عزرا 5 باب – دوسرا حصہ

image_pdfimage_print

پچھلے حصے میں ہم نے پڑھا تھا کہ خداوند نے  حجی اور زکریاہ نبی کے ذریعے اپنے لوگوں کو نبوت  کی اور انھوں نے خدا کے گھر یروشلیم کی تعمیر کا کام پھر سے شروع کیا۔  امثال 29:18 میں لکھا ہے؛

جہاں رویا نہیں وہاں لوگ بے قید ہوجاتے ہیں لیکن شریعت پر عمل کرنے والا مبارک ہے۔

نبیوں کے حوالے سے جب میں کبھی سوچتی ہوں تو مجھے اکثر خیال آتا ہے کہ انکا کام کبھی بھی آسان کام نہیں تھا۔ خداوند نے اپنے ان نبیوں کو خاص اپنے مقصد کے لئے چنا تھا جو کہ انسانوں کی خوشی کے نہیں بلکہ خداوند کی خوشی کے طالب تھے۔ حجی نبی کا خداوند کی طرف سے پیغام سخت پیغام تھا۔ وہ خداوند کے لوگوں کی خامی  کو بیان کر رہے تھے کیونکہ وہ خداوند کے گھر کی تعمیر کا کام چھوڑ کر اپنے  اپنے گھروں کو بنانے کی فکر میں تھے۔ خداوند نے انکو  صرف جھڑکا ہی نہیں تھا بلکہ ساتھ میں حوصلہ بھی دیا تھا کہ وہ انکے ساتھ ہیں  (حجی 1:13، 2:4)۔ خداوند نے انھیں شریعت کے مطابق چلنے کو کہا (حجی 2:11)

زکریاہ نبی  نے بھی جب  خداوند کا پیغام دیا تھا تو پہلے اس نے  یہودیوں کو اپنی بری روشوں اور بد اعمالی سے باز آنے کو کہا (زکریاہ 1:4) اور پھر انھیں امید کا پیغام دیا۔ ایک لمحے کے لئے سوچیں کہ آپ نے اپنی زندگی میں کتنی بار سوچا  ہوگا کہ خداوند مجھے اہمیت نہیں دیتا ، یا پھر خداوند کو میری کوئی پرواہ نہیں، یا پھر شاید کب خداوند میری سنے گا۔  زکریاہ 1:3  میں درج خداوند کا پیغام آپ کے لئے بھی ہے۔ لکھا ہے؛

اسلئے تو ان سے کہہ رب الافواج یوں فرماتا ہے کہ تم میری طرف رجوع ہو رب الافواج کا فرمان ہے تو میں تمہاری طرف رجوع ہونگا رب الافواج فرماتا ہے۔

 یہ لوگ تو اسیری سے نکل کر واپس اپنے شہروں میں آئے تھے  انھیں تو یہی لگا  ہوگا کہ وہ خداوند کی طرف لوٹ آئے ہیں مگر نہیں رب الافواج انھیں  لوٹ آنے کے باوجود کہہ رہے ہیں کہ تم میری طرف رجوع ہو۔ خداوند انسان کی سوچ سے واقف ہیں۔  آپ کا اپنے بارے میں کیا خیال ہے کیا آپ واقعی میں پورے دل و جان سے خداوند کی طرف رجوع لائے ہیں  یا پھر کہیں ابھی بھی کسی بات کی کمی ہے؟ تین بار صرف اسی اوپر درج  آیت میں رب الافواج یعنی "یہوواہ ضواوت” کا استعمال ہوا ہے۔  ہمارا خدا لشکروں کا خدا ہے اس ایک آیت میں اتنی بار اس بات کا یقین دلایا گیا ہے کہ اگر یہودیوں کو اپنی صورت حال پر قابو  پانا تھا تو انھیں یہوواہ ضوا-اوت کی طرف رجوع لانا تھا۔  انھوں نے مخالفت کی بنا پر تعمیر کا کام چھوڑا تھا۔ انکا خیال ہوگا کہ وہ اکیلے ہیں ۔ اور نہتے خود کس طرح سے اپنے دشمنوں کا مقابلہ کر لیں گے۔ خداوند انھیں یقین دلا رہے تھے کہ وہ نہتے نہیں بلکہ یہوواہ ضوا-اوت ، لشکروں کا خدا انکے ساتھ ہے۔ آپ کس قسم کی صورت حال میں ہیں؟ کیا آپ اپنے دشمن کے سامنے خود کو اکیلا محسوس کر رہے ہیں؟  کیا آپ خود کبھی خداوند کی طرف رجوع لائیں ہیں؟ ایک قدم آپ اسکی طرف بڑھائیں گے تو خداوند بھی آپ  کے نزدیک آئیں گے۔ یاد رکھیں کہ وہ لشکروں کا خدا ہے۔ اگر وہ آپ کی طرف ہیں تو آپ کبھی بھی اکیلے نہیں ہیں۔

شہزادہ تحسین گل خان بھائی نے زکریاہ کی کتاب  کا مطالعہ کروایا ہوا ہے۔ آپ ضرور وقت نکال کر انکی ویڈیوز دیکھیں تاکہ اور گہرائی میں سیکھنے کا موقع ملے۔ہم یہاں زکریاہ نبی کی کتاب کا  اور مطالعہ  نہیں کریں گے۔ اب  ہم واپس اپنے عزرا 5 باب کے مطالعے کی طرف آتے ہیں۔

نبیوں کی طرف سے ملے ہوئے  خداوند کے پیغام کو دل میں رکھ زربابل بن سالتی ایل اور یشوع بن یوصدق نے خدا کے گھر کو پھر سے بنانا شروع کیا۔ لوگوں کی نظریں ابھی تک ان پر تھیں۔ ہمیں دو لوگوں کے نام درج ملتے ہیں جو اپنے ساتھیوں کے ہمراہ  ان سے پوچھنے لگے کہ وہ کس کے فرمان سے اس گھر کو بناتے اور اس کی فصیل کو تمام کر رہے ہیں۔ ایک حاکم کا نام تتنی اور دوسرے کا شتر بوزنی ہے۔ انھوں نے اگر ہیکل کی تعمیر کے کام کی بابت دریافت کرنے کی کی تھی تو وہ  اس وجہ سے کی تھی کہ وہ حاکم ہونے کا فرض نبھا رہے تھے۔ پہلے خداوند کے گھر کی تعمیر کا کام مخالفت کی وجہ سے رُکا تھا۔ چونکہ ہیکل کی تعمیر کا کام کافی سالوں سے بندھ تھا لہذا  یہودیوں کے  اس کام کی وجہ سے نئے حاکموں کا فرض تھا کہ پوچھ گچھ کرتے۔ انھوں نے ان سے دو سوال پوچھے تھے ایک یہ کہ وہ کس کے فرمان سے خدا کا گھر بنا رہے ہیں اور دوسرا یہ  کہ انکے نام کیا ہیں جو اس عمارت کو بنا رہے ہیں ؟ چونکہ یہ مخالفت نہیں تھی اسلئے انھوں نے  یہودیوں کو ان کے کام سے نہیں روکا بلکہ انکو جو جواب  ملا  اسکی انھوں نے   دارا بادشاہ کو خط  میں لکھ کر اصل  معاملے کی چھان بین کرنا چاہی۔ عزرا کو بھی اس خط کی نقل وصول ہوئی جو اس نے اپنی کتاب میں قلمبند کی۔

خداوند کے گھر کی تعمیر کے کام میں رکاوٹ سے یہودیوں نے اپنے آپ کو بنانا شروع کیا جس کی وجہ سے انکے پاس اتنا پیسہ جمع ہوگیا تھا کہ وہ خداوند کے گھر کی تعمیر کا کام مکمل کر سکتے تھے۔ مگر انھوں نے اس پر تب تک توجہ نہ دی تھی جب تک انھیں حجی نبی اورزکریاہ نبی کی معرفت خداوند کا پیغام نہ ملا۔    نبیوں کی نبوت کی وجہ سے وہ پہلے سے زیادہ پرامید تھے۔ انکے حوصلے بلند تھے۔ یہ ہمیں  دارا بادشاہ کو لکھے گئے خط سے معلوم پڑتا ہے کہ  جب تتنی اور شتربوزنی  اور انکے ہمراہ لوگوں نے بنی اسرائیل کے بزرگوں سے سوال کئے تھے تو وہ پہلے کی نسبت  زیادہ پرامید طریقے سے جواب دے پائے تھے۔ انھوں نے اس بات کا اقرار کیا تھا کہ وہ آسمان و زمین کے خدا کے بندے ہیں اور وہ اسی خدا کے مسکن  کو بنا رہے ہیں کیونکہ انکے باپ دادا کے گناہوں  نے آسمان کے خدا کو غصہ دلایا اور  خدا  نے انھیں شاہ بابل نبوکد نضر کے حوالے کر دیا  جس نے خداوند کے گھر کو تباہ کر دیا اور لوگوں کو اسیری میں لے گیا۔ بعد میں شاہ ِبابل خورس کے حکم سے انھوں نے خدا کے گھر کی تعمیر کا کام شروع کیا ہے۔ شاہِ بابل خورس نے شیسبضر کو حاکم بنا کر ہیکل کے سونے اور چاندی کے ظروف جو کہ نبوکد نضر نے یروشلیم کی ہیکل سے نکال کر بابل کے مندر میں رکھے تھے،  دے کر  کہا کہ یروشلیم کی ہیکل میں رکھے اور خدا کا مسکن وہیں اپنی جگہ پر بنائے۔ شیسبضر نے  خدا کی گھر کی بنیاد ڈالی اور اس وقت سے یہ مسکن بن رہا ہے مگر ابھی تک تیار نہیں ہوا ہے۔ بادشاہ  دارا اگر مناسب سمجھے تو بادشاہ کے دولت خانہ میں جو بابل میں ہے تفتیش  کی جائے کہ خورس بادشاہ نے خدا کے اس گھر کو یروشلیم میں بنانے کا حکم دیا تھا یا نہیں اور بادشاہ ان پر اپنی مرضی ظاہر کرے۔

بنی اسرائیل کے بزرگوں نے اپنے باپ دادا کے گناہوں کا اقرار کیا تھا انھوں نے اپنے آپ کو خدا کے بندے بیان کیا تھا۔ انھوں نے سچائی کو بیان کیا تھا۔ یہ انکا  اپنی روحانی زندگی میں ایک بڑا قدم تھا انھوں نے بغیر خوف کھائے  اپنے خداوند پر بھروسہ کیا۔  یہی پیغام میرے اور آپ کے لئے بھی ہے کہ دوسروں کے سامنے اپنے خداوند کا اقرار کریں اور ہر صورت حال میں اس پر بھروسہ کریں۔

 ہم نے عزرا کے  پہلے باب میں پڑھا تھا کہ شاہ خورس ، فارس کا بادشاہ تھا مگر یہاں یہودیوں نے اسے بابل کا بادشاہ پکارا۔  یہ غلط نہیں ہے کیونکہ ہمیں دانی ایل نبی کی کتاب میں لکھا ملتا ہے کہ بابل  کی مملکت دو حصوں میں بٹے گی اور اسے مادی اور فارسیوں کے قبضہ میں دے دی  جائے گی (دانی ایل 5:26 سے 28) اور دانی ایل نبی،   دارا بادشاہ جو کہ مادی تھا اور خورس بادشاہ جو کہ فارسی  تھا،  انکے دورِ حکومت میں تھے (دانی ایل 6:28)۔

ہم عزرا کے 6 باب کا مطالعہ اگلی دفعہ کریں گے۔ میری خداوند سے یہی دعا ہے کہ وہ آپ کے دل و دماغ کو پرکھے اور آپ کو مکمل طور پر اپنی طرف رجوع لائے، یشوعا کے نام میں۔ آمین