زمرہ جات کے محفوظات: بائبل سٹڈی

image_pdfimage_print

عزرا 6 باب

آپ کلام میں سے عزرا کا 6 باب پورا خود پڑھیں میں صرف وہی آیات لکھونگی جسکی ضرورت سمجھونگی۔

ہم نے عزرا 5 باب   کے مطالعہ میں پڑھا تھا کہ  ایک بار پھر سے خداوند کے گھر کی تعمیر کے کام میں رکاوٹ پڑی مگر اب کی بار بنی یہوادہ  نے اپنا کامل بھروسہ خداوند پر دکھایا اور اعتماد کے  ساتھ اپنی گواہی دی۔  انھوں نے کہا کہ تفتیش کی جائے کہ خورس بادشاہ نے خدا کے گھر کی تعمیر کا حکم دیا تھا یا نہیں اور بادشاہ دارا اس معاملے میں اپنی مرضی  ان پر ظاہر کرے۔

دارا بادشاہ نے اس تواریخی کتب خانہ میں جس میں خزانے دھرے تھے تفتیش کرنے کا حکم دیا۔ انھیں بابل میں تو نہیں مگر مادے  کے صوبے  میں اخمتا کے محل میں ایک طومار ملا جس سے دارا بادشاہ کو ثبوت مل گیا کہ واقعی میں خورس بادشاہ نے خدا کے گھر کی بابت جو کہ یروشلیم میں ہے حکم صادر کیا تھا  کہ اس گھر کی بنیادیں مضبوطی سے ڈالی جائیں اور اسکی تعمیر کا خرچہ شاہی محل سے دیا جائے۔ اور وہ تمام سونے چاندی کے برتن جنکو نبوکدنضر ہیکل سے اٹھا کر بابل لے آیا تھا واپس یروشلیم کی ہیکل میں پہنچائے جائیں اور انکو خداوند کے گھر میں رکھا جائے۔ خدا کے گھر کی تعمیر کی  اونچائی اور چوڑائی کا بھی ذکر کیا گیا ہے جو کہ  سلمان بادشاہ کی بنائی ہوئی ہیکل سےمختلف تھی(2 تواریخ 3:3سے 4)۔ عزرا 6 باب پڑھنا جاری رکھیں

عزرا 5 باب – دوسرا حصہ

پچھلے حصے میں ہم نے پڑھا تھا کہ خداوند نے  حجی اور زکریاہ نبی کے ذریعے اپنے لوگوں کو نبوت  کی اور انھوں نے خدا کے گھر یروشلیم کی تعمیر کا کام پھر سے شروع کیا۔  امثال 29:18 میں لکھا ہے؛

جہاں رویا نہیں وہاں لوگ بے قید ہوجاتے ہیں لیکن شریعت پر عمل کرنے والا مبارک ہے۔

نبیوں کے حوالے سے جب میں کبھی سوچتی ہوں تو مجھے اکثر خیال آتا ہے کہ انکا کام کبھی بھی آسان کام نہیں تھا۔ خداوند نے اپنے ان نبیوں کو خاص اپنے مقصد کے لئے چنا تھا جو کہ انسانوں کی خوشی کے نہیں بلکہ خداوند کی خوشی کے طالب تھے۔ حجی نبی کا خداوند کی طرف سے پیغام سخت پیغام تھا۔ وہ خداوند کے لوگوں کی خامی  کو بیان کر رہے تھے کیونکہ وہ خداوند کے گھر کی تعمیر کا کام چھوڑ کر اپنے  اپنے گھروں کو بنانے کی فکر میں تھے۔ خداوند نے انکو  صرف جھڑکا ہی نہیں تھا بلکہ ساتھ میں حوصلہ بھی دیا تھا کہ وہ انکے ساتھ ہیں  (حجی 1:13، 2:4)۔ خداوند نے انھیں شریعت کے مطابق چلنے کو کہا (حجی 2:11) عزرا 5 باب – دوسرا حصہ پڑھنا جاری رکھیں

عزرا 5 باب – پہلا حصہ

آپ کلام میں سے عزرا کا 5 باب مکمل خود پڑھیں میں صرف وہی آیات لکھونگی جسکی ضرورت سمجھوں گی۔

پچھلے باب کے آخری حصے میں ہم نے پڑھا تھا کہ خدا کے گھر کا کام  یہوداہ اور بنیمین کے گھرانے کے  دشمنوں کی وجہ سے موقوف ہوگیا تھا اور شاہِ فارس دارا کی سلطنت کے دوسرے برس تک بند رہا۔ دشمنوں نے تو کام کو بند کروا کر خوشی کا نعرہ مارا ہوگا اور سوچا ہوگا کہ خداوند کا گھر پھر سے اب  تعمیر نہیں ہوگا۔ جن کاموں  میں خداوند کی مرضی ہوتی ہے وہ دشمنوں کی وجہ سے رک نہیں پاتے۔  اسیری سے واپس آئے ہوئے لوگوں کو  خداوند کے بارے میں ابھی بھی بہت کچھ سیکھنا تھا۔ انھوں نے بھی سوچا ہو گا کہ بادشاہ نے حکم جاری کیا ہے اسلئے خداوند کا گھر  کا کام اب ختم ہوگیا ہے جانے اب آگے کب کیا ہو گا۔ دو سال  کا عرصہ چھوٹا عرصہ نہیں ہوتا۔ عزرا 5 باب – پہلا حصہ پڑھنا جاری رکھیں

عزرا 4 باب -دوسرا حصہ

پچھلے حصے میں ہم نے پڑھا تھا کہ یہوداہ اور بنیمین کے دشمنوں نے ان کے ساتھ ہیکل بنانے میں مدد کرنا چاہی مگر یہوداہ اور بنیمین کے آبائی خاندانوں کے سردارو ں نے انکی مدد لینے سے انکار کر دیا جسکی وجہ سے انکے دشمنوں نے انکے کام میں رکاوٹیں پیدا کرنی شروع کر دیں۔

ہمیں عزرا 4:7 میں تین خاص نام درج نظر آتے ہیں  جنہوں نے شاہِ فارس ارتخششتا کو شکایت لکھ بھیجی۔

پھر ارتخششتا کے دنوں میں بشلام اور متردات اور طابئیل اور اسکے باقی رفیقوں نے شاہِ فارس ارتخششتا کو لکھا۔ انکا خط ارامی  حروف اور ارامی زبان میں لکھا تھا۔

انکے کام میں مداخلت شاہِ   فارس خورس کے دور سے شروع ہوئی تھی  مگر اب ارتخششتا  بادشاہ کا دور تھا۔ کچھ تاریخ دانوں  کے خیال میں بائبل میں غلطی ہے کیونکہ بادشاہوں کے نام آگے پیچھے آ رہے ہیں۔ عزرا 4 باب -دوسرا حصہ پڑھنا جاری رکھیں

عزرا 4 باب – پہلا حصہ

عزرا کی کتاب  میں سے 4 باب آپ پورا خود پڑھیں میں صرف وہی آیات لکھونگی جسکی ضرورت محسوس کرونگی۔

یہوداہ اور بنیمین کے دشمنوں نے یہ سن کر کہ وہ جو کہ اسیر ہوئے تھے خداوند اسرائیل کے خدا کے لئے ہیکل بنا رہے ہیں تو انھوں نے ان سے کہا کہ وہ  انکو بھی اپنے ساتھ خداوند کی ہیکل کی تعمیر کرنے دیں کیونکہ وہ بھی خداوند کے طالب ہیں۔  ان لوگوں کو پہلی آیت میں ہی دشمن پکارا گیا ہے کیونکہ بات تو وہ   دوست بن کر  رہے تھے مگر وہ انکے دوستوں میں سے نہیں تھے۔ عزرا 4:2 میں لکھا ہے کہ ان لوگوں نے کہا کہ   شاہِ اسور اسرحدون انھیں جب یہاں لایا تو وہ تب سے خداوند کے لئے قربانی چڑھاتے ہیں۔یہ لوگ  بنی اسرائیل کا حصہ نہیں تھے۔ انھیں ادھر لا کر بسانے والا  کوئی اور تھا۔   ہمیں انکا حوالہ 2 سلاطین  17:24 سے 41میں ملتا ہے کہ یہ لوگ بابل اور کوتہ اور عوا اور حمات اور سفروائم کے لوگ تھے جنہیں  اسرائیلیوں  کی جگہ سامریہ کے شہروں میں بسا دیا گیا تھا۔  عزرا 4 باب – پہلا حصہ پڑھنا جاری رکھیں

عزرا 3 باب – دوسرا حصہ

پچھلے حصے میں ہم نے پڑھا تھا کہ بنی اسرائیل نے خداوند کے مذبح بنایا تھا اور سب اکٹھے ہوئے تھے کہ شریعت کے مطابق مذبح پر سوختنی قربانیاں چڑھائیں۔ عزرا 3:4 میں ہمیں ذکر ملتا ہے کہ انھوں نے خیموں کی عید منائی اور سوختنی قربانیاں گن گن کر جیسا جس دن فرض تھا دستور کے مطابق چڑھائیں۔

میں نے پچھلے حصے میں خداوند کی مقرر کردہ ان تین عیدوں کا ذکر کیا تھا جو کہ عبرانی کیلنڈر کے ساتویں مہینے میں منائیں جاتی ہیں۔ عزرا 3 باب – دوسرا حصہ پڑھنا جاری رکھیں

عزرا 3 باب – پہلا حصہ

آپ کلام میں سے عزرا کا 3 باب مکمل خود پڑھیں۔

پچھلے حصے میں ہم نے چند ان ناموں کو دیکھا تھا جو کہ واپس یروشلیم اور یہوداہ کے شہروں میں آئے تھے اور پھر سے بس گئے تھے۔   کہنے کو یہوداہ کے یہ شہر انکے اپنے شہر تھے مگر زیادہ تر لوگ ان علاقوں میں نہیں پلے بڑھے تھے۔ انکے لئے نئے سرے سے زندگی کو شروع کرنا ایک چیلنج سے کم نہیں تھا مگر وہ ایسا کرنے میں خوش تھے۔ افسوس کہ بنی اسرائیل کے باقی دس قبیلوں نے بالکل بھی نہیں سوچا کہ خداوند کا شہر اور اس میں خداوند کی ہیکل کسی اہمیت کے قابل تھے۔   وہ دوسری ہیکل کی تعمیر کا حصہ نہیں تھے۔ آپ  خود اس بارے میں کیا سوچتے ہیں؟ کیا خداوند کا شہر اور اسکی ہیکل ابھی بھی اہمیت رکھتی ہے؟ عزرا 3 باب – پہلا حصہ پڑھنا جاری رکھیں

عزرا 2 باب

ہم نے پچھلے مطالعے میں عزرا کے 1 باب پر غور کیا تھا۔   ربیوں کی تعلیم کے مطابق خورس بادشاہ کی نظر میں یہوواہ آسمان کا خدا تھا  مگر زمین پر وہ صرف بنی اسرائیل میں  یہوداہ کی سرزمین کا خدا تھا۔  میں اردو کی بائبل میں   عزرا 3:1 میں بریکٹ میں لکھے ہوئے الفاظ دیکھ رہی تھی "(خدا وہی ہے۔)”،   مجھے نہیں علم کیا آیا یہ سب اردو ترجموں کا حصہ ہے یا کہ پھر صرف میری اس اردو  بائبل کے ترجمے میں ہے۔ یہ الفاظ اصل عبرانی کلام کا حصہ نہیں ہیں۔  اصل عبرانی کلام میں آیت کا ترجمہ یہاں تک  اردو میں ہے (عزرا 1:3)؛

پس تمہارے درمیان جو کوئی اسکی ساری قوم میں سے ہو اسکا خدا اسکے ساتھ ہو اور وہ یروشلیم کو جو یہوداہ میں ہے جائے اور خداوند اسرائیل کے خدا کا گھر جو یروشلیم میں ہے بنائے۔

عبرانی کلام میں  یہ  آیت ایسے پڑھی جاتی ہے "تمہارے درمیان جو کوئی اسکے لوگوں (قوم) میں سے ہے اسکا ایلوہیم اسکے ساتھ ہو اور وہ یروشلیم کو جو یہوداہ میں ہے جائے اور بنائے "ایت”    یہوواہ کے گھر  اسرائیل کے خدا    وہ  ایلوہیم جو کہ یروشلیم میں ہے۔”  میں اردو ترجمان کو چیلنج نہیں کر رہی   کیونکہ میں نہیں جانتی کہ انھوں نے کیا سوچ کر اس کو بریکٹ میں ایسے درج کیا ہے مگر میری نظر میں انھوں نے یہاں خدا کے کلام میں اضافہ کیا ہے ۔   ویسے ہی جیسے کی ربیوں کی تعلیم ہے ، خورس بادشاہ کی نظر میں خدا آسمان کا بادشاہ ہے مگر اس نے اس بات کا اقرار ہرگز نہیں کیا کہ "وہی خدا ہے” ۔  خورس بادشاہ نے یہوواہ خدا کو اسکے نام سے پکارا اور ایلوہیم کہا اور اس نے اس بات کا اقرار کیا کہ خداوند نے زمین کی سب مملکتیں اسے بخشی ہیں۔ اس نے خداوند کی قوم کے لوگوں کو خداوند کی ہیکل کی تعمیر کا حکم دیا تھا ۔

 اب آپ کلام میں سے عزرا کا 2 باب مکمل  پڑھیں۔

عزرا کے 2 باب میں ہمیں ان ناموں کی لسٹ ملتی ہے جو  واپس یروشلیم  اور یہوداہ میں اپنے اپنے شہر آئے۔  آپ کو انھی ناموں کی لسٹ نحمیاہ کے 7 باب میں بھی نظر آئے گی۔ سوائے چند ناموں کے باقی تمام نام ایک جیسے ہی ہیں۔   اسرائیل کی سرزمین جس کو 70 سبتوں کا آرام نہیں ملا تھا  (اس بات کو جاننے کے لئے استثنا 28 باب کو دیکھیں)،  70 برس کے آرام کے بعد ایک بار پھر سے خدا کے لوگوں کو خوشی سے قبول کر رہی تھی۔  بنی اسرائیل اور یہوداہ کا گھرانہ تین گروہوں کی صورت میں اسیری میں گئے تھے۔ وہ واپس بھی تین گروہوں کی صورت میں آئے۔ پہلا گروہ  جو کہ داود بادشاہ کے گھرانے کے تھے، زربابل کی قیادت میں آیا، دوسرا گروہ عزرا نبی کی قیادت میں اور تیسرا اور آخری گروہ  نحمیاہ نبی کی قیادت میں واپس آیا۔  یہ تینوں سربراہ ، یہوداہ کے گھرانے  کو پھر سے قائم کرنے میں اہمیت کے قابل ہیں۔ تینوں کو خدا نے خاص مقصد دیا تھا۔ زربابل نے خدا کی ہیکل کی تعمیر  کا کام کروایا۔ وہ  یہوداہ کے گھرانے کا  امِیر تھا۔ ہمیں عزرا 1:8 میں یہوداہ کے امیر شیس بضر کا نام ملتا ہے۔ بہت سے علما  زربابل اور شیس بضر کو ایک ہی انسان سمجھتے ہیں مگر یہ دونوں ایک نہیں ہیں۔ زربابل کا نام عبرانی نام ہے اور شیس بضر بابلی نام ہے۔ کچھ علما کی رائے میں یہ زربابل کا بابلی نام تھا۔ انکی اس سوچ کی   مثال آپ کو  دانی ایل نبی کی کتاب سے ملے گی کہ نبوکد نصر بادشاہ نے دانی ایل نبی کو بابلی نام بیلطشضر دیا تھا۔ 1 تواریخ 3:18 میں ہمیں شیس بضر کا نام نہیں نظر آتا بلکہ شیناضر کا نام لکھا نظر آتا ہے جو کہ زربابل کا چچا ہے۔کچھ یہودی اور میسیانک یہودی  علما کی رائے کے مطابق شیناضر، شیس بضر کا ہی نام ہے جسکا تلفظ یہاں فرق  ہے۔ ہمیں اس بات کا علم نہیں کہ جب شاہِ فارس خورس نے یہوداہ کے امیر شیس بضر کو خداوند کے گھر کے برتن حوالے کئے تھے تو اس وقت اسکی  کتنی عمر ہو گئی اور کیا وہ اتنا لمبا سفر کرنے کے قابل تھا۔ یہ بھی  ہوسکتا ہے کہ اسکی موت کی وجہ سے زربابل کو یہوداہ کے گھرانے کا امیر چنا گیا ہوگا مگر ہمیں اسکی موت کا ذکر نہیں ملتا مگر یہ ضرور پتہ چلتا ہے کہ زربابل یہوداہ کے گھرانے کا امِیر تھا۔   ہمیں حجی اور زکریاہ کی کتاب میں زربابل کا نام نظر آتا ہے۔ زکریاہ 4:9 میں زربابل کے لئے ایسے لکھا ہے؛

کہ زربابل کے ہاتھوں نے اس گھر کی نیو ڈالی اور اسی کے ہاتھ اسے تمام بھی کرینگے۔ تب تو جانیگا کہ رب الافواج نے مجھے تمہارے پاس بھیجا ہے۔

اسیری سے واپس آئے ہوئے لوگوں میں وہ لوگ تھے جو کہ اسیری میں بنی اسرائیل کی سرزمین کے باہر پیدا ہوئے تھے مگر ان لوگوں نے یقیناً اپنے بزرگوں سے بنی اسرائیل کی سرزمین ، خداوند کی ہیکل اور اسکی شان و شوکت کا سنا ہوگا۔ ربیوں کے کہنے کے مطابق۔ عزرا  پہلے گروہ کی بجائے دوسرے گروہ کے ساتھ واپس اس لئے آیا ہوگا کہ اس نے اپنا یہ وقت توریت  کو سیکھنے میں گذارا ہوگا۔  کیونکہ عزرا نے ہیکل میں عبادت کے نظام کو  سدھارنے میں مدد دی۔ عزرا 7:10 میں لکھا ہے؛

اسلئے کہ عزرا آمادہ ہوگیا تھا کہ خداوند کی شریعت کا طالب ہو اور اس پر عمل کرے اور اسرائیل میں آئین اور احکام کی تعلیم دے۔

  اور نحمیاہ نے یروشلیم شہر کی دیوار بنانے میں قیادت کی تھی۔  ہم ان باتوں کو آگے کچھ تفصیل میں دیکھیں گے۔ اسیری سے واپس آئے ہوئے لوگوں کی کل تعداد بیالیس ہزار تین سو ساٹھ بیان کی گئی ہے ۔  آپ اس تعداد کے بارے میں ایسے سوچ سکتے ہیں کہ اسیری میں گئے ہوئے سو فیصد لوگوں میں سے صرف پانچ فیصد لوگ واپس آئے۔ باقیوں نے کیوں نہیں واپس آنے کا سوچا؟ کیا انکے دلوں میں کوئی آرزو نہیں تھی کہ خداوند کے عہد کی سرزمین  پر پھر سے لوٹتے؟ ہم لوگ تو شاید ان ناموں کو اس باب میں پڑھتے ہوئے یہ سوچیں کہ آخر کیا ضرورت تھی ان ناموں کو لکھنے کی مگر میری نظر میں خداوند نے اس بات کو نوٹ کیا کہ یہ وہ لوگ ہیں جو اسکی نظر میں اہمیت رکھتے ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جن کو اس نے اپنے کلام کا حصہ بنایا کیونکہ انھوں نے خداوند کو جانا اور قبول کیا اور اسکی طرف کو لوٹے کہ ہیکل کی تعمیر کر سکیں۔  زبور 144:3 میں لکھا ہے؛

ائے خداوند! انسان کیا ہے کہ تو اسے یاد رکھے؟ اور آدم زاد کیا ہے کہ تو اسکا خیال کرے؟

کچھ ایسا ہی ایوب 7:17 سے 18 میں بھی لکھا ہے؛

انسان کی بساط کیا ہے جو تو اسے سرفراز کرے اور اپنا دل اس پر لگائے اور ہر صبح اسکی خبر لے اور ہر لمحہ اسے آزمائے؟

خداوند نے تو تمام بنی اسرائیل کو موقع دیا کہ واپس بنی اسرائیل کی سر زمین کی طرف لوٹیں مگر نہیں تمام بنی اسرائیل اس بات کے لئے تیار نہیں تھے وہ بابل کی سرزمین  میں بس چکے ہوئے تھے۔ ویسے ہی جیسے کہ آج کے مسیحی اسرائیل کی سر زمین سے کوئی لینا دینا نہیں رکھنا چاہتے۔ ان لوگوں  نے نئے سرے سے اپنی زندگی کا آغاز بنی اسرائیل کی سرزمین میں نہیں کرنا چاہا۔  اور ہمارے زیادہ تر مسیحی بھی ایسے ہیں کہ سچائی کو جان کر بھی انکار کرنا پسند کرتے ہیں۔

 خداوند نے اپنا دل اپنے لوگوں کی طرف لگایا ہوا ہے وہ اپنے کلام کے ذریعے جو کچھ انکے لئے کہتا ہے ، اسے پورا کرتا ہے۔  ان ناموں کو درج کرکے خدا نے ان لوگوں کو سرفراز کیا جو اسکی طرف لوٹے۔ ایک اور بات جو شاید آپ  نے میرے آرٹیکلز میں پڑھی ہو کہ میں نے ذکر کیا تھا کہ تمام لاوی ، کاہن نہیں تھے مگر تمام کاہن لاوی ضرور تھے۔ لہذا لاوی کے قبیلے کو آپ دو گروہوں میں تقسیم کر سکتے ہیں۔ ایک وہ جو کہ کاہن تھے اور دوسرے وہ جو کہ کاہن نہیں تھے۔ تمام لاویوں کو خداوند نے اپنی خدمت کے لئے چنا تھا۔ عزرا 2:36 سے ہمیں کاہنوں کی فہرست جو کہ 4 گھرانوں کی ہے،  پھرلاویوں کی فہرست اور  ہیکل میں گانے والوں اور دربانوں کے فہرست دکھائی دیتی ہے اور پھر سلیمان بادشاہ کے خادموں کی اولاد۔  بعد میں انھی ناموں کی لسٹ میں آپ کو ان لوگوں کے نام بھی نظر آئیں گے جو کہ اپنے آبائی خاندان اور نسل کا پتا نہ دے سکے کہ وہ اسرائیل کے ہیں یا نہیں (عزرا 2:59 اور 60)۔ اور کچھ  کہنے کو تو کاہنوں کی اولاد میں سے تھے مگر اپنی سند ڈھونڈ نہ سکیں۔ انھیں ناپاک  سمجھا گیا اور کہانت سے خارج کیا گیا (عزرا 2:62)۔  شاید آپ کو یہ انکے ساتھ ناانصافی دکھائی دی ہو مگر خداوند نے اپنے کلام میں کاہنوں کے لئے کچھ خاص اصولوں کو بیان کیا تھا۔ آپ اس کے بارے میں  احبار 21 اور 22 باب میں پڑھ سکتے ہیں۔  غیر قوموں میں شادی کرنے سے منع کیا گیا تھا۔ اسلئے ان لوگوں کے بارے میں حاکم نے یہی فیصلہ کیا کہ جب تک کوئی کاہن اوریم وتمیم لئے ہوئے نہ اٹھے تب تک یہ لوگ پاک ترین چیزوں میں سے نہ کھائیں۔ اوریم وتمیم  کے بارے میں ہم خروج کے مطالعے میں زیادہ تفصیل میں پڑھیں گے۔ مگر مختصراً بیان کردوں کہ اوریم وتمیم خداوند کے برحق فیصلے کو جاننے کے لئے کیا جاتا تھا۔

آپ کو عزرا 2:58 میں "نتنیم” کا لفظ دکھائی دے گا۔ یہ نام نہیں بلکہ  خادموں کا فرقہ ہے  جو کہ سب سے کم تر فرقہ تھا۔ میں اسکے بارے میں معمولی سا  اگلی دفعہ بیان کرونگی۔  ایک اور نام جو کہ قابل غور ہے وہ یشوع کا ہے  جو کہ سردار کاہن کہلایا گیا ہے ہم اسکے بارے میں بھی آگے پڑھیں گے۔

اگلی دفعہ ہم عزرا کے 3 باب کا مطالعہ کریں گے۔ میری خداوند سے دعا ہے کہ وہ آپ کو آپ کی اصل پہچان بتائے اور آپ اسکو قبول کر سکیں، یشوعا کے نام میں۔ آمین

عزرا کا تعارف اور 1 باب

میں نے پچھلے حصے میں ذکر کیا تھا کہ عزرا اور نحمیاہ کی کتابیں  "تناخ” (یہودیوں کی بائبل جسکو ہم پرانا عہد نامہ پکارتے ہیں، یہودی لوگ یشوعا کو نہیں مانتے اسلئے نیا عہد نامہ انکی بائبل کا حصہ نہیں بلکہ ہماری بائبل کا حصہ ہے۔)   میں ایک ہی کتاب گنی جاتی ہے۔ تمام کی تمام کتاب عبرانی  زبان میں نہیں اس میں کچھ حصے ہیں جو کہ ارامی زبان میں لکھے گئے ہیں۔

 بنی اسرائیل کے بارے میں تو آپ کو شاید تھوڑا بہت پتہ ہی ہو کہ بنی اسرائیل کے بارہ قبیلے تھے ۔ ہم نے پیدائش کے مطالعے میں پڑھا تھا کہ  یعقوب نے اپنے بیٹے یوسف کے دونوں بیٹوں  افرائیم اور منسی کو اپنایا تھا۔  شروع میں تو بارہ قبیلے اکٹھے ہی تھے مگر سلیمان بادشاہ کی موت کے بعد  جب اسکا بیٹا  رحبعام بادشاہ بنا تھا تو اس نے اس طرح سے حکومت نہیں  کی جیسے کہ داؤد بادشاہ یا سلیمان بادشاہ نے کی تھی اسی کے زمانے میں بنی اسرائیل دو حصوں میں بٹ گیا (1 سلاطین 12)۔ عزرا کا تعارف اور 1 باب پڑھنا جاری رکھیں

عزرا اور نحمیاہ کا تعارف

اب ہم عزرا کی کتاب کا مطالعہ شروع کر رہے ہیں۔ میں آپ کو اس کتاب کے مطالعہ شروع کرنے سے پہلے وہ ضروری باتیں بتاتی چلو جو آپ عزرا کی کتاب  میں ویسے نہیں پڑھیں گے۔ میں شاید ان تمام باتوں کی تفصیل اس طرح سے نہ دے پاؤں جیسے کہ آپ  شاید کسی بائبل سیمنری/کالج سے حاصل کر سکیں۔ میں نے پہلے بھی ذکر کیا تھا کہ میں آپ کے ساتھ کلام کی جو باتیں شئیر کرتی ہوں وہ  میرے وہ نوٹس ہیں جو کہ میں نے اپنے لئے کلام کو سیکھتے ہوئے جمع کئے ہوئے ہیں۔ میں نے بائبل کی بہت سی کمنڑیوں کی کلام کے مطابق جانچ پڑتال کر کے یہ نوٹس لکھے ہیں۔ ان مطالعوں کو لکھنے اور مجھے اس کو آپ تک پہنچانے میں اگر  کسی مدد حاصل ہوئی ہے تو وہ  خداوند خدا ہے۔ میں اپنے تمام ان میسیانک ربیوں اور علما کی بھی شکر گزار ہوں جنہوں نے میری  کلام کی، اس وقت میری عقل کے مطابق مشکل باتوں کو سمجھنے میں مدد کی۔ میرا اپنا علم کبھی بھی اتنا نہیں تھا اور نہ ہی ہے۔ میرے اس تمام کام کی تعریف  اور جلال خدا کو جاتا ہے۔ عزرا اور نحمیاہ کا تعارف پڑھنا جاری رکھیں