پچھلی بار ہم نے پڑھا تھا کہ یعقوب ، حاران کی طرف روانہ ہوا اور راستے میں ایک جگہ رات گزارنے کے لئے پتھر کو اپنا سرہانہ بنا کر لیٹ گیا۔ ہم عام طور پر یہ سوچتے ہیں کہ یعقوب اکیلا سفر کر رہا تھا مگر بہت حد تک ممکن ہے کہ وہ اکیلا نہیں تھا کیونکہ اسکے باپ نے اسے برکت دے کر رخصت کیا تھا اسلئے شاید انھوں نے اسکے ہمراہ کچھ نوکروں کو بھی بھیجا ہو اور چیزیں بھی میسر کی ہوں اپنے ماموں لابن کو دینے کے لیے۔
جب یعقوب سو رہا تھا تو اس نے خواب میں دیکھا کہ ایک سیڑھی زمین پر کھڑی ہے اور اسکا سرا آسمان تک پہنچا ہوا ہے اور خدا کے فرشتے اس پر چڑھتے اترتے ہیں۔ اور خداوند اسکے اوپر کھڑا کہہ رہا ہے کہ میں خداوند تیرے باپ ابرہام کا خدا اور اضحاق کا خدا ہوں۔ میں یہ زمین جس پر تو لیٹا ہے تجھے اور تیری نسل کو دونگا۔ اور تیری نسل زمین کی گرد کے ذروں کی مانند ہوگی اور تو مشرق اور مغرب اور شمال اور جنوب میں پھیل جائے گا اور زمین کے سب قبیلے تیرے اور تیری نسل کے وسیلہ سے برکت پائیں گے۔ اور دیکھ میں تیرے ساتھ ہوں اور ہر جگہ جہاں کہیں تو جائے تیری حفاظت کرونگا اور تجھ کو اس ملک میں پھر لاؤنگااور جو میں نے تجھے سے کہا ہے جب تک اسے پورا نہ کر لوں تجھے نہیں چھوڑونگا۔ (پیدائش 28:12 سے 15)
تب یعقوب جاگ اٹھا اور اس نے کہا یقیناً خداوند اس جگہ ہے اور مجھے معلوم نہ تھا۔ اور اس نے ڈر کر کہا کہ یہ کیسی بھیانک جگہ ہے! سو یہ خدا کے گھر اور آسمان کے آستانہ کے سوا اور کچھ نہ ہوگا۔(پیدائش 28:16 سے 17)
بہت سے علما نے اپنے علم کے مطابق اس خواب کا معنی بتانے کی کوشش کی ہے۔ اگر آپ نے میرا آرٹیکل "کلام کی تشریح کے درجے ” پڑھا ہوا ہے تو میں نے اس میں بیان کیاتھا کہ کیسے کلام کی تشریح کی جاسکتی ہے۔ ہمارے پاس یوحنا 1:44 سے 51 میں ایک واقعہ قلم بند ہے جس میں جب فلپس نے نتن ایل کو مل کر کہا کہ کہ جسکا ذکر موسیٰ نے توریت میں اور نبیوں نے کیا ہے وہ ہم کو مل گیا وہ یوسف کا بیٹا یسوع ناصری ہے۔ نتن ایل نے اس پر کہا کیاناصرۃ سے کوئی اچھی چیز نکل سکتی ہے ؟ فلپس نے کہا چل کر دیکھ لے۔ جب یشوعا نے نتن ایل کو اپنی طرف آتے دیکھا تو اسکے حق میں کہا "دیکھو! یہ فی الحقیقت اسرائیلی ہے۔ اس میں کوئی مکر نہیں ۔ نتن ایل نے کہا تو مجھے کہاں سے جانتا ہے اس پر نتن ایل کے بارے میں یشوعا نے کہا اس سے پہلے کہ فلپس نے تجھے بلایا جب تو انجیر کے درخت کے نیچے تھا میں نے تجھے دیکھا۔ نتن ایل نے یشوعا کو کہا "ائے ربی! تو خدا کا بیٹا ہے۔ تو اسرائیل کا بادشاہ ہے۔ پھر یشوعا نے ایسے اسکو کہا (یوحنا 1:50 سے 51 آیت):
یسوع نے جواب میں اس سے کہا میں نے جو تجھ سے کہا کہ تجھ کو انجیر کے درخت کے نیچے دیکھا کیا تو اسی لئے ایمان لایا ہے؟ تو ان سے بھی بڑے بڑے ماجرے دیکھیگا۔ پھر اس سے کہا میں تم سےسچ سچ کہتا ہوں کہ تم آسمان کو کھلا اور خدا کے فرشتوں کو اوپر جاتے اور ابن آدم پر اترتے دیکھوگے۔
جب یشوعا نے نتن ایل کو بتایا تھا کہ اس نے نتن ایل کو انجیر کے درخت کے نیچے دیکھا تو وہ اسے یہ بتانے کی کوشش کر رہا تھا کہ یشوعا جانتا ہے کہ نتن ایل اس وقت خدا کا کلام پڑھ رہا تھا پیدائش 28 باب کا یہ حوالہ۔ مکر نتن ایل میں نہیں بلکہ لابن، یعقوب کے ماموں میں تھا۔ نتن ایل کو جب یشوعا نے دیکھا تھا تو اس وقت وہ پیدائش کی کتاب پڑھ رہا تھا۔ اسی لیے نتن ایل کے پوچھنے پر یشوعا نے پھر کہا "تو ان سے بھی بڑے بڑے ماجرے دیکھیگا۔ ۔۔۔” سیڑھی ، خدا اور انسان کے درمیان رابطے کو ظاہر کرتی ہے۔ یعقوب نے سیڑھی کے اوپر خدا کو دیکھا تھا جب کہ یشوعا نتن ایل کو کہہ رہا تھا کہ وہ اس پر خدا کے فرشتوں کو اترتا دیکھے گا۔ نتن ایل نے بھی تبھی جان کر کہ یشوعا خدا کا بیٹا ہے اس بات کا اقرار کیا تھا۔ یشوعا ہماری وہ سیڑھی ہے جو کہ ہمیں خدا سے جوڑتی ہے۔ اسکے اوپر فرشتے ، اوپر جاتے اور اترتے ہیں۔ یعقوب اتنا حیران رہ گیا تھا کہ اس نے اس جگہ کا نام بیت ایل رکھا۔ "بیت” کا مطلب ہے "گھر” اور "ایل” کا مطلب ہے "خدا” لہذا اسکا مطلب ٹھہرا "خدا کا گھر”۔ اس سے پہلے اس بستی کا نام "لوز” تھا۔ بیت ایل میں ابرہام نے بھی خدا کے لیے قربان گاہ بنائی تھی (پیدائش 12:8)۔
اب اگر آپ دوبارہ سے اس عہد کو پڑھیں جو کہ خدا نے یعقوب کے ساتھ کیا تھا تو آپ کو احساس ہوگا کہ خدا آپ کو بھی یہی کہنا چاہتا ہے ۔ یعقوب اکیلا تھا وہ اپنے خاندان کو چھوڑ کر جا رہا تھا۔ اسکو علم نہیں تھا کہ آگے اسکے ساتھ کیا ہونا ہے شاید اس وقت تک اسکو صرف یہی ڈر تھا کہ کہیں عیسو اسکو قتل نہ کر دے۔ اسے علم نہیں تھا کہ وہ جیے گا بھی یا نہیں مگر خدا کا اس سے یہ کیا ہوا وعدہ کتنا تسلی بخش ہوگا۔ یعقوب کی طرح اگر آپ بھی کچھ اسی قسم کے حالات میں ہیں تو آپ اس آیت کو پڑھیں۔
" اور دیکھ میں تیرے ساتھ ہوں اور ہر جگہ جہاں کہیں تو جائے تیری حفاظت کرونگا اور تجھ کو اس ملک میں پھر لاؤنگااور جو میں نے تجھے سے کہا ہے جب تک اسے پورا نہ کر لوں تجھے نہیں چھوڑونگا۔”
آپ اس آیت کو اپنے لئے ایسے بھی بول سکتے ہیں "دیکھ خداوند(یہواہ) میرے ساتھ ہے اور ہر جگہ جہاں کہیں میں جاؤں وہ میری حفاظت کریگا اور مجھے اس ملک (اس جگہ) پھر لائیگا جو اس نے میرے لئے چنا ہے یا میرے لئے رکھا ہے اور جب تک وہ اسے پورا نہ کر لے وہ مجھے نہیں چھوڑیگا۔” جتنا زیادہ آپ خدا کے کلام کو اپنے لئے استعمال کرتے ہیں اور خدا پر بھروسہ رکھ کر چلتے ہیں تو وہ آپ کی راہ کو خود ہموار بنا ڈالتا ہے۔
اضحاق نے تو یعقوب کو پھر سے اپنی برکتیں دے کر روانہ کیا تھا مگر شاید یعقوب کے دل میں ابھی بھی کوئی ڈر ہو کہ اسکے باپ کی دی ہوئی برکتیں اسکو شاید نہ ملیں کیونکہ اس نے پہلے اپنے باپ کو دھوکہ دے کر برکت حاصل کی تھی۔ خدا نے یعقوب کو کسی قسم کی ملامت نہیں کی۔ خدا نے بلکہ یعقوب کو نہ صرف اپنا آپ دکھایا بلکہ اس کے تحفظ کا بھی یقین دلایا اور برکت دینے کا وعدہ کیا۔در حقیقت خدا نے اسکو برکت پہلے دی اور پھر اسکے تحفظ کا کہا۔ جس پر جب یعقوب اٹھا تو اس نے اس بات کا اقرار کیا کہ یقیناً خداوند اس جگہ پر ہے اور مجھے معلوم نہ تھا اس نے ساتھ میں یہ بھی کہا کہ یہ "خدا کا گھر ” ہے اور” آسمان کا آستانہ "ہے۔ اسے شاید اس بات کا ڈر لگا کہ جس جگہ کو وہ عام جگہ سمجھ رہا تھا وہ کوئی عام جگہ نہیں تھی بلکہ مقدس جگہ تھی جہاں پر خدا موجود تھا۔امثال 9:10 کے مطابق؛
خداوند کا خوف حکمت کا شروع ہے اور اس قدوس کی پہچان فہم ہے۔
ہم کلام کی کتنی باتوں کو سوچے سمجھے بغیر عام بات سمجھتے ہیں مگر جب خدا کا کلام ہم پر ظاہر ہوتا ہے ، جب ہمارے دل میں خداوند کا خوف ، احترام کی صورت میں پیدا ہوتا ہے تو تبھی اسکی اہمیت کا احساس ہوتا ہے ۔ یہودیوں کو یشوعا نے کہا (یوحنا 7:34):
تم مجھے ڈھونڈو گے مگر نہ پاوگے اور جہاں میں ہوں تم نہیں آسکتے۔
یہودیوں کے پاس یشوعا تھا مگر انھوں نے اسکو کوئی اہمیت نہیں دی مگر جتنوں نے اسے قبول کیا یشوعا نے انہیں ابدی زندگی دی جنھوں نے نہیں قبول کیا وہ بلآخر در بدر ہو گئے۔ آپ کے پاس بھی ابھی وقت ہے کہ تمام دنیاوی چیزوں سے بھڑ کر اسکو اپنا سکیں اس سے پیشتر کہ آپ بھی ہمیشہ کے لیے تباہ ہوجائیں اور ایسا نہ ہو کہ وقت آئے جب وہ ڈھونڈنے پر بھی نہ ملے۔
اگلی صبح یعقوب نے اس پتھر کو جو اس نے اپنے سرہانے کے طور پر دھرا تھا ( گو کہ اردو میں ایسے لکھا کہ اس نے پتھر کو اپنا تکیہ بنا لیا مگر عبرانی کلام کے مطابق اس نے پتھر اپنے سر کے پاس رکھا)، اسکو ستون کی طرح کھڑا کیا اور اسکو تیل سے مسح کیا۔ یعقوب نے اپنے اس عمل سے ظاہر کیا کہ وہ خداوند کو مقدس جان کر اسے تعظیم اور اپنی تعریف دے رہا تھا۔ یعقوب نے کہا (پیدائش 28:20 سے 22)
اور یعقوب نے منت مانی اور کہا کہ اگر خدا میرے ساتھ رہے اورجو سفر میں کر رہا ہوں اس میں میری حفاظت کرے اور مجھے کھانے کو روٹی اور پہننے کو کپڑا دیتا رہے۔ اور میں اپنے باپ کے گھر سلامت لوٹ آؤں تو خداوند میرا خدا ہوگا۔ اور یہ پتھر جو میں نے ستون سا کھڑا کیا ہےخدا کا گھرہوگا اور جو کچھ تو مجھے دے تو اسکا دسواں حصہ ضرور ہی تجھے دیا کرونگا۔
یعقوب کے پاس برہ نہیں تھا خدا کو نذر کی قربانی چڑھانے کے لئے مگر اس نے جو اسکے پاس تھا وہ ضرور تپاون کے لئے دیا (خروج 29:40 سے 41)۔ ستون اس نے خدا کے اس گھر کی جگہ کو یاد رکھنے کے لیے کھڑا کیا تھا۔ اس نے خداوند کے حضور اسکے دئے ہوئے میں سے دسوان دینے کا عہد کیا۔ خدا نے یعقوب کو نہیں کہا تھا اور نہ ہی ابرہام کو کہا تھا کہ اسکو دسواں حصہ دیں یہ انکی اپنی خوشی اور مرضی کے مطابق خدا سے عہد تھا۔
ہم اس باب کو یہیں ختم کرتے ہیں اور اگلی بار پیدائش 29 باب کا مطالعہ کریں گے۔ خداوند خدا آپ کے ساتھ ساتھ ہو اور جہاں کہیں آپ جائیں وہ آپ کی حفاظت کرے اور آپ کو کبھی نہ چھوڑے۔ آمین۔