پچھلی دفعہ ہم نے پڑھا تھا کہ لابن، ربقہ کا بھائی ، ابرہام کے نوکر کو خوشی خوشی گھر لایا۔ نحور کے گھرانے نےابرہام کے نوکر کے ساتھ ساتھ اس کے آدمیوں اور اسکے اونٹوں کو بھی گھر میں خوش آمدید کیا۔ جب انھوں نے اسکے آگے کھانا رکھا تو اس نے کہا کہ جب تک کہ وہ اپنا مطلب بیان نہ کر لےوہ کھانا نہیں کھائے گا۔ انھوں نے اسکو اجازت دی کہ وہ بتائے کہ اسکے آنے کا مقصد کیا ہے۔ ابرہام کے نوکر نے انھیں بتایا کہ یہواہ نے اسکے آقا کو کتنی برکت دی ہے اور اب وہ کتنا امیر آدمی ہوگیا ہے۔ اس نے یہ بھی بیان کیا کہ خدا نے ابرہام کی بیوی سارہ کو تب بیٹا دیا جب وہ بوڑھی ہوگئی تھی اور کیسے اسکے مالک نے اسے قسم دی تھی کہ وہ اسکے بیٹے کے لیے کنعانیوں میں سے کسی کو نہیں بلکہ ابرہام کے باپ کے گھرانے اور اسکے رشتہ داروں سے اضحاق کے لیے بیوی لائے۔ (پیدائش 24 باب (چوتھا حصہ پڑھنا جاری رکھیں
زمرہ جات کے محفوظات: بائبل سٹڈی
(پیدائش 24 باب (تیسرا حصہ
پچھلی بار ہم نے پڑھا تھا کہ ابرہام کے نوکر الیعزر نے خدا سے دعا مانگی تھی اور ایک خاص نشان ٹھہرایا تھا کہ جو لڑکی نہ صرف اسکو بلکہ اسکے اونٹوں کو بھی پانی پلائے گی وہی لڑکی ہو گی جسکو خدا نے اضحاق کے لیے چنا ہوگا۔ ابرہام تو خدا کو اور اسکی آواز کو جانتا اور پہچانتا تھا مگر الیعزر یہ جانتا تھا کہ خدا ہے جو کہ اسکے مالک پر کرم کرتا چلا آرہا ہے۔ ابرہام نے ہی اپنے نوکر کو یہ یقین دلایا تھا کہ خدا کا فرشتہ اسکے آگے آگے جائے گا کہ وہ اس ملک سے اضحاق کے لیے بیوی لائے۔ اور شاید اسی بنا پر الیعزر نے خدا سے یہ خاص نشان مانگ تھا۔ ہم پچھلے دو حصوں میں خدا سے بات کرنے اور اسکی آواز کو پہچاننے پر بات کر رہے تھے اگر آپ کسی بھی ایسے موڑ پر ہیں کہ نہیں جانتے کہ کیا کریں تو آپ الیعزر کی طرح خدا سے خاص نشان مانگ سکتے ہیں۔ خدا آپ کی ضرور رہنمائی کرے گا۔ ہاں اگر آپ ایک ہی بات کے لیے ایک دفعہ نہیں دو دفعہ نہیں بلکہ بار ہا نشان مانگتے رہیں گے تو خدا بھی جانتا ہے کہ آپ اپنے دل کی بات سننا چاہ رہے ہیں نہ کہ اسکی 🙂 (پیدائش 24 باب (تیسرا حصہ پڑھنا جاری رکھیں
(پیدائش 24 باب (دوسرا حصہ
پیدائش 24 باب کے پہلے حصے میں ہم نے تھوڑا سا اس بات پر غور کیا تھا کہ کیا ہم آج خدا کی آواز سن سکتے ہیں۔ آپ نے میرے کچھ آرٹیکلز میں پڑھا ہو گا کہ میں نے لکھا کہ "خدا نے مجھے کہا۔۔۔” اور یہی بات میں آپ کو بھی سکھانے کی کوشش کر رہی ہوں کہ ہم خدا سے بات کر سکتے ہیں اور وہ آپ سے بھی خود بات کرتا ہے مگر شاید آپ کو اس بات کا علم نہیں۔
پچھلی بار ہم نے بات کی تھی کہ کلام کہتا ہے کہ ہمیں اس کو پہچاننا ہے۔ میں نے اس بات کا ذکر بھی کیا تھا کہ "خدا کلام ہے” اگر آپ کلام کو نہیں پڑھتے تو آپ شاید کسی معجزے کی وجہ سے خدا پر تو ایمان لے آئیں مگر اگر آپ اسکی آواز نہیں پہچانتے تو زیادہ خدشہ اس بات کا ہے کہ آپ بالآخر اپنے فہم کے مطابق اپنی زندگی گزارنے کی کوشش کریں گے۔ لہذا ایمان لانا پہلا قدم ہے۔ دوسرا قدم اسکے کلام کو جاننا جو کہ آپ صرف کلام کو پڑھ کر ہی سمجھ سکتے ہیں۔ 2 کرنتھیوں 5:17 میں لکھا ہے؛ (پیدائش 24 باب (دوسرا حصہ پڑھنا جاری رکھیں
(پیدائش 24 باب (پہلا حصہ
کلام میں سے آپ پیدائش 24 باب پورا خود پڑھیں۔
اضحاق کی زندگی کے دو اہم واقعات کے بارے میں ہم پڑھ چکے ہیں اور اس باب میں ہم اسکی زندگی کا ایک اور اہم واقعہ پڑھنے والے ہیں۔ ہم نے پیدائش 22 کی آخری چند آیات میں یہ پڑھا تھا کہ ابرہام کے بھائی نحور کے اسکی بیوی ملکاہ سے بیٹے پیدا ہوئے ہیں اور ان بیٹوں میں سے ایک یعنی بیتوایل سے ربقہ پیدا ہوئی۔
ابرہام کو پتہ تھا کہ اپنے بیٹے کے لیے اس کو ایک بیوی ڈھونڈنی ہے جو اسکی مددگار ہو۔ ابرہام خود تو مسوپتامیہ تک کا سفر نہیں کر سکتا تھا اسلئے اس نے اپنے گھر کے اس نوکر کو جو کہ تمام چیزوں کا سربراہ تھا بلا کر اس سے وعدہ لیا کہ وہ کسی بھی کنعانی لڑکی کو اسکے بیٹے اضحاق کے لیے نہیں چنے گا بلکہ مسوپتامیہ میں نحور کے خاندان سے اسکے لیے بیوی لائے ۔ (پیدائش 24 باب (پہلا حصہ پڑھنا جاری رکھیں
پیدائش 23 باب
پیدائش 23 باب آپ کلام میں پورا خود پڑھیں میں ہمیشہ کی طرح صرف وہی آیات لکھوں گی جن کی ضرورت سمجھوں گی۔
سارہ واحد عورت ہے جس کے مرنے کی عمر کلام میں درج ہے اور جیسے میں نے پچھلے باب کے مطالعہ میں ذکر کیا تھا کہ ان کچھ باتوں کی وجہ سے ہم اندازہ لگا سکتے ہیں کہ اضحاق کی عمر کیا ہو گی جب خدا نے ابرہام کو اسکی قربانی کا کہا۔ یہودیوں کی روایت کے مطابق موریاہ کے پہاڑ کے واقعے کے وجہ سے اسکو جھٹکا سا لگا جس کی بنا پر وہ اس عمر میں مر گئی تھی ورنہ اسکی صحت اتنی خراب نہیں تھی۔ پیدائش 23 باب پڑھنا جاری رکھیں
(پیدائش 22 باب (دوسرا حصہ
پچھلے حصے میں ہم نے پیدائش 22:2 آیت پر بات کی تھی ۔ خدا نے ابرہام کو موریاہ کے ملک کے پہاڑوں میں سے ایک پہاڑ پر اپنے بیٹے اضحاق کی سوختنی قربانی چڑھانی تھی۔ یہودیوں کا ایمان ہے کہ موریاہ کے اس پہاڑ پر ہیکل تھی کیونکہ 2 تواریخ 3:1 میں لکھا ہے ۔اور ایک بار پھر دوبارہ سے ہیکل کھڑی ہو گی تاہم زیادہ تر مسیحی علما کا خیال ہے کہ موریاہ کا پہاڑ وہ ہے جہاں یشوعا کو رومن نے صلیب پر چڑھایا تھا۔ خدا نے ابرہام کو موریاہ کے پہاڑوں میں سے ایک پہاڑ پر قربانی کا کہا تھا یہ کہنا مشکل ہے کہ وہ کونسا پہاڑ تھا۔ (پیدائش 22 باب (دوسرا حصہ پڑھنا جاری رکھیں
(پیدائش 22باب؛(پہلا حصہ
پیدائش 22 باب آپ پورا کلام میں خود پڑھیں میں وہی آیات لکھوں گی جس کی ضرورت سمجھوں گی۔
ابرہام خدا کی نظر میں راستباز انسان تھا اور اس کے متعلق اب تک ہم نے جتنا بھی پڑھا ہے وہ ان باتوں کا ثبوت ہے۔ ابرہام نے خدا کی بات مانی تھی اور اپنے گھر والوں کو چھوڑ چھاڑ کر ملک کنعان میں آ بسا تھا جس کے بارے میں خدا نے اسے کہا تھا کہ وہ ابرہام اور آگے اسکی نسل کو دے گا۔ ابرہام نے لوط کوترجیح دی کہ وہ چنے کہ کونسا علاقہ اسکے رہنے کے لیے اچھا ہے۔ ابرہام لوط کو چھڑانے کے لیے چار بادشاہوں سے لڑا۔ اس نے لوٹ کا مال لینے سے انکار کیا ۔ اس نے تین انجانے لوگوں کی مہمانداری کی جو اسکے لیے پھر سے باعث برکت ثابت ہوئی۔ ابرہام نے گنہگاروں کی خاطر خدا سے سدوم اور عمورہ کو نہ تباہ کرنے کی فریاد کی۔ (پیدائش 22باب؛(پہلا حصہ پڑھنا جاری رکھیں
(پیدائش21 باب؛ (دوسرا حصہ
پچھلے حصہ میں ہم نے پڑھا تھا کہ ہاجرہ اپنے بیٹے اسمعیل کو مرتا نہیں دیکھنا چاہتی تھی۔ ہم نے یہ بھی سیکھا کہ ہم اپنے خوف کو خدا کے کلام سے دور کر سکتے ہیں۔ جب خدا ہاجرہ سے ہم کلام ہوا تو اسکے بعد خدا نے اسکی آنکھیں کھولیں اور اس نے پانی کا ایک کواں دیکھا اور جا کر مشک کو پانی سے بھر لیا اور لڑکے کو پلایا۔ یہ تو مجھے علم نہیں کہ کیوں اس پورے باب میں ایک دفعہ بھی اسمعیل کا نام نہیں درج، اسے بار بار "لڑکا” کہہ کر مخاطب کیا گیا ہے۔ میں نے پہلے بھی کسی آرٹیکل میں ذکر کیا تھا کہ نام میری اور آپ کی پہچان ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ خدا، اسمعیل کی ضروریات کو تو دیکھ رہا ہے مگر اسکی پہچان ، اسکا نام خدا کے آگے کسی قسم کی حثیت کے لائق نہیں۔ (پیدائش21 باب؛ (دوسرا حصہ پڑھنا جاری رکھیں
(پیدائش 21 باب؛ (پہلا حصہ
کلام میں سے آپ پیدایش 21 باب پورا پڑھیں۔
خدا نے سارہ پر نظر کی اور وعدہ کے مطابق جیسا خدا نے سارہ سے کہا تھا کیا۔ ہم نے پیدایش 18 باب میں پڑھا تھا کہ خدا نے سارہ کو کہا تھا کہ اسکے بیٹا ہوگا اور اسی مقرر کردہ وقت پر سارہ کے بیٹا ہوا جسکا خدا نے کہا تھا۔ بیٹے کا نام اس نے اضحاق رکھا۔ اضحاق کا مطلب ہے "وہ ہنسا یا مسکراہٹ”۔ خدا نے سارہ کو خوشی سے بھر دیا تھا۔ ابرہام کو تو شاید اسمعیل کے بعد اولاد کی کوئی خواہش نہ رہی ہو مگر سارہ کو پھر بھی تھی۔اسکی خواہش یہ نہیں تھی کہ وہ صرف ایک بیٹے کو دودھ پلائے گی بلکہ لڑکوں کو پالے پوسے گی۔ اضحاق کی پیدایش بھی کچھ یشوعا کی پیدایش کی طرح تھی۔ جیسا خدا نے اضحاق کی پیدایش کا وعدہ کیا تھا ویسے ہی اس نے یشوعا کی پیدایش کا وعدہ کیا تھا۔ خدا نے یشوعا کے نام کی طرح اضحاق کا نام بھی اسکی پیدایش سے پہلے دیا تھا اور انکی پیدایش مقرر کردہ وقت کے مطابق ہی ہوئیں ۔ گلتیوں 4:4 میں یشوعا کے لیے لکھا ہے؛ (پیدائش 21 باب؛ (پہلا حصہ پڑھنا جاری رکھیں
پیدائش 20 باب
کلام سے آپ پیدائش 20 باب پورا پڑھیں۔
سدوم اور عمورہ کی تباہی کے بعد ابرہام جرار کی طرف گیا اور قادس اور شور کے درمیان ٹھہرا۔ شور کے طرف ہی ہاجرہ بھاگ رہی تھی جب خداوند کا فرشتہ اسکو راستے میں چشمہ پرملا۔ قادس کے بارے میں میں نے پہلے بھی پیدائش کے مطالعہ میں ذکر کیا تھا کہ اسکا مطلب بنتا ہے "مقدس یا پاک۔” شور کا مطلب ہے "دیوار یا احاطہ بندی۔” جرار کا مطلب بنتا ہے "کھینچنا، گھومنے والا یا ہچکولے کھانا” میں نے کسی یہودی کے آرٹیکل میں پڑھا تھا کہ جرار ایسا لفظ ہے جسکا مطلب جب عبرانی زبان میں دیکھیں تو "جگالی کرنا” بنتا ہے۔آپ ان ناموں کے مطلب سے کیا روحانی پیغام اپنے لیے حاصل کر سکتے ہیں؟ ابرہام نے کیوں جرار میں قیام کرنے کا سوچا یہ ہمیں علم نہیں۔ پیدائش 12 باب میں ہم نے پڑھا تھا کہ ابرہام نے فرعون کے سامنے سارہ کو اپنی بیوی نہیں بلکہ بہن بتایا تھا جو کہ مکمل سچ نہیں تھا مگر اسکے جھوٹ میں کچھ سچائی ضرور رتھی۔ ایک بار پھر سے ابرہام نے جرار میں یہی حرکت کی اور سارہ کے حق میں کہا کہ وہ اسکی بہن ہے۔ آخر ابرہام نے کیوں ایسا کیا؟ پیدائش 20 باب پڑھنا جاری رکھیں