پیدائش 24 باب کے پہلے حصے میں ہم نے تھوڑا سا اس بات پر غور کیا تھا کہ کیا ہم آج خدا کی آواز سن سکتے ہیں۔ آپ نے میرے کچھ آرٹیکلز میں پڑھا ہو گا کہ میں نے لکھا کہ "خدا نے مجھے کہا۔۔۔” اور یہی بات میں آپ کو بھی سکھانے کی کوشش کر رہی ہوں کہ ہم خدا سے بات کر سکتے ہیں اور وہ آپ سے بھی خود بات کرتا ہے مگر شاید آپ کو اس بات کا علم نہیں۔
پچھلی بار ہم نے بات کی تھی کہ کلام کہتا ہے کہ ہمیں اس کو پہچاننا ہے۔ میں نے اس بات کا ذکر بھی کیا تھا کہ "خدا کلام ہے” اگر آپ کلام کو نہیں پڑھتے تو آپ شاید کسی معجزے کی وجہ سے خدا پر تو ایمان لے آئیں مگر اگر آپ اسکی آواز نہیں پہچانتے تو زیادہ خدشہ اس بات کا ہے کہ آپ بالآخر اپنے فہم کے مطابق اپنی زندگی گزارنے کی کوشش کریں گے۔ لہذا ایمان لانا پہلا قدم ہے۔ دوسرا قدم اسکے کلام کو جاننا جو کہ آپ صرف کلام کو پڑھ کر ہی سمجھ سکتے ہیں۔ 2 کرنتھیوں 5:17 میں لکھا ہے؛
اسلئے اگر کوئی مسیح میں ہے تو وہ نیا مخلوق ہے۔ پرانی چیزیں جاتی رہیں دیکھو وہ نئی ہوگئیں۔
اسی طرح سے 1 کرنتھیوں 2:16 میں لکھا ہے؛
خداوند کی عقل کو کس نے جانا کہ اسکو تعلیم دے سکے؟ مگر ہم میں مسیح کی عقل ہے۔
رومیوں 12:2 میں لکھا ہے؛
اور اس جہان کے ہمشکل نہ بنو بلکہ عقل نئی ہوجانے سے اپنی صورت بدلتے جاؤ تاکہ خداوند کی نیک اور پسندیدہ اور کامل مرضی تجربہ سے معلوم کرتے رہو۔
1 کرنتھیوں 3:16 میں لکھا ہے؛
کیا تم نہیں جانتے کہ تم خدا کا مقدس ہو اور خدا کا روح تم میں بسا ہوا ہے؟
کلام کو جاننے کے بعد اس پر عمل کرنا لازمی ہے کیونکہ جب آپ مسیح میں آجاتے ہیں تو آپ ایک نئی مخلوق بن جاتے ہیں۔ شکل و صورت نہیں بدلتی بلکہ آپ کا ذہن/عقل بدلنا شروع ہو جاتی ہے۔ آپ جتنا زیادہ اسکے کلام پر عمل کرتے ہیں اتنا ہی زیادہ آپ اسکو اپنی تمام راہوں میں پہچاننا شروع کر دیتے ہیں۔ جیسے جیسے آپ خداوند کا مقدس بنتے جاتے ہیں ویسے ویسے وہ آپ کو تمام روحانی گندگی سے پاک کرتا چلا جاتا ہے۔ جب بھی آپ کسی غلط راستے کی طرف قدم اٹھاتے ہیں خدا آپ کے دل میں اپنا کلام ڈالتا ہے وہ آپ کی عقل سے مخاطب ہوتا ہے ۔ آپ کو لگتا تو ایسے ہی ہوگا کہ آپ کا دل کہہ رہا ہے کہ اس راستے کی طرف مت جا مگر حقیقت میں یہ خدا ہوتا ہے جو آپ سے کلام کر رہا ہوتا ہے۔ آپ جتنی بھی دفعہ اپنے ذہن میں آئی ہوئی کلام کی بات پر دھیان دیتے ہیں اتنا ہی زیادہ آپ خدا کی بات سن رہے ہوتے ہیں۔ آپ جتنا زیادہ خدا کی بات کو سننا شروع کریں گے آہستہ آہستہ وہ آپ کو واضح طور پر بتانا شروع کر دے گا کہ اسکی مرضی آپ کے لیے کیا ہے۔ اگر آپ روزے رکھتے اور دعا کرتے ہیں تو وہ آپ کے روحانی تجربوں کو بھی اور بڑھائے گا۔ میں نے ان باتوں کو بہت زیادہ تفصیل میں اس لیے نہیں واضح کیا کہ یہ ہمارے پیدائش 24 کے مطالعے کا ویسے حصہ نہیں ہے۔ خدا چاہتا تھا کہ میں آپ کو اس بارے میں تھوڑا سا بیان کروں لہذا میں نے خدا کی بات سن کر اس بات کی کچھ وضاحت کر دی۔
ابرہام کے نوکر نے جیسا اس نے ابرہام سے وعدہ کیا تھا اسکے بیٹے اضحاق کے لیے دلہن ڈھونڈنے کا، عمل کرتے ہوئے اپنے آقا کے اونٹوں میں سے دس اونٹ لیے اور اچھی اچھی چیزیں لے کر مسوپتامہ میں نحور کے شہر گیا۔ جب وہ نحور شہر پہنچا تو شام کے وقت اس نے شہر کے باہر باؤلی کے پاس اونٹوں کو بٹھایا۔ یہ وہ وقت تھا جب شہر کی لڑکیاں چشمے سے پانی بھرنے آتی ہیں۔ ابرہام کے نوکر نے یہ دعا مانگی کہ (پیدائش 24:12 سے 14)
اور کہا ائے خداوند میرے آقا ابرہام کے خدا میں تیری منت کرتا ہوں کہ آج تو میرا کام بنا دے اور میرے آقا پر کرم کر۔ دیکھ میں پانی کے چشمہ پر کھڑا ہوں اور اس شہر کے لوگوں کی بیٹیاں پانی بھرنے کو آتی ہیں ۔ سو ایسا ہو کہ جس لڑکی سے میں کہوں کہ تو ذرا اپنا گھڑا جھکا سے تو میں پانی پی لوں اور وہ کہے کہ لے پی اور میں تیرے اونٹوں کو بھی پلا دونگی تو وہ وہی ہو جسے تو نے اپنے بندہ اضحاق کے لیے ٹھہرایا ہے اور اسی سے میں سمجھ لونگا کہ تو نے میرے آقا پر کرم کیا ہے۔
میں ابھی اس آرٹیکل کو یہیں ختم کرتی ہوں۔ اگلی بار ہم پیدائش 24 باب سے کچھ اور بھی سیکھیں گے۔