ہم نے پچھلے حصے میں عزرا 9 باب کا مختصر سا مطالعہ کیا تھا۔ آپ کلام میں سے عزرا کا 10 باب مکمل پڑھیں۔
ہم نے پچھلے حصے میں پڑھا تھا کہ عزرا خداوند کے حضور میں بنی اسرائیل کی خاطر معافی کی دعا مانگ رہا تھا۔ اسکو دعا کرتے دیکھ کر اسرائیل میں سے مردوں اور عورتوں اور بچوں کی ایک بڑی جماعت بھی خداوند کی حضوری میں پھوٹ پھوٹ کر رونے میں شامل ہوگئی۔ اس وقت تمام بنی اسرائیل نے تو نہیں مگر ایک شخص نے عزرا سے یوں کہا (عزرا 10:2):
تب سکنیاہ بن یحی ایل جو بنی عیلام میں سے تھا عزرا سے کہنے لگا ہم اپنے خدا کے گنہگار تو ہوئے ہیں اور اس سرزمین کی قوموں میں سے اجنبی عورتیں بیاہ لی ہیں تو بھی اس معاملہ میں اب بھی اسرائیل کے لئے امید ہے۔
غلطی تو ہر کوئی کرتا ہے مگر بجائے اسکے کہ صرف پچھتایا جائے اسکا آگے حل نکالنے کی ضرورت ہے۔ عزرا نے تو یہ غلطی نہیں کی تھی وہ خداوند کے حضور میں اپنے لوگوں کی خطاؤں کا ماتم کر رہا تھا یہاں تک کہ اس نے کچھ بھی کھایا پیا نہیں۔ غلطی کو دور کرنا تھا۔ میرے ذہن میں 1 سموئیل 2:25 کی آیت آ رہی ہے۔ اس میں لکھا ہے؛
اگر ایک آدمی دوسرے کا گناہ کرے تو خدا اسکا انصاف کریگا لیکن اگر وہ آدمی خداوند کا گناہ کرے تو اسکی شفاعت کون کریگا؟۔۔۔۔۔۔ عزرا 10 باب – پہلا حصہ پڑھنا جاری رکھیں