پیدائش 23 باب

image_pdfimage_print

پیدائش 23 باب آپ کلام میں پورا خود پڑھیں میں ہمیشہ کی طرح صرف وہی آیات لکھوں گی جن کی ضرورت سمجھوں گی۔

سارہ  واحد عورت ہے جس کے مرنے کی عمر کلام میں درج ہے اور جیسے میں نے پچھلے باب کے مطالعہ میں ذکر کیا تھا  کہ ان کچھ باتوں کی وجہ سے ہم اندازہ لگا سکتے ہیں کہ اضحاق کی عمر کیا ہو گی جب  خدا نے ابرہام کو اسکی قربانی کا کہا۔ یہودیوں کی روایت کے مطابق موریاہ کے پہاڑ کے واقعے کے وجہ سے اسکو جھٹکا سا لگا جس کی بنا پر وہ اس عمر میں مر گئی تھی ورنہ اسکی صحت اتنی خراب نہیں تھی۔ اس بات کی حقیقت کلام میں تو درج نہیں لیکن اگر یہ بات صحیح ہے تو میں بہت اچھے طریقے سے سارہ کے صدمے کو سمجھ سکتی ہوں کونسی ماں اپنی اولاد کو مرتا دیکھ سکتی ہے  خاص طور پر باپ کے ہاتھوں۔ روایت یہ بھی کہتی ہے کہ ابرہام کی عمر اس وقت 138 یا 137  برس تھی جب سارہ کی موت ہوئی اور اضحاق 37 سال کا تھا۔ یہ باتیں کلام کے حوالے سے اتنی اہم نہیں اسلئے کلام میں درج نہیں۔  مگر جیسے میں نے پہلے بھی کہا کہ ہم اگر کلام کا دھیان سے مطالعہ کریں تو اندازہ لگانا مشکل نہیں۔

سارہ کی وفات جبرون میں ہوئی۔ جبرون کا مطلب عبرانی زبان میں  "دوست ” ہے۔ اگر آپ کو یاد ہو تو میں نے پہلے کہیں لکھا تھا کہ خدا نے ابرہام کو اپنا دوست پکارا ہے۔ ابرہام نے اپنی بیوی کے مرنے کے بعد ماتم کر کے بنی ِ حت سے کہا کہ اگر وہ کوئی  زمین کا حصہ خرید سکتا ہے تاکہ اپنے مردے کو دفن کر سکے۔ یہ ایک عام دستور تھا  اس زمانے میں کہ آپ  غیر ملکی ہیں تو زمین نہیں خرید سکتے مگر خدا نے چونکہ ابرہام کو اور اسکی نسل کو  یہ علاقہ دینے  کا وعدہ کیا تھا۔ خدا اپنے وعدے  کبھی کبھی ایسی مشکل صورتوں میں پورا کرتا ہے کہ انسان سوچ نہیں سکتا مگروہ اپنے وعدے پر قائم رہتا  ہے۔  سارہ کی موت نے ابرہام کو وہاں زمین خریدنے کا موقع بخشا۔

بنی حت؛  حت کی اولاد تھے جسکا ذکر ہمیں پیدائش 10:15 میں ملتا ہے۔ جب ابرہام نے ان سے زمین کے لیے بات کی تو انھوں نے کہا کہ "تو ہمارے درمیان زبردست سردار ہے۔” وہ اس بات کے گواہ تھے کہ خدا، ابرہام کے ساتھ ہے اسلئے جب اس نے سارہ کو دفن کرنے کے لیے مکفیلہ  کے غارکا کہا جوصحر کے بیٹے عفرون  کا تھا  تو بنی حت  یعنی حتی قوم نے اسکی سفارش عفرون کے سامنے کی۔ ابرہام نے اس غار کی قیمت دینا پسند کی مگر عفرون نے اسکو تحفے میں دینے کا کہا۔  ابرہام نے اُس کی اس بات کی قدر کی  مگر ساتھ ہی میں ابرہام نے یہ بھی کہا کہ وہ اس کا پورا دام ادا کرے گا۔ ابرہام نے ایسا کر کے اچھا کیا تھا کیونکہ اگر بعد میں کوئی حت کی اولاد سے یہ زمین ، ملک کے قواعد وضوابط کے مطابق واپس لینا چاہتا تو وہ ایسا کر سکتے تھے ۔ عفرون نے اسکو کم قیمت نہیں بتائی تھی۔ ابرہام کو اسے  چاندی کے 400 مشقال دینا بھی منظور تھے جو کہ بہت زیادہ قیمت تھی۔

ابرہام ، بنی حت کے پاس اس لیے گیا تھا کہ رسم کے مطابق وہی اسکے گواہ بننے تھے  کہ اس نے یہ زمین عفرون سے خریدی ہے۔ یہ زمین ممرے کے بلوطوں سے جہاں ابرہام کا ڈیرہ تھا، دور نہیں تھی بلکہ نظر میں تھی۔ عفرون نے ابرہام کو زمین اور غار دونوں (پیدائش 23:11) دئے تھے۔ ابرہام نے عفرون سے یہ زمین ان تمام لوگوں کی موجودگی میں عفرون سے خریدی جو وہاں  تھے۔

یہ زمین ابرہام کی اپنی ملکیت بن گئی اور ابرہام نے وہاں  سارہ کو دفن کیا۔ پیدائش 49:31 کے مطابق اسی ہی مقام پر ابرہام اور اضحاق اور اضحاق کی بیوی ربقہ اور لیاہ کو دفن کیا گیا اور بعد میں یعقوب  کو بھی وہیں دفن کیا (پیدائش 50:13)۔

اعمال  7:15 اور 16 آیات میں (کلام میں دیکھیں) اس بات کا ذکر ہے کہ یہ لوگ سکم شہر کے مقبرہ میں دفن کیے گئے جسکو ابرہام نے سکم میں روپیہ دے کر بنی ہمور سے مول لیا تھا۔  کیا کلام میں کوئی غلطی ہے جس کی بنا پر نئے عہد نامے اور پرانے عہد نامے میں دو مختلف جگہوں کا ذکر ہے کہ یہ لوگ وہاں دفن کیے گئے ہیں۔

پیدائش 50:13 میں   یعقوب کے لیے لکھا ہے ؛

کیونکہ انھوں نے اسے ملک کنعان میں لیجا کر ممرے کے سامنے مکفیلہ کے کھیت کے مغارہ  میں جسے ابرہام نے عفرون حتی سے خرید کر گورستان کے لیے اپنی ملکیت بنا لیا تھا دفن کیا۔

پیدائش 33:19 میں لکھا ہے کہ یعقوب نے؛

اور زمین کےجس  قطعہ  پر اس نے اپنا خیمہ کھڑا کیا تھا اسے سکم کے باپ حمور کے لڑکوں سے چاندی کے سو سکے دیکر خرید لیا۔

یشوع 24:32 میں لکھا ہے کہ؛

اور انہوں نے یوسف کی ہڈیوں کو جنکو اسرائیل مصر سے لے آئے تھے سکم میں اس زمین کے قطع میں دفن کیا جسے یعقوب نے سکم کے باپ حمور کے بیٹوں سے چاندی کے سو سکوں میں خریدا تھا اور وہ زمین بنی یوسف کی میراث ٹھہری۔

ابرہام نے  جو زمین خریدی تھی وہ سارہ ، ابرہا م، اضحاق، ربقہ، لیاہ اور یعقوب کے دفنانے کے لیے استعمال ہوئی۔ اعمال 7:15 سے 16 میں ایسے لکھا ہے؛

اور یعقوب مصر میں گیا۔ وہاں وہ اور ہمارے باپ دادا مرگئے۔اور وہ شہر سکم میں پہنچائے گئے اور اس مقبرہ میں دفن کئے گئے جسکو ابرہام نے  سکم میں روپیہ دے کر بنی ہمور سے مول لیا تھا۔

یہ میرا اپنا خیال ہے کہ اس آیت میں "وہ ” سے مراد "یوسف ” ہے  اور ” اور ہمارے باپ دادا” سے مراد "یعقوب کے باقی بیٹے یعنی یوسف کے بھائی ” ہیں کیونکہ اعمال 7:12 میں لکھا ہے کہ لیکن یعقوب نے یہ سن کر کہ مصر میں اناج ہے ہمارے باپ دادا کو پہلے بار بھیجا۔  اصل مسلہ یہ پیش ہوتا ہے کہ ستفنس کےبیان کے مطابق؛ کیا سکم کی زمین  واقعی ابرہام نے خریدی تھی کیونکہ اوپر دی گئی پیدائش 33:19 کی آیت کے مطابق یہ  یعقوب تھا جس نے سکم میں زمین خریدی تھی؟ ہم نے پیدائش 21 میں  پڑھا تھا کہ خدا نے ابرہام کو کہا تھا کہ وہ سارہ کی بات مانے کیونکہ اضحاق سے اسکی نسل کا نام چلے گا۔ میں نے جب یوحنا 8:56 کی آیت پیدائش 22 کے مطالعے میں لکھی تھی کہ یشوعا نے  یہودیوں سے بات کرتے ہوئے کہا تھا ؛

تمہارا باپ ابرہام میرا دن دیکھنے کی امید پر بہت خوش تھا چناچہ اس نے دیکھا اور خوش ہوا۔

یہاں یہودیوں نے اس بات سے انکار نہیں کیا کہ ابرہام کو مرے ہوئے تو کافی سال گزر گئے ہیں اسی طرح سے اعمال 15:16 میں بھی شاید ستفنس کی یہی مراد تھی اور یہ بھی بہت حد تک ممکن ہے کہ ابرہام نے سکم کی زمین بعد میں خریدی ہو جسکا ذکر کلام میں درج نہ ہو۔  ایک اور بات جو ہمیں ذہن میں رکھنی چاہیے کہ بہت سے علما کے مطابق اعمال کی کتاب بھی شاید ان میں سے تھی جو کہ عبرانی میں لکھی گئی تھیں اور بعد میں انکا یونانی میں ترجمہ کیا گیا۔ میں نے پہلے بھی کہیں ذکر کیا تھا کہ رومن کیوتھولک  چرچ کی تاریخ میں  چرچ فادرز کا اپنا بھی بیان ہے کہ  انھوں نے عبرانی سے ترجمہ کیا ہے۔ میں کوشش کروں گی کہ کسی آرٹیکل میں وہ بیان بھی لکھ سکوں اور آپ کو  ان کے حوالے بھی دے سکوں تاکہ آپ خود جان کاری کر سکیں۔

کل خدا نے چاہا تو ہم پیدائش 24 باب کا مطالعہ کریں گے۔

خدا آپ کو برکت دے اور اپنی سچائی آپ پر آشکارہ کرے تاکہ آپ کبھی بھی کسی کے کہنے پر نہیں بلکہ اسکے کہنے پر چل سکیں یہ جان کر کہ وہ کل اور آج بلکہ ابد تک یکساں ہے۔ آمین