آپ کلام مقدس سے احبار 23 باب مکمل خود پڑھیں میں صرف وہی آیات لکھونگی جس کی ضرور ت سمجھونگی۔
ویسے تو احبار کی کتاب کے تمام ابواب ہی بہت اہمیت رکھتے ہیں مگر یہ باب خاص اہمیت رکھتا ہے کیونکہ خداوند نے اس میں خاص اپنے مقرر کردہ اواقات کو بیان کیا ہے۔ خداوند یوں فرماتے ہیں (احبار 23:1سے 2)؛
1اور خُداوند نے مُوسیٰ سے کہا کہ۔ 2بنی اِسرائیل سے کہہ کہ خُداوند کی عِیدیں جِن کا تُم کو مُقدّس مجمعوں کے لِئے اِعلان دینا ہو گا میری وہ عِیدیں یہ ہیں۔
اس آیت میں عبرانی میں جو "عیدیں” کے لئے لفظ ہے وہ ہے "موعید، מוֹעֵד ,Moed "۔ جسکے معنی ہیں "مقرر کردہ وقت، میٹنگ”۔ مو عید کا ذکر سب سے پہلے پیدائش 1:14 میں ہوا ہے چونکہ ہم ترجمہ پڑھتے ہیں اسلئے اس لفظ کو پہچان نہیں پاتے۔ گو کہ احبار کے اس باب میں عبرانی لفظ "خگ, חג , Chag (اردو میں عید) یا زمان זמן ,Zaman (اردو میں مقرر کیا وقت) “موعید کی جگہ استعمال ہو سکتا تھا مگر عبرانی کلام میں ان عیدوں کے لئے خاص موعید کا استعمال کیا گیا ہے۔ شاید آپ نے میرے آرٹیکلز میں کہیں "اوحیل موعید، אֹהל מוֹעֵד ,Ohel Moed ” کا پڑھا ہو۔ اردو میں اسے خیمہ اجتماع لکھا گیا ہے۔ ان عیدوں میں سے تین عیدوں کے لئے خداوند نے حکم دیا تھا کہ ہر مرد خداوند کی حضوری میں حاضر ہو۔ خداوند نے ان مقرر کردہ وقتوں پر مقدس مجمع کے اعلان کا کہا ہے۔ ان مقرر کردہ عیدوں کے نام اور اوقات یہ ہیں؛
سبت: یہ ہفتہ ورانہ عید ہے۔ جمعے کی شام سے ہفتے کی شام تک سبت کو قائم رکھنے کا حکم ہے۔ اسے عبرانی میں "شبات ، שַׁבַּת ,Shabbat” کہتے ہیں۔
عید فسح: یہ نیسان 14 کو پڑتی ہے۔ اسکو عبرانی میں "پیساخ، פֵּסַח ,Pesach” کہتے ہیں۔
عید فطیر: یہ 15 نیسان سے 22 نیسان تک رہتی ہے۔ اسے عبرانی میں "خگ ہاماتزوت، חַג המַּצּוֹת ,Chag HaMatzot” کہتے ہیں۔
پہلے پھلوں کی عید: نیسان 16 سے اومر کا گننا شروع ہوجاتا ہے۔ اسے پہلے پھلوں کا نام دیا گیا ہے۔ عبرانی میں اسے "ریشیت کیتزر، רֵאשִׁית קָּצִיר ,Reshit Katzir ” کہتے ہیں۔
عید پینتکوست: یہ سیوان 6 کو پڑتی ہے۔ اسے عبرانی میں "شعوعوت، שָׁבוּעוֹת ,Shavu’ot ” کہتے ہیں۔
نرسنگوں کی عید: یہ پہلی تشری کو پڑتی ہے اور اسے عبرانی میں "یوم تیروعہ، יוֹם תְּרוּעָה , Yom Teruah” کہتے ہیں۔
یوم کفارہ: یہ 10 تشری کو پڑتی ہے اور اسے عبرانی میں "یوم کیپور، יוֹם כִּיפּוּר ,Yom Kippur ” کہتے ہیں۔
خیموں کی عید: یہ 15 تشری سے 22تشری تک منائی جاتی ہے۔ اسے عبرانی میں "سکوت، סֻכּוֹת , Sukkot” کہتے ہیں۔
عید فسح، عید فطیر اور پہلے پھلوں کی عید بہار میں پڑتی ہیں۔ عید پینتکوست گرمیوں میں پڑتی ہے اور نرسنگوں کی عید، یوم کفارہ اور سکوت خزاں کے موسم میں پڑتی ہیں۔ عید فطیر، عید پینتکوست اور سکوت ، تینوں عیدوں کو ملا کر عبرانی میں "شلوش ریگالیم، שׁלושׁ רגלים ,Shalosh Regalim ” کہتے ہیں۔ کیونکہ یہ وہ تین عیدیں ہیں جب خداوند نے تمام بنی اسرائیل کے مردوں کو اپنی حضوری میں آنے کا حکم دیا ہے۔ ہمیں خروج 23:14 سے 17 میں یوں لکھا ملتا ہے؛
تو سال بھر میں تین بار میرے لئے عید منانا۔ عید فطیر کو ماننا۔ اس میں میرے حکم کے مطابق ابیب کے مہینے کے مقررہ وقت پر سات دن تک بے خمیری روٹیاں کھانا (کیونکی اسی مہینے میں تو مصر سے نکلا تھا) اور کوئی میرے آگے خالی ہاتھ نہ آئے۔ اور جب تیرے کھیت میں جسے تو نے محنت سے بویا پہلا پھل آئے تو فصل کاٹنے کی عید ماننا۔ اور سال کے آخر میں جب تو اپنی محنت کا پھل کھیت سے جمع کرے تو جمع کرنے کی عید منانا۔ اور سال میں تینوں مرتبہ تمہارے ہاں کے سب مرد خداوند خدا کے آگے حاضر ہوا کریں۔
پولس رسول نے کلسیوں 2:16سے 17 میں یوں کہا؛
16پس کھانے پِینے یا عِید یا نئے چاند یا سَبت کی بابت کوئی تُم پر اِلزام نہ لگائے۔17کیونکہ یہ آنے والی چِیزوں کا سایہ ہیں مگر اصل چِیزیں مسیح کی ہیں۔
ہمارے مسیحی اکثر اس آیت کی غلط تشریح کرتے ہیں۔ پولس رسول فریسی تھے جو کہ توریت کے حکموں کے ساتھ ساتھ زبانی توریت پر بھی عمل کرتے تھے۔ وہ بہتر سمجھ پائے کہ کیوں عیدوں کو آنے والی چیزوں کا سایہ کہا گیا ہے۔ میں ایک ایک جملے میں اس باب میں درج عیدوں کو بیان کرنے لگی ہوں کہ کیسے یہ سب آنے والی چیزوں کا سایہ ہیں۔ پولس رسول نے یہ نہیں کہا کہ یہ "سایہ تھیں” کیونکہ ان میں سے چند یشوعا کی پہلی آمد میں پوری ہوئی ہیں اور چند کا دوسری آمد میں پورا ہونا باقی ہے۔
مقرر کردہ وقت اور مسیحانہ تکمیل پذیری
سبت(احبار 23:2 سے 3) آسمان کی بادشاہت
عید فسح اور عید فطیر(احبار 23:4-8) مسیح کا دکھ اٹھانا ، اپنی جان کی قربانی دینا یا مصلوب ہونا
اومر (احبار 23:9 سے 14) مسیح کا مردوں میں سے پہلے پھل کے طور پر جی اٹھنا
شعوعوت/عید پینتکوست(احبار 23:15 سے 21) روح القدس کا بخشا جانا
نرسنگوں کی عید (احبار 23:23 سے 25) مسیح کی دوسری آمد کا اعلان
یوم کفارہ (احبار 23:26 سے 32) قیامت کا دن
خیموں کی عید (احبار 23:33 سے 44) آسمان کی بادشاہت
شمینی اتزرت/آٹھواں دن (احبار 23:36) اولام ہابا (عبرانی میں) یعنی آنے والا وقت
میں آپ کو کہونگی کہ آپ میرے ان عیدوں پر لکھے ہوئے آرٹیکلز کو پڑھیں تاکہ تفصیل میں جان سکیں۔ عید فسح، عید فطیر، پہلے پھلوں کی عید جسے اومر کا گننا کہتے ہیں اور شعوعوت یشوعا کی پہلی آمد میں پوری ہوئی ہیں۔ نرسنگوں کی عید، یوم کفارہ اور سکوت یہ سب یشوعا کی دوسری آمد میں پوری ہونگی۔ ان مقرر کردہ وقتوں پر مقدس مجمع کا اعلان کرنے کی بجائے مسیحیوں نے اپنی اور عیدیں قائم کر لیں ہیں یعنی کرسمس اور ایسٹر۔ یاد رکھیں کہ ان وقتوں کو خداوند نے مقرر کیا ہے اور چونکہ ابھی سب کچھ پورا نہیں ہوا ہے تو ہمیں ان عیدوں کو ابھی بھی منانا ہے۔
میں اپنے اس آرٹیکل کو یہیں ختم کرتی ہوں اور امید کرتی ہوں کہ آپ ان عیدوں کے بارے میں نہ صرف مزید جاننا چاہیں گے بلکہ انکو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں گے کیونکہ انھیں نسل در نسل منانے کا حکم دیا گیا ہے۔ خداوند آپ کو ان عیدوں کو منانے کی اہمیت سکھائیں، یشوعا کے نام میں۔ آمین