image_pdfimage_print

Shazia Lewis کی تمام پوسٹیں

احبار 24 باب

آپ کلام مقدس سے احبار 24 باب مکمل خود پڑھیں۔

کلام مقدس میں  خیمہ اجتماع کے لئے شمعدان بنانے کا حکم ہم خروج کے 25 باب میں پڑھتے ہیں۔ اور شمعدان کے لئے تیل کے بارے میں حکم خروج 27:20 سے 21 میں یوں پڑھتے ہیں؛

اور تو بنی اسرائیل کو حکم دینا کہ وہ تیرے پاس کوٹکر نکالا ہوا زیتون کا خالص تیل روشنی کے لئے لائیں تاکہ چراغ ہمیشہ جلتا رہے۔ خیمہ اجتماع میں اس پردہ کے باہر جو شہادت کے صندوق کے سامنے ہوگا ہارون اور اسکے بیٹے شام سے صبح تک شمعدان کو خداوند کے روبرو آراستہ رکھیں۔ یہ دستور العمل بنی اسرائیل کے لئے نسل در نسل قائم رہیگا۔ احبار 24 باب پڑھنا جاری رکھیں

احبار 23 باب

آپ کلام مقدس سے احبار 23 باب مکمل خود پڑھیں میں صرف وہی آیات لکھونگی جس کی ضرور ت سمجھونگی۔

ویسے تو احبار کی کتاب کے تمام ابواب ہی بہت اہمیت رکھتے ہیں مگر یہ باب خاص اہمیت رکھتا ہے کیونکہ خداوند نے اس میں خاص اپنے مقرر کردہ اواقات کو بیان کیا ہے۔ خداوند یوں فرماتے ہیں   (احبار 23:1سے 2)؛

1اور خُداوند نے مُوسیٰ سے کہا کہ۔ 2بنی اِسرائیل سے کہہ کہ خُداوند کی عِیدیں جِن کا تُم کو مُقدّس مجمعوں کے لِئے اِعلان دینا ہو گا میری وہ عِیدیں یہ ہیں۔  احبار 23 باب پڑھنا جاری رکھیں

احبار 22 باب

آپ کلام مقدس سے احبار 22 باب کو مکمل خود پڑھیں۔ میں صرف وہی آیات درج کرونگی جس کی ضرورت سمجھونگی۔

زیادہ تر جب ہم کلام مقدس کے آیات کو پڑھتے ہیں تو ہم کلام کے الفاظ پر اتنی توجہ نہیں دیتے جب تک خداوند کی روح  ہمیں  ان کی طرف توجہ نہ دلوائے۔ احبار 22:1 سے 2 میں یوں لکھا ہے؛

1اور خُداوند نے مُوسیٰ سے کہا۔ 2ہارُون اور اُس کے بیٹوں سے کہہ کہ وہ بنی اِسرائیل کی پاک چِیزوں سے جِن کو وہ میرے لِئے مُقدّس کرتے ہیں اپنے آپ کو بچائے رکھّیں اور میرے پاک نام کو بے حُرمت نہ کریں ۔ مَیں خُداوند ہُوں۔ احبار 22 باب پڑھنا جاری رکھیں

احبار 21 باب

آپ کلام مقدس سے احبار 21 باب کو مکمل خود پڑھیں۔

ہم اس باب میں خاص   بزرگ ہارون اور انکے بیٹوں کو  جو کہ کاہن ہیں ، دیئے گئے حکموں کا پڑھیں گے۔ اردو کلام میں تو پہلی آیت میں لکھا نظر نہیں آتا کہ خداوند نے موسیٰ نبی کو کہا کہ "ہارون   کے بیٹوں سے ،  کاہنوں سے کہہ،  اور انکو کہہ۔۔۔۔” مگر عبرانی کلام  میں دو دفعہ لکھا ہوا ملتا ہے کہ  کاہنوں سے کہہ ، اور انکو کہہ۔۔۔ اسے بارے میں یہودی دانشور وں کے اپنے اپنے خیالات ہیں۔ کچھ کے مطابق یہ بزرگ  ہارون کے بیٹوں اور انکی آگے کی نسلوں کے لئے ہیں کچھ کے مطابق پرشاہ کیدوشیم میں درج احکامات ساتھ  ساتھ  کاہنوں کو ان احکامات  پر  بھی  خاص عمل کرنے کو کہہ رہا ہے۔ اور کچھ کے مطابق یہ بزرگ ہارون کے بیٹوں کو جو کہانت کا کام انجام دے رہے ہیں انکے ساتھ ساتھ انکو بھی جو ابھی چھوٹے ہیں اور کہانت کا کام انجام نہیں دے رہے مگر بعد میں ضرور خداوند کی خدمت میں کہانت کے کام  کو پورا کرنے کو حاضر ہونگے انکو بھی  یہ حکم دینے کو کہہ رہا ہے۔ احبار 21 باب پڑھنا جاری رکھیں

احبار20 باب

آپ کلام مقدس سے احبار 20 کو مکمل خود پڑھیں میں صرف وہی آیات لکھونگی جس کی ضرورت سمجھونگی۔

اس باب کے آغاز میں خداوند نے حکم دیا کہ تمہارے ملک میں سے کوئی شخص اگر اپنے بچوں کو جھوٹے خدا مولک کو نذر کے طور پر چڑھائے تو اسے موت کے گھاٹ اتار دینا چاہیے چاہے وہ اسرائیلی ہو یا نہ ہو اسے پتھر پھینک کر مار ڈالنا چاہیے۔ مولک کا لفظ عبرانی میں یوں لکھا جاتا ہے "מלך” اس لفظ میں عبرانی اعراب کا استعمال اسے مِلک یا مولک بنا دیتے ہیں۔ عبرانی لفظ مِلک سے مراد "بادشاہ” ہے۔ مولک، عمونیوں کا دیوتا تھا۔ لوگ اس کے آگے اپنے پہلوٹھوں کو آگ میں جلا دیتے تھے یا پھر آگ پر چلواتے تھے۔ احبار20 باب پڑھنا جاری رکھیں

احبار 19 باب

آپ کلام مقدس سے احبار کا 19 باب مکمل خود پڑھیں۔

اگر آپ نے میرے ساتھ توراہ پرشاہ کا مختصر مطالعہ کیا ہے تو آپ کو شاید علم ہو کہ احبار کا 19 باب پرشاہ  "کیدوشیم” کا حصہ ہے جس سے مراد پاکیزگی بنتا ہے۔ اگر آپ  اس باب کو مکمل پڑھیں گے تو آپ دیکھیں گے کہ اس میں درج بہت سے احکامات ایسے ہیں جن پر مسیحی عمل کرتے ہیں۔ اور اگر انھیں کبھی کسی کو دکھانا پڑے کہ کلام میں کس بات سے منع کیا گیا ہے تو وہ پرانے عہد نامے میں درج حکموں کا سہارا لیتے ہیں۔  مگر جو حکم خود کو مشکل لگتے ہیں  کہ نہیں عمل کر پاتے تب کہتے ہیں کہ  شریعت ہمارے لئے نہیں ہے۔ مجھے کلام میں آج تک یہ  لکھا نہیں نظر آیا کہ صرف انھی حکموں پر عمل کرو جو تمہیں اچھے لگتے ہیں یا آسان لگتے ہیں۔

احبار کا 19:2 میں لکھا ہے؛

بنی اسرائیل کی جماعت سے خطاب کر اور کہہ کہ تم پاک ہوجاؤ۔ کیونکہ میں خداوند تمہارا خدا پاک ہوں۔

اگر آپ خداوند میں نجات حاصل کرنے کے بعد پاکیزگی کے پیچھے بھاگ رہے ہیں تو یہ احکامات آپ کے لئے ہیں کیونکہ خداوند کا حکم ہے کہ ہمیں پاک ہونا ہے کیونکہ وہ خود پاک ہیں۔ اتنے ڈھیروں ڈھیر حکموں میں خداوند نے بارہا   سبتوں کو ماننے کا حکم دیا ہے۔  اسی ہی باب میں خداوند نے دو بار سبتوں کو ماننے کا کہا ہے۔  میں چونکہ ایک ماں ہوں اسلئے جانتی ہوں کہ  میں اپنے بچوں کو بہت سی باتیں بار بار اسلئے کہتی ہوں کہ وہ یاد رکھیں اور عمل کریں۔  خداوند اگر بار بار سبتوں کو ماننے کا کہہ رہے ہیں تو اسکی وجہ یہی ہے کہ وہ نہیں چاہتے  کہ ہم اسے ایک معمولی حکم سمجھ کر نظر انداز کر دیں۔  نوٹ کریں کہ پہلی بار سبتوں کو ماننے کا حکم  خداوند نے ماں اور باپ سے ڈرتے رہنے کے حکم کے بعد دیا اور دوسری بار  بیٹی کو کسبی بنا کر ناپاک نہ ہونے دینے کے بعد ہے۔ آپ کے خیال میں ان میں کیا لنک ہے جو  کہ سبت کو پاک ماننے کے حکم سے جڑا ہے؟ ایک اور خاص بات جو شاید آپ نوٹ کریں وہ یہ ہے کہ خروج 20 باب میں ہم باپ  اور ماں کی عزت کرنے کے حکم کو پڑھتے ہیں۔ وہاں پہلے باپ درج ہے اور پھر ماں۔ احبار کے حوالے میں پہلے ماں درج ہے اور پھر باپ۔ بہت سے خاندانوں میں باپ کو تو زیادہ عزت دی جاتی ہے مگر ماں کی عزت اور ڈر کم ہوتا ہے۔ توریت ماں باپ کی برابر عزت کا درس دیتی ہے۔

اس باب میں اتنے احکامات درج ہیں کہ ہر ایک کا گہرائی میں مطالعہ کیا جا سکتا ہے۔ اور انہی حکموں میں بعض حکم ایسے ہیں کہ ہم سوچتے ہیں کہ آخر کیا وجہ ہے۔ مثال کے  طور پر زمین کی فصل کاٹتے ہوئےکھیت کے کناروں تک کاٹنے سے منع کیا گیا ہے۔ گرے ہوئے انگوروں کو نہ اٹھانے کا حکم ہے اور تو اور  بہرے کو گالی نہ دینے اور اندھے کے آگے ٹھوکر لگنے والی چیز نہ رکھنے کا حکم ہے۔ چلو فصل کے کنارے تک نہ کاٹنے کا سبب تو کلام میں نظر آ رہا ہے مگر کیا مطلب ہے کہ بہرے کو گالی نہ دینا اور اندھے کے آگے ٹھوکر لگنے والی چیز نہ رکھنا۔ ویسے فصل کے کنارے  نہ کاٹنے کے حکم پر غور کریں  کہ کھیت کے مالک  کو یہ نہیں کہا گیا کہ جو فصل غریب کے لئے چھوڑ رہے ہو وہ کاٹ کر اسکے گھر تک پہنچاؤ۔ اس فصل کو جمع کرنے والے غریب ، مجبور لوگ تھے مگر سست نہیں تھے۔ غریب کے پاس موقع تھا کہ اپنی محنت سے اپنے لئے غلہ جمع کر لے۔ ویسے سوچا جائے تو وہ جو کہ کھیتوں کے مالک ہیں اور فصل اگاتے ہیں اگر وہ اس حکم پر عمل کرنے کا سوچیں گے تو انکے ذہن میں ضرور سوال اٹھے گا کہ آخر  کتنا کنارہ  چھوڑ کر فصل اپنے لئے کاٹی جا سکتی ہے۔  یہ جواب ہمیں زبانی توریت میں ملے گا کہ تقریباً  6 سے 7 فیصد تک چھوڑیں۔   روت نے بوعز کے کھیت میں  کام کیا تاکہ اپنے اور اپنی ساس کے لئے ذخیرہ جمع کر سکے۔

اگر اندھے کے آگے ٹھوکر لگنے والی چیز نہ رکھنے کا حکم سوچیں تو  میرے خیال سے کوئی بہت ہی  شریر انسان ایسا کریگا کہ کسی اندھے  کی راہ میں جان بوجھ کر پتھر رکھے کہ وہ ٹھوکر کھائے۔ ہر کسی کو علم ہے کہ یہ حرکت اچھی نہیں مگر  کیا ہم بھی ایسا ہی نہیں کر رہے کہ بہت  دفعہ جانتے بوجھتے  ہم  لوگوں کی راہ میں پتھر رکھتے  ہیں ؟ دوسروں کے لئے گڑھا کھودنا  بھی ایسا ہی ہے کہ اگلے کو جانتے بوجھتے  نقصان پہنچایا جائے۔ امثال 26:27 میں یوں درج ہے؛

جو گڑھا کھودتا ہے آپ ہی اُس میں گِرے گااور جو پتھّر ڈھلکاتا ہے وہ پلٹ کر اُسی پر پڑے گا۔

ہر کوئی جانتا ہے کہ اندھے کی راہ میں ٹھوکر لگنے والی چیز نہیں رکھنی لہذا  اس آیت سے مراد یہ بھی نکالا جا سکتا ہے کہ وہ جو کہ صحیح سمجھ  نہیں رکھتے انکو غلط راہ پر نہ  لگایا جائے تاکہ ایسا نہ ہو کہ  انہیں نقصان پہنچے  اور وہ ہمیشہ کے لئے اپنی جان کھو دیں۔  میں جب توریت کے  حوالے سے سوچتی ہوں تو  میرے ذہن میں آتا ہے  کہ کیسے لوگ ایک دوسرے کو مزید گمراہ کر رہے ہیں۔ بہت سے احکامات جن کے بارے میں خداوند نے واضح طور پر کہا ہے کہ نہ کرنا، لوگ  دوسروں کو مشورہ دیتے ہیں کہ تم کرو کیونکہ مسیح نے تمہارا کفارہ دے دیا ہے۔  وہ نہ تو خود سچائی سے واقف ہیں اور نہ ہی دوسروں کے لئے چاہتے ہیں کہ وہ سچائی کو جانیں۔  کہنے کو تو وہ دیکھ سکتے ہیں اور سن سکتے ہیں مگر وہ  روحانی بینائی اور سماعت سے   محروم ہیں۔

احبار 19:12 میں خداوند فرما رہے ہیں؛

اور میرے نام کی جھوٹی قسم مت کھاؤ اور اپنے خدا کے نام کو داغ نہ لگاؤ۔

جھوٹی قسم نہ اٹھانے پر مختصر سی بات ہم نے پہلے بھی کی ہوئی ہے اسکو پھر سے نہیں بیان کر رہی۔ میرے ذہن میں "اپنے خدا کے نام کو داغ نہ لگاؤ”  ہمیشہ رہتا ہے اور میں اپنی پوری کوشش کرتی ہوں کہ میں اپنے اعمال سے خداوند کے نام کو جلال دینے والی بنوں نہ کہ خداوند کے پاک نام پر دھبہ لگاؤں۔  میں نے اسکو بیان کرنا اسی لئے مناسب سمجھا کہ شاید آپ بھی میری طرح  اس آیت کو یاد رکھنے کی سوچیں گے۔

خداوند نے جادو منتر، شگون نکلوانے، جنات کے یاروں اور جادوگروں کے پاس جانے سے منع کیا ہے۔  گلتیوں 5:19 سے 21 میں یوں لکھا ہے:

19اب جِسم کے کام تو ظاہِر ہیں یعنی حرام کاری۔ ناپاکی ۔ شہوَت پرستی۔ 20بُت پرستی ۔ جادُوگری ۔ عداوتیں ۔ جھگڑا ۔ حسد ۔ غُصّہ ۔ تفرِقے ۔ جُدائیاں ۔ بِدعتیں۔ 21بُغض ۔ نشہ بازی ۔ ناچ رنگ اور اَور اِن کی مانِند ۔ اِن کی بابت تُمہیں پہلے سے کہے دیتا ہُوں جَیسا کہ پیشتر جتا چُکا ہُوں کہ اَیسے کام کرنے والے خُدا کی بادشاہی کے وارِث نہ ہوں گے۔

کلام کی ان باتوں کو پڑھ کر مجھے احساس ہوتا ہے کہ زمانہ کہنے کو تو بدل گیا ہے مگر زمانے کے ڈھنگ ابھی بھی وہی ہیں۔ سائنس کے دور میں بھی بہت سے لوگ پیر وں فقیروں کے پیچھے دوڑتے ہیں۔ ہاتھوں کی لکیریں پڑھنا، آج کا ستارہ کیا کہتا ہے اور شگون نکلوانا، کیا بدلا ہے؟  توریت کے ان احکامات کی ضرورت کل بھی تھی اور آج بھی ہے۔ حزقی ایل 13 باب کی ان آیات پر غور کریں۔

17 اور ائے آدم زاد تو اپنی قوم کی بیٹیوں کی طرف جو اپنے دل سے بات بنا کر نبوت کرتی ہیں متوجہ ہو کر ان کے خلاف نبوت کر۔ 18 اور کہہ خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ افسوس تم پر جو سب کہنیوں کے نیچے کی گدی سیتی ہو اور ہر ایک قد کے موافق سر کے لئے برقع بناتی ہو کہ جانوں کو شکار کرو! کیا تم میرے لوگوں کی جانوں کا شکار کرو گی اور اپنی جان بچاؤ گی؟

20 پس خُداوند خُدا یُوں فرماتا ہے کہ دیکھو مَیں تُمہاری گدِّیوں کا دُشمن ہُوں جِن سے تُم جانوں کو پرِندوں کی مانِند شِکار کرتی ہو اور مَیں اُن کو تُمہاری کُہنِیوں کے نِیچے سے پھاڑ ڈالُوں گا اور اُن جانوں کو جِن کو تُم پرِندوں کی مانِند شِکار کرتی ہو آزاد کر دُوں گا۔ 21اور مَیں تُمہارے بُرقعوں کو بھی پھاڑُوں گا اور اپنے لوگوں کو تُمہارے ہاتھ سے چُھڑاؤُں گا اور پِھر کبھی تُمہارا بس نہ چلے گا کہ اُن کو شِکار کرو اور تُم جانو گی کہ مَیں خُداوند ہُوں۔

 

انگلش بائبل میں گدیوں کے لئے  Charm کا لفظ لکھا گیا ہے۔ گو کہ عبرانی زبان میں کیسیتوت، כסתות ,Kesetot کا لفظ استعمال کیا گیا ہے جو کہ  عبرانی پرانے عہد نامے میں صرف حزقی ایل 13:18 اور 20 میں استعمال ہوا ہے۔   یہ تعویذ نما ہیں جو کہ  خاص اسلئے سیئے جاتے تھے کہ بدروحوں اور شیطانی چیزوں سے بچائے۔ اردو میں شاید طلسم کہا جاتا ہے۔  بہت  سے لوگ سوچتے ہیں کہ تعویذ کا استعمال یہودیت سے شروع ہوا۔  ان لوگوں کے لئے تفیلن، תפילין ,Tefillin بھی  وہ تعویذ ہے جسکے استعمال سے یشوعا نے منع کیا ہے (متی 23:5)۔ اگر آپ اس آیت کو دھیان سے پڑھیں گے تو جانیں گے کہ یشوعا نے  بڑے اور چوڑے کی بات کی ہے تاکہ واضح نمایاں ہو۔ یعنی یشوعا نے نمائش سے منع کیا ہے۔ تفیلن کو یا مزوزا کو طلسم میں ہر گز  شمار نہیں کیا جا سکتا۔  میں یہ بات اسلئے کر رہی ہوں کہ چند ایک نے میرے ساتھ بات کرتے ہوئے ان کو غلط پکارا ہے۔ تفیلن یا مزوزا میں کلام کی وہ آیات درج ہیں جنکا ذکر خداوند نے کیا  اور جسکا حکم خداوند نے دیا ہے اور جنکو یہودی شیماع پکارتے ہیں۔ کلام کی باتوں کی سمجھ  اگر نہیں ہے تو خوامخواہ میں الٹی سیدھی باتیں کر کے خداوند کے نام کو بدنام مت کریں۔ پہلے سمجھ حاصل کر یں کہ ان کا کیا مطلب ہے اور پھر منہ سے کچھ بولیں۔ جادو ٹونے پر یا پھر اس قسم کی باتوں پر ایمان رکھنے کا مطلب یہ ہے کہ آپ کا  اپنا ایمان خداوند پر نہیں بلکہ ان بلاؤں پر ہے  جو خدا نہیں۔

 

میرے خیال سے میں اپنے اس مطالعے کو یہیں ختم کرتی ہوں۔ میری خداوند سے دعا ہے کہ خداوند آپ کو دکھا سکیں کہ آپ زیادہ تر حکموں پر عمل کر رہے ہیں اور باقی حکموں پر عمل کرنا بھی دشوار نہیں کیونکہ آپ ایسا مسیحا کی مدد سے کر پائیں گے جنکو خداوند نے ہمارے لئے بھیجا۔ آمین

احبار 18 باب

آپ کلامِ مقدس سے احبار کے 18 باب کو مکمل خود پڑھیں۔

اب ہم احبار کے ان ابواب کا مطالعہ کرنے لگے ہیں جن میں ہمیں اخلاقی احکامات ملیں گے۔ شاید آپ کو یاد ہو کہ میں نے بتایا تھا کہ کیسے شریعت کے 613 احکامات  کی اگر گروہ بندی کریں تو کیسے ان کو ہم  خداوند کے دئیے ہوئے دس احکامات کے دائرے میں رکھ کر دیکھ سکتے ہیں اور ان دس احکامات کو  یشوعا کے دئیے ہوئے دو حکموں کے دائرے میں بھی رکھ کر دیکھ سکتے ہیں۔  مثال کے طور پر اگر آپ آج کے باب کو پڑھیں تو آپ جانیں گے کہ یہ احکامات  خداوند کے دئیے ہوئے حکم ” تو زنا نہ کرنا”۔۔۔ کے زمرے میں آتا ہے۔  یشوعا کے دیئے ہوئے  حکم کے بارے میں سوچیں (متی 22:37 سے 40):

37اُس نے اُس سے کہا کہ خُداوند اپنے خُدا سے اپنے سارے دِل اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری عقل سے مُحبّت رکھ۔ 38بڑا اور پہلا حُکم یِہی ہے۔ 39اور دُوسرا اِس کی مانِند یہ ہے کہ اپنے پڑوسی سے اپنے برابر مُحبّت رکھ۔ 40اِنہی دو حُکموں پر تمام تَورَیت اور انبِیا کے صحِیفوں کا مدار ہے۔

اگر آپ خداوند اپنے خدا سے اپنی سارے دل اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری عقل سے محبت رکھتے ہیں تو آپ ضرور اپنی پوری پوری کوشش کریں گے کہ آپ اسکے دئیے ہوئے حکموں کے مطابق چل سکیں۔ نوٹ کریں کہ احبار 18:1 سے 5 آیات میں کیا لکھا ہے؛

1پِھر خُداوند نے مُوسیٰ سے کہا۔ 2بنی اِسرائیل سے کہہ کہ میں خُداوند تُمہارا خُدا ہُوں۔ 3تُم مُلکِ مِصر کے سے کام جِس میں تُم رہتے تھے نہ کرنا اور مُلکِ کنعا ن کے سے کام بھی جہاں مَیں تُمہیں لِئے جاتا ہُوں نہ کرنا اور نہ اُن کی رسموں پر چلنا۔ 4تُم میرے حُکموں پر عمل کرنا اور میرے آئِین کو مان کر اُن پر چلنا ۔ مَیں خُداوند تُمہارا خُدا ہُوں۔ 5سو تُم میرے آئِین اور احکام ماننا جِن پر اگر کوئی عمل کرے تو وہ اُن ہی کی بدَولت جِیتا رہے گا ۔ مَیں خُداوند ہُوں۔

اس آیت کے مطابق  وہ خداوند جسکا ذکر یشوعا نے کیا  ("خداوند اپنے خدا” )کہہ رہے ہیں کہ "میں خداوند تمہارا خدا ہوں۔۔۔ تم میرے حکموں پر عمل کرنا اور میرے آئین کو مان کر ان پر چلنا۔ میں خداوند تمہارا خدا ہوں۔” اگر خداوند  آپ کے خدا ہیں تو امید ہے کہ آپ احبار 18 باب میں درج حکموں کے بارے میں ضرور سوچیں گے کہ آپ کو  ان ممنوعہ جنسی افعال سے پرہیز کرنا ہے۔  خداوند نے جب یہ احکامات دیئے تھے  تو کہا تھا کہ تم ملک مصر کے سے کام اور ملکِ کنعان کے سے کام نہ کرنا۔ میرے خیال سے تب سے اب تک کچھ زیادہ نہیں بدلا اگر کچھ بدلا ہے تو صرف ٹیکنولوجی بدلی ہے۔ انسانی ذہنیت ویسے کی ویسے ہی ہے۔  ہم پر یہ احکامات ابھی بھی لاگو ہوتے ہیں۔

احبار 18 باب میں "بدن کو بے پردہ نہ کرنا”۔۔۔ کے لئے عبرانی الفاظ "لےگلوت عرؤا،  לגלות ערוה ,LeGalut Ervah ” استعمال ہوئے ہیں۔ عبرانی لفظ "گالہ ، גלה ,Galah” سے مراد ہے ہٹانا جسکو اردو میں احبار 18 باب میں بے پردہ کرنا ،ترجمہ کیا گیا ہے اور عبرانی لفظ "عرؤا، ערוה , Ervah” سے مراد ہے برہنگی۔ یہی عبرانی لفظ احبار 18 میں بعض جگہ پر "عرؤات، ערות ,Ervat ” لکھ گیا ہے۔ ویسے ہی جیسے کہ اردو زبان میں برہن، برہنا، برہنگی سے مراد ننگا پن یا ننگا کرنا بنتا ہے ویسے ہی  یہ دونوں عبرانی الفاظ اسی ہی معنی کو پیش کرتے ہیں۔ میں پہلے بھی اپنے میسجز میں یا آرٹیکلز میں بیان کر چکی ہوں کہ کیسے یہودی دانشور عبرانی لفظوں  کو دیکھ کر کلام کی آیات کی تشریح کرتے ہیں۔ وہ باتیں جو کہ ہمیں کلام کا ترجمہ پڑھ کر سمجھ میں نہیں آتیں اصل عبرانی متن  کو دیکھ کر  سمجھ میں آ سکتی ہیں کہ کیوں یہودی دانشور ایسا کہتے ہیں۔ میں نے اپنے پیدائش 9 باب کے مطالعے میں بیان کیا تھا کہ کیوں نوح نے حام کے بیٹے کنعان کو لعنت دی تھی۔  پیدائش 9:22 میں عبرانی لفظ "عرؤات”  کا لفظ استعمال ہوا ہے۔  میں نے اپنے پیدائش 9 کے مطالعے میں جو شئیر کیا ہے وہ یہودی دانشوروں  کی عبرانی الفاظ کی تشریح کے مطابق ہے۔

عبرانی لفظ "گلوت”   سے مراد  "ہٹانا” ہے اور بہت سی کلام کی آیات میں یہ لفظ   "جلا وطنی یا  ملک بدر”  کے لئے استعمال کیا گیا ہے۔  آپ بہت سے یہودیوں کو عبرانی لفظ "گلوت” کا کہتے سنیں گے کہ وہ  اپنے دیس سے علیحدگی کی حالت میں ہیں یعنی "گلوت” میں ہیں۔  یہ خداوند کا اپنے لوگوں یعنی بنی اسرائیل سے وعدہ ہے کہ وہ انکو واپس  اسرائیل کی سر زمین میں لائیں گے اور انکو پھر کبھی بھی غیر قوموں کے درمیان شرمندہ نہ ہونے دیں گے۔

اوپر درج احبار 18:4 میں دو خاص الفاظ کا استعمال کیا گیا ہے ، حکموں اور  آئین۔ میں نے سوچا کہ آپ کے ساتھ  چند خاص عبرانی لفظوں کے معنی بیان کروں ان لفظوں کا ترجمہ ہر بار کسی بھی زبان میں ایک جیسا نہیں کیا گیا  مگر عبرانی زبان میں انکا استعمال جس طرح سے کیا گیا ہے وہ  اہمیت  رکھتا ہے۔ ان لفظوں کو عبرانی میں دیکھیں اور پھر انکے معنی  پر دھیان دیں۔

توراہ- תורה (Torah) یعنی تعلیم یا ہدایت۔ اسکی جمع ” توروت” بنے گی اسے عبرانی میں یوں لکھا جاتا ہے תורת  اور اسکا معنی بنے گا تعلیمات یا ہدایات۔  اردو کلام میں اسکا ترجمہ زیادہ تر شریعت سے کیا گیا ہے مگر کبھی کبھی یہ لفظ اردو میں تعلیم  بھی لکھا گیا ہے جیسے کہ امثال 28:4 اور 9 آیات میں توراہ کے لئے لفظ شریعت ہے مگر امثال 28:7 میں تعلیم لکھا ہے۔

متزوا- מצוה (Mitzvah) یعنی حکم۔ اسکی جمع "متزواعوت” بنے گی اور عبرانی میں اسے یوں لکھا جائے گا מצות۔ اردو میں متزواعوت کا ترجمہ "احکامات” بنے گا۔ مثال کے طور پر خداوند نے خروج 24:12 میں موسیٰ کو کہا کہ وہ پہاڑ پر آئے تاکہ شریعت اور ان احکام کو لکھے جو کہ خداوند اسے سکھانے کو دیں گے۔ اس آیت میں شریعت کے لئے لفظ توراہ ہے اور احکام کے لئے عبرانی لفظ متزوا ہے۔

خوک-חק (Chuk) یا پھر خوکاہ (Chukah)یعنی آئین۔ اسکی جمع خوکیم یا خوکوت ہے۔ اور عبرانی میں خوکیم کو یوں لکھتے ہیں חקים  اور خوکوت کو חקות۔  چاہے ان احکامات کی سمجھ آئے یا نہ آئے کہ کیوں دئے گئے ہیں آپ کو ان پر چلنا ہے۔

مشپات-משׁפּת (Mishpat) اسکو بھی زیادہ تر حکم ترجمہ کیا گیا ہے۔ اسکی جمع مشپاتیم ہے اور اسے یوں لکھا جاتا ہے משׁפּתים۔  ہمارے احبار18:4 کی آیت میں جن دو لفظوں کا میں نے اوپر ذکر کیا وہ "خوک   اور  مشپات” ہیں۔

عدوت-עדת/עדות (Edut) یعنی شہادت۔ یہ لفظ زیادہ تر مشکان یعنی مسکن یا پھر عہد کے صندوق کے ساتھ جڑا نظر آئے گا۔ عہد نامہ کا صندوق (خروج 25:16) اور شہادت کا مسکن (گنتی 1:50)۔  شہادت کے خیمہ کا ذکر مکاشفہ 15:5 میں بھی آیا ہے۔

آپ سوچ  رہے ہونگے کہ میں آخر کیوں ان لفظوں کو عبرانی میں بیان کر رہی ہوں۔  جیسا میں نے بیان کیا توراہ سے مراد تعلیم یا ہدایت ہے یعنی موسیٰ  نبی کی دی ہوئی پانچ کتابیں (پیدایش، خروج، احبار، گنتی اور استثنا)  جس میں ہمیں613 متزواعوت یعنی خداوند کے احکامات نظر آتے ہیں جو کہ مزید  قوانین یا آئین میں تقسیم ہیں۔ اگر ہمیں ان الفاظ کی سمجھ ہو تو  ہم جان پائیں گے کہ  613 احکامات  کس طرح  گروہوں میں تقسیم  ہیں۔   زبور 119 بہت اچھا زبور  ہے جس میں ان الفاظ کا جابجا استعمال ہوا ہے۔  آپ اسکو پڑھ کر سوچیں کہ کیوں  ان مختلف لفظوں کا استعمال کیا گیا۔

ہمارے بہت سے مسیحی احبار 18 باب کی ان باتوں پر عمل کرنے کی کرتے ہیں۔ میرے خیال سے شریعت کی باتوں پر عمل کرنا مشکل نہیں۔ شروع میں اس لئے مشکل لگتا ہے کہ بہت سی باتوں کی عادت ہمیں بچپن سے نہیں ڈالی گئی۔   شریعت کی باتوں پر  نجات حاصل کرنے کے بعد عمل کرنا ضروری ہے۔

احبار 18:30اِس لِئے میری شرِیعت کو ماننا اور یہ مکرُوہ رسمیں جو تُم سے پہلے ادا کی جاتی تِھیں اِن میں سے کِسی کو عمل میں نہ لانا اور اِن میں پھنس کر آلُودہ نہ ہو جانا ۔ مَیں خُداوند تُمہارا خُدا ہُوں۔

خداوند ہماری مدد کریں کہ ہم اپنے آپ کو  کسی بھی طرح سے آلودہ نہ کریں ، یشوعا کے نام میں۔ آمین ۔ ہم اگلی دفعہ احبار 19 باب کا مطالعہ کریں گے۔

احبار 17 باب

آپ کلام میں سے احبار کے 17 باب کو مکمل خود پڑھیں۔ میں صرف وہی آیات لکھونگی جسکی ضرورت سمجھونگی۔

اگر آپ کو یاد ہو تو میں نے احبار کے مطالعے  کے کسی آرٹیکل میں کہا تھا کہ دھیان دیں کہ کونسے احکامات  بزرگ ہارون اور انکے بیٹوں کے لئے ہیں اور کون سےبنی اسرائیل کے لئے۔ اس باب میں ہم  پڑھتے ہیں کہ اب جو حکم خداوند دینے لگے تھے وہ ہارون اور اسکے بیٹوں اور سب بنی اسرائیل کے لئے تھے۔ احبار 17:3 سے 7 میں یوں لکھا ہے؛

احبار 17 باب پڑھنا جاری رکھیں

احبار 16 باب

آپ کلام مقدس سے احبار کے 16 باب کو مکمل خود پڑھیں میں صرف وہی آیات درج کرونگی جن کی ضرورت محسوس کرونگی۔

ہمارے آج کے باب میں خاص  اسرائیل قوم کی خطا کی قربانی کا ذکر ہے۔ خداوند نے موسیٰ نبی کی معرفت ہارون کے لئے جن کو سردار کاہن چنا گیا خاص ہدایات دیں کہ وہ ہر وقت  پاک ترین مقام میں نہ آیا کریں تاکہ وہ مر نہ جائیں۔وہ  صرف اس خاص  دن کی قربانی کی بنا پر  پاک ترین مقام میں داخل ہوسکتے تھے اور اسکے لئے بھی خاص ہدایات تھیں۔

احبار 16 باب پڑھنا جاری رکھیں

احبار 15 باب

آپ کلام مقدس سے احبار 15 باب مکمل خود پڑھیں میں صرف وہی آیات پڑھوں گی جس کی ضرورت سمجھونگی۔

ہم نے پچھلے ابواب میں عورتوں اور کوڑھی کی ناپاکی کے بارے میں پڑھا تھا۔ آج کا باب عورت کے ساتھ ساتھ "ایش، אישׁ , Ish ” یعنی مرد کی ناپاکیزگی سے متعلق احکامات  کو بھی بیان کرتا ہے۔ احبار 15:1 سے 15 آیات میں  خاص جریان کے مرض کا ذکر ہے۔ میں عبرانی سے انگلش اور انگلش سے اردو ترجمہ دیکھ رہی تھی سادہ لفظوں میں میں اسکو وہ جنسی بیماریاں بیان کر سکتی ہوں جو کہ جسمانی مباشرت سے بھی جنم لیتی ہیں۔   ان تمام احکامات کو دینے کا  خاص مقصد ہمیں احبار 15:31 میں نظر آتا ہے جہاں یوں لکھا ہے؛

اس طریق سے تم بنی اسرائیل کو انکی نجاست سے الگ رکھنا تاکہ وہ میرے مقدس کو جو انکے درمیان ہے ناپاک کرنے کی وجہ سے اپنی نجاست میں ہلاک نہ ہوں۔

احبار 15 باب پڑھنا جاری رکھیں