میں نے پچھلے حصے میں ذکر کیا تھا کہ عزرا اور نحمیاہ کی کتابیں "تناخ” (یہودیوں کی بائبل جسکو ہم پرانا عہد نامہ پکارتے ہیں، یہودی لوگ یشوعا کو نہیں مانتے اسلئے نیا عہد نامہ انکی بائبل کا حصہ نہیں بلکہ ہماری بائبل کا حصہ ہے۔) میں ایک ہی کتاب گنی جاتی ہے۔ تمام کی تمام کتاب عبرانی زبان میں نہیں اس میں کچھ حصے ہیں جو کہ ارامی زبان میں لکھے گئے ہیں۔
بنی اسرائیل کے بارے میں تو آپ کو شاید تھوڑا بہت پتہ ہی ہو کہ بنی اسرائیل کے بارہ قبیلے تھے ۔ ہم نے پیدائش کے مطالعے میں پڑھا تھا کہ یعقوب نے اپنے بیٹے یوسف کے دونوں بیٹوں افرائیم اور منسی کو اپنایا تھا۔ شروع میں تو بارہ قبیلے اکٹھے ہی تھے مگر سلیمان بادشاہ کی موت کے بعد جب اسکا بیٹا رحبعام بادشاہ بنا تھا تو اس نے اس طرح سے حکومت نہیں کی جیسے کہ داؤد بادشاہ یا سلیمان بادشاہ نے کی تھی اسی کے زمانے میں بنی اسرائیل دو حصوں میں بٹ گیا (1 سلاطین 12)۔ آپ کلام میں جب یہوداہ کے گھرانے کا پڑھیں تو اس سے مراد یہوداہ اور بنیمین کا قبیلہ ہے ساتھ ہی کچھ لاوی کے گھرانے کے لوگ کیونکہ خدا نے ہر قبیلے میں لاویوں کو تعینات کیا ہوا تھا۔ باقی دس قبیلے ایک طرف تھے اور انکے ساتھ بھی کچھ لاوی کے گھرانے کے لوگ تھے جنکو اسرائیل کا گھرانہ پکارا گیا۔ ان دونوں کے اپنے اپنے بادشاہ تھے۔ شاہ یہوداہ کا پڑھیں تو سمجھ جائیں کہ یہوداہ کے گھرانے کے بادشاہ کی بات ہو رہی ہے اور اگر شاہِ اسرائیل کا پڑھیں تو سمجھ جائیں کہ اسرائیل کے گھرانے کی بات ہو رہی ہے جس میں صرف دس قبیلے شامل ہیں۔ پہلے شاہ ِ اسور اسرائیل کو اسیر کر کے اسور لے کر گیا تھا (1 سلاطین 18:11) پھر بعد میں یہوداہ اسیری میں گیا تھا جس کا ذکر 2 سلاطین 24 اور 25 باب میں ملتا ہے۔ میں تمام باتوں کی تفصیل میں نہیں جا رہی بلکہ آپ کے لئے یہاں بہت ہی مختصر بیان کر رہی ہوں۔ دونوں کے دونوں گھرانے اس وجہ سے اسیری میں گئے تھے کہ انھوں نے خداوند کی شریعت کو رد کیا تھا۔ خداوند کی ہیکل برباد ہوچکی تھی ہیکل نہ ہونے کے سبب سے انکی عبادت کا طریقہ کار بہت حد تک شاید ایسا ہی ہو جیسا کہ آجکل ہے۔ ہم ان باتوں کے بارے میں آگے پڑھیں گے۔
ویسے ہی جیسے کہ خداوند نے یرمیاہ نبی کی معرفت کہا تھا کہ 70 برس تک یہوداہ شاہِ بابل کی غلامی کریں گے (یرمیاہ25:11) ، دانی ایل 9:2 میں بھی آپ کو یرمیاہ نبی کی اس پیشن گوئی کا ذکر ملے گا؛ وہ 70 برس پورے ہوگئے تھے۔
آپ عزرا کا 1 باب مکمل کلام میں سے خود پڑھیں۔ میں صرف وہی آیات لکھونگی جسکی ضرورت سمجھوں گی۔
عزرا کا پہلا باب شاہِ فارس خورس سے شروع ہوتا ہے۔ دانی ایل کی کتاب کے پہلے باب میں بیان ہے کہ جب شاہِ بابل نبوکد نضر نے یروشلیم پر چڑھائی کی تھی اور وہ وہاں سے یہوداہ کے لوگوں کو اسیر کر کے لے کر آیا تھا تو ان میں دانی ایل نبی بھی تھا۔ دانی ایل نبی ، نبوکد نضر بادشاہ، بیلشضر بادشاہ اور دارا بادشاہ کے دور میں بھی تھا۔ دارا بادشاہ کے دور میں دانی ایل نبی نے ان برسوں کا حساب جانا جب یروشلیم کی بربادی کے 70 برس پورے ہونے تھے (دانی ایل 9:1 سے 2)۔ دانی ایل نبی نے اپنے لوگوں کے لئے دعا مانگی تھی۔ ہمیں دانی ایل 10:1 میں شاہِ فارس خورس کا نام نظر آتا ہے جو کہ اس بات کو ثابت کرتا ہے کہ دانی ایل نبی اسکے دور کے تیسرے سال تک بھی موجود تھا۔ شاہِ فارس خورس نے 538 یا 539 قبل از مسیح میں بابل کا قبضہ حاصل کیا تھا۔ 538 قبل از مسیح میں شاہِ فارس خورس نے یوں کہا (عزرا 1:2 سے 3):
شاہِ فارس خورس یوں فرماتا ہے کہ خداوند آسمان کے خدا نے زمین کی سب مملکتیں مجھئ بخشی ہیں اور مجھے تاکید کی ہے کہ میں یروشلیم میں جو یہوداہ میں ہے اسکے لئے ایک مسکن بناؤں۔ پس تمہارے درمیان جو کوئی اسکی ساری قوم میں سے ہو اسکا خدا اسکے ساتھ ہو اور وہ یروشلیم کو جو یہوداہ میں ہے جائے اور خداوند اسرائیل کے خدا کا گھر جو یروشلیم میں ہے بنائے (خدا وہی ہے)۔
یرمیاہ نبی کے ذریعے خداوندنے نا صرف 70 برس کے پورے ہونا کا کہا تھا بلکہ یہوداہ کے گھرانے کا واپس آنے کا کہا تھا ۔ خورس کا نام یسعیاہ 44:28 سے 45:7 کی پیشن گوئی میں ملتا ہے اور اس میں بھی یروشلیم کے شہر اور یہوداہ کے شہروں کی بابت لکھا ہے کہ وہ تعمیر کئے جائیں گے(یسعیاہ 44:26)۔ یسعیاہ، شاہِ فارس خورس کے زمانے سے بہت پہلے تقریباً 150 سال پہلے حزقیاہ بادشاہ کے دور میں نبی تھا ۔ خدا نے حزقیاہ کو پہلے سے ہی یسعیاہ نبی کی معرفت بتا دیا تھا کہ اسکے بیٹے بابل کی اسیری میں چلے جائیں گے اور انکے غلام ہونگے (2 سلاطین 20)۔ یسعیاہ نبی کی اس پیشن گوئی میں خداوند نے "خورس” کو نام سے پکارا تھا۔ اسلئے جب یرمیاہ نبی کی معرفت کہے اسیری کے 70 برس پورے ہوئے تو شاہِ خورس کے دل کو خداوند نے ابھارا کہ وہ خداوند کے اس مسکن کو جو کہ یہوداہ کے شہر یروشلیم میں ہے بنائے۔ شاہِ خورس نے خود خدا کے گھر کو بنانے میں حصہ نہیں لیا تھا وہ صرف اور صرف ذریعہ تھا کہ خدا کے لوگوں کو اجازت دے کہ وہ ایک بار پھر سے ہیکل کی تعمیر کر سکیں۔اسے خداوند نے اپنے اس مقصد کے لئے ابھارا تھا۔ اور اسکا یہودیوں کو اس طرح سے ابھارنے سے کتنے ہی یہوداہ اور بنیمین کے آبائی خاندانوں کے سردار اور کاہن اور لاوی اور وہ سب جنکے دل کو خدا نے ابھارا ، اٹھے کہ جا کر خداوند کا گھر جو یروشلیم میں ہے بنائیں۔ عزرا 1:5 کی آیت اہمیت کے قابل ہے کیونکہ اس سے پتہ چلتا ہے کہ تمام کا تمام اسرائیل یعنی 12 قبیلے واپس نہیں گئے تھے بلکہ صرف یہوداہ، بنیمین اور لاوی قبیلے کے کچھ لوگ۔ یہی تھے جو کہ یشوعا کے زمانے میں یہودی کہلاتے تھے۔ تبھی اگر آپ ذرا اس بات کو غور سے سوچیں تو یشوعا نے کہا (متی 15:24):
اس نے جواب میں کہا کہ میں اسرائیل کے گھرانے کی کھوئی ہوئی بھیڑوں کے سوا اور کسی کے پاس نہیں بھیجا گیا۔
اسرائیل کا گھرانہ ، یہوداہ کے گھرانے سے بہت پہلے اسیری میں جا چکا تھا کیونکہ انھوں نے خداوند کی توریت یعنی اسکی شریعت کو رد کیا تھا (2 سلاطین 17)۔ خداوند نے انکو استثنا 28:15 سے 68 میں پہلے ہی تنبیع کر دی تھی کہ اگر وہ اسکی شریعت پر نہیں چلیں گے تو وہ آخر کار انکو اسیری میں بھیج دے گا۔ اسرائیل کے دس قبیلے واپس نہیں آئے تھے۔ نبیوں کی معرفت خداوند نے جو کہا تھا اس میں سے ابھی بھی باتیں پوری ہونا باقی ہے۔ آپ اگر چاہیں تو یسعیاہ 11:12 سے 13، یرمیاہ 3:17 سے 18، حزقی ایک 37:16 سے 19 ، ہوسیع 1:11، 3:4 سے 5 اور زکریاہ 8:23 اور 10:6 بھی پڑھ سکتے ہیں۔
یہوداہ، بنیمین اور لاوی کے وہ گھرانے جن کے دلوں کو خدا نے ابھارا انھوں نے اپنی خوشی سے چاندی کے برتن، سونے اور اسباب اور مال مواشی اور قیمتی اشیا سے نہ صرف مدد کی۔ انھوں نے رضا کے ہدئے دیے۔ خورس بادشاہ نے بھی وہ تمام کے تمام برتن جو کہ نبوکد نضر بادشاہ خداوند کے گھر سے لایا تھا اور انھیں اپنے دیوتاؤں کے مندر میں رکھوایا تھا، انھیں اپنے خزانچی متردات کے ہاتھ سے نکلوا کر یہوداہ کے امیر شیس بضر کو دیے جو انھیں اپنے ساتھ واپس یروشلیم لے گیا۔
ہم اپنے اس مطالعے کو اگلی دفعہ جاری رکھیں گے۔ میری خداوند سے آپ سب کے لئے یہی دعا ہے کہ وہ آپ کے دلوں کو ابھارے کہ آپ اسکے گھر کی تعمیر میں کھل کر حصے دار بن سکیں، یشوعا کے نام میں۔ آمین