(پیدائش 27 باب (تیسرا حصہ

image_pdfimage_print

ربقہ نے یعقوب کو حکم دیا تھا کہ بکری کے  دو بچے لا کر دے تاکہ وہ  اضحاق کے لیے اسکی پسند کا کھانا تیار کر دے اور وہ کھانا کھانے کے بعد اضحاق ، یعقوب کو اپنی برکت دے۔ ربقہ نے اضحاق کی پسند کا کھانا تیار کیا اور عیسو کے نفیس کپڑے نکال کر یعقوب کو پہنائے اور اسکی گردن اور ہاتھوں کو بکری کی کھال سے لپیٹ دیا تاکہ جب اضحاق یعقوب کو چھوئے تو وہ اسکو عیسو ہی جانے۔  پھر ربقہ نے یعقوب کو کھانا دے کر اسکے باپ  کے پاس بھیجا۔ اضحاق کے پاس جا کر جب یعقوب نے اپنے باپ کو پکارا تو اضحاق نے پوچھا  "تو کون ہے میرے بیٹے؟

مجھے پورا یقین ہے کہ یعقوب نے اپنی طرف سے کوشش کی ہو گی کہ وہ عیسو ہی سنائی دے مگر اضحاق کو  پھر بھی کچھ شک ہو گا جسکی بنا پر اس نے پوچھا "تو کون ہے میرے بیٹے؟” ربقہ نے یعقوب کو عیسو کے کپڑے  پہنا کر اسکے کپڑوں کی مہک  دے دی اور بازوں  اور گردن پر بکری کی کھال لپیٹ کر ، چھونے پر عیسو کی طرح  جسم کے بال تو دے دیے مگر وہ اضحاق کے سننے کی صلاحیت کا کچھ علاج نہ ڈھونڈ  پائی۔ شاید آپ کو پتہ ہی  ہو کہ بینا لوگوں کی سننے کی حص بہت تیز ہوتی ہے۔ اضحاق کو بھی ایک دم شک پڑ گیا تھا۔ اگر آپ یعقوب کی طرف سے سوچیں تو کہنے کو اس نے عیسو  کی طرح اپنا آپ ضرور دکھانا چاہا مگر وہ اپنی آواز جو اسکی پہچان کا حصہ ہے نہ بدل پایا۔

میرے اور آپ کے ساتھ بھی ایسا ہی ہے، میں اور آپ بعض معاملات میں دوسرے کی طرح بننے کی کوشش تو کرتے ہیں مگر اپنی مکمل پہچان بدل نہیں پاتے ۔  یعقوب نے اپنے باپ کو کہا کہ وہ اسکا پہلوٹھا بیٹا عیسو ہے۔ پھر اس نے  ساتھ ہی میں کہا ” میں نے تیرے کہنے کے مطابق کیا ہے۔ سو ذرا اٹھ اور بیٹھ کر میرے شکار کا گوشت کھا تاکہ تو مجھے دل سے دعا دے۔ ”  گو کہ یعقوب نے اضحاق کے شک کو یہ کہہ کر دور کرنے کی کوشش کی کہ "میں نے تیرے کہنے کے مطابق کیا ہے۔۔۔” مگر اضحاق کا شک پوری طور پر شاید دور نہیں ہوا تھا اس نے یعقوب سے پوچھا کہ تجھے یہ شکا ر اس قدر جلد کیسے مل گیا؟” یعقوب نے اضحاق کو کہا کہ "یہواہ الوخاہ،؛ خداوند  تیرے خدا نے میرا کام بنا دیا۔”  یہ میرا اپنا خیال ہے کہ شاید عیسو خدا کا نام  اتنا لینے والوں میں سے نہیں ہو گا تبھی جب یعقوب نےایک بار اور جھوٹ بولنے کی کوشش کی تو  اس پر اضحاق نے اسے کہا کہ (پیدائش 27:21 سے 24):

 ۔۔۔میرے نزدیک آ کہ میں تجھے ٹٹولوں کہ تو میرا وہی بیٹا عیسو ہے یا نہیں۔ اور یعقوب اپنے باپ اضحاق کے نزدیک گیا اور اس نے اسے ٹٹول کر کہا کہ آواز تو یعقوب کی ہے پر ہاتھ عیسو کے ہیں۔ اور اس نے اسے نہ پہچانا اسلئے کہ اسکے ہاتھوں پر اسکے بھائی عیسو کے ہاتھوں کی طرح بال تھے۔ سو اس نے اسے دعا دی۔ اور اس نے پوچھا کہ کیا تو میرا بیٹا عیسو ہی ہے؟ اس نے کہا میں وہی ہوں۔

اضحاق نے بارہا کوشش کی کہ اپنا شک مکمل طور پر دور کر سکے اور یعقوب کو بارہا جھوٹ بولنا  پڑا۔  مجھے ویسے سمجھ نہیں آئی کہ اضحاق نے یہ کیوں نہیں کہا کہ جا اپنے بھائی یعقوب کو بھی بلا لا میں ساتھ میں اسے بھی برکت دونگا؟ آخر دونوں بیٹے اسی کے تو تھے؟ اضحاق کو علم تھا کہ خدا نے جو برکت اسکے باپ ابرہام کو دی ہے وہ اضحاق کے بعد آگے ایک اور کو جانی ہے جس سے مسیحا پیدا ہو گا۔ اسلئے وہ یہ برکت عیسو کو دینا چاہتا تھا کیونکہ وہ اسکو زیادہ پسند کرتا تھا۔ اضحاق نے اپنے آپ کو مطمئن کر کے یعقوب کو کہا کہ وہ اسکے آگے کھانا لائے۔ اس نے کھانا کھایا اور مے پی۔ پھر اضحاق نے اسے کہا کہ ائے میرے بیٹے! اب میرے پاس آکر مجھے چوم۔ یعقوب نے پاس جا کر اضحاق کو چوما اور اس پر اضحاق نے اس کے لباس کی خوشبو پا کر اسے دعا دی۔

(پیدائش 27:27 سے 29):

تب اس نے اسے دعا کر کہا دیکھو! میرے بیٹے کی مہک اس کھیت کی مانند ہے جسے خداوند نے برکت دی ہو۔ خدا آسمان کی اوس اور زمین کی فربہی اور بہت سا  اناج اور مے تجھے بخشے!۔ قومیں تیری خدمت کریں اور قبیلے تیرے سامنے جھکیں! تو اپنے بھائیوں کا سردار ہو اور تیری ماں کے بیٹے تیرے آگے جھکیں! جو تجھ پر لعنت کرے وہ خود لعنتی ہو اور جو تجھے دعا دے وہ برکت پائے۔

چونکہ اضحاق ، عیسو کو یعقوب سے بڑھ کر پیار کرتا تھا اسلئے اس نے پوری کوشش کی کہ عیسو  کو یعقوب کی بھی برکت دے ڈالے۔ یہ علیحدہ بات ہے کہ اسے علم نہیں تھا کہ جس کو وہ برکت دے رہا ہے وہ عیسو نہیں یعقوب ہے۔  یہ وہ برکت ہے جو کہ یعقوب نے اپنے باپ سے چوری کی۔ ہم اگلے باب میں دیکھیں گے کہ بعد میں اضحاق نے یہ جان کر خدا کی مرضی یعقوب کے لیے ہے اس نے اسکو پھر سے دعا دی۔  اضحاق نے   خدا کی برکت   اپنے بیٹے پر دی کہ نہ صرف اسکے پاس دولت ہو بلکہ اتنی عزت، رعب اور دبدبا ہو کہ قومیں  اسکی خدمت کریں اور قبیلے اسکے آگے جھکیں۔  اور ساتھ میں وہی برکت جو خدا نے پہلے ابرہام کو پھر اضحاق کو دی تھی کہ جو  یعقوب کو لعنت کرے وہ خود  لعنتی ہو اور جو یعقوب کو دعا دے وہ برکت پائے۔

جب یعقوب یہ برکت لے کر باہر چلا گیا تو اسی وقت عیسو اپنے شکار سے لوٹا اس نے اپنے باپ کے لیے کھانا پکایا اور اپنے باپ کے پاس لے کر آیاتاکہ وہ اسے دعا دے مگر جب اضحاق کو پتہ چلا کہ عیسو تو اب آیا ہے تو وہ بشدت کانپنے لگا اور پوچھا کہ پھر وہ کون تھا  جو آیا اور جسے اضحاق نے برکت دی کیونکہ وہی برکت کے لائق  ٹھہرے گا۔ عیسو  اپنے باپ کی بات سن کر حسرتناک آواز میں بلند چلایا کہ  مجھے بھی برکت دے۔ اضحاق نے کہا کہ تیرا بھائی آیا اور تیری برکت لے گیا۔ جس پر عیسو نے کہا (پیدائش 27:36)

تب اس نے کہا  کیا اسکا نام یعقوب ٹھیک نہیں رکھا گیا؟ کیونکہ اس نے دوبارہ مجھے اڑنگا مارا۔ اس نے میرا پہلوٹھے کا  حق تو لے ہی لیا تھا اور دیکھ! اب وہ میری برکت بھی لے گیا۔ پھر اس نے کہا کیا تو نے میرے لیے کوئی برکت نہیں رکھ چھوڑی ہے؟

یہ وہ آیت ہے جس کو پڑھ کر ہر کوئی کہتا ہے کہ یعقوب نے عیسو کو دھوکا دیا۔ یہ سچ ہے کہ یعقوب نے جو حرکت کی وہ صحیح نہیں تھی مگر عیسو کے یہ کہنے کا کیا مطلب تھا کہ پہلے اس نے پہلوٹھے کا حق لیا  اور اب برکت۔ کیونکہ اگر اس نے  پہلوٹھے کا حق یعقوب کو دے دیا تھا تو پیدائش 27:32 میں وہ کیوں کہہ رہا ہے میں تیرا پہلوٹھا بیٹا عیسو ہوں۔  جب عیسو نے اپنے باپ سے پوچھا  "کیا تو نے میرے لیے کوئی برکت نہیں چھوڑی؟” تو اضحاق نے اسے جواب دیا کہ میں نے اسے تیرا سردار ٹھہرایا ہے اور اسکے سب بھائیوں کو اسکے سپرد کیا  کہ خادم ہوں اور اناج اور مے اسکی پرورش کے لیے بتائی ۔ اب ائے میرے  بیٹے تیرے لیے میں کیا کروں؟ عیسو نے اس سے پوچھا کیا تیرے پاس ایک  ہی برکت ہے مجھے بھی برکت دے اور عیسو چلا چلا کر رویا۔

آج ہم میں بھی کتنے ہی لوگ ہیں جو کہ اپنی برکتوں کو حاصل کرنے کے لیے چلا چلا کر رو رہے ہیں اور جانتے نہیں کہ ان کے لیے کس قسم کی برکتیں چھپی ہیں۔ یوحنا 10:10 میں  یشوعا نے کہا ہے :

چور نہیں آتا مگر چرانے اور مار ڈالنے اور ہلاک کرنےکو۔ میں اسلئے آیا کہ وہ زندگی پائیں اور کثرت سے پائیں۔

آپ کی زندگی کی برکتیں یشوعا میں ہیں۔ اگر آپ نے کبھی اسکو صحیح طور پر نہیں اپنایا ہے تو آپ اب اپنا سکتے ہیں اور وہ کثرت سے آپ کو زندگی دے گا۔

اضحاق عیسو کو سمجھانے کی کوشش کر رہا تھا کہ اس نے اپنی ساری برکتیں یعقوب کو دے ڈالی ہیں اور اب اسکے پاس کچھ بھی باقی نہیں رہا مگر عیسو کے کہنے پر اس نے عیسو کو  یہ برکت دی (پیدائش 27:39 سے 40)؛

تب اسکے باپ اضحاق نے اس سے کہا دیکھ! زرخیز زمین میں تیرا مسکن ہو اور اوپر سے آسمان کی شبنم اس پر پڑے۔ تیری اوقات بسری تیری تلوار سے ہو اور تو اپنے بھائی کی خدمت کرے! اور جب تو آزاد ہو تو اپنے بھائی کا  جوا اپنی گردن  پر سے اتار پھینکے۔

عیسو کو وہ برکت نہیں ملی جو وہ لینا چاہتا تھا اسکا ہرگز ارادہ نہیں تھا کہ اپنے بھائی کی خدمت کرے اسلئے اس برکت کی وجہ سے اس نے یعقوب سے کینہ رکھا۔ اس نے اپنے دل میں کہا کہ میرے باپ کے ماتم کے دن نزدیک ہیں پھر میں اپنے بھائی یعقوب کو مار ڈالوں گا۔ ربقہ کو عیسو کی یہ باتیں بتائی گئیں۔ جس پر اس نے یعقوب کا بلا کر کہا کہ وہ اسکے بھائی لابن کے پاس چلا جائے تاکہ جب تک کہ اسکے بھائی عیسو کا غصہ ٹھنڈا نہ ہوجائے اور اس بات کو بھول نہ جائے وہ ادھر ہی رہے۔ اسکے بعد وہ اسے بلوا لے گی کیونکہ وہ ایک ہی دن میں دونوں کو نہیں کھونا چاہتی ہے۔ تب ربقہ نے اضحاق سے کہا کہ میں حتی لڑکیوں کے سبب سے اپنی زندگی سے تنگ ہوں۔( آپ کو یاد ہے اس نے یعقوب کی لعنت اپنے سر پر آنے کا کہا تھا۔) اگر یعقوب بھی حتی لڑکیوں میں سے جیسی اس ملک  کی لڑکیوں میں کسی سے بیاہ کر لے تو میری زندگی میں کیا لطف رہ جائے گا۔ وہ اضحاق کو کھل  کر تو نہیں مگر ایک طرح سے یہ صلح دے رہی تھی کہ اضحاق،  یعقوب کو اس ملک کی لڑکیوں سے شادی نہ کرنے دے۔

میں اس باب میں سے کچھ باتوں پر اگلی دفعہ روحانی روشنی ڈالوں گی۔ خداوند خدا آپ کو جو کہ  یعقوب کے فرزندوں میں شمار ہوئے ہیں یعقوب کی برکتیں آپ کو بھی عطا کرے۔ آمین۔