احبار 19 باب

image_pdfimage_print

آپ کلام مقدس سے احبار کا 19 باب مکمل خود پڑھیں۔

اگر آپ نے میرے ساتھ توراہ پرشاہ کا مختصر مطالعہ کیا ہے تو آپ کو شاید علم ہو کہ احبار کا 19 باب پرشاہ  "کیدوشیم” کا حصہ ہے جس سے مراد پاکیزگی بنتا ہے۔ اگر آپ  اس باب کو مکمل پڑھیں گے تو آپ دیکھیں گے کہ اس میں درج بہت سے احکامات ایسے ہیں جن پر مسیحی عمل کرتے ہیں۔ اور اگر انھیں کبھی کسی کو دکھانا پڑے کہ کلام میں کس بات سے منع کیا گیا ہے تو وہ پرانے عہد نامے میں درج حکموں کا سہارا لیتے ہیں۔  مگر جو حکم خود کو مشکل لگتے ہیں  کہ نہیں عمل کر پاتے تب کہتے ہیں کہ  شریعت ہمارے لئے نہیں ہے۔ مجھے کلام میں آج تک یہ  لکھا نہیں نظر آیا کہ صرف انھی حکموں پر عمل کرو جو تمہیں اچھے لگتے ہیں یا آسان لگتے ہیں۔

احبار کا 19:2 میں لکھا ہے؛

بنی اسرائیل کی جماعت سے خطاب کر اور کہہ کہ تم پاک ہوجاؤ۔ کیونکہ میں خداوند تمہارا خدا پاک ہوں۔

اگر آپ خداوند میں نجات حاصل کرنے کے بعد پاکیزگی کے پیچھے بھاگ رہے ہیں تو یہ احکامات آپ کے لئے ہیں کیونکہ خداوند کا حکم ہے کہ ہمیں پاک ہونا ہے کیونکہ وہ خود پاک ہیں۔ اتنے ڈھیروں ڈھیر حکموں میں خداوند نے بارہا   سبتوں کو ماننے کا حکم دیا ہے۔  اسی ہی باب میں خداوند نے دو بار سبتوں کو ماننے کا کہا ہے۔  میں چونکہ ایک ماں ہوں اسلئے جانتی ہوں کہ  میں اپنے بچوں کو بہت سی باتیں بار بار اسلئے کہتی ہوں کہ وہ یاد رکھیں اور عمل کریں۔  خداوند اگر بار بار سبتوں کو ماننے کا کہہ رہے ہیں تو اسکی وجہ یہی ہے کہ وہ نہیں چاہتے  کہ ہم اسے ایک معمولی حکم سمجھ کر نظر انداز کر دیں۔  نوٹ کریں کہ پہلی بار سبتوں کو ماننے کا حکم  خداوند نے ماں اور باپ سے ڈرتے رہنے کے حکم کے بعد دیا اور دوسری بار  بیٹی کو کسبی بنا کر ناپاک نہ ہونے دینے کے بعد ہے۔ آپ کے خیال میں ان میں کیا لنک ہے جو  کہ سبت کو پاک ماننے کے حکم سے جڑا ہے؟ ایک اور خاص بات جو شاید آپ نوٹ کریں وہ یہ ہے کہ خروج 20 باب میں ہم باپ  اور ماں کی عزت کرنے کے حکم کو پڑھتے ہیں۔ وہاں پہلے باپ درج ہے اور پھر ماں۔ احبار کے حوالے میں پہلے ماں درج ہے اور پھر باپ۔ بہت سے خاندانوں میں باپ کو تو زیادہ عزت دی جاتی ہے مگر ماں کی عزت اور ڈر کم ہوتا ہے۔ توریت ماں باپ کی برابر عزت کا درس دیتی ہے۔

اس باب میں اتنے احکامات درج ہیں کہ ہر ایک کا گہرائی میں مطالعہ کیا جا سکتا ہے۔ اور انہی حکموں میں بعض حکم ایسے ہیں کہ ہم سوچتے ہیں کہ آخر کیا وجہ ہے۔ مثال کے  طور پر زمین کی فصل کاٹتے ہوئےکھیت کے کناروں تک کاٹنے سے منع کیا گیا ہے۔ گرے ہوئے انگوروں کو نہ اٹھانے کا حکم ہے اور تو اور  بہرے کو گالی نہ دینے اور اندھے کے آگے ٹھوکر لگنے والی چیز نہ رکھنے کا حکم ہے۔ چلو فصل کے کنارے تک نہ کاٹنے کا سبب تو کلام میں نظر آ رہا ہے مگر کیا مطلب ہے کہ بہرے کو گالی نہ دینا اور اندھے کے آگے ٹھوکر لگنے والی چیز نہ رکھنا۔ ویسے فصل کے کنارے  نہ کاٹنے کے حکم پر غور کریں  کہ کھیت کے مالک  کو یہ نہیں کہا گیا کہ جو فصل غریب کے لئے چھوڑ رہے ہو وہ کاٹ کر اسکے گھر تک پہنچاؤ۔ اس فصل کو جمع کرنے والے غریب ، مجبور لوگ تھے مگر سست نہیں تھے۔ غریب کے پاس موقع تھا کہ اپنی محنت سے اپنے لئے غلہ جمع کر لے۔ ویسے سوچا جائے تو وہ جو کہ کھیتوں کے مالک ہیں اور فصل اگاتے ہیں اگر وہ اس حکم پر عمل کرنے کا سوچیں گے تو انکے ذہن میں ضرور سوال اٹھے گا کہ آخر  کتنا کنارہ  چھوڑ کر فصل اپنے لئے کاٹی جا سکتی ہے۔  یہ جواب ہمیں زبانی توریت میں ملے گا کہ تقریباً  6 سے 7 فیصد تک چھوڑیں۔   روت نے بوعز کے کھیت میں  کام کیا تاکہ اپنے اور اپنی ساس کے لئے ذخیرہ جمع کر سکے۔

اگر اندھے کے آگے ٹھوکر لگنے والی چیز نہ رکھنے کا حکم سوچیں تو  میرے خیال سے کوئی بہت ہی  شریر انسان ایسا کریگا کہ کسی اندھے  کی راہ میں جان بوجھ کر پتھر رکھے کہ وہ ٹھوکر کھائے۔ ہر کسی کو علم ہے کہ یہ حرکت اچھی نہیں مگر  کیا ہم بھی ایسا ہی نہیں کر رہے کہ بہت  دفعہ جانتے بوجھتے  ہم  لوگوں کی راہ میں پتھر رکھتے  ہیں ؟ دوسروں کے لئے گڑھا کھودنا  بھی ایسا ہی ہے کہ اگلے کو جانتے بوجھتے  نقصان پہنچایا جائے۔ امثال 26:27 میں یوں درج ہے؛

جو گڑھا کھودتا ہے آپ ہی اُس میں گِرے گااور جو پتھّر ڈھلکاتا ہے وہ پلٹ کر اُسی پر پڑے گا۔

ہر کوئی جانتا ہے کہ اندھے کی راہ میں ٹھوکر لگنے والی چیز نہیں رکھنی لہذا  اس آیت سے مراد یہ بھی نکالا جا سکتا ہے کہ وہ جو کہ صحیح سمجھ  نہیں رکھتے انکو غلط راہ پر نہ  لگایا جائے تاکہ ایسا نہ ہو کہ  انہیں نقصان پہنچے  اور وہ ہمیشہ کے لئے اپنی جان کھو دیں۔  میں جب توریت کے  حوالے سے سوچتی ہوں تو  میرے ذہن میں آتا ہے  کہ کیسے لوگ ایک دوسرے کو مزید گمراہ کر رہے ہیں۔ بہت سے احکامات جن کے بارے میں خداوند نے واضح طور پر کہا ہے کہ نہ کرنا، لوگ  دوسروں کو مشورہ دیتے ہیں کہ تم کرو کیونکہ مسیح نے تمہارا کفارہ دے دیا ہے۔  وہ نہ تو خود سچائی سے واقف ہیں اور نہ ہی دوسروں کے لئے چاہتے ہیں کہ وہ سچائی کو جانیں۔  کہنے کو تو وہ دیکھ سکتے ہیں اور سن سکتے ہیں مگر وہ  روحانی بینائی اور سماعت سے   محروم ہیں۔

احبار 19:12 میں خداوند فرما رہے ہیں؛

اور میرے نام کی جھوٹی قسم مت کھاؤ اور اپنے خدا کے نام کو داغ نہ لگاؤ۔

جھوٹی قسم نہ اٹھانے پر مختصر سی بات ہم نے پہلے بھی کی ہوئی ہے اسکو پھر سے نہیں بیان کر رہی۔ میرے ذہن میں "اپنے خدا کے نام کو داغ نہ لگاؤ”  ہمیشہ رہتا ہے اور میں اپنی پوری کوشش کرتی ہوں کہ میں اپنے اعمال سے خداوند کے نام کو جلال دینے والی بنوں نہ کہ خداوند کے پاک نام پر دھبہ لگاؤں۔  میں نے اسکو بیان کرنا اسی لئے مناسب سمجھا کہ شاید آپ بھی میری طرح  اس آیت کو یاد رکھنے کی سوچیں گے۔

خداوند نے جادو منتر، شگون نکلوانے، جنات کے یاروں اور جادوگروں کے پاس جانے سے منع کیا ہے۔  گلتیوں 5:19 سے 21 میں یوں لکھا ہے:

19اب جِسم کے کام تو ظاہِر ہیں یعنی حرام کاری۔ ناپاکی ۔ شہوَت پرستی۔ 20بُت پرستی ۔ جادُوگری ۔ عداوتیں ۔ جھگڑا ۔ حسد ۔ غُصّہ ۔ تفرِقے ۔ جُدائیاں ۔ بِدعتیں۔ 21بُغض ۔ نشہ بازی ۔ ناچ رنگ اور اَور اِن کی مانِند ۔ اِن کی بابت تُمہیں پہلے سے کہے دیتا ہُوں جَیسا کہ پیشتر جتا چُکا ہُوں کہ اَیسے کام کرنے والے خُدا کی بادشاہی کے وارِث نہ ہوں گے۔

کلام کی ان باتوں کو پڑھ کر مجھے احساس ہوتا ہے کہ زمانہ کہنے کو تو بدل گیا ہے مگر زمانے کے ڈھنگ ابھی بھی وہی ہیں۔ سائنس کے دور میں بھی بہت سے لوگ پیر وں فقیروں کے پیچھے دوڑتے ہیں۔ ہاتھوں کی لکیریں پڑھنا، آج کا ستارہ کیا کہتا ہے اور شگون نکلوانا، کیا بدلا ہے؟  توریت کے ان احکامات کی ضرورت کل بھی تھی اور آج بھی ہے۔ حزقی ایل 13 باب کی ان آیات پر غور کریں۔

17 اور ائے آدم زاد تو اپنی قوم کی بیٹیوں کی طرف جو اپنے دل سے بات بنا کر نبوت کرتی ہیں متوجہ ہو کر ان کے خلاف نبوت کر۔ 18 اور کہہ خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ افسوس تم پر جو سب کہنیوں کے نیچے کی گدی سیتی ہو اور ہر ایک قد کے موافق سر کے لئے برقع بناتی ہو کہ جانوں کو شکار کرو! کیا تم میرے لوگوں کی جانوں کا شکار کرو گی اور اپنی جان بچاؤ گی؟

20 پس خُداوند خُدا یُوں فرماتا ہے کہ دیکھو مَیں تُمہاری گدِّیوں کا دُشمن ہُوں جِن سے تُم جانوں کو پرِندوں کی مانِند شِکار کرتی ہو اور مَیں اُن کو تُمہاری کُہنِیوں کے نِیچے سے پھاڑ ڈالُوں گا اور اُن جانوں کو جِن کو تُم پرِندوں کی مانِند شِکار کرتی ہو آزاد کر دُوں گا۔ 21اور مَیں تُمہارے بُرقعوں کو بھی پھاڑُوں گا اور اپنے لوگوں کو تُمہارے ہاتھ سے چُھڑاؤُں گا اور پِھر کبھی تُمہارا بس نہ چلے گا کہ اُن کو شِکار کرو اور تُم جانو گی کہ مَیں خُداوند ہُوں۔

 

انگلش بائبل میں گدیوں کے لئے  Charm کا لفظ لکھا گیا ہے۔ گو کہ عبرانی زبان میں کیسیتوت، כסתות ,Kesetot کا لفظ استعمال کیا گیا ہے جو کہ  عبرانی پرانے عہد نامے میں صرف حزقی ایل 13:18 اور 20 میں استعمال ہوا ہے۔   یہ تعویذ نما ہیں جو کہ  خاص اسلئے سیئے جاتے تھے کہ بدروحوں اور شیطانی چیزوں سے بچائے۔ اردو میں شاید طلسم کہا جاتا ہے۔  بہت  سے لوگ سوچتے ہیں کہ تعویذ کا استعمال یہودیت سے شروع ہوا۔  ان لوگوں کے لئے تفیلن، תפילין ,Tefillin بھی  وہ تعویذ ہے جسکے استعمال سے یشوعا نے منع کیا ہے (متی 23:5)۔ اگر آپ اس آیت کو دھیان سے پڑھیں گے تو جانیں گے کہ یشوعا نے  بڑے اور چوڑے کی بات کی ہے تاکہ واضح نمایاں ہو۔ یعنی یشوعا نے نمائش سے منع کیا ہے۔ تفیلن کو یا مزوزا کو طلسم میں ہر گز  شمار نہیں کیا جا سکتا۔  میں یہ بات اسلئے کر رہی ہوں کہ چند ایک نے میرے ساتھ بات کرتے ہوئے ان کو غلط پکارا ہے۔ تفیلن یا مزوزا میں کلام کی وہ آیات درج ہیں جنکا ذکر خداوند نے کیا  اور جسکا حکم خداوند نے دیا ہے اور جنکو یہودی شیماع پکارتے ہیں۔ کلام کی باتوں کی سمجھ  اگر نہیں ہے تو خوامخواہ میں الٹی سیدھی باتیں کر کے خداوند کے نام کو بدنام مت کریں۔ پہلے سمجھ حاصل کر یں کہ ان کا کیا مطلب ہے اور پھر منہ سے کچھ بولیں۔ جادو ٹونے پر یا پھر اس قسم کی باتوں پر ایمان رکھنے کا مطلب یہ ہے کہ آپ کا  اپنا ایمان خداوند پر نہیں بلکہ ان بلاؤں پر ہے  جو خدا نہیں۔

 

میرے خیال سے میں اپنے اس مطالعے کو یہیں ختم کرتی ہوں۔ میری خداوند سے دعا ہے کہ خداوند آپ کو دکھا سکیں کہ آپ زیادہ تر حکموں پر عمل کر رہے ہیں اور باقی حکموں پر عمل کرنا بھی دشوار نہیں کیونکہ آپ ایسا مسیحا کی مدد سے کر پائیں گے جنکو خداوند نے ہمارے لئے بھیجا۔ آمین

احبار 19 باب” پر ایک تبصرہ

تبصرے بند ہیں۔