گنتی کی کتاب 2 باب

image_pdfimage_print

آپ کلام میں سے گنتی کا دوسرا باب مکمل خود پڑھیں میں صرف وہی آیات لکھونگی جس کی ضرورت سمجھونگی۔

ہم گنتی 2:1 سے 2 میں پڑھتے ہیں؛

اور خداوند نے موسیٰ اور ہارون سے کہا کہ۔ بنی اسرائیل اپنے اپنے ڈیرے اپنے اپنے جھنڈے کے پاس اور اپنے اپنے آبائی خاندان کے علم کے  ساتھ خیمہ اجتماع کے مقابل اور اس کے گرداگرد لگائیں۔

بہت سوں کو شاید علم نہ ہو کہ اسرائیل کے تمام قبیلوں کا اپنا اپنا جھنڈا بھی تھا۔ انکے جھنڈے پر جو نشان تھے وہ انکو اپنے باپ یعقوب کی طرف سےتھے (پیدایش 49)  اور رنگ جو خروج28  میں درج سینہ بند کے رنگین پتھر ہیں, وہ ہیں۔ ویسے اس باب میں آپ کو یوسف کے قبیلے کا رنگ لکھا ملے گا۔  آپ کو مختلف جگہوں پر قبیلوں کے مختلف نشان نظر آئیں گے جو کہ آیات کی روشنی کے مطابق ہیں۔ ایک اور جو خاص بات میں بیان کرنا چاہونگی وہ یہ ہے کہ اسرائیل کے بارہ قبیلے ہم کہتے تو ہیں مگر درحقیقت 13 بن جاتے ہیں کیونکہ یعقوب نے اپنے بیٹے یوسف کے دونوں بیٹوں یعنی افرائیم اور منسی کو اپنا لیا تھا۔ لاوی قبیلے کو خداوند نے اپنے لئے چن لیا تو وہ شمار نہیں کیا جاتا۔  میں اپنے اور آپ کے لئے خیمہ گاہ میں قبیلوں کی ترتیب نیچے درج کر رہی ہوں؛ (میں نے رنگوں کو اپنے خروج کے مطالعہ میں نہیں دیکھ کر لکھا۔ آپ وہاں بھی یہ دیکھ سکتے ہیں میں یہاں اپنے انگلش نوٹس کا ترجمہ لکھ رہی ہوں)۔

قبیلہ                سمت      —      رنگ              جھنڈے کا نشان    —     شمار 

یہوداہ  —          مشرق      — آسمانی نیلا    —       شیر                  —  74,600

اشکار    —      مشرق     —   گہرا نیلا      —      سورج اور چاند     —    54,400

زبولون  —      مشرق     —   سفید            —      کشتی                 —  57,400

روبن       —      جنوب    —   سرخ           —       پھول                  —  46, 500

شمعون  —       جنوب    —   سبز            —       سکم شہر             —  59,300

جد       —       جنوب  — خاکستری–                 فوجی دستہ              — 45,650

افرائیم   —      مغرب     —  کالا              —     بیل                      — 40,500

منسیٰ    —      مغرب    —   کالا              —    ایک سینگ والا گھوڑا (مدراش کے مطابق) – 32,200

بنیمین   —      مغرب    —  دودھیا (تمام رنگوں کا ملاپ) —  بھیڑیا      — 35,400

دان      —      شمال     —   نیلا             —     سانپ                    — 62,700

آشر       —     شمال      —  ہرا              —     زیتون کا درخت        — 41,500

نفتالی    —    شمال       —  ارغوانی       —     آہو (ہرن)                 — 53,400

لاوی    —  مسکن کے چاروں طرف  —  لال، سفید اور سرخ دھاریدار—اوریم اور تمیم    — 22,300

خیمہ گاہ میں مشرق کی طرف یہوداہ، اشکار اور زبولون کے قبیلے تھے جن کو کوچ کرتے وقت سب سے پہلے کوچ کرنا تھا۔۔ جنوب کی طرف روبن، شمعون اور جد کا قبیلہ تھا جو کہ دوسرے نمبر پر کوچ کرتے تھے پھر لاوی جو کہ مسکن کے گرداگرد تھے وہ بمعہ مسکن کے کوچ کرتے تھے اور پھر افرائیم، منسیٰ اور بنیمین کا قبیلہ اور آخر میں دان، آشر اور نفتالی کے قبیلے کوچ کرتے تھے۔ کوچ کرتے وقت اور ڈیرا لگاتے وقت مسکن اور لاوی ہمیشہ چاروں قبیلوں کے درمیان میں رہتے تھے۔

میرے خیال میں پہلےپیدایش کے مطالعہ میں ذکر کر چکی ہوئی ہوں کہ یہوداہ کو پہلوٹھے کا حق حاصل ہوا کیونکہ روبن نے باپ کے بستر کو پامال کیا اور لاوی اور شمعون نے سکم کے مردوں کو قتل کرکے پہلوٹھے کا حق گنوا دیا۔ نوٹ کریں کہ اس ترتیب میں قیادت کرنے والا قبیلہ یہوداہ ہے۔ مشرق اور جنوب کے تمام قبیلے یعنی یہوداہ، اشکار، زبولون، روبن، شمعون اور جد، ماں لیاہ کے بیٹے ہیں اور ہھر افرائیم، منسی اور بنیمین، راخل کی اولاد ہیں۔ یاد رہے کہ یعقوب نے اپنے بیٹے یوسف کے بیٹوں کو اپنایا۔ پھردان لیاہ کی لونڈی ذلفہ کا بیٹا تھا اور آشر اور نفتالی، راخل کی لونڈی بلہاہ سے تھے۔ لاوی بھی لیاہ کے بیٹے تھے۔

1کرنتھیوں 14:40اور 33 آیت میں یوں لکھا ہے؛

40 مگر سب باتیں شایستگی اور قرینہ کے ساتھ عمل میں آئیں۔

33 کیونکہ خدا ابتری کا نہیں بلکہ امن کا بانی ہے۔

کوئی بھی کام اگر قرینے سے نہ کیا جائے تو نتیجہ جھنجھلاہٹ اور پریشانی ہے۔ خداوند نے خیمہ اجتماع  میں اور اس کے گردا گرد تمام چیزوں  کی خاص ترتیب تھی۔ یہ تمام نظام خداوند کا دیا ہوا ہے۔ اگر آپ نے میرا  احبار کی کتاب کا مطالعہ پڑھا تھا تو آپ کو یاد ہوگا کہ ہم نے 24  باب میں پڑھا تھا کہ ایک اسرائیلی عورت کا بیٹا جس کا باپ مصری تھا وہ اسرائیلیوں کے بیچ چلا گیا۔ اب اگر آپ ایک دفعہ پھر سے غور کریں تو ہمیں گنتی کے اس باب میں بنی اسرائیل کے خیموں کا ذکر پڑھ رہے ہیں۔ وہ تمام ملی جلی بھیڑ جو کہ اسرائیل کے ساتھ ملک مصر سے باہر نکل آئی تھی انکے خیمے بنی اسرائیل کے خیموں کی حدود سے باہر تھے۔ یہ معیار خداوند نے قائم کیا ہے۔ آپ اور میں یشوعا کی بنا پر اسرائیل کا حصہ تو بن سکتے ہیں مگر جو معیار خداوند نے قائم کئے ہیں اسکو توڑ نہیں سکتے۔ اگر آپ کے خیال میں افسیوں 2:13  سے 16 کا حوالہ گردش کر رہا ہے جو کہ یوں کہتا ہے؛

مگر تم جو پہلے دور تھے اب مسیح یسوع میں مسیح کے خون کے سبب سے نزدیک ہوگئے ہو۔ کیونکہ وہی ہماری صلح ہے جس نے دونوں کو ایک کر لیا اور جدائی کی دیوار کو جو بیچ میں تھی ڈھا دیا۔ چنانچہ اس نے اپنے جسم کے ذریعہ سے دشمنی یعنی شریعت جس کے حکم ضابطوں کے طور پر تھے موقوف کر دی تاکہ دونوں سے اپنے آپ میں ایک نیا انسان پیدا کرکے صلح کرا دے۔   اور صلیب پر دشمنی کو مٹا کر اور اسکے سبب سے دونوں کو ایک تن بنا کر خدا سے ملائے۔

اور آپ سوچ رہے ہوں کہ اب یہ دیوار نہیں تو آپ غلط ہیں۔ میں نے اگر کبھی مسکن یا ہیکل کے حوالے سے مطالعہ کروایا تو واضح کرونگی۔ یاد رکھیں کہ اگر یشوعا نے خداوند کی شریعت اور اسکے دئیے ہوئے حکموں کی کسی طرح سے بھی غلطی کی ہوتی تو یہودی انکو بے عیب نہ ٹھہراتے اور خالی اپنے آپ کو یہودیوں کا بادشاہ کہنے پر تہمت نہ لگاتے۔ یہ صرف کلام کی غلط تشریح کا نتیجہ ہے۔  یشوعا نے خود بھی شریعت کے حکموں کی پیروی کی اور یہی درس دوسروں کو بھی دیا۔

ایک اور خاص بات جو میں یہاں بیان کرنا چاہوں گی وہ اعمال 1:12 کی آیت سے ہے جہاں لکھا ہے؛

تب وہ اس پہاڑ سے جو زیتون کا کہلاتا ہے اور یروشلیم کے نزدیک سبت کی منزل کے فاصلہ پر ہے یروشلیم کو پھرے۔

میں پہلے بھی کافی دفعہ بیان کر چکی ہوں کہ زبانی توریت کے احکامات، توریت کے حکموں کی بنیاد پر ہی ہیں۔ اوپر درج آیت یہ دکھاتی ہے کہ یشوعا کے شاگرد زبانی توریت پر بھی عمل کرتے تھے کیونکہ وہ جانتے تھے کہ یہ حکم بھی خداوند کے دئیے ہوئے حکموں کی بنیاد پر ہی ہے۔ ہم کلام میں دیکھتے ہیں کہ سبت پر خداوند نے بنی اسرائیل قوم کو اپنی اپنی جگہ پر رہنے کا حکم دیا (خروج  16:29) وہ اپنے لشکر گاہ میں گھوم پھر سکتے تھے مگر اس سے زیادہ سفر وہ سبت کے دن نہیں کرتے تھے۔ سبت کی منزل کے فاصلے کو 2000 ہاتھ بھر یا پھر شاید نیم گز تسلیم کیا جاتا ہے۔ آرتھوڈاکس یہودی سبت والے دن گاڑیوں کا استعمال نہیں کرتے بلکہ جو بھی عبادت خانہ انکے گھر کے قریب  پیدل جانے کے قابل ہو وہ وہاں عبادت کے لئے جاتے ہیں۔ یروشلیم میں بسنے والے عموماً دیوار گریہ بھی جاتے ہیں۔ کچھ اور فرقے اب  گاڑی کے استعمال سے پرہیز نہیں کرتے اور نہ ہی اب اس فاصلے کو ذہن میں رکھتے ہیں کیونکہ شاید وہ ایسے علاقے میں رہتے ہوں جہاں عبادت گاہیں قریب نہ ہو۔ ایسی صورت میں وہ خداوند کے حکم "مقدس مجمح کے اعلان” کا خاص خیال رکھتے ہیں اور دوری کے باوجود سبت کی عبادت کے لئے جمع ہوتے ہیں تاکہ دوسروں کے ساتھ ہم آہنگی میں عبادت کر سکیں۔ بہت سے گھنٹہ دور یا اس سے تھوڑا زیادہ سفر کر کے عبادت کے لئے جمح ہوتے ہیں۔ میں اس بات کے لئے خاص اپنے پرانے اور سب سے پہلے ربی کی شکرگذار ہوں جو کہ ہمارے اُس علاقے میں عبادت کروانے کے لئے تقریباً سوا گھنٹے کا ایک طرف کا سفر کرتے تھے۔ حالانکہ وہ خود یہودیوں کی بستی میں ہی رہتے ہیں مگر انھیں ہمارے علاقے میں عبادت کرانے کی ذمہ داری سونپی گئی تھی جو وہ ابھی بھی نبھا رہے ہیں۔

میں اسی کے ساتھ اپنے گنتی کے اس باب کے مطالعہ کو ختم کرتی ہوں۔ میری اپنے اور آپ کے لئے یہ دعا ہمیشہ رہے گی کہ ہم اپنے جذبات پر قابو کرکے خداوند کے حکموں پر سرنگوں ہو سکیں ویسے ہی جیسے کہ ہمارے مسیحا یشوعا نے کیا، آمین۔