عزرا 5 باب – پہلا حصہ

image_pdfimage_print

آپ کلام میں سے عزرا کا 5 باب مکمل خود پڑھیں میں صرف وہی آیات لکھونگی جسکی ضرورت سمجھوں گی۔

پچھلے باب کے آخری حصے میں ہم نے پڑھا تھا کہ خدا کے گھر کا کام  یہوداہ اور بنیمین کے گھرانے کے  دشمنوں کی وجہ سے موقوف ہوگیا تھا اور شاہِ فارس دارا کی سلطنت کے دوسرے برس تک بند رہا۔ دشمنوں نے تو کام کو بند کروا کر خوشی کا نعرہ مارا ہوگا اور سوچا ہوگا کہ خداوند کا گھر پھر سے اب  تعمیر نہیں ہوگا۔ جن کاموں  میں خداوند کی مرضی ہوتی ہے وہ دشمنوں کی وجہ سے رک نہیں پاتے۔  اسیری سے واپس آئے ہوئے لوگوں کو  خداوند کے بارے میں ابھی بھی بہت کچھ سیکھنا تھا۔ انھوں نے بھی سوچا ہو گا کہ بادشاہ نے حکم جاری کیا ہے اسلئے خداوند کا گھر  کا کام اب ختم ہوگیا ہے جانے اب آگے کب کیا ہو گا۔ دو سال  کا عرصہ چھوٹا عرصہ نہیں ہوتا۔  انھوں نے عزرا 3:13 میں جو خوشی اور غمی میں آنسو بہائے تھے انھیں لگا ہوگا کہ وہ عارضی تھے جس کام کی تکمیل کے لئے وہ شروع میں کوشاں تھے انھوں نے آہستہ آہستہ اس کام کو تکمیل پر  پہنچتا دیکھنے کی آس بھی چھوڑ دی ہوگی۔ ایسے ہی نا امیدی کے اور حوصلہ شکن  دور میں خداوند اپنے نبیوں کو استعمال کرتے ہیں  جو انکے لوگوں  میں  یہوواہ  کے نام سے نبوت کرتے ہیں۔ ہمیں عزرا 5:1 میں لکھا نظر آتا ہے؛

پھر نبی یعنی حجی نبی اور زکریاہ بن عدو ان یہودیوں کے سامنے جو یہوداہ اور یروشلیم میں تھے نبوت کرنے لگے انہوں نے اسرائیل کے خدا کے نام سے انکے سامنے نبوت کی۔

آپ کلام میں سے وقت نکال کر حجی نبی اور زکریاہ نبی کی کتاب کو ضرور پڑھیں۔   میں ان دونوں کتابوں میں سے چند باتوں کو زیرِ بحث لاؤں گی۔ اس آرٹیکل میں ہم صرف حجی نبی کی کتاب پر ساتھ میں نظر ڈالیں گے۔  حجی 1:2 اور 4 سے 5 آیات میں لکھا ہے؛

کہ رب الافواج یوں فرماتا ہے کہ یہ لوگ کہتے ہیں ابھی خداوند کے گھر کی تعمیر کا وقت نہیں آیا۔

کہ کیا تمہارے لئے مسقف گھروں میں رہنے کا وقت ہے جبکہ یہ گھر ویران پڑا ہے؟  اور اب رب الافواج یوں فرماتا ہےکہ تم اپنی روش پر غور کرو۔

حجی 1:1 میں ہمیں ذکر ملتا ہے کہ دارا بادشاہ  کی سلطنت کا دوسرا سال تھا جب حجی نبی نے   یہوداہ کے ناظم زربابل اور سردار کاہن یشوع  کو  خداوند کا کلام پہُنچایا تھا اور   ہمارے عزرا 4:13  کے حوالے میں  ہمیں دارا بادشاہ  کی سلطنت کے  دوسرے سال  تک خداوند کی گھر کی تعمیر کا کام موقوف  رہنے کا ذکر ملتا ہے۔ اگر ہماری بائبل  ان واقعات کی ترتیب میں ملتی تو یہاں ہمیں حجی نبی کی کتاب اور بیچ میں زکریاہ نبی کی کتاب کے حوالے ملتے۔ مگر ایسا نہیں ہے۔

دشمنوں  کی طرف سے اٹھی  ہوئی مخالفت کی بنا پر ان یہودیوں نے یہ سوچا   کہ ابھی شاید خداوند کے گھر کی تعمیر کا وقت نہیں آیا تھا تبھی کام موقوف ہوگیا۔ ہمارے  بہت سے مسیحی مبشر یا جھوٹے نبی  بھی مسیحیوں کو کچھ ایسی ہی تعلیم دیتے ہیں کہ فلاں کام میں خداوند کی مرضی نہیں  تبھی رکاوٹ پیدا ہوئی ہے۔ روحانی طور پر بہت سے لوگ یہ کبھی جاننے کی کوشش ہی نہیں کرتے کہ آیا یہ رکاوٹ خداوند کی طرف سے ہے یا کہ دشمن کی طرف سے۔ اسلئے وہ خداوند کا دیا ہوا کام چھوڑ کر اپنے اپنے کاموں میں لگ جاتے ہیں۔”خداوند کی مرضی کا کہہ کر وہ بہت سی باتوں  میں بجائے اپنے دشمن کا مقابلہ کرنے کے، انھیں ٹال دیتے ہیں۔  انکے انداز تو ایسے ہی دکھائی دیتے ہیں کہ جیسے بہت بڑا روحانی قدم اٹھایا ہو۔ مگر ایسا نہیں  ہوتا کیونکہ وہ صرف اور صرف اپنی عقل کے مطابق چل رہے ہوتے ہیں۔

 کچھ ایسا ہی ہمیں عزرا کی کہانی میں نظر آتا ہے۔ اگر خداوند اپنے نبی کی معرفت ان سے ہمکلام نہ ہوتے تو انھوں نے خود سے خداوند کی  مرضی پوچھنے کی  کوشش نہیں کرنی تھی اور نہ ہی انھوں نے کی۔ حجی نبی کی معرفت انکو علم ہوگیا ہوگا کہ خداوند انکے دلوں اور خیالات کو جانتے ہیں کیونکہ خداوند  نے انھیں  صاف کہہ دیا تھا  کہ "یہ لوگ کہتے ہیں ابھی خداوند کے گھر کی تعمیر کا وقت نہیں آیا”۔ انھوں نے اپنے دشمنوں سے اس مخالفت کی وجہ سے پیدا ہوئی رکاوٹ کی کوئی اپیل نہیں  کی یا اسی وقت  انھوں نے کوئی قدم اٹھایا ہو کہ وہ اس کام کو جاری رکھ سکیں۔   امثال 3:5 سے 6 میں لکھا ہے؛

سارے دل سے خداوند پر توکل کر اور اپنے فہم پر تکیہ نہ کر۔ اپنی سب راہوں میں اسکو پہچان اور وہ تیری راہنمائی کریگا۔

خداوند نے اپنے لوگوں کو جھڑکا  جو کہ  خداوند کے گھر کو ویران چھوڑ چکے تھے مگر اپنے گھروں کی تعمیر میں  کوشاں تھے۔ ہم لوگ اکثر ایسا ہی  کرتے ہیں کہ خداوند کے گھر کی تعمیر کا کام چھوڑ کر اپنی اپنی دنیا کی فکروں میں پڑے رہتے ہیں اور خداوند کے گھر کی تعمیر کے بارے میں ایسا ہی سوچتے ہیں کہ جب وقت آئے گا تو خداوند خود ہی راستہ کھول دیں گے۔  کبھی آپ نے اپنی روحانی حالت پر غور کیا ہے؟ میں  بھی جب کبھی اپنی طرف دیکھتی ہوں تو یہی خیال میرے ذہن میں بھی آتا ہے کہ میں کیوں اکثر خداوند کے کام کو چھوڑ کر اپنے کام شروع کر دیتی ہوں۔  مجھے اور آپ کو اپنی بھرپور کوشش کرنی ہے کہ  ہم اپنی روشوں پر غور کر سکیں۔ یہ سچ ہے کہ جب کسی کام میں خداوند کی مرضی ہوتی ہے تو  اسکے ذرائع بھی وہ مہیا کرتے ہیں مگر ساتھ ہی میں وہ یہ بھی دیکھتے ہیں کہ آیا ہم اس کام  کو انجام دینے میں قدم بڑھائے گے یا کہ ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے رہیں گے۔  اپنی راہ کی رکاوٹ کو دور کرنے میں ہمیں بھی کچھ "کام” کرنے کی ضرورت ہے۔ اور سب سے پہلا کام اپنی روش پر غور کرکے اسکو درست کرنا ہے۔ امثال 10:17 میں لکھا ہے؛

تربیت پذیر زندگی کی راہ پر ہے لیکن ملامت کو ترک کرنے والا گمراہ ہوجاتا ہے۔

اپنے فہم پر تکیہ مت کریں۔ مجھے امید ہے کہ اگر اس آرٹیکل کو پڑھنے کے دوران میں آپ نے حجی کی کتاب کو نہیں پڑھا تو آپ بعد میں اسکو ضرور پڑھیں گے۔ اپنی روش پر غور کرنے کی تنبیہ خداوند نے ایک بار نہیں بلکہ دو بار کی ہے۔   میں چونکہ چار بچوں کی ماں ہوں اسلئے بہت اچھی طرح سے جانتی ہوں کہ اپنے بچوں کو ہدایت دیتے ہوئے جس بات کو میں ضروری سمجھتی ہوں وہ میں اکثر انکے لئے پھر سے دہراتی ہوں۔ خداوند نے ہمیں اپنے بیٹے اور بیٹیاں پکارا ہے۔  خداوند کی مرضی ہمارے لئے یہی ہے کہ ہم انکی ملامت کو سنجیدگی سے لیں اور اپنی روش پر غور کریں کیونکہ اگر میں اور آپ خداوند کی کسی قسم کی ملامت کو ترک کریں گے تو نقصان ہمارا اپنا ہے مگر اگر  ہم اس ملامت/تنبیہ  کو اپنی بہتری کے لئے استعمال کریں گے تو خداوند ہمیں زندگی کی راہ پر قائم رکھیں گے۔

میں نے پرئیرواریر کے سلسلے میں "یہوواہ  رب الافواج” کا ذکر کیا تھا۔ توریت میں ہمیں یہوواہ کے لئے "یہوواہ ضوا-اوت”   یعنی یہوواہ رب الافواج کا ذکر نہیں  ملتا۔  رب الافواج کے معنی ہیں "لشکروں کا خدا” ۔  حجی 1:2 میں جہاں  اردو کلام میں رب الافواج لکھا ہوا ہے وہ عبرانی کلام میں "یہوواہ ضوا-اوت” ہے۔ رب تو کوئی بھی ہوسکتا ہے مگر "یہوواہ” ہمارا ایک ہی خدا ہے۔  وہی لشکروں کا خدا ہے اور کوئی لشکروں کا خدا نہیں ہوسکتا۔  یہوداہ اور بنیمین کے گھرانوں نے خداوند کی ہیکل کی تعمیر کا کام  ارتخششتا بادشاہ کے کہنے پر چھوڑا تھا  جسکی سلطنت دور دور تک پھیل چکی ہوئی تھی مگر خداوند اپنے لوگوں کو یاد دلا رہے تھے کہ وہ لشکروں کے خدا ہیں انکے آگے کسی کی کیا مجال ہوسکتی ہے۔

میں عزرا 5 باب کے مطالعے کو ابھی یہیں ختم کرتی ہوں  اور اپنے لئے اور آپ کے لئے خاص دعا مانگتی ہوں کہ وہ ہمیں اپنی روش پر غور کرنا سکھائیں اور انکو درست کرنے میں کلام سے راہنمائی کریں، یشوعا کے نام میں۔ آمین