت اور دوسری لعنت کے بارے میں۔ اگر آپ میرے ساتھ ساتھ پیدائش کا مطالعہ کرتے چلے آ رہے ہیں تو آپ کو اور مجھے مبارک ہو کہ ہم نے آدھے  سے ذرا زیادہ پیدائش کی کتاب کا مطالعہ کر لیا ہے 🙂 وقت تو بہت لگ رہا ہے مگر یہ باتیں جاننا ، سیکھنا اور ان پر عمل کرنا ہمارے اپنے فائدہ کے لیے ہی ہے۔ آپ نے سکول بھی ایک دن میں ختم نہیں کر لیا تھا اسی  طرح سے آپ کلام کا مطالعہ بھی ایک دن میں ختم نہیں کر پائیں گے اسلئے مایوس نہ ہوں بلکہ اس بات پر خوش ہوں کہ آپ کچھ باتوں کو بہت سے دوسرے لوگوں سے بہتر سمجھ پا رہے ہیں۔ (پیدائش 27 باب (پہلا حصہ پڑھنا جاری رکھیں

(پیدائش 26 باب (دوسرا حصہ

پیدائش کے 26 باب میں ہم اضحاق کو وہی حرکتیں دھراتے پڑھ رہے ہیں جو اسکے باپ ابرہام نے کی۔ اضحاق اسی ملک میں تھا جہاں کال پڑا تھا اس نے کھیتی کی  اور خدا نے اپنے کہے کے  مطابق اضحاق کو برکت بخشی اور اسے 25 فیصد، 50 فیصد بھی نہیں بلکہ  سو گنا پھل ملا۔ اضحاق اتنی ترقی کر گیا کہ فلستیوں کو اس پر رشک آنے لگا۔ انھوں نے جلن کے مارے ان کنوؤں کو بند کر دیا جو ابرہام نے کھودے تھے۔

حسد نے انکی عقل پر بھی پردہ ڈال دیا۔ انھوں نے یہ نہیں سوچا کہ کال کے دنوں میں یہ کنوئیں ہی انھیں بھی  پانی میسر کر سکتے ہیں۔ چونکہ وہ اضحاق کو ابی ملک کے حکم کے مطابق قتل تو کر نہیں سکتے تھے لہذا انھوں نے اسے اس طرح تنگ کر کے اپنے پاس سے دور کرنے کا سوچا۔ ابی ملک نے اسے یہی کہا  (پیدائش 26:16):

اور ابی ملک نے اضحاق سے کہاکہ تو ہمارے پاس سے چلا جا کیونکہ تو ہم سے زیادہ زورآور ہو گیا ہے۔ (پیدائش 26 باب (دوسرا حصہ پڑھنا جاری رکھیں

(پیدائش 26 باب (پہلا حصہ

پیدائش 26 باب آپ کلام میں سے پورا پڑھیں۔

ابرہام کے دور میں بھی ملک میں کال پڑا تھا اور اب اضحاق کے دور میں پھر سے کال پڑا۔ خدا نے اضحاق کو مصر جانے سے روکا اسلئے اضحاق جرار  میں رہنے لگ گیا۔ خدا نے اضحاق کو کہا  (پیدائش 26:2 سے 5 ):

اور خداوند نے اس پر ظاہر ہو کر کہا کہ مصر کو نہ جا بلکہ جو ملک میں تجھے بتاؤں اس میں رہ۔ تو اسی ملک میں قیام رکھ اور میں تیرے ساتھ رہونگا اور تجھے برکت بخشونگا کیونکہ میں تجھے اور تیری نسل کو یہ سب ملک دونگا اور میں اس قسم کو جو میں نے تیرے باپ ابرہام سے کھائی پورا کرونگا۔ اور میں تیری اولاد کو بڑھا کر آسمان کے تاروں کی مانند کردونگا  اور یہ سب ملک تیری نسل کو دونگا اور زمین کی سب قومیں  تیری نسل کے وسیلہ سے برکت پائیں گی۔ اسلئے کہ ابرہام نے میری بات مانی اور میری نصیحت اور میرے حکموں اور قوانین و آئین پر عمل کیا۔ (پیدائش 26 باب (پہلا حصہ پڑھنا جاری رکھیں

(پیدائش 25 باب (تیسرا حصہ

پیدائش 25 باب میں ہم نے پڑھا کہ یعقوب  نے دال پکائی تھی اور عیسو نےاس سے کھانے کے لیے جب دال مانگی تھی تو یعقوب نے اس سے پہلوٹھے ہونے کا حق یعقوب کو بیچنے کو کہا تھا۔ یعقوب خدا کی نظر میں راستباز تھا جبکہ عیسو نہیں  (رومیوں 9:13)۔ ہمارے پڑھنے میں تو ایسا لگتا ہے کہ عیسو نے کوئی بڑا گناہ نہیں کیا تھا کہ اس نے اپنے پہلوٹھے ہونے کا حق بیچ دیا تھا مگر ایک خاص وجہ ہے جس کی بنا پر لکھا ہوا ہے کہ یعقوب نے دال پکائی۔ہمیں اس بات کا علم ہے کہ جب اضحاق پیدا ہوا تھا تو ابرہام کم سے کم  100  برس کا تھا اور وہ 175 برس کا تھا جب اسکی وفات ہوئی۔ ہم نے اس باب میں یہ بھی پڑھا تھا کہ اضحاق  60 برس کا تھا جب عیسو اور یعقوب پیدا ہوئے۔   تلمود اور یہودیوں کی روایت کے مطابق جب کسی کی موت ہوتی ہے تو  انکے گھرانے میں عام طور پرقریبی رشتےدار کھانا نہیں پکاتے بلکہ دوسرے رشتےدار اور دوست وغیرہ سات دن تک کھانا  مہیا کرتے ہیں۔ سات دن  کے  افسوس کی اس رسم کو   عبرانی میں "شیوا، שבעה، Shiva ” کہتے ہیں ۔ "شیوا” کا مطلب ہے "سات ” یہ رسم مردے کو دفنانے کے بعد شروع ہوتی ہے۔ (پیدائش 25 باب (تیسرا حصہ پڑھنا جاری رکھیں

(پیدائش 25 باب (دوسرا حصہ

آج ہم پیدائش 25 باب کا باقی حصہ تفصیل میں دیکھیں گے۔

اضحاق 40 برس کا تھا جب اسکی  شادی ربقہ سے ہوئی۔ اضحاق نے اپنی بیوی کے لیے دعا کی کیونکہ وہ بانجھ  تھی اور خدا نے اسکی دعا قبول کی۔خدا نے انکی شادی کے 20 سال کے بعد انھیں اولاد دی۔  یہ تو مجھے علم نہیں کہ اضحاق روز اپنی بیوی کے لیے دعا کرتا تھا یا کہ ایک ہی بار اس نے خدا سے ربقہ کے لیے دعا کی اور خدا نے اسکی دعا سن لی۔ (پیدائش 25 باب (دوسرا حصہ پڑھنا جاری رکھیں

(پیدائش 25 باب (پہلا حصہ

پیدائش  کا 25 باب آپ کلام میں سے پورا   پڑھیں۔

اضحاق کی شادی کے بعد ابرہام نے ایک اور بیوی کی جس کا نام قطورہ تھا۔ گو کہ اس آیت سے یہ لگتا ہے کہ وہ ابرہام کی بیوی تھی مگر وہ ہاجرہ کی طرح اسکی حرموں میں ہی شمار ہوتی تھی (پیدائش 25:6 اور 1 تواریخ 1:32)۔   کہنے کو تو حرموں کو تمام حقوق بیویوں کی طرح ہی دئے جاتے تھے مگرانکے پاس نکاح نامہ نہیں ہوتا تھا۔ ابرہام کی بیوی ، سارہ ہی تھی اور ہاجرہ اور قطورہ اسکی حرموں  میں شمار ہوتی تھیں۔ قطورہ شاید کنعانی نہیں تھی کیونکہ اگر ابرہام ، اضحاق کے لیے ایسا سوچ سکتا ہے کہ وہ کسی کنعانی سے شادی نہ کرے تو وہ خود بھی ایسا کرنے سے گریز ہی کرے گا۔ قطورہ سے بھی ابرہام کے بیٹے پیدا ہوئے مگر ابرہام نے اپنے تمام بیٹوں کو انعام دے کر اپنے  جیتے جی  اپنےبیٹے اضحاق سے علیحدہ کر دیا اور مشرق کی طرف بھیج دیا۔ جس کو آج ہم عرب  ممالک سے جانتے ہیں۔ (پیدائش 25 باب (پہلا حصہ پڑھنا جاری رکھیں