(پیدائش 26 باب (دوسرا حصہ

image_pdfimage_print

پیدائش کے 26 باب میں ہم اضحاق کو وہی حرکتیں دھراتے پڑھ رہے ہیں جو اسکے باپ ابرہام نے کی۔ اضحاق اسی ملک میں تھا جہاں کال پڑا تھا اس نے کھیتی کی  اور خدا نے اپنے کہے کے  مطابق اضحاق کو برکت بخشی اور اسے 25 فیصد، 50 فیصد بھی نہیں بلکہ  سو گنا پھل ملا۔ اضحاق اتنی ترقی کر گیا کہ فلستیوں کو اس پر رشک آنے لگا۔ انھوں نے جلن کے مارے ان کنوؤں کو بند کر دیا جو ابرہام نے کھودے تھے۔

حسد نے انکی عقل پر بھی پردہ ڈال دیا۔ انھوں نے یہ نہیں سوچا کہ کال کے دنوں میں یہ کنوئیں ہی انھیں بھی  پانی میسر کر سکتے ہیں۔ چونکہ وہ اضحاق کو ابی ملک کے حکم کے مطابق قتل تو کر نہیں سکتے تھے لہذا انھوں نے اسے اس طرح تنگ کر کے اپنے پاس سے دور کرنے کا سوچا۔ ابی ملک نے اسے یہی کہا  (پیدائش 26:16):

اور ابی ملک نے اضحاق سے کہاکہ تو ہمارے پاس سے چلا جا کیونکہ تو ہم سے زیادہ زورآور ہو گیا ہے۔

اضحاق چاہتا تو زبردستی جرار میں ہی قیام کر سکتا تھا  کیونکہ صاف ظاہر ہے کہ وہ ان سے زیادہ زور آور تھا مگر اس نے  ابی ملک کی بات مان لی اور جرار  کی وادی  میں جا کر اپنا ڈیرا لگایا۔ اس نے ان پر اپنی ظاقت کا اظہار کرنے کا نہیں سوچا بلکہ فیصلہ خدا کے ہاتھوں میں چھوڑ دیا۔  اضحاق نے پھر سےوہ  کنوئیں کھودے  جنکو فلستیوں نے بند کر دیا تھا۔ جب اضحاق کے نوکروں کو وادی میں کھودتے کھودتے بہتے پانی کا ایک سوتا ملا تو جرار کے چرواہوں نے اس سے جھگڑا کیا کہ یہ پانی ہمارا ہے تبھی اضحاق نے اسکا نام عسق رکھا جسکا مطلب ہے "لڑائی/جھگڑا”۔ اضحاق کے نوکروں نے پھر سے کنواں کھودا مگر جرار کے چرواہوں نے اس پر بھی لڑائی کی۔ اسلئے اضحاق نے اسکا نام ستنہ رکھا  جو کہ” دشمن یا مخالف یا پھر نفرت کرنے والے” کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ ستنہ  ویسے ہی  ہےجیسے کہ لفظ شیطان میں ہے۔  کنواں کھودنا  ایک طرح سے زمین پر اپنی ملکیت کو ظاہر کرتا تھا جسکی بنا پر انکو یہ بات پسند نہیں تھی تبھی انھوں نے ان کنوؤں کو بند کیا تھا اور ساتھ  ہی میں جب اضحاق نے دوبارہ کنوئیں کھودے تو ان پر اپنی ملکیت جتائی۔ اضحاق نے ہمت نہیں ہاری  کیونکہ کنواں انکے لیے ضروری تھا۔ انھوں نے پھر سے ایک کنواں کھودا  مگر اس کے لیے جرار کے چرواہوں نے لڑائی نہیں کی جس پر اضحاق نے اسکا نام رحوبوت رکھا جسکا مطلب وہی ہے جیسے کہ اضحاق نے کہا "خدا نے ہمارے لیے جگہ نکالی اور ہم اس ملک میں برومند ہونگے۔”

اضحاق کے کنوئیں کھودنے کی اس  کہانی سے آپ کیا سبق حاصل کرتے ہیں؟ جب خدا نے اضحاق کو برکت دی تو ساتھ ہی میں اسکے دشمن بھی پیدا ہوئے۔ اضحاق کے ساتھ انھوں نے کوئی اچھا سلوک نہیں کیا  انھوں نے نہ صرف اسے نکال باہر کیا بلکہ جب اس نے دوبارہ کنوئیں کھودے تو انھوں نے اسکی محنت پر اپنا حق جتایا۔  جب بھی خدا آپ کو چاہے جسمانی دولت میں بڑھائے یا روحانی دولت میں آپ کے دشمن پیدا ہو جاتے ہیں وہ آپ کو اپنے پاس سے دور کر دینا چاہتے ہیں کیونکہ انکو آپ سے،  اپنے لیے خطرہ محسوس ہوتا ہے۔ ابی ملک نے اضحاق کو یہی کہہ کر دور کیا تھا کہ وہ زور آور ہوگیا ہے۔ اضحاق نے ان سے لڑائی نہیں کی اور نہ ہی آپ کے لیے مناسب ہے کسی سے لڑائی کریں۔ اضحاق نے پھر دوبارہ سے محنت طلب کام شروع کیا مگر حق جتانے کے لیے لوگ آگئے۔ اس نے ہمت نہیں ہاری اور ایک بار پھر کوشش کی مگرا سکے ساتھ دوبارہ بھی وہی ہوا۔ اضحاق نے پھر بھی حوصلہ نہیں چھوڑا  ہر بار نیا کنواں کھودنے کے لیے اسے اس علاقے سے دور ہٹنا پڑا مگر ایسا کرنے سے وہ اس جگہ کے قریب آگیا جہاں وہ پلا بڑھا تھا یعنی کہ بیرسبع۔

اگر آپ مشکلات میں ہیں تو ہمت نہ ہاریں۔ خدا نے جیسے اضحاق کو بلآخر  اسکے دشمنوں سے اطمینان دیا تھا وہ آپ کے ساتھ بھی ایسا ہی کرے گا۔ خدا آپ کو ہر بار اپنے اور  قریب کردے گا اسی جگہ پر جو آپ کے لیے برکت کا باعث ہے۔یا پھر  شاید آپ کو اضحاق کی طرح اس علاقے سے ہٹنے کی ضرورت نہیں ہے جہاں پر آپ کو مشکل درپیش ہے مگر آپ کو اپنے حوصلہ بلند ہی رکھنے ہیں اور کوشش کرتے رہنا ہے۔ آپ کو بھی ستنہ (شیطان) کا سامنا کرنا پڑے گا جو آپ کے حوصلے توڑنے کی کوشش کرے گا کہ آپ جو کر رہے ہیں وہ لاحاصل ہے مگر آپ اپنا بھروسہ خدا پر قائم رکھیں اور وہ آپ کو ہر طرح سے آرام دے گا۔

جب اضحاق بیرسبع گیا تو خدا اس پر ظاہر ہوا اور خدا نے اس سے کہا (پیدائش 26:24):

اور خداوند اسی رات اس پر ظاہر ہوا اور کہا کہ میں تیرے باپ ابرہام کا خدا ہوں۔ مت ڈر کیونکہ میں تیرے ساتھ ہوں اور تجھے برکت دونگا اور اپنے بندہ ابرہام کی خاطر تیری نسل بڑھاونگا۔

خدا نے ایک بار پھر سے اضحاق کو نہ صرف اپنا وعدہ یاد دلایا بلکہ ساتھ میں اسکی ہمت بھی بڑھائی۔  پیدائش 21 میں ہم نے پڑھا تھا کہ ابرہام سے ابی ملک کے نوکروں نے کنوئیں چھین لیے تھے مگر اضحاق نے تب تک کنوئیں کھودنا بند نہیں کیے جب تک کہ ابی ملک کے لوگوں نے اس سے لڑنا بند نہیں کر دیا۔ جن مشکلات کا کامیابی سے سامنا آپ کے والدین نہیں کر پائے آپ انکا مقابلہ کر سکتے ہیں اور کامیابی حاصل کر سکتے ہیں۔   اضحاق نے خدا کے لیے ایک مذبح بنایا اور خداوند سے دعا کی اور اپنا ڈیرا  وہیں لگا لیا۔ اضحاق نے پھر سے اپنے لیے ایک اور کنواں کھودا۔

ابی ملک اضحاق سے ملنے کے لیے اپنے دوست اخوزت اور اپنے سپہ سالار فیکل کو لے کر جرار سے اضحاق کے پاس آیا۔ اضحاق نے اس سے پوچھا کہ اب وہ کیا کرنے آیا ہے۔ اس پر ابی ملک نے کہا کہ ہم نے خوب صفائی سے دیکھا ہے کہ خدا وند تیرے ساتھ ہے۔ اگر آپ کو یاد ہو تو میں نے پہلے بھی کافی دفعہ ذکر کیا ہے کہ کلام میں جہاں خداوند لکھا ہے وہ  عبرانی میں لفظ "یہواہ "ہے مطلب کہ ہمارے خدا کا اصلی نام۔ ابی ملک کو بڑے اچھے طریقے سے علم تھا کہ کونسا خدا اضحاق کے ساتھ تھا۔ اسلئے اس نے اضحاق سے عہد لیا کہ جیسے انھوں نے اضحاق کو چھوا تک نہیں اور  اسکے ساتھ نیکی کی اور سلامتی سے اسکو رخصت کیا وہ بھی ان کے ساتھ کوئی بدی نہ کرے گا کیونکہ وہ خداوند کی طرف سے مبارک ہے۔ اضحاق نے انکو ضیافت دی اور آپس میں انھوں نے قسم کھائی۔ بیرسبع وہی جگہ جہاں ابرہام نے پہلے ابی ملک کے ساتھ  قسم کھائی تھی۔

خدا ، اضحاق کے سامنے ان لوگوں کو پھر سے لایا جو پہلے  اسکے دشمن بن گئے ہوئے تھے مگر اب وہ اسکے ساتھ صلح صفائی کے ساتھ رہنا چاہتے تھے۔  اسی روز اضحاق کے نوکروں نے اسے اس کنوئیں کا جو انھوں نے کھودا تھا ، آکر بتایا کہ انھیں پانی مل گیا ہے تو اضحاق نے اسکا نام "سبع” رکھا جسکا مطلب ہے "قسم یا عہد” ۔ میں نے بیر سبع کے بارے میں بتایا تھا کہ اسکا مطلب ہے "سات کا کنواں”۔ سبع "سات” کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے اور "قسم” کے لیے بھی۔

ابرہام تو اضحاق کے لیے اپنے لوگوں کے علاوہ اور کوئی لڑکی نہیں چاہتا تھا مگر عیسو نے اپنے ماں باپ کے حکموں کی اتنی قدر نہ دکھائی۔ اس نے حتیوں کی لڑکیوں سے شادی کی۔ وہ چالیس سال کا ہی تھا جب اسکی شادی ہوئی۔ اسے اچھے برے کا فرق پتا تھا اسکی بیویاں اضحاق اور ربقہ کے لیے وبال جان ہوئیں۔

ہم پیدائش 27 باب کا مطالعہ اگلی بار کریں گے۔ میری آپ کے لیے خدا سے دعا ہے کہ وہ آپ کو  حوصلوں اور آپ کے ارادوں کو کبھی  بھی شکن نہ ہونے دے جیسے وہ ابرہام اور اضحاق کے ساتھ تھا وہ آپ کے ساتھ بھی ہو تاکہ آپ کے دشمن جانیں کہ آپ کا خدا یہواہ آپ کے ساتھ ہے اور آپ  پر لعنت بھیجنے کا مطلب ہے کہ وہی لعنت ان پر آن پڑے گی۔  خدا آپ کے دشمنوں کے دلوں میں آپ سے ٹکر نہ لینے کا خوف پیدا کرے تاکہ وہ کبھی بھی آپ کا کچھ نہ بگاڑ سکیں، یشوعا کے نام میں۔ آمین