عزرا 4 باب -دوسرا حصہ

image_pdfimage_print

پچھلے حصے میں ہم نے پڑھا تھا کہ یہوداہ اور بنیمین کے دشمنوں نے ان کے ساتھ ہیکل بنانے میں مدد کرنا چاہی مگر یہوداہ اور بنیمین کے آبائی خاندانوں کے سردارو ں نے انکی مدد لینے سے انکار کر دیا جسکی وجہ سے انکے دشمنوں نے انکے کام میں رکاوٹیں پیدا کرنی شروع کر دیں۔

ہمیں عزرا 4:7 میں تین خاص نام درج نظر آتے ہیں  جنہوں نے شاہِ فارس ارتخششتا کو شکایت لکھ بھیجی۔

پھر ارتخششتا کے دنوں میں بشلام اور متردات اور طابئیل اور اسکے باقی رفیقوں نے شاہِ فارس ارتخششتا کو لکھا۔ انکا خط ارامی  حروف اور ارامی زبان میں لکھا تھا۔

انکے کام میں مداخلت شاہِ   فارس خورس کے دور سے شروع ہوئی تھی  مگر اب ارتخششتا  بادشاہ کا دور تھا۔ کچھ تاریخ دانوں  کے خیال میں بائبل میں غلطی ہے کیونکہ بادشاہوں کے نام آگے پیچھے آ رہے ہیں۔  ایک عام انسان کی سوچ ہمیشہ یہ ہے کہ بائبل میں غلطیاں ہیں مگر خداوند   کی سوچ انسان کی سوچ سے بالاتر ہے۔ جن باتوں کو ہم اہمیت دیتے ہیں کلام انکو اس طرح سے بیان نہیں کرتا۔  کلام کا طرزِ بیان انوکھا ہے اور یہی کلام کی خوبصورتی  ہے کیونکہ کلام کی بظاہر غلطیاں ، غلطیاں نہیں  بلکہ اس میں چھپا مفہوم  ہے۔  ابھی ان بادشاہوں  کے ناموں  یا انکے دورِ حکومت کی طرف توجہ مت دیں کیونکہ یہ آپ کے لئے  شش و پنج کا باعث بنے گا۔  ہم ابھی  ان تین ناموں پر غور کریں گے  جو کہ اوپر آیت میں درج ہیں۔

بشلام – اسکے معنی ہیں "سلامتی میں”۔

متردات – اسکے معنی ہیں  "مترا کی طرف سے،  یا پھر مترا کے لئے ” ۔ مترا سورج دیوتا جانا جاتا تھا۔

طابئیل –  اسکے معنی ہیں "اچھا ہے خدا”

انکے نام کہنے کو تو  انکے خدا ، مترا  میں،  سلامتی کا پیغام تھا مگر انکا  شاہِ فارس ارتخششتا  کو بھیجا  خط، سلامتی سے بہت دور تھا۔  عزرا نے انکے خطوط کو ہوبہو انکی ارامی زبان  میں ہی پیش کیا ہے۔ بنی یہوداہ اور بنیمین کے دشمنوں کی یہ شکایت  رحوم دیوان  اور شمسی  منشی کے ذریعے یوں پیش کی  گئی  کہ یہ لوگ اسی باغی اور فسادی شہر کو بنا رہے ہیں جو کہ پہلے  بھی بادشاہوں کو نقصان پہنچا  چکے ہیں اور وہ ایک بار پھر سے اسکی تعمیر پوری ہونے پر ، خراج چنگی یا محصول دینا بند کر دیں گے۔ انھوں نے لکھا کہ چونکہ وہ بادشاہوں کے دولت خانہ کا نمک کھاتے آئے ہیں اسلئے وہ بادشاہ کو اطلاع  کر رہے ہیں۔ بادشاہ خود بھی اپنی تحقیق کر سکتے ہیں کہ یروشلیم شہر فتنہ انگیز شہر ہے جو بادشاہوں اور صوبوں کو نقصان پہنچاتا رہا ہے اور قدیم زمانہ سے اس میں فساد برپا کرتے رہے ہیں۔ انھوں نے بادشاہ کو یقین دلایا کہ شہر کی تعمیر اور اسکی فصیل بن جانے پر بادشاہ کا دریا پار کچھ حصہ باقی نہ رہیگا۔

بادشاہوں کو اپنے دولت خانہ سے اور اپنی سلطنت سے مطلب ہے۔ ارتخششتا  نے تفتیش کی اور اسے یہی لگا کہ یروشلیم شہر کے بادشاہوں نے باقی بادشاہوں سے بغاوت کی اور انکے زور آور بادشاہ بھی رہے تھے جنہوں نے دریا پار کے سارے ملک پر حکومت کی  ۔ بادشاہ کو یروشلیم شہر کی تعمیر سے خطرہ محسوس ہوا اور اس نے یہی فرمان جاری کیا کہ ان یہودیوں کو حکم دیا جائے کہ یہ لوگ کام بند کر دیں اور یہ شہر نہ بنے جب تک کہ بادشاہ کی طرف سے فرمان جاری نہ ہو۔ جب ارتخششتا بادشاہ کے اس خط کی نقل پڑھی گئی تو انھوں نے جلد ہی یہودیوں کے پاس جا کر جبر اور زور سے کام روک دیا۔  یہ کام تب تک موقوف رہا جب تک کہ شاہِ فارس دارا کی سلطنت کا دوسرا سال نہ شروع ہوگیا تھا۔

یہوداہ کا گھرانہ خداوند کی ہیکل کی تعمیر  کا کام کر رہے تھے انھیں انکے اس کام سے روک دیا گیا تھا۔ ہم  جلد ہی جب نحمیاہ کی کتاب کا مطالعہ شروع کریں گے تو دیکھیں گے کہ یہی ارتخششتا بادشاہ تھا جس نے نحمیاہ کے کہنے پر یروشلیم شہر کی  تعمیر کی اجازت دی تھی۔ ایک اور بات جو قابل غور ہے وہ یہ ہے کہ اتنے سال گذر جانے کے بعد بھی ان تمام بادشاہوں کو یروشلیم شہر کے عظیم بادشاہوں کا علم تھا۔ ساری بڑائی  خداوند یہوواہ کو جاتی ہے جنہوں نے کبھی انکے دشمنوں کو یہ بھولنے نہیں دیا تھا کہ یروشلیم "عظیم بادشاہ” کا شہر ہے۔ ایسا میں نہیں بلکہ کلام زبور 48 میں کہتا ہے۔  یہ عظیم بادشاہ کوئی اور نہیں بلکہ یہوواہ پاک خدا ہے۔ اور یشوعا نے بھی تو متی 5:35 میں یروشلیم کو عظیم بادشاہ کا شہر پکارا ہے۔   کلام ہمیں زبور 122:6 میں سکھاتا ہے؛

یروشلیم کی سلامتی کی دعا کرو۔ وہ جو تجھ سے محبت رکھتے ہیں اقبالمند ہونگے۔

 ہمارے عزرا 4 باب کے مطالعے میں یہوداہ کے گھرانے کے دشمن تھے جو کہ یروشلیم کو تعمیر ہوتا نہیں دیکھنا چاہتے تھے۔ آج بھی اسرائیل کے دشمن زندہ ہیں جو کہ اسرائیل کو اور خاص طور پر یروشلیم کی خوشحالی کے کوشاں نہیں  وہ ہر حال میں یہی چاہتے ہیں کہ اسرائیل ختم ہو جائے۔ مت بھولیں کہ یشوعا نے ایک دن یروشلیم پھر لوٹ کر آنا ہے  اور داود کے گھرانے کے تخت کو قائم کرنا ہے۔ کیا آپ خداوند کے دشمنوں میں سے ہیں جو یروشلیم کی سلامتی کے مخالف ہیں یا کہ پھر آپ اسکے لوگوں میں سے ہیں جن کو خداوند یہوواہ نے تاکید کی ہے کہ یروشلیم کی سلامتی کی دعا کرو؟ ہر سال عید فسح  کے آخر میں وہ یہودی/میسیانک یہودی جو اسرائیل کی سرزمین پر نہیں ، عید فسح کے کھانے کی ترتیب کو ان الفاظ سے ختم کرتے ہیں؛

لا –شنا- حبا- بی- یروشلائیم،  לשנה הבאה בירושלים  جسکے معنی ہیں "اگلا سال یروشلیم میں”

ربی شاؤل (پولس رسول) نے رومیوں 9:4 میں کہا؛

وہ اسرائیلی ہیں اور لے پالک ہونے کا حق اور جلال اور عہود اور شریعت اور عبادت اور وعدے ان ہی کے ہیں۔

اور یشوعا کے بارے میں پولس رسول نے رومیوں 15:8 میں کہا؛

میں کہتا ہوں کہ مسیح خدا کی سچائی ثابت کرنے کے لئے مختونوں کا خادم بنا تاکہ ان وعدوں کو پورا کرے جو باپ دادا سے کیے گئے تھے۔

خداوند یہوواہ نے جتنے بھی وعدے کئے، جو شریعت اور عبادت دی وہ اسرائیلیوں کو دیئے  اور یشوعا خدا وند کے کئے  ان وعدوں کو پورا کرنے کی خاطر یہودیوں کا خادم بنا (مختونوں سے مراد  وہ یہودی ہیں جنکا ختنہ ہوا ہو) اسلئے ربی شاؤل نے 2 کرنتھیوں 1:20 میں کہا؛

کیونکہ خدا کے جتنے وعدے ہیں وہ سب اس میں ہاں کے ساتھ ہیں۔ اسی لئے اسکے ذریعہ سے آمین بھی ہوئی تاکہ ہمارے وسیلہ سے خدا کا جلال ظاہر ہو۔

خداوند کے سب وعدے یشوعا میں ہاں کے ساتھ ہیں۔ نیا یروشلیم  ابھی قائم ہونا باقی ہے۔ یروشلیم کے معنی ہیں  "سلامتی کا شہر”، یشوعا کا ایک لقب "سلامتی کا شہزادہ ” ہے۔ ابھی تک اسرائیل میں یہ امن قائم نہیں ہوا ہے۔  یروشلیم کی سلامتی کی دعا کرتے رہیں کیونکہ وہ ہمارے عظیم بادشاہ کا شہر ہے۔

خداوند یہوواہ پاک خدا یروشلیم کو سلامت رکھیں، یشوعا کے نام میں۔ آمین۔ ہم اگلی بار عزرا 5 کا مطالعہ کریں گے۔