آپ کلام میں سے پیدائش 28 باب پورا خود پڑھیں۔
چونکہ ربقہ نے اضحاق کو کہا تھا کہ اگر یعقوب نے حتی لڑکیوں سے شادی کر لی تو اسکی زندگی اور عذاب بن جائے گی تو اضحاق نے یعقوب کو بلا کر جیسے اضحاق کے باپ ابرہام نے اضحاق کے لئے چاہا تھا، ویسے ہی تاکید کی کہ وہ فدان ارام جاکر اپنے ماموں لابن کی بیٹیوں میں سے ایک کو بیاہ لائے اور کسی کنعانی لڑکی سے شادی نہ کرے۔ یہ تو ہم نے پیدائش 26:35 میں بھی پڑھا تھا کہ عیسو کی بیویاں ، اضحاق اور ربقہ کے لئے وبال جان بنی ہوئی تھیں۔ تبھی اضحاق نے یہی مناسب سمجھا کہ وہ یعقوب کو اپنی برکت دے کر فدان ارام بھیج دے۔ ربقہ کا سوچا ہوا منصوبہ کام کر گیا۔ اضحاق نے یعقوب کو فدان ارام جانے کے لئے اپنی برکتوں سمیت رخصت کیا اور عیسو سے یعقوب کی جان بھی بچ گئی۔ اضحاق نے یعقوب کو یہ دعا دی، پیدائش 28:3 سے4:
اور قادر مطلق خدا تجھے برکت بخشے اور تجھے برومند کرے اور بڑھائے کہ تجھ سے قوموں کے جتھے پیدا ہوں۔ اور وہ ابرہام کی برکت تجھے اور تیری نسل کو دےکہ تیری مسافرت کی یہ سرزمین جو خدا نے ابرہام کو دی تیری میراث ہو جائے۔
خدا نے جو برکت اضحاق کو پیدائش 26:3 سے 5 میں دی کچھ ویسا ہی اضحاق نے آگے اپنے بیٹے یعقوب کو کہا کیونکہ اب اس صاف ظاہر ہو گیا تھا کہ یعقوب خدا کا چنا ہوا ہے۔ اضحاق نے ابرہام کو دی گئی برکت آگے اپنے بیٹے یعقوب کو دی۔ اضحاق نے بھی اپنے خدا کو قادر مطلق خدا نے نام سے پہچانا اور جاناتھا۔ میں نے پیدائش 17 باب کے مطالعے میں ذکر کیا تھا کہ "خدائے قادر” عبرانی میں "ایل شیدائی” ہے۔ آپ اسکے بارے میں اگر پڑھنا چاہیں تو آپ اسے پیدائش کی کتاب کے 17 باب کے مطالعے میں پڑھ سکتے ہیں۔ آپ کو پرانےعہد نامے میں جتنی بھی برکتیں لکھی ملیں گی آپ کو ان سے اندازہ ہوگیا ہو گا کہ وہ پیشن گوئیوں کا حصہ ہیں۔ جو برکت خدا نے ابرہام کو دی وہ آگے اضحاق کے آئیں ۔ گو کہ اضحاق آگے وہ برکت اپنے بیٹے عیسو کو دینا چاہتا تھا مگر ایسا نہیں ہو پایا یہ برکت یعقوب کو گئی۔
ایک برکت (پیشن گوئی ) یہ تھی کہ ابرہام بہت سی قوموں کا باپ ہو گا۔ یہ آپ پیدائش 12:2 میں پڑھ سکتے ہیں۔ اس آیت میں جو لفظ "قوم” ہے وہ عبرانی میں "گوئے، (לְ)ג֣וֹי، Goy” ہے۔ جب یہودی لوگ اس لفظ کو پڑھتے ہیں تو انھیں علم ہے کہ یہ لفظ "غیر یہودی قوموں” کے لئے استعمال ہوتا ہے جو کہ بہت سی مختلف قوموں ہیں گو کہ اضحاق کے وقت تک کوئی عبرانی اور غیر عبرانیوں کا فرق نہیں تھا۔ ابرہام کو پہلا عبرانی کہا گیا ہے اور اسکے بیٹوں اسمعیل اور اضحاق کے ساتھ ساتھ باقی بیٹوں کے درمیان پھر عبرانی اور غیر عبرانی کا فرق ابھرنا شروع ہوا۔ اضحاق عبرانی اور باقی تمام غیر عبرانی کہلائے گئے ہیں کلام کے مطابق۔ پیدائش 12:2 میں جس قوم کا ذکر ہے وہ عبرانی اور غیرعبرانی قوم ہے مگر پیدائش 28:3 میں اضحاق نے جب یعقوب کے لیے کہا کہ وہ” قوموں کے جتھے” پیدا کرے تو یہ عبرانی میں "کہل امیم، (לִ)קְהַ֥ל עַמִּֽים، Khal Amim” ہے۔ اس کا مطلب ان لفظوں سے مختلف ہے جس میں خدا نے ابرہام اور اضحاق کو برکت دی تھی۔ اس کا لفظی مطلب ایسے بنتا ہے "اپنے جیسے مقدس لوگوں کے جتھے”۔ ہم آگے جا کر یہ بھی پڑھیں گے کہ خدا نے یعقوب کا نام بدل کر اسرائیل رکھ دیا۔ یعقوب سے ہی اسرائیل قوم پیدا ہوئی ہے۔
عیسو نے تو حتی لڑکیوں سے شادی کی تھی اور میں نے پہلے بھی ذکر کیا تھا کہ ادوم کی قوم اس سے پیدا ہوئی ہے جو کہ اسرائیلی یا عبرانیوں میں شمار نہیں ہیں گو کہ کہنے کو وہ بھی اضحاق کا بیٹا ہے۔ جب اضحاق نے یعقوب کو یہ کہہ کر بھیجا کہ کسی کنعانی لڑکی سے بیاہ نہ کرنا تو پہلے بار عیسو کو اندازہ ہوا کہ اضحاق کو کنعانی لڑکیاں پسند نہیں ہیں،تو اس نے جیسے صورت حال کو سدھارنے کے لئے اپنے تایا (انکل) اسمعیل کی بیٹی مہلت سے شادی کر لی۔ یہ اسکی تیسری بیوی تھی انھی باتوں سے اندازہ ہوتا ہے کہ اسکو اس بات کا ذرا بھی احساس نہ تھا کہ خدا نے ابرہام اور اضحاق کو کس قسم کی برکت دی تھی۔ خدا نے جن کو اپنےچنے لوگوں سے دور کیا وہ انکو اپنے خاندان کا حصہ بنانے میں لگا رہا۔
یعقوب بیرسبع کو چھوڑ کر حاران کی طرف چلا اور جب سورج ڈوب گیا تو وہ رات ایک جگہ رہا جہاں اس نے اس جگہ کے پتھروں میں سے ایک کو اٹھا کر اپنے سرہانے دھر لیا اور وہیں سونے کے لیے لیٹ گیا۔ زندگی کے پتھریلے سفر میں یعقوب نے پتھر کو اپنا سرہانہ بنا لیا۔ کلام کے مطابق یشوعا کو پتھر یا چٹان کہا گیا ہے۔ 1 کرنتھیوں 10:4 میں ایسے لکھا ہے؛
اور سب نے ایک ہی روحانی پانی پیا کیونکہ وہ اس روحانی چٹان سے پانی پیتے تھے جو انکے ساتھ ساتھ چلتی تھی اور وہ چٹان مسیح تھا۔
زبور 95:1 میں لکھا ہے؛
آو ہم خداوند کے حضور نغمہ سرائی کریں! اپنی نجات کی چٹان کے سامنے خوشی سے للکاریں۔
خدا کے لیے استثنا 32:3 سے 4 میں کہا گیا ہے؛
کیونکہ میں خداوند کے نام کا اشتہار دونگا۔ تم ہمارے خدا کی تعظیم کرو۔ وہ وہی چٹان ہے۔ اسکی صنعت کامل ہے۔ کیونکہ اسکی سب راہیں انصاف کی ہیں۔ وہ وفادار خدا اور بدی سے مبرا ہے۔وہ منصف اور برحق ہے۔
یشوعا کے بارے میں 1 پطرس 2:7 میں لکھا ہے؛
پس تم ایمان لونے والوں کے لئے تو وہ قیمتی ہے۔ مگر ایمان نہ لانے والوں کے لئے جس پتھر کو معماروں نے رد کیا وہی کونے کے سرے کا پتھر ہوگیا۔
یعقوب نے اپنے خدا کو اپنے سر کا تکیہ بنا لیا۔ تکیہ آپ کی گردن اور سر کو سہارا دیتا ہے۔ شاید یعقوب کو اس بات کا علم تھا کہ اسکی زندگی کا کٹھن سفر شروع ہوا ہے اور اسے سہارے کی ضرورت ہے، روحانی سہارے کی۔ پیدائش 28:11 میں عبرانی کلام میں ایسے لکھا ہے کہ وہ ایک جگہ آیا۔ یہودی دانشوروں کو اس بات پر حیرانی ہے کہ عبرانی کلام میں جس طرح سے "جگہ ” کہا گیا ہے وہ "کسی جگہ” نہیں بلکہ "ایک جگہ” ؛ مخصوص جگہ ہے۔ ان دنوں میں جب مسافر اپنا ڈیرا سفر کے دوران کہیں ڈالتے تھے تو وہ کوشش کرتے تھے کہ یا تو شہر کے بیچ میں یا نزدیک کہیں ڈیرا ڈال سکیں تاکہ شہریوں سے وہ ضرورت پڑنے پر کھانے پینے کی چیزیں خرید سکیں۔ یعقوب نے ایسی کوشش نہیں کی اس نے "ایک جگہ” ڈیرا ڈالا۔ عبرانی میں یہ الفاظ ایسے ہیں "وے- یہ- فگا با –مکوم، bamakom yifga” لفظ "فگا” کا مطلب ہے "ملنا یا سامنا کرنا” جو کہ اس طرح کا مفہوم دیتا ہے جیسے کہ یعقوب خاص ملنے کے لئے یہاں ٹھہرا۔
ہم پیدائش 28 کا باقی مطالعہ اگلی بار کریں گے۔ یعقوب تو اپنے خدا کو اپنے سرہانہ کا تکیہ بنا کر سو گیا تھا اس نے اپنی تکلیفیں خدا کے حوالے کر دیں۔ آپ کو اپنے بارے میں فیصلہ کرنا ہے کہ آپ کے سرہانہ کا تکیہ کون ہے؟ آپ کس کو اپنی تکلیفیں دے کر تکلیفوں میں بھی آرام کی نیند سو سکتے ہیں؟ یشوعا نے متی 11:28 سے 30میں کہا؛
ائے محنت اٹھانے والو اور بوجھ سے دبے ہوئے لوگو سب میرے پاس آؤ۔ میں تم کو آرام دونگا۔ میرا جوا اپنے اوپر اٹھا لو اور مجھ سے سیکھو۔ کیونکہ میں حلیم ہوں اور دل کا فروتن۔ تو تمہاری جانیں آرام پائیں گی۔ کیونکہ میرا جوا ملائم ہے اور میرا بوجھ ہلکا۔
میری آپ کے لیے خدا سے دعا ہے کہ آپ اپنی تکلیفیں خدا کے حوالے کرنا سیکھ سکیں اور یہ جان سکیں کہ وہ آپ کی تمام تکلیفوں کا حل نکالنا جانتا ہے کیونکہ اسکے لئے کچھ بھی ناممکن نہیں ہے اور بدلے میں آپ آرام کی زندگی اپنے یشوعا میں بسر کر سکیں۔ آمین