ہم نے پچھلے باب میں پڑھا تھا کہ عزرا کو ارتخششتا بادشاہ نے مقرر کیا تھا کہ وہ خداوند کے لوگوں کو شریعت سکھائے اور حاکموں اور قاضیوں کو مقرر کرے۔
ایک بار پھر سے ہمیں ان آبائی خاندانوں کے نام لکھے ملتے ہیں جو کہ عزرا کے ساتھ بابل سے نکلے۔آبائی خاندانوں کے نام درج ہیں نہ کہ افراد کے۔ فینحاس، سردار کاہن ہارون کے بیٹے الیعزر کا بیٹا تھا اور اتمر، ہارون کا چھوٹا بیٹا تھا (1 تواریخ 6:3 سے4 )۔ اسکا یہ مطلب نہیں کہ صرف دو کاہن ہی عزرا کے ساتھ واپس آئے تھے کیونکہ آگے ہم پڑھیں گے کہ عزرا نے 12کاہنوں کو چنا (عزرا 8:24)۔ میں نے پہلے بھی بیان کیا تھا کہ ان درج ناموں کی اہمیت ہے مگر چونکہ ہم عزرا کا بہت زیادہ گہرائی میں مطالعہ نہیں کر رہے اسلئے ان تمام ناموں کی تفصیل میں نہیں جائیں گے۔ عزرا کے ساتھ لگ بھگ ڈیڑھ ہزار مرد واپس آئے تھے۔ اصل تعداد زیادہ ہی ہوگی کیونکہ آبائی خاندانوں کی بات ہو رہی ہے اور کچھ کی تعداد درج نہیں۔ عزرا 8:15 میں لکھا ہے؛
پھر میں نے انکو اس دریا کے پاس جو اہاوا کی سمت کو بہتا ہے اکٹھا کیا اور وہاں ہم تین دن خیموں میں رہے اور میں نے لوگوں اور کاہنوں کا ملاحظہ کیا پر بنی لاوی میں سے کسی کو نہ پایا۔
اس آیت میں "میں” سے مراد "عزرا” ہے جس نے یہ کتاب لکھی ہے۔ عزرا، نحمیاہ اور تورایخ کی کتاب عزرا نے قلمبند کی ہے۔ ملاکی کی کتاب کے لئے بھی اکثر یہی سوچا جاتا ہے کہ اسکو لکھنے والا شاید عزرا ہے۔ عزرا کو لاویوں کی تلاش تھی مگر اسکے کہنے کے مطابق اس نے کسی کو نہ پایا۔ عزرا کے 2 باب میں ہم پڑھتے ہیں کہ لاوی کے گھرانے کے لوگ بھی تھے جو کہ زربابل کے ساتھ خدا کے گھر کی تعمیر کرنے واپس آئے۔ تو پھر کیا وجہ ہو سکتی ہے کہ عزرا نے بنی لاوی میں سے کسی کو نہ پایا؟ یہودی دانشور رشی کے کہنے کے مطابق جب بنی اسرائیل اسیری میں بابل گئے تو شاہِ بابل نے لاویوں کو حکم دیا کہ وہ انکا دل بہلانے کے لئے "صیون کے گیت” گائیں۔ مگر لاویوں نے یہ حکم ماننے کی بجائے اپنے ہاتھ کے انگوٹھے کاٹ ڈالے تاکہ ساز نہ بجا سکیں۔ سالوں کے بعد اب جب وہ واپس آئے تو وہ چونکہ ساز نہیں بجا سکتے تھے اسلئے وہ خداوند کے گھر میں خدمت کرنے سے قاصر تھے۔
اسیری میں بنی اسرائیل کے ساتھ کیا کیا ہوا، ان تمام باتوں کی تفصیل تو ہمیں کلام میں نہیں ملتی۔ لاوی جو گیت گایا کرتے تھے وہ کلام میں درج آیات ہیں۔ خدا کے گھر کی خدمت کے لئے خداوند نے صرف لاوی قبیلے کو چنا تھا۔ انکی ذمہ داری تھی کہ وہ بنی اسرائیل کو خداوند کی شریعت کے مطابق تعلیم دیتے اور خدا کے گھر میں اسکی شریعت کے مطابق خدمت کرتے۔ خداوند کے گھر میں گائے جانے والے گیت، غیروں کا دل بہلانے کے لئے نہیں ہیں وہ خداوند کی حمد و تعریف میں گائے جاتے ہیں۔ بہت حد تک ممکن ہے کہ وجہ وہی ہو جیسا کہ دانشور رشی بیان کرتے ہیں مگر وجہ جو بھی تھی وہ اسی بات کو ظاہر کرتی ہے کہ جو لاوی قبیلے کے لوگ ان میں موجود تھے وہ کسی بنا پر خداوند کے گھر میں خدمت کرنے کے قابل نہیں تھے تبھی عزرا نے خدا کے گھر میں خدمت کرنے والوں کو بلا بھیجا (عزرا 8:17 سے 20)۔ ہم پڑھتے ہیں کہ دو سو بیس نتنیم بھی شامل تھے۔ انکے بارے میں میں نے عزرا 2 باب کے مطالعے میں بتایا تھا کہ یہ کون لوگ تھے۔ یہ لوگ وہ کام کرتے تھے جو کہ لاوی نہیں کرتے تھے۔ یہ لاویوں کی خدمت کے لئے مقرر تھے۔
عزرا نے پھر روزہ کی منادی کروائی، لکھا ہے (عزرا 8:21):
تب میں نے اہاوا کے دریا پر روزہ کی منادی کروائی تاکہ ہم اپنے خدا کے حضور اس سے اپنے اور اپنے بال بچوں اور اپنے مال کے لئے سیدھی راہ طلب کرنے کو فروتن بنیں۔
لازمی نہیں کہ روزے صرف مقررہ دنوں میں رکھیں جائیں۔ ہمیں کلام میں بہت سی مثالیں ملتی ہیں جب لوگوں نے خاص مقصد کے لئے روزہ رکھا۔ عزرا کے اس روزہ رکھنے کی وجہ بھی خاص ہی تھی۔ گو کہ لکھا ہے کہ اس نے شرم کے باعث بادشاہ سے سپاہیوں کے جتھے اور سواروں کے لئے درخواست نہ کی تھی کیونکہ اس نے کہا تھا کہ "ہمارے خدا کا ہاتھ بھلائی کے لئے ان سب کے ساتھ ہے جو اسکے طالب ہیں اور اسکا زور اور قہر ان سب کے خلاف ہے جو اسے ترک کرتے ہیں۔” خداوند پر بھروسہ دکھانا آسان کام نہیں ہے۔ عزرا نے شرم کے مارے تو اس لمبے سفر میں اپنی اور اپنے ساتھ مسافروں کی حفاظت کے لئے انکی مدد لینے سے انکار کیا تھا مگر ساتھ ہی اس نے اپنا بھروسہ خداوند پر دکھایا۔ اس نے اپنے ایمان کی خاطر اپنی زندگی خداوند کے سہارے داؤ پر لگا دی۔ روزہ رکھ کر خداوند سے دعا کرنا کہ وہ انکی سنے انکے اپنے ایمان میں آگے بڑھنے کا ایک بڑا قدم تھا۔
یہ کہنا آسان ہے کہ میرا ایمان خداوند پر ہے مگر اسکو عمل میں ڈالنا آسان نہیں۔ اسکے لئے کوئی نہ کوئی قدم اٹھانا پڑتا ہے۔ جب تک قدم نہ اٹھائیں تب تک اپنے ایمان میں آگے بڑھا نہیں جا سکتا۔ دعا کرنا اور روزہ رکھنا ، ایماندار کے لئےاپنے آپ کو خداوند کی حضوری میں عاجز کرنے کے لئے لازم ہے۔
عزرا ایک اچھا لیڈر تھا۔ یہودی دانشور اکثر عزرا نبی کے لئے کہتے ہیں کہ اگر خداوند نے شریعت موسیٰ کے ذریعے نہ دی ہوتی تو خداوند عزرا کے ذریعے دیتا۔ خداوند کے گھر کی تعمیر تو ہو چکی تھی مگر بغیر شریعت کے خداوند کا گھر، خداوند کا گھر نہیں۔ اسی کے لئے عزرا کو خداوند استعمال کر رہے تھے۔ عزرا نے سردار کاہنوں میں سے بارہ کو چنا اور انھیں تول کر ان ہدیوں کو جو کہ خداوند کے گھر کے لئے تھے بانٹا۔ یہ ایک بڑی ذمہ داری تھی۔ اس زمانے میں لوگ جب سفر پر ہوتے تھے تو اکثر انکے قافلوں کو چور ڈاکو لوٹ لیتے تھے۔ عزرا اور بنی اسرائیل کا یوں روزہ رکھنا، خداوند سے اس بات کی یقین دہانی کرنا تھا کہ وہ اس خطرناک سفر میں انکے ساتھ ہے جو کہ بحفاظت انھیں یروشلیم پہنچائے گا۔ یہ ہدیے مقدس ٹھہرائے گئے کیونکہ عزرا نے کہا (عزرا 8:28):
اور میں نے ان سے کہا کہ تم خداوند کے لئے مقدس ہو اور یہ برتن بھی مقدس ہیں اور یہ چاندی اور سونا خداوند تمہارے باپ دادا کے خدا کے لئے رضا کی قربانی ہیں۔
ہم نے پڑھا تھا کہ یہ ہدیے بادشاہ اور اسکے وزیروں اور امیروں اور تمام اسرائیل نے نذر کئے تھے۔ ہر کوئی خداوند کی نظر میں مقدس نہیں تھا مگر انکا دیا گیا نذرانہ مقدس ٹھہرایا گیا۔ عزرا نے آگے کاہنوں میں اسے بانٹ کر انھیں اس بات کا احساس دلایا کہ وہ آگے اسکے جواب دہ ہونگے، انھیں اس کی حفاظت کرنی ہے۔ خداوند نے ہمیں بھی بہت سی نعمتوں سے نوازا ہے۔ ہم بھی اسکے آگے جواب دہ ہیں ۔ جب ہم اپنا ہدیہ آگے خداوند کے خادموں کو دیتے ہیں تو وہ خداوند کے آگے جواب دہ ہوتے ہیں۔ انکا فرض بن جاتا ہے کہ وہ اسکی حفاظت کریں اور اسے اسی مقصد کے لئے استعمال کریں جس مقصد کے لئے یہ ہے۔
انکا گروہ یروشلیم بحفاظت پہنچا۔ خداوند نے انھیں دشمنوں سے اور ان گھات لگانے والوں کے ہاتھ سے بچا کر رکھا جو کہ اس قیمتی مال کو لوٹ سکتے تھے۔ ان لوگوں نے جو جلاوطنی سے لوٹ آئے تھے اسرائیل کے خدا کے لئے سوختنی قربانیاں چڑھائیں۔ ہم ایک بار پھر سے پڑھتے ہیں کہ اسرائیل کے تمام بارہ قبیلوں کے لئے قربانیاں چڑھائی گئیں۔ ایک بار پھر سے تمام ہدیے کو تول کر آگے کاہن مریموت بن اوریاہ کے حوالے کیا گیا۔ انھوں نے سب چیزوں کو گن کر اور وزن تول کر لکھ لیا۔ حساب کتاب برابر رکھنے کا سبق اس میں موجود ہے۔
ہم عزرا کے 9 باب کے مطالعے کو اگلی دفعہ پڑھیں گے۔ میری خداوند سے دعا ہے کہ وہ مجھے اور آپ کو اتنی ہمت دے کہ ہم اپنے ایمان میں ہمیشہ ڈٹے رہیں چاہے اپنی زندگی کیوں نہ داؤ پر لگانی پڑے، یشوعا کے نام میں۔ آمین