کلام میں سے آپ پیدائش 24 باب پورا خود پڑھیں۔
اضحاق کی زندگی کے دو اہم واقعات کے بارے میں ہم پڑھ چکے ہیں اور اس باب میں ہم اسکی زندگی کا ایک اور اہم واقعہ پڑھنے والے ہیں۔ ہم نے پیدائش 22 کی آخری چند آیات میں یہ پڑھا تھا کہ ابرہام کے بھائی نحور کے اسکی بیوی ملکاہ سے بیٹے پیدا ہوئے ہیں اور ان بیٹوں میں سے ایک یعنی بیتوایل سے ربقہ پیدا ہوئی۔
ابرہام کو پتہ تھا کہ اپنے بیٹے کے لیے اس کو ایک بیوی ڈھونڈنی ہے جو اسکی مددگار ہو۔ ابرہام خود تو مسوپتامیہ تک کا سفر نہیں کر سکتا تھا اسلئے اس نے اپنے گھر کے اس نوکر کو جو کہ تمام چیزوں کا سربراہ تھا بلا کر اس سے وعدہ لیا کہ وہ کسی بھی کنعانی لڑکی کو اسکے بیٹے اضحاق کے لیے نہیں چنے گا بلکہ مسوپتامیہ میں نحور کے خاندان سے اسکے لیے بیوی لائے ۔
ایک اور بات جو اس باب میں قابل غور ہے وہ یہ کہ ابرہام کے اس نوکر کا نام ہمیں پیدائش 24 باب میں نہیں ملتا ۔ اسکو بار بار "نوکر” سے خطاب کیا گیا ہے۔ اضحاق کی پیدائش سے پہلے جب ابرہام نے پیدائش 15 باب میں خدا نے ابرہام سے کہا تھا کہ وہ ابرہام کا سپر اور بہت بڑا اجر ہے تو ابرہام نے پوچھا تھا کہ (پیدائش 15:2)
ابرہام نے کہا ائے خداوند خدا تو مجھے کیا دے گا؟ کیونکہ میں تو بے اولاد جاتا ہوں اور میرے گھر کا مختار دمشقی الیعزر ہے۔
خدا نے ابرہام کو کہا تھا کہ یہ تیرا وارث نہ ہوگا بلکہ وہ جو تیرے صُلب سے پیدا ہوگا وہی تیرا وارث ہوگا۔ یہی العیزر وہ ہے جس کو پیدائش 24 باب میں بار بار "نوکر ” کے حوالے سے خطاب کیا گیا ہے۔ کلام اس بات کی اہمیت پر زور دے رہا ہے کہ اس واقعہ میں "الیعزر ” کی کوئی اہمیت نہیں ہے بلکہ اہمیت اضحاق کے لیے بیوی ڈھونڈنے کے واقعے کی ہے۔ ویسے میں ساتھ ساتھ یہ بھی بتاتی چلو کہ الیعزر کا مطلب ہے "میرا خدا مددگار ہے”
ایل – אֱלִ – خدا
یعزر – יעֶזֶר– مددگار
ابرہام کو شاید اس بات کا خدشہ تھا کہ اگر کوئی کنعانی لڑکی اسکی بیوی بنی تو شاید وہ اسکے بیٹے کو سچے خدا سے دور کر دے گی۔پیدائش 18 میں ہم نے پڑھا تھا کہ خدا جانتا تھا کہ ابرہام اپنی اولاد کو وصیت کرے گا کہ خداوند کی راہ میں قائم رہ کر عدل و انصاف کریں تاکہ جو کچھ خدا نے ابرہام کے حق میں فرمایا ہے اسے پورا کرے (پیدائش 18:19)۔ اسلئے ابرہام نے الیعزر سے کہا کہ وہ اسکی ران کے نیچے ہاتھ رکھ کر اس سے اس بات کا وعدہ کرے۔ آج کے دور میں اکثر اوقات لڑکے اور لڑکیاں ایک دوسرے سے محبت میں یہ نہیں دیکھتے کہ کیا انکا مذہب ایک ہے یا نہیں ۔ انکے خیال میں محبت ہی سب کچھ ہے۔ مگر زیادہ امید اس بات کی ہے کہ شادی کے بعد یا تو لڑکی، لڑکے کا مذہب اپنا لے گی یا پھر لڑکا، لڑکی کا مذہب اپنا لے گا اگر انھوں نے اپنی شادی قائم رکھنی ہے ورنہ طلاق انجام بن جاتا ہے۔ اگر آپ شادی شدہ نہیں ہیں تو آپ خدا سے اس بات کی دعا مانگ سکتے ہیں کہ وہ آپ کی زندگی میں صرف اسی کو آپ کا جیون ساتھی بنائے جو کہ خدا کے لوگوں ، مسیح میں ہے تاکہ آپ اپنے سچے خدا کی عبادت تا عمر کر سکیں۔
الیعزر نے وعدہ کرنے سے پہلے ابرہام سے پوچھا کہ اگر وہ عورت اس ملک میں آنا نہ چاہے تو کیا وہ اضحاق کو اس ملک لے جائے جہاں سے ابرہام آیا ہے۔؟ ابرہام نے کہا ہر گز نہیں ۔ ابرہام نے کہا پیدائش 24:6 سے 8؛
تب ابرہام نے اس سے کہا خبردار تو میرے بیٹے کو وہاں ہرگز نہ لے جانا۔ خداوند آسمان کا خدا جو مجھے میرے باپ کے گھر اور میری زادبوم سے نکال لایا اور جس نے مجھ سے باتیں کیں اور قسم کھا کر مجھ سے کہا کہ میں تیری نسل کو یہ ملک دونگا وہی تیرے آگے آگے اپنا فرشتہ بھیجیگا کہ تو وہاں سے میرے بیٹے کے لیے بیوی لائے۔ اور اگر وہ عورت تیرے ساتھ نہ آنا چاہے تو تو میری اس قسم سے چھوٹا پر تو میرے بیٹے کو ہرگز وہاں نہ لے جانا۔
تب ابرہام کے نوکر "الیعزر” نے ابرہام سے قسم کھائی۔
اس سے پیشتر کے ہم آگے بڑھیں اس اوپر دی ہوئی آیت سے میں کچھ باتیں کہنا چاہتی ہوں۔ ہمیں کلام سے پتہ ہے کہ خدا لاتبدیل ہے (ملاکی 3:6) وہ کل اور آج بلکہ ابد تک یکساں ہے (عبرانیوں 13:8)۔ خدا ابرہام کو اسکے باپ کے گھر سے نکال لایا اور اس نے ابرہام سے باتیں کیں۔ آج اگر خدا آپ کو گناہ کی گندگی سے باہر نکال لایا ہے تو آپ کا کیا خیال ہے کہ وہ آپ سے بات کرتا ہے؟
میں نے کسی اور آرٹیکل میں کہا تھا کہ خدا انسان سے خوابوں میں بھی بات کرتا ہے اور آج میں آپ کو یہی کہنا چاہتی ہوں کہ آپ کا خدا جو لاتبدیل ہے وہ آپ سے آج بھی بات کرتا ہے۔ آپ کیسے جان سکتے ہیں کہ خدا آپ سے بات کرتا ہے؟ امثال 3:5سے 6 میں لکھا ہے؛
سارے دل سے خداوند پر توکل کر اور اپنے فہم پر تکیہ نہ کر۔ اپنی سب راہوں میں اسکو پہچان اور وہ تیری راہنمائی کرے گا۔
یشوعا نے یوحنا 10:4 میں کہا؛
جب وہ اپنی سب بھیڑوں کو باہر نکال چکتا ہے تو انکے آگے آگے چلتا ہے اور بھیڑیں اسکے پیچھے پیچھے ہو لیتی ہیں کیونکہ وہ اسکی آواز پہچانتی ہیں۔
میں ابھی بہت سی آیات کا حوالہ نہیں دے رہی مگر ابھی انھی دو آیات پر ہم دھیان دیتے ہیں۔ یہ جاننے کے لیے کہ آیا خدا آپ سے بات کر رہا ہے آپ کو امثال 3:6 میں سے اس بات پر عمل کرنا ہے کہ آپ اسے” اپنی سب راہوں میں اسکو پہچان "پائیں اور یوحنا 10:4 کے مطابق آپ "اسکی آواز پہچانیں"۔ اس سے پیشتر کہ آپ خدا سے بات کر سکیں کیا آپ کو اپنے خدا کے بارے میں پتہ ہے؟ کیا آپ اسکی آواز کو پہچانتے ہیں؟
میں بارہا کہہ چکا ہوں کہ ہمارا خدا زندہ خدا ہے جو کہ ابھی بھی اپنے لوگوں سے بات کرتا ہے اور انکی راہنمائی کرتا ہے۔ یوحنا 1 باب سے ہمیں علم ہے کہ خدا کلام ہے؛ اگر آپ کلام کو نہیں پڑھتے تو آپ کبھی بھی اسکی آواز نہیں سن پائیں گے۔ اسکا یہ مطلب نہیں کہ آپ اسکو جان نہیں پائیں گے کیونکہ نئے عہد نامے میں اعمال 10 باب میں ایک غیر یہودی ، کرنیلیس کا ذکر ہے (آپ اس کہانی کو خود کلام میں سے پڑھ سکتے ہیں۔) جو کہ خدا کی نظر میں نیکوکار انسان تھا۔ خدا نے کرنیلیس سے خطاب کیا تھا تاکہ وہ ہمیشہ کی نجات پا سکے۔ کرنیلیس نے ایسا ہی کیا اور نجات پائی۔ اگر کرنیلیس نے اس وقت خدا کی بات کو نظر انداز کر دیا ہوتا تو شاید ہمیشہ کی زندگی نہ حاصل کر پاتا۔ نجات حاصل کرنے کے بعد ضروری ہے کہ انسان خدا کے حکموں کے مطابق چلتا رہے ورنہ ایسا ایمان لانے کا کوئی فائدہ نہیں (یعقوب 2:17)۔ خدا نیکوکار لوگوں کو ضرور موقع دیتا ہے کہ سچائی کی طرف مڑ سکیں۔
ہم اس بارے میں اگلے آرٹیکل میں کچھ اور بات کریں گے فی الحال میں اس کو یہیں ختم کرتی ہوں۔
میری خدا سے دعا ہے کہ وہ آپ کو اپنی پہچان کرنا سکھا سکے تاکہ جب بھی آپ اسکی آواز سنیں آپ اسکی راہنمائی میں سیدھے راستے پر چل سکیں۔ آمین