image_pdfimage_print

Shazia Lewis کی تمام پوسٹیں

عزرا 10 باب – پہلا حصہ

ہم نے پچھلے حصے میں عزرا 9 باب کا مختصر سا مطالعہ کیا تھا۔ آپ کلام میں سے عزرا کا 10 باب مکمل پڑھیں۔

ہم نے پچھلے حصے میں پڑھا تھا کہ عزرا خداوند کے حضور میں بنی اسرائیل کی خاطر معافی کی دعا مانگ رہا تھا۔ اسکو دعا کرتے دیکھ کر اسرائیل میں سے مردوں اور عورتوں اور بچوں کی ایک بڑی جماعت بھی خداوند کی حضوری میں پھوٹ پھوٹ کر رونے میں شامل ہوگئی۔  اس وقت تمام بنی اسرائیل  نے تو  نہیں مگر ایک شخص نے عزرا سے یوں کہا (عزرا 10:2):

تب سکنیاہ بن یحی ایل جو بنی عیلام میں سے تھا عزرا سے کہنے لگا ہم اپنے خدا کے گنہگار تو ہوئے ہیں اور اس سرزمین کی قوموں میں سے اجنبی عورتیں بیاہ لی ہیں تو بھی اس معاملہ میں اب بھی اسرائیل کے لئے امید ہے۔

غلطی تو ہر کوئی کرتا ہے مگر  بجائے اسکے کہ صرف پچھتایا جائے اسکا آگے حل نکالنے کی ضرورت ہے۔ عزرا نے تو یہ غلطی نہیں کی تھی وہ خداوند کے حضور میں اپنے لوگوں کی خطاؤں کا ماتم کر رہا تھا یہاں تک کہ اس نے کچھ بھی کھایا پیا نہیں۔ غلطی کو دور کرنا تھا۔  میرے ذہن میں 1 سموئیل 2:25 کی آیت آ رہی ہے۔ اس میں لکھا ہے؛

اگر ایک آدمی دوسرے کا گناہ کرے تو خدا اسکا انصاف کریگا لیکن اگر وہ آدمی خداوند کا گناہ کرے تو اسکی شفاعت کون کریگا؟۔۔۔۔۔۔ عزرا 10 باب – پہلا حصہ پڑھنا جاری رکھیں

عزرا 9 باب

آپ کلام میں سے  عزرا 9 باب مکمل خود پڑھیں۔

ہم نے پچھلے باب کے آخر میں پڑھا تھا کہ  خداوند کی حضوری میں قربانیاں چڑھائی گئیں۔ اور اب ہم پڑھتے ہیں کہ ان قربانیوں کے بعد میں بنی اسرائیل کے سرداروں نے عزرا کے پاس آکر کہا کہ اسرائیل کے لوگ اور کاہن اور لاوی ان اطراف کی قوموں سے الگ نہیں رہے کیونکہ کنعانیوں، حتیوں، فرزیوں اور یبوسیوں اور عمونیوں اور موآبیوں اور مصریوں اور اموریوں کے سے نفرتی کام کرتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ان لوگوں نے ان قوموں کی بیٹیاں لی ہیں سو مقدس نسل ان اطراف کی قوموں کے ساتھ خلط ملط ہوگئی ہے۔ غیر قوموں سے شادی کرنے کو یہاں بدکاری پکارا گیا ہے۔  ایک عام انسان کی نظر میں تو یہ کوئی برائی نہیں مگر خدا کی نظر میں یہ اسکے حکم کی خلاف ورزی تھی اور بدکاری ہے۔ شریعت کے مطابق خداوند نے ایسا کرنے سے منع کیا تھا۔ ایک اہم بات جو میں یہاں بتاتی چلوں وہ یہ ہے کہ کاہن  اور لاویوں کا کام تھا  کہ خدا کے گھر میں خدمت کرتے اور کاہن لوگوں کو توریت کی تعلیم دیتے ۔ عزرا 9 باب پڑھنا جاری رکھیں

عزرا 8 باب

ہم نے پچھلے باب میں پڑھا تھا کہ عزرا کو ارتخششتا بادشاہ نے مقرر کیا تھا کہ وہ خداوند کے لوگوں کو شریعت سکھائے اور حاکموں اور قاضیوں کو مقرر کرے۔

ایک بار پھر سے ہمیں ان آبائی خاندانوں کے نام لکھے ملتے ہیں جو کہ عزرا کے ساتھ بابل سے نکلے۔آبائی خاندانوں کے نام درج ہیں نہ کہ افراد کے۔  فینحاس، سردار کاہن ہارون کے بیٹے الیعزر کا بیٹا تھا اور اتمر، ہارون کا چھوٹا بیٹا تھا (1 تواریخ 6:3 سے4 )۔ اسکا یہ مطلب نہیں کہ صرف دو کاہن ہی عزرا کے ساتھ واپس آئے تھے کیونکہ آگے ہم پڑھیں گے کہ عزرا نے 12کاہنوں کو چنا (عزرا 8:24)۔  میں نے پہلے بھی بیان کیا تھا کہ ان درج  ناموں کی اہمیت ہے مگر چونکہ ہم عزرا کا بہت زیادہ گہرائی میں مطالعہ نہیں کر رہے اسلئے ان تمام ناموں کی تفصیل میں نہیں جائیں گے۔ عزرا کے ساتھ لگ بھگ ڈیڑھ ہزار مرد واپس آئے تھے۔ اصل تعداد زیادہ ہی ہوگی کیونکہ آبائی خاندانوں کی بات ہو رہی ہے  اور کچھ کی تعداد درج نہیں۔   عزرا 8:15 میں لکھا ہے؛

 پھر میں نے انکو اس دریا کے پاس جو اہاوا کی سمت کو بہتا ہے اکٹھا کیا اور وہاں ہم تین دن خیموں میں رہے اور میں نے لوگوں اور کاہنوں کا ملاحظہ کیا پر بنی لاوی میں سے کسی کو نہ پایا۔ عزرا 8 باب پڑھنا جاری رکھیں

عزرا 7 باب

آپ کلام میں سے عزرا کا 7 باب مکمل خود پڑھیں۔

ہمارا ساتواں باب شاہِ فارس ارتخششتا کے دورِ سلطنت سے عزرا کی کہانی کو بیان کرتا ہے۔ عزرا کے پہلے 6 ابواب میں عزرا کا نام نہیں ملتا بلکہ 7 باب  میں اسکا نام اسکے نسب نامے کے ساتھ ملتا ہے۔ میں نے پہلے ذکر کیا تھا کہ اسیری سے واپس آئے لوگ تین گروہوں میں آئے تھے۔ پہلا زربابل کی قیادت میں، دوسرا عزرا کی اور تیسرا نحمیاہ کی قیادت میں آیاتھا۔

ہمیں پہلی 6 آیات میں   عزرا کے بارے میں یہ جاننے کو ملتا ہے کہ عزرا ،  سردار کاہن ہارون جو کہ موسیٰ نبی کے بھائی تھے،  انکی نسل سے ہے۔  وہ ہارون کے بیٹے الیعزر کے بیٹے فینحاس کے خاندان  سے تھے۔ آپ کو  یہ نسب نامہ   1 تواریخ کے 6 باب میں بھی نظر آئے گا۔  سرایاہ ، عزرا کا باپ نہیں وہ شاید پردادا ہو۔ آپ کو چند نام اس نسب نامے میں نہیں نظر آئیں گے۔  میں نے پہلے بھی ذکر کیا ہے کہ کلام  میں درج نسب نامے  بعض اواقات کسی اہم بات کو اجاگر کرنے کے لئے ہوتے ہیں۔    عزرا ، ہارون کی نسل سے تھا  جن کے ذمے خداوند نے کہانت سونپی تھی اور صرف یہی بات اس نسب نامے میں اجاگر کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔  عزرا 7:6 میں ہمیں لکھا ملتا ہے کہ؛ عزرا 7 باب پڑھنا جاری رکھیں

عزرا 6 باب

آپ کلام میں سے عزرا کا 6 باب پورا خود پڑھیں میں صرف وہی آیات لکھونگی جسکی ضرورت سمجھونگی۔

ہم نے عزرا 5 باب   کے مطالعہ میں پڑھا تھا کہ  ایک بار پھر سے خداوند کے گھر کی تعمیر کے کام میں رکاوٹ پڑی مگر اب کی بار بنی یہوادہ  نے اپنا کامل بھروسہ خداوند پر دکھایا اور اعتماد کے  ساتھ اپنی گواہی دی۔  انھوں نے کہا کہ تفتیش کی جائے کہ خورس بادشاہ نے خدا کے گھر کی تعمیر کا حکم دیا تھا یا نہیں اور بادشاہ دارا اس معاملے میں اپنی مرضی  ان پر ظاہر کرے۔

دارا بادشاہ نے اس تواریخی کتب خانہ میں جس میں خزانے دھرے تھے تفتیش کرنے کا حکم دیا۔ انھیں بابل میں تو نہیں مگر مادے  کے صوبے  میں اخمتا کے محل میں ایک طومار ملا جس سے دارا بادشاہ کو ثبوت مل گیا کہ واقعی میں خورس بادشاہ نے خدا کے گھر کی بابت جو کہ یروشلیم میں ہے حکم صادر کیا تھا  کہ اس گھر کی بنیادیں مضبوطی سے ڈالی جائیں اور اسکی تعمیر کا خرچہ شاہی محل سے دیا جائے۔ اور وہ تمام سونے چاندی کے برتن جنکو نبوکدنضر ہیکل سے اٹھا کر بابل لے آیا تھا واپس یروشلیم کی ہیکل میں پہنچائے جائیں اور انکو خداوند کے گھر میں رکھا جائے۔ خدا کے گھر کی تعمیر کی  اونچائی اور چوڑائی کا بھی ذکر کیا گیا ہے جو کہ  سلمان بادشاہ کی بنائی ہوئی ہیکل سےمختلف تھی(2 تواریخ 3:3سے 4)۔ عزرا 6 باب پڑھنا جاری رکھیں

عزرا 5 باب – دوسرا حصہ

پچھلے حصے میں ہم نے پڑھا تھا کہ خداوند نے  حجی اور زکریاہ نبی کے ذریعے اپنے لوگوں کو نبوت  کی اور انھوں نے خدا کے گھر یروشلیم کی تعمیر کا کام پھر سے شروع کیا۔  امثال 29:18 میں لکھا ہے؛

جہاں رویا نہیں وہاں لوگ بے قید ہوجاتے ہیں لیکن شریعت پر عمل کرنے والا مبارک ہے۔

نبیوں کے حوالے سے جب میں کبھی سوچتی ہوں تو مجھے اکثر خیال آتا ہے کہ انکا کام کبھی بھی آسان کام نہیں تھا۔ خداوند نے اپنے ان نبیوں کو خاص اپنے مقصد کے لئے چنا تھا جو کہ انسانوں کی خوشی کے نہیں بلکہ خداوند کی خوشی کے طالب تھے۔ حجی نبی کا خداوند کی طرف سے پیغام سخت پیغام تھا۔ وہ خداوند کے لوگوں کی خامی  کو بیان کر رہے تھے کیونکہ وہ خداوند کے گھر کی تعمیر کا کام چھوڑ کر اپنے  اپنے گھروں کو بنانے کی فکر میں تھے۔ خداوند نے انکو  صرف جھڑکا ہی نہیں تھا بلکہ ساتھ میں حوصلہ بھی دیا تھا کہ وہ انکے ساتھ ہیں  (حجی 1:13، 2:4)۔ خداوند نے انھیں شریعت کے مطابق چلنے کو کہا (حجی 2:11) عزرا 5 باب – دوسرا حصہ پڑھنا جاری رکھیں

عزرا 5 باب – پہلا حصہ

آپ کلام میں سے عزرا کا 5 باب مکمل خود پڑھیں میں صرف وہی آیات لکھونگی جسکی ضرورت سمجھوں گی۔

پچھلے باب کے آخری حصے میں ہم نے پڑھا تھا کہ خدا کے گھر کا کام  یہوداہ اور بنیمین کے گھرانے کے  دشمنوں کی وجہ سے موقوف ہوگیا تھا اور شاہِ فارس دارا کی سلطنت کے دوسرے برس تک بند رہا۔ دشمنوں نے تو کام کو بند کروا کر خوشی کا نعرہ مارا ہوگا اور سوچا ہوگا کہ خداوند کا گھر پھر سے اب  تعمیر نہیں ہوگا۔ جن کاموں  میں خداوند کی مرضی ہوتی ہے وہ دشمنوں کی وجہ سے رک نہیں پاتے۔  اسیری سے واپس آئے ہوئے لوگوں کو  خداوند کے بارے میں ابھی بھی بہت کچھ سیکھنا تھا۔ انھوں نے بھی سوچا ہو گا کہ بادشاہ نے حکم جاری کیا ہے اسلئے خداوند کا گھر  کا کام اب ختم ہوگیا ہے جانے اب آگے کب کیا ہو گا۔ دو سال  کا عرصہ چھوٹا عرصہ نہیں ہوتا۔ عزرا 5 باب – پہلا حصہ پڑھنا جاری رکھیں

عزرا 4 باب -دوسرا حصہ

پچھلے حصے میں ہم نے پڑھا تھا کہ یہوداہ اور بنیمین کے دشمنوں نے ان کے ساتھ ہیکل بنانے میں مدد کرنا چاہی مگر یہوداہ اور بنیمین کے آبائی خاندانوں کے سردارو ں نے انکی مدد لینے سے انکار کر دیا جسکی وجہ سے انکے دشمنوں نے انکے کام میں رکاوٹیں پیدا کرنی شروع کر دیں۔

ہمیں عزرا 4:7 میں تین خاص نام درج نظر آتے ہیں  جنہوں نے شاہِ فارس ارتخششتا کو شکایت لکھ بھیجی۔

پھر ارتخششتا کے دنوں میں بشلام اور متردات اور طابئیل اور اسکے باقی رفیقوں نے شاہِ فارس ارتخششتا کو لکھا۔ انکا خط ارامی  حروف اور ارامی زبان میں لکھا تھا۔

انکے کام میں مداخلت شاہِ   فارس خورس کے دور سے شروع ہوئی تھی  مگر اب ارتخششتا  بادشاہ کا دور تھا۔ کچھ تاریخ دانوں  کے خیال میں بائبل میں غلطی ہے کیونکہ بادشاہوں کے نام آگے پیچھے آ رہے ہیں۔ عزرا 4 باب -دوسرا حصہ پڑھنا جاری رکھیں

عزرا 4 باب – پہلا حصہ

عزرا کی کتاب  میں سے 4 باب آپ پورا خود پڑھیں میں صرف وہی آیات لکھونگی جسکی ضرورت محسوس کرونگی۔

یہوداہ اور بنیمین کے دشمنوں نے یہ سن کر کہ وہ جو کہ اسیر ہوئے تھے خداوند اسرائیل کے خدا کے لئے ہیکل بنا رہے ہیں تو انھوں نے ان سے کہا کہ وہ  انکو بھی اپنے ساتھ خداوند کی ہیکل کی تعمیر کرنے دیں کیونکہ وہ بھی خداوند کے طالب ہیں۔  ان لوگوں کو پہلی آیت میں ہی دشمن پکارا گیا ہے کیونکہ بات تو وہ   دوست بن کر  رہے تھے مگر وہ انکے دوستوں میں سے نہیں تھے۔ عزرا 4:2 میں لکھا ہے کہ ان لوگوں نے کہا کہ   شاہِ اسور اسرحدون انھیں جب یہاں لایا تو وہ تب سے خداوند کے لئے قربانی چڑھاتے ہیں۔یہ لوگ  بنی اسرائیل کا حصہ نہیں تھے۔ انھیں ادھر لا کر بسانے والا  کوئی اور تھا۔   ہمیں انکا حوالہ 2 سلاطین  17:24 سے 41میں ملتا ہے کہ یہ لوگ بابل اور کوتہ اور عوا اور حمات اور سفروائم کے لوگ تھے جنہیں  اسرائیلیوں  کی جگہ سامریہ کے شہروں میں بسا دیا گیا تھا۔  عزرا 4 باب – پہلا حصہ پڑھنا جاری رکھیں

عزرا 3 باب – دوسرا حصہ

پچھلے حصے میں ہم نے پڑھا تھا کہ بنی اسرائیل نے خداوند کے مذبح بنایا تھا اور سب اکٹھے ہوئے تھے کہ شریعت کے مطابق مذبح پر سوختنی قربانیاں چڑھائیں۔ عزرا 3:4 میں ہمیں ذکر ملتا ہے کہ انھوں نے خیموں کی عید منائی اور سوختنی قربانیاں گن گن کر جیسا جس دن فرض تھا دستور کے مطابق چڑھائیں۔

میں نے پچھلے حصے میں خداوند کی مقرر کردہ ان تین عیدوں کا ذکر کیا تھا جو کہ عبرانی کیلنڈر کے ساتویں مہینے میں منائیں جاتی ہیں۔ عزرا 3 باب – دوسرا حصہ پڑھنا جاری رکھیں