پچھلی دفعہ ہم نے پڑھا تھا کہ لابن، ربقہ کا بھائی ، ابرہام کے نوکر کو خوشی خوشی گھر لایا۔ نحور کے گھرانے نےابرہام کے نوکر کے ساتھ ساتھ اس کے آدمیوں اور اسکے اونٹوں کو بھی گھر میں خوش آمدید کیا۔ جب انھوں نے اسکے آگے کھانا رکھا تو اس نے کہا کہ جب تک کہ وہ اپنا مطلب بیان نہ کر لےوہ کھانا نہیں کھائے گا۔ انھوں نے اسکو اجازت دی کہ وہ بتائے کہ اسکے آنے کا مقصد کیا ہے۔ ابرہام کے نوکر نے انھیں بتایا کہ یہواہ نے اسکے آقا کو کتنی برکت دی ہے اور اب وہ کتنا امیر آدمی ہوگیا ہے۔ اس نے یہ بھی بیان کیا کہ خدا نے ابرہام کی بیوی سارہ کو تب بیٹا دیا جب وہ بوڑھی ہوگئی تھی اور کیسے اسکے مالک نے اسے قسم دی تھی کہ وہ اسکے بیٹے کے لیے کنعانیوں میں سے کسی کو نہیں بلکہ ابرہام کے باپ کے گھرانے اور اسکے رشتہ داروں سے اضحاق کے لیے بیوی لائے۔
ابرہام کے نوکر نے یہ بھی بتایا کہ جب اس نے اپنے مالک سے پوچھا تھا کہ اگر وہ لڑکی اسکے ساتھ واپس نہ آنا چاہے تو ابرہام نے کہا تھا کہ خدا کا فرشتہ اسکے آگے آگے چلے گا اور اسکے سفر کو مبارک کرے گا اور اگر ابرہام کے رشتے دار لڑکی نہیں دیں گے تو بھی وہ ابرہام کی قسم سے چھوٹ جائے گا۔ پھر اس نے بیان کیا کہ کیسے اس نے دعا کی اور کیسے اسے ربقہ ملی۔ پھر ابرہام کے نوکر نے ان سے پوچھا کہ وہ اپنی بیٹی دینے کے بارے میں کیا کہتے ہیں۔ لابن اور بیتوایل نے کہا (پیدائش 24:50 سے 51):
تب لابن اور بیتوایل نے جواب دیا کہ یہ بات خداوند کی طرف سے ہوئی ہے۔ہم تجھےکچھ برا یا بھلا نہیں کہہ سکتے۔ دیکھ ربقہ تیرے سامنے موجود ہے۔ اسے لے اور جا اور خداوند کے قول کے مطابق اپنے آقا کے بیٹے سےاسے بیاہ دے۔
جب ابرہام کے نوکر نے یہ باتیں سنیں تو اس نے ایک بار پھر جھک کر خدا کو سجدہ کیا۔ ابرہام کے نوکر کے سفر سے لے کر ربقہ اور اسکے گھر والوں کے ہاں کہنے میں بھی خدا کی ہی رضا مندی تھی۔ جن باتوں میں خدا کی رضا مندی ہوتی ہے وہ خود ان باتوں سے ثابت کر دیتا ہے کیونکہ مکاشفہ 3:8 میں لکھا ہے؛
۔۔۔(دیکھ میں نے تیرے سامنے ایک دروازہ کھول رکھا ہے۔ کوئی اسے بند نہیں کر سکتا)۔۔۔۔۔
ہم نے اس باب کے مطالعہ میں خدا کی آواز سننے پر بات کی تھی اور یہ بھی جانا تھا کہ ہم خدا سے نشان مانگ سکتے ہیں جب ہمیں خود فیصلہ کرنا دشوار ہوجائے۔ ان تمام باتوں میں یہ ضرور یاد رکھیں کہ جو دروازہ خدا کھولتا ہے وہ اسکے کلام کی کبھی بھی تردید نہیں کرتا یا اسکے الٹ نہیں جاتا۔ مثال کے طور پر ابرہام نے یہ کہا کہ تو میرے بیٹے کے لیے ہرگزکنعانی لڑکی نہ لانا ورنہ وہ میرے بیٹے کو خدا سے دور کر دے گی۔ آپ نے شاید کلام میں یہ آیت پڑھی ہو (2 کرنتھیوں 6:14):
بے ایمانوں کے ساتھ ناہموار جوئے میں نہ جتو کیونکہ راستبازی اور بے دینی میں کیا میل جول ؟ یا روشنی اور تاریکی میں کیا شراکت؟
جو دروازہ خدا کھولتا ہے وہ اسکو ایک نہیں بلکہ دو تین باتوں سے ثابت کرتا ہے۔ کلام کی باتوں کو بھی ہم ایسے ہی دیکھتے اور سمجھتے ہیں کیونکہ متی 18:16 میں ہر ایک بات دو تین گواہوں کی زبان سے ثابت کرنے کا کہا گیا ہے۔ نشان پورا کرنے پر ، ابرہام کے نوکر کی بات نہ صرف خدا نے سنی بلکہ آگے خود یہ بھی ثابت کیا کہ ربقہ نحور کے خاندان سے ہے (جو کہ اوپر کی آیت کے مطابق ہے اور ویسے ہی ہے جیسی ابرہام کی خواہش تھی)۔ الیعزر کو اس بارے میں پہلے علم نہیں تھا اور پھر اسکے بھائی اور باپ نے بھی لڑکی کو اضحاق سے بیاہنے کے لیے ہاں کر دی تھی (چونکہ خدا کی مرضی اس میں شامل تھی)۔ جو آخری بات سب سے ضروری ہے وہ یہ خدا چاہتا ہے کہ ہم اسکی راستبازی اور بادشاہی کی تلاش کریں جو زیادہ ضروری ہے اور وہ خود باقی تمام چیزیں ہمیں مہیا کر دے گا (متی 6:33) ہمیں ہر بات میں خدا کی مرضی ڈھونڈنی چاہیے کیونکہ عبرانیوں 11:6 میں لکھا ہے کہ بغیر ایمان کے اسکو پسند آنا ناممکن ہے۔ ابرہام کے نوکر نے اپنے آقا کی مرضی چاہی تھی جو خدا نے پوری بھی کی کیونکہ ابرہام اور اسکے بیٹے اضحاق کے لیے یہی خدا کی مرضی تھی اور وہ دونوں خود بھی خدا کی مرضی کے مطابق چلتے تھے۔ اپنی مرضی اور اپنی بھلائی کی باتوں سے ہٹ کر کبھی خدا کی مرضی اسکے کلام کے مطابق اسکی بادشاہی کے بارے میں بھی سوچیں۔ انھی سب باتوں میں آپ کی بھلائی ہے۔ جس دن آپ اس کی مرضی کے مطابق چلنا شروع ہونگے اس دن آپ کے لیے سب بھلا ہونا شروع ہوجائے گا۔
آپ نے شاید نوٹ کیا ہو کہ لابن کا نام، اسکے با پ سے پہلے لکھا ہے کلام میں۔ اسکی وجہ یہ ہے کہ شاید لابن پہلوٹھا بیٹا تھا جس کی بنا پر اپنے گھرانے کے فیصلے کرنے کا اسے اختیار تھا کیونکہ شاید بیتوایل بوڑھا ہو گیا ہوا تھا۔ ابرہام کے نوکر نے چاندی اور سونے کے زیور اور لباس نکال کر ربقہ کو دئے اور اسکے بھائی اور اسکی ماں کو بھی قیمتی چیزیں دیں۔ رات وہ وہیں رہے پر صبح اس نے واپس روانہ ہونے کی اجازت چاہی مگر ربقہ کے بھائی اور ماں نے کہا اگر لڑکی کم سے کم دس روز انکے ساتھ رہ سکے اور پھر وہ اسے رخصت کریں ۔ ابرہام کو نوکر نے کہا کہ مجھے نہ روکو کیونکہ خداوند نے میرا سفر مبارک کیا ہے۔ مجھے رخصت کرو۔ جس پر انھوں نے کہا کہ وہ لڑکی کی مرضی بھی معلوم کر لیں۔ ربقہ نے جانے کے لیے ہاں کر دی جس پر اسکے گھر والوں نے اسے اسکی دایہ اور سہیلیوں کے ساتھ ،ابرہام کے نوکر کے ہمراہ رخصت کیا۔ رخصت کرتے وقت انھوں نے ربقہ کو یہ دعا دی (پیدائش 24:60):
اور انہوں نے ربقہ کو دعا دی اور اس سے کہا ائے ہماری بہن تو لاکھوں کی ماں ہو اور تیری نسل اپنے کینہ رکھنے والوں کے پھاٹکوں کی مالک ہو۔
میرے خیال میں یہ وہ برکت ہے جو خدا ، ربقہ کے گھر والوں کے ذریعے ربقہ کو دینا چاہتا تھا، یہ ایک پیشن گوئی ہے کیونکہ جیسے خدا نے ابرہام کو وعدہ کیا تھا کہ اسکی نسل گننے کے قابل نہ ہو گی ویسا ہی خدا اضحاق کے ذریعے اور آگے اسکی نسل کے ذریعے یہ وعدہ پورا کر رہا تھا۔
اضحاق بیرلحی روئی سے ہوکر چلا آرہا تھا جب وہ میدان میں تھا تو اس نے اونٹوں کا قافلہ دیکھا۔ ربقہ ، اضحاق کو دیکھ کر اونٹ پر سے اتر پڑی اور اس نے نوکر سے پوچھا کہ یہ کون ہے جس پر نوکر نے اسے بتایا کہ یہ اضحاق ہے۔ تب ربقہ نے اپنے اوپر برقع ڈال لیا مطلب کہ منہ ڈھانک لیا۔ آپ کے ذہن میں شاید یہ ہو کہ اس نے ایسا اس لیے کیا کہ عورتوں کومرد کی موجودگی میں منہ ڈھانپنے کے لیے کہا گیا ہومگر حقیقت اسکے برعکس ہے۔ آپ یہ سمجھیں کہ یہ امیروں کا اس زمانے میں فیشن تھا کیونکہ عبرانی عورتیں اپنا منہ نہیں ڈھانکتی تھیں۔ آپ نے کہیں پر بھی یہ نہیں پڑھا ہو گا کہ سارہ نے برقع پہنا ہوا تھا۔ اسرائیلیوں، کنعانیوں، مسوپتامیہ اور سمری لوگوں کی رسم تھی کہ دلہن شادی سے پہلے تک دلہے کی موجودگی میں صرف گھونگھٹ میں ہی سامنے آتی تھی۔ لہذا شاید یہی بات تھی کہ ربقہ اسے بتانا چاہ رہی تھی کہ وہ اسکی دلہن ہے۔
اضحاق 40 برس کا تھا جب ربقہ سے اسکی شادی ہوئی۔ اضحاق اسکو اپنی ماں کے ڈیرے میں لے گیا جو اس بات کو بھی ظاہر کرتا ہے کہ اب وہ ربقہ کا ہوگیا تھا۔ پرانے دور میں امیر میاں بیوی شادی کے بعد بھی عموماً علیحدہ علیحدہ کمروں/ڈیروں میں ہی رہتے تھے ۔ ماں کے مرنے بعد اضحاق غمگین محسوس کرتا ہو گا تبھی اسکو ربقہ کے آجانے سے تسلی ملی۔
اس کہانی میں ابرہام، خدا باپ کا روپ ہے، العیزر، (اسکے نام کا مطلب ہے خدا مددگار ہے) روح القدس کا روپ ہے اور اضحاق، خدا بیٹے کا روپ ہے۔ دلہن ربقہ، یشوعا کا چرچ ہے۔ خدا کلام ہے جو کہ مجسم ہوا۔
ہم پیدائش 25 باب کا مطالعہ اگلی بار کریں گے۔ میری آپ کے لیے یہی دعا ہے کہ خدا آپ کو ہمیشہ تب تب تسلی ضرور دے جب بھی آپ کو اپنے گرد دنیا اندھیر اور ویران لگے۔ وہ ہمیشہ آپ کی دنیا کے نور کو روشن رکھے اور آپ کو آپ سے کینہ رکھنے والوں کے پھاٹکوں کا مالک بنائے۔ آمین