(پیدائش 21 باب؛ (پہلا حصہ

image_pdfimage_print

کلام میں سے آپ پیدایش 21 باب پورا پڑھیں۔

خدا نے سارہ پر نظر کی اور  وعدہ کے مطابق  جیسا خدا نے سارہ سے کہا تھا کیا۔  ہم نے پیدایش 18 باب میں پڑھا تھا کہ خدا نے سارہ کو کہا تھا کہ اسکے بیٹا ہوگا اور اسی مقرر کردہ وقت پر سارہ کے بیٹا ہوا  جسکا خدا نے کہا تھا۔ بیٹے  کا نام اس نے اضحاق رکھا۔ اضحاق کا مطلب ہے "وہ ہنسا  یا  مسکراہٹ”۔ خدا نے سارہ کو خوشی سے بھر دیا تھا۔ ابرہام کو تو شاید اسمعیل کے بعد اولاد کی کوئی خواہش نہ رہی ہو مگر سارہ کو پھر بھی تھی۔اسکی خواہش یہ نہیں تھی کہ وہ صرف ایک بیٹے کو دودھ پلائے گی بلکہ لڑکوں کو پالے پوسے گی۔   اضحاق  کی پیدایش بھی  کچھ یشوعا کی پیدایش کی طرح تھی۔ جیسا خدا نے اضحاق کی پیدایش کا وعدہ کیا تھا ویسے ہی اس نے یشوعا کی پیدایش کا وعدہ کیا تھا۔ خدا نے یشوعا کے نام کی طرح اضحاق کا نام بھی اسکی پیدایش سے پہلے دیا تھا اور انکی پیدایش مقرر کردہ وقت کے مطابق ہی ہوئیں ۔ گلتیوں 4:4 میں یشوعا کے لیے لکھا ہے؛

لیکن جب وقت پورا ہوگیا تو خدا نے اپنے بیٹے کو بھیجا جو عورت سے پیدا ہوا اور شریعت کے ماتحت پیدا ہوا۔

ہم آگے یہ بھی پڑھیں گے کہ کیسے یشوعا کی طرح اضحاق بھی اپنے باپ کا فرمانبردار تھا۔ابرہام نے خدا سے وعدے کے مطابق اضحاق کا ختنہ کیا جب اضحاق 8 دن کا تھا۔ اضحاق کی پیدایش کے وقت ابرہام کی عمر 100 برس تھی۔ پرانے وقتوں میں  بچے جب تقریباً  3  سے4  سال کے ہوتے تھے تو تب انکا دودھ  چھڑایا جاتا تھا۔ اسکو خوشی کا موقع سمجھا جاتا تھا اسلئے ابرہام نے بھی اپنے بیٹے کے لیے بڑی ضیافت کی۔ اسمعیل شاید اضحاق کی پیدایش کے بعد کافی حد تک نظرانداز ہوا ہوگا تبھی وہ اضحاق کو ٹھٹھے مار رہا تھا۔ اسمعیل کی عمر اس وقت شاید 15 یا 16  سال ہوگی کیونکہ ہم نے پڑھا تھا کہ ابرہام نے اسکا ختنہ تب کروایا تب وہ 13 سال کا تھا اور اضحاق تب پیدا ہوا تھا جب ابرہام 100 سال کا تھا۔ ختنے کے وقت ابرہام کی اپنی عمر 99 سال تھی۔ خدا کو پہلے سے ہی علم تھا کہ ایسا ہوگا کیونکہ خدا نے ہاجرہ کو پہلے ہی پیدایش 16:12 میں کہہ دیا تھا کہ وہ (اسمعیل) ؛

وہ گورخر کی طرح آزاد مرد ہوگا۔ اسکا ہاتھ سب کے خلاف اور سب کے ہاتھ اسکے خلاف ہونگے اور وہ اپنے بھائیوں کے سامنے بسا رہے گا۔

اسمعیل اتنی بھی چھوٹی عمر کا نہیں تھا مگر چونکہ وہ اضحاق کے خلاف جا رہا تھا تو ظاہر ہے کہ سارہ  بھی مجبور تھی کہ اسکے خلاف قدم اٹھائے۔ہاجرہ نے بھی شروع میں سارہ کو دبانے کی کوشش کی تھی اور وہی حرکت اب اسکا بیٹا کر رہا تھا۔ سارہ نے جب دیکھا کہ اسمعیل ، اضحاق کو ٹھٹھے مار رہا ہے تو اس نے ابرہام سے کہا کہ ہاجرہ اور اسمعیل کو نکال سے کیونکہ اسمعیل جو کہ لونڈی کا بیٹا ہے وہ اضحاق کے ساتھ وارث نہ ہوگا۔ہاجرہ سارہ کی لونڈی تھی وہ اسکو آزاد کر سکتی تھی مگر اسمعیل ، ابرہام کا بیٹا تھا جس کی بنا پر ابرہام کو فیصلہ کرنا تھا کہ آیا وہ ایسا کرے یا نہ کرے۔ ابرہام کو یہ بات اچھی نہیں لگی تھی۔ ابرہام نے سارہ کی بات تب آرام سے مان لی تھی جب اس نے ہاجرہ کو اسکے حوالے اولاد کرنے کے لیے کیا تھا مگر بعد میں بیٹے کی بنا پر اسے سارہ کی بات بری لگی تھی ۔  مگر خدا نے ابرہام کو کہا کہ تجھے یہ بات بری نہ لگے جو کچھ سار ہ کہتی ہے تو اسکی بات مان کیونکہ اضحاق سے تیری نسل کا نام چلیگا۔ خدا نے ابرہام کو  کہا کہ وہ اس لونڈی کے بیٹے سے بھی ایک قوم پیدا کرےگا اسلئے کہ وہ ابرہام  کی نسل ہے۔ رومیوں 9:7 سے 9 میں  لکھا ہے؛

اور نہ ابرہام کی نسل ہونے کے سبب سے سب فرزند ٹھہرے بلکہ یہ لکھا ہے کہ اضحاق ہی سے تیری نسل کہلائے گی۔ یعنی جسمانی فرزند خدا کے فرزند نہیں بلکہ وعدہ کے فرزند نسل گنے جاتے ہیں۔ کیونکہ وعدہ کا قول یہ ہے کہ میں اس وقت کےمطابق آونگا اور سارہ کے بیٹا ہوگا۔

اسمعیل اور اسمعیل کی نسل خدا کے اس وعدے میں شمار نہیں ہوتے جس کی بنا پر وہ اپنے آپ کو خدا کا فرزند کہلا سکیں اور ابراہمی عہد میں شامل کیے جاسکیں۔ابرہام نے خدا کی بات سنی ۔ یوحنا 14:1 میں یہی یشوعا نے کہا "تمہارا دل نہ گھبرائے تم خدا پر ایمان رکھتے ہو۔۔۔۔” ابرہام نے خدا پر ایمان رکھ کر ہاجرہ اور اسمعیل کو روٹی اور پانی کی ایک مشک دے کر رخصت کر دیا۔  اسے علم تھا کہ خدا جو کہتا ہے پورا کرتا ہے۔ اس لیےخدا کی بات سن کر اسے  یہ فیصلہ کرنا  زیادہ دشوار نہیں ہوا۔  ابرہام نے اتنی دولت ہونے کے باوجود انکو بہت زیادہ نہیں دیا تھا اسے بھروسہ تھا کہ خدا انکو خود مہیا کرے گا۔   بیر سبع کے بیابان میں ہاجرہ  اور اسمعیل آوارہ پھر رہے تھے مشک کا پانی ختم ہوا تو ہاجرہ کی امید ٹوٹ گئی اس نے اپنے بیٹے کو جھاڑی کے نیچے ڈال دیا کیونکہ وہ اسکو مرتا نہیں دیکھ سکتی تھی۔ بیرسبع کلام میں بہت اہم جگہ ہے۔ اسکا مطلب بنتا ہے "سات  کا کنواں یا ساتواں کنواں”۔ بیر  کا مطلب” کنواں” ہے اور سبع  کا مطلب "سات ” ہے۔

ہاجرہ کو ایک بار پھر سے خدا دکھانے لگا تھا کہ وہ ، وہ خدا ہے جو بصیر ہے (جو دیکھتا ہے)۔ خدا نے اسمعیل کی آواز سنی اور خدا کے فرشتہ نے آسمان سے ہاجرہ کو پکارا اور کہا  (پیدائش 21:17 سے 18)

۔۔۔۔۔ ائے ہاجرہ تجھ کو کیا ہوا؟ مت ڈر کیونکہ خدا نے اس جگہ سے جہاں لڑکا پڑا ہے اسکی آواز سن لی ہے۔اٹھ اور لڑکے کو اٹھا اور اسے اپنے ہاتھ سے سنبھال کیونکہ میں اس کو ایک بڑی قوم بناوں گا۔

اگر آپ زندگی کے کسی ایسے دوراہے پر ہیں جہاں آپ اپنوں کو کھونا نہیں چاہتے اور خود یہ نہیں جانتے کہ آپ کیا کرسکتے ہیں کہ زندگی کی اس عذاب سے چھٹکارا مل سکے تو کیا آپ کو خدا کی آواز ایسے ہی سنائی دے رہی ہے جو آپ سے پوچھ رہا ہے ” ائے  (آپکا نام)۔۔ تجھ کو کیا ہوا؟ مت ڈر کیونکہ خدا نے  آپ کے اپنوں کی آواز  خدا نے آپ کی آواز سن لی ہے۔ اٹھ اور اپنوں کو –  اپنے آپ کو سنبھال۔”

کلام میں خدا نے آپ سے کتنے ہی وعدے کیے ہیں۔کتنی ہی آیات ہیں جو کہتی ہیں "مت گھبرا۔۔۔” آج آپ کس ایسے عذاب میں ہیں کہ نہیں جانتے کہ کیسے اپنے آپ کو سنبھالیں یا کیسے اپنے خوف کو دور کریں ۔ یاد رکھیں کہ کلام آپ کے روح کی تلوار ہے۔ آپ اپنے ہر طرح کے ڈر کو کلام سے دور کر سکتے ہیں۔ میں آپ کو کلام میں سے کچھ آیات دکھانے لگی ہوں تاکہ جب بھی آپ کو کسی بھی بات سے گھبراہٹ ہو تو خدا آپ کو یاد دلا سکیں کہ  وہ آپ کو کلام میں سے کیا کہہ رہا ہے۔  ان کچھ آیات پر غور کریں

زبور 94:19

جب میرے دل میں فکروں کی کثرت ہوتی ہے تو تیری تسلی میری جان کو شاد کرتی ہے۔

خروج 14:14

خداوند تمہاری طرف سے جنگ کریگا اور تم خاموش رہوگے۔

زبور 118:6

خداوند میری طرف ہے میں نہیں ڈرنے کا۔ انسان میرا کیا کرسکتا ہے؟

نوحہ 3:57

جس روز میں نے تجھے پکارا تو نزدیک آیا اور تو نے فرمایا کہ ہراسان نہ ہو۔

یسعیاہ 41:14

ہراسان نہ ہو ائے کیڑے یعقوب! ائے اسرائیل کی قلیل جماعت میں تیری مدد کرونگا خداوند فرماتا ہے ہاں میں جو اسرائیل کا قدوس تیرا فدیہ دینے والا ہوں۔

متی 10:28

جو بدن کو قتل کرتے ہیں اور روح کو قتل نہیں کر سکتے ان سے نہ ڈرو بلکہ اسی سے ڈرو جو روح اور بدن دونوں کو جہنم میں ہلاک کر سکتا ہے۔

زبور 27:1 سے 3

خداوند میری روشنی  اور میری نجات ہے۔ مجھے کس کی دہشت؟ خداوند میری زندگی کا پشتہ ہے مجھے کس کی ہیبت؟ جب شریر یعنی میرا  مخالف اور میرے دشمن  میرا گوشت کھانے  کو چڑھ آئے تو وہ ٹھوکر کھا کر گر پڑے۔ خواہ میرے خلاف لشکر خیمہ زن ہو میرا دل نہیں ڈریگا۔ خواہ میرے مقابلہ  میں جنگ برپا ہو تو بھی میں خاطر جمع رہونگا۔

اور میری پسندیدہ آیت 2 تیمتھیس 1:7

کیونکہ خداوند نے ہمیں دہشت کی روح نہیں بلکہ قدرت اور محبت اور تربیت کی روح دی ہے۔

زبور 46:1 سے 2

 خدا ہماری پناہ اور قوت ہے مصیبت میں مستعد مددگار۔ اسلئے ہمکو کچھ خوف نہیں خواہ زمین الٹ جائے اور پہاڑ سمندر کی تہ میں ڈال دئے جائیں۔

مجھے علم ہے کہ پڑھنے میں  یہ آرٹیکل آپ کے لئے شاید زیادہ لمبا ہے۔ میں نے اس لیے بہت سی آیات جو مجھے اپنا ڈر دور کرنے میں مدد دیتی ہے، شامل نہیں کی۔ جب مجھے کسی بھی قسم کا خوف ہوتا ہے تو میں اپنے آپ کو اس قسم کی بے شمار آیات کو یاد دلاتی ہوں کیونکہ اُسکا کلام میری ڈھال اور سپر ہے جو خوف سے لڑنے میں میری مدد کرتا ہے۔  آپ ان آیات کو کلام میں سے خود دیکھ سکتے ہیں اور اگر میری مدد کی ضرورت پڑے تو مجھ سے کہہ دیں میں آپ کو آیات ای میل کر دوں گی۔

ہم پیدائش 21 باب کا باقی مطالعہ اگلی دفعہ کریں گے۔ خدا آپ کو  آپ کے تمام دنیاوی خوف سے نکال کر اپنا اطمینان عطا کرے تاکہ آپ جو بھی قدم اپنی زندگی میں اٹھائیں خوشی سے یہ جان کر اٹھائیں کہ خدا آپ کے ساتھ ہے۔ آمین