آپ کلام میں سے عزرا 9 باب مکمل خود پڑھیں۔
ہم نے پچھلے باب کے آخر میں پڑھا تھا کہ خداوند کی حضوری میں قربانیاں چڑھائی گئیں۔ اور اب ہم پڑھتے ہیں کہ ان قربانیوں کے بعد میں بنی اسرائیل کے سرداروں نے عزرا کے پاس آکر کہا کہ اسرائیل کے لوگ اور کاہن اور لاوی ان اطراف کی قوموں سے الگ نہیں رہے کیونکہ کنعانیوں، حتیوں، فرزیوں اور یبوسیوں اور عمونیوں اور موآبیوں اور مصریوں اور اموریوں کے سے نفرتی کام کرتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ان لوگوں نے ان قوموں کی بیٹیاں لی ہیں سو مقدس نسل ان اطراف کی قوموں کے ساتھ خلط ملط ہوگئی ہے۔ غیر قوموں سے شادی کرنے کو یہاں بدکاری پکارا گیا ہے۔ ایک عام انسان کی نظر میں تو یہ کوئی برائی نہیں مگر خدا کی نظر میں یہ اسکے حکم کی خلاف ورزی تھی اور بدکاری ہے۔ شریعت کے مطابق خداوند نے ایسا کرنے سے منع کیا تھا۔ ایک اہم بات جو میں یہاں بتاتی چلوں وہ یہ ہے کہ کاہن اور لاویوں کا کام تھا کہ خدا کے گھر میں خدمت کرتے اور کاہن لوگوں کو توریت کی تعلیم دیتے ۔ پرانے عہد نامے میں جب بھی کبھی خداوند نے اپنے لوگوں کو وارننگ دی تو وہ اپنے نبیوں کے ذریعے دی۔ کاہنوں سے متعلق خدا نے جو احکامات دئے وہ آپ احبار 21 باب میں پڑھ سکتے ہیں۔ کاہنوں کو ناپاک عورتوں سے بیاہ کرنے سے منع کیا گیا تھا اور حکم تھا کہ اپنی ہی قوم کی کنواری سے بیاہ کرتے۔ عزرا میں ہم غیر قوم میں شادی کا پڑھتے ہیں اور اگر آپ ملاکی نبی کی کتاب پڑھیں تو آپ کو اسی قسم کا موضوع پڑھنے کو ملے گا۔ خداوند کی مرضی اپنے لوگوں کے لئے یہ ہے کہ وہ اسکی شریعت یعنی توریت کے مطابق چلیں۔ ملاکی 2:7 میں لکھا ہے؛
کیونکہ لازم ہے کہ کاہن کے لب معرفت کو محفوظ رکھیں اور لوگ اسکے منہ سے شرعی مسائل پوچھیں کیونکہ وہ رب الافواج کا رسول ہے۔
میں نے بیان کیا تھا کہ چونکہ ملاکی کی کتاب میں ہمیں "ملاکی” کا نام نہیں ملتا اسلئے اکثر علما یہ کہتے ہیں کہ یہ بھی عزرا نے ہی لکھی ہے۔ اور کچھ کے خیال میں یہ کتاب "ملاکی” نبی نے لکھی ہے۔ پیامبر سے زیادہ اہمیت پیغام کی ہے۔ خداوند کو پسند نہیں کہ اسکے لوگ جو اسکے نام میں پاک ٹھہرائے گئے ہیں دوسری قوموں کی روشوں کو اختیار کریں اور غیر قوموں کی اولاد سے شادی کرکےاپنی پاک نسل تباہ کریں۔ استثنا 7:3 اور 4میں لکھا ہے؛
تو ان سے بیاہ شادی بھی نہ کرنا۔ نہ انکے بیٹوں کو اپنی بیٹیاں دینا اور نہ اپنے بیٹوں کے لئے انکی بیٹیاں لینا۔ کیونکہ وہ تیرے بیٹوں کو میری پیروی سے برگشتہ کر دینگے تاکہ وہ اور معبودوں کی عبادت کریں۔ یوں خداوند کا غضب تم پر بھڑکیگا اور وہ تجھ کو جلد ہلاک کردیگا۔
اس آیت میں "ان سے ” مراد غیر قومیں ہیں جن کے بارے میں خداوند نے استثنا 7:1 میں ذکر کیا ہے۔ زور اس بات پر دیا گیا ہے کہ غیر قوموں میں شادی کرنے سے خداوند کے چنے ہوئے لوگ خدا سے دور ہوجاتے ہیں اور انکی آگے کی نسل "پاک” نسل نہیں رہ پاتی۔ اگر آپ کو یاد ہو تو میں نے پیدایش 6 باب کے مطالعے میں بھی اس بات کو بتانے کی کوشش کی تھی کہ شیطان کی کوشش یہی ہے کہ خداوند کے لوگوں کی نسل خالص نسل نہ رہے اور وہ خداوند سے اور اسکی شریعت سے ہٹ جائیں۔ اور جب سردار اور حاکم ایسا کرنے لگیں تو وہ اپنی قوم کے لئے کوئی اچھی مثال نہیں چھوڑ رہے ہوتے۔
مجھے آج کے ان جوانوں پر افسوس ہوتا ہے جو کہ غیر قوموں میں شادی کو گناہ نہیں سمجھتے۔ اسکی بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ ہمارے مسیحی رہنما اکثر اس بات کی اہمیت کو بیان کرنے کی کوشش نہیں کرتے کہ یہ گناہ ہے۔ اور پھر ہمارے اپنے گھرانوں میں بھی اس بات کی کوئی خاص تعلیم نہیں دی جاتی ہے۔ میں جانتی ہوں کہ بعض اوقات پھر بھی ایسا ہو جاتا ہے کہ اگر صحیح تعلیم دی بھی گئی ہو تو بھی ہمارے جوان غیر قوموں میں شادیاں کر بیٹھتے ہیں مگر شکر ہو ہمارے خدا کا جو کہ ہمارے تمام گناہوں کو معاف کرنے میں سچا اور عادل ہے۔ اگر آپ کی اولاد ہے (چاہے بڑے ہوں یا چھوٹے) انکے لئے میری طرح ابھی سے دعا کرنا شروع کریں کہ
"خداوند میری نسل کو جس نے انھیں اپنا نام دیا ہے، اپنے لئے پاک رکھیں گے۔ خداوند انکی راہنمائی فرمائیں کہ وہ کسی ایسی آزمایش میں نہ پڑیں جس میں وہ پورا نہ اتر پائیں۔ خداوند انکو اپنی توریت پر عمل کرنے کی حکمت اور قوت عطا کریں کہ وہ اپنی ساری عمر خداوند کی توریت کے مطابق گذاریں۔ خداوند یہوواہ پاک کو وہ اپنے سارے دل اور جان اور اپنی ساری عقل سے چاہیں اور اسکے حکموں سے نہ تو دائیں مڑیں اور نہ بائیں مڑیں بلکہ ہر وقت توریت کی باتیں انکے لبوں پر ہوں اور وہ ہر بات میں خداوند کی رضامندی چاہیں۔ اگر کبھی کوئی بھی میری اولاد کو بری نظر سے دیکھے یا پھر انکا برا چاہے تو خداوند خود ان سے لڑیں۔ خداوند انکو برکت دیں جو میری اولاد کے لئے برکت چاہیں اور انکو لعنت کرے جو میری اولاد کے لئے لعنت چاہیں۔ میری اولاد کے لئے خداوند خود راستباز (لڑکا/لڑکی) مددگار چنیں جو انکو خداوند کے اور قریب لائیں تاکہ آگے انکی نسل بھی خداوند کی چنی ہوئی پاک نسل ہو۔ میں اپنی اولاد کو توریت کی جو باتیں سمجھانے اور سکھانے سے قاصر ہوں وہ خداوند انکو اپنے راستباز لوگوں کے وسیلے سے اور سب سے بڑھ کر اپنی روح کے وسیلے سے سکھائیں ، یشوعا کے نام میں۔ آمین”
یہ ایک نہایت ہی مختصر سی دعا کی مثال تھی۔ اگر آپ کسی اپنے کو جانتے ہیں جو کہ غیر قوم میں شادی کرنے کا سوچ رہے ہیں تو آپ انکے لئے عزرا کی طرح دعا مانگ سکتے ہیں کہ وہ ایسا گناہ نہ کریں۔ ویسے تو میں جانتی ہوں کہ اب کے دور میں اسرائیل کی کھوئی ہوئی بھیڑ کو ہمارے لئے پہچاننا مشکل ہے مگر خداوند اس قابل ہیں۔ یشوعا نے کہا کہ وہ "بنی اسرائیل کی کھوئی ہوئی بھیڑ کو ڈھونڈنے آیا ” ہے۔ مجھے امید ہے کہ وہ نوجوان غیر شادی شدہ لوگ جو میرے اس آرٹیکل کو پڑھ رہے ہیں اپنی پوری کوشش کریں گے کہ غیر قوم میں شادی کرنے سے پرہیز کر سکیں اور اگر کسی ایسے جسمانی تعلقات میں ہیں جہاں آگے انکا اگلا قدم شادی ہے تو ایک بار میری بات کو پڑھ کر خداوند سے ضرور دعا مانگیں گے کہ خداوند انھیں اس رشتے سے نکال سکیں جو انھیں خداوند سے دور کر رہا ہے۔ کیونکہ غیر قوم میں شادی کرنے کا مطلب بہت حد تک یہ ہے کہ آپ انکے خدا کو اپنا لیں گے اور اپنے خدا کو ہمیشہ کے لئے ترک کر دیں گے۔
میں نے ذکر کیا تھا کہ عزرا نے توریت کو پھر سے خداوند کے گھر میں نافذ کیا۔ یہ بہت بڑی ذمہ داری تھی۔عزرا نے اس ذمہ داری کو خوب نبھایا۔ اپنے لوگوں کا سن کر عزرا نے خداوند کی حضوری میں اپنے آپ کو عاجز کیا۔ وہ کافی دیر تک حیران بیٹھا رہا جب تک کہ شام کی قربانی کا وقت نہ ہوگیا۔ پھر اس نے اپنی شرمندگی کی حالت سے اٹھ کر خداوند کے حضور اپنے گھٹنوں پر ہو کر دعا مانگی۔ عزرا نے خداوند کی حضوری میں اپنی قوم کی طرف سے معانی مانگی۔ عزرا نے خود تو ایسا کام نہیں کیا تھا مگر وہ جانتے تھے کہ یہ بات تمام بنی اسرائیل کے لئے سزا کا سبب بن سکتی ہے۔ امید ہے آپ وقت نکال کر اس دعا کو ایک بار اپنے لئے، اپنی مسیحی قوم کے لئے دعا بنا کر استعمال کریں گے۔
میری کوشش ہوگی کہ اگلی دفعہ عزرا کے 9 اور 10 باب کے مطالعے کو ختم کر سکوں پھر ہم نحمیاہ کی کتاب کا مطالعہ شروع کریں گے۔ عزرا کے 9 باب میں کچھ ایسی باتیں ہیں جو کہ میں بیان کرنا چاہوں گی۔ میری خداوند سے یہ دعا ہے کہ وہ ہمیں کلام کی ان چھوٹی چھوٹی باتوں کو اہمیت دینا سکھائیں تاکہ ہم اسے اپنی زندگی کا حصہ بنا سکیں اور انھیں نظر انداز نہ کریں، یشوعا کے نام میں۔ آمین