زمرہ جات کے محفوظات: بائبل سٹڈی

image_pdfimage_print

نحمیاہ 4 باب

آپ کلام میں سے نحمیاہ 4 باب پورا خود پڑھیں۔

نحمیاہ کے 3 باب میں ہم نے پڑھا تھا کہ کس کس نے دیوار کی مرمت کا کام کیا۔ ہمارا نحمیاہ کا 4 باب شہرِِپناہ کے مرمت کے کام کے دوران میں جو ہوا اس کا حال بیان کرتا ہے۔ سنبلط کا نام ہم نے نحمیاہ 2 باب میں پڑھا تھا۔ اسے شہر کی تعمیر کا کام پسند نہیں آیا،  غصے اور جلن سے اس نے یہودیوں کو ٹھٹھوں میں اڑانا شروع کردیا۔ نحمیاہ 4:2 میں اس نے ایسے کہا؛

اور وہ اپنے بھائیوں اور سامریہ کے لشکر کے آگے یوں کہنے لگا کہ یہ کمزور یہودی کیا کر رہے ہیں؟ کیا یہ اپنے گرد مورچہ بندی کرینگے؟ کیا وہ قربانی چڑھائینگے؟ کیا وہ ایک ہی دن میں سب کچھ کر چکینگے؟ کیا وہ جلے ہوئے پتھروں کو کوڑے کے ڈھیروں میں سے نکال کر پھر نئے کرینگے؟

انکے خیال میں اگر لومڑی اس دیوار پر چڑھ جائے گی جسکی یہودی لوگ مرمت کر رہے تھے تو وہ اتنی کمزور تھی کہ دیوار گر جائے گی۔سنبلط اور طوبیاہ دونوں ہی جیسے کہ شیطان دل میں شک پیدا کرتا ہے ویسا کام انجام دے رہے تھے۔ انھیں نحمیاہ کے آنے کی ویسے ہی خوشی نہیں تھی اور اب انھیں یہ کام سر انجام دیتا دیکھ کر انھوں نے انکے حوصلے پست کرنے کے لئے طرح طرح کی باتیں کیں۔  یہودیوں نے انکے ٹھٹھوں کا جواب نہیں دیا بلکہ انھوں نے خداوند کے آگے اپنی  فریاد پیش کی۔   نحمیاہ 4:4 سے 5 میں ہمیں انکی خداوند سے کی گئی دعا نظر آتی ہے۔ نحمیاہ 4 باب پڑھنا جاری رکھیں

نحمیاہ 3باب (چوتھا حصہ)

ہم  آج نحمیاہ 3:27 سے  مطالعہ شروع کریں گے۔ پچھلے حصے میں ہم نے پانی کے پھاٹک تک نظر ثانی کی تھی۔

نحمیاہ 3:5 میں ہم نے تقوعیوں کا پڑھا تھا۔ ان کے امیروں نے تو نہیں مگر خود ان لوگوں نے بہت سوں سے بڑھ کر کام کیا۔ انھوں نے ایک ہی حصہ کی مرمت کا کام نہیں کیا بلکہ ایک اور  حصے کی مرمت کا کام بھی  کیا۔  انھیں اپنے خداوند کی مرضی کو پورا کرنا تھا۔  انھوں نے جتنا بھی کام دوسروں سے بڑھ کر کیا۔ ہمیں بھی اپنے آپ کو ایسے ہی خداوند کے کام کے لئے تیار رکھنا ہے کہ ضرورت پڑے تو دوسروں سے بڑھ کر کر پائیں۔

ہمیں پانی پھاٹک کے بعد گھوڑا پھاٹک کا نام نظر آتا ہے۔  2 تواریخ 23:15 میں   بھی ہمیں گھوڑا پھاٹک کا ذکر ملتا ہے۔ جنگ کے لئے  گھوڑوں کی آمدورفت کے لئے یہی پھاٹک استعمال ہوتا ہوگا۔   آپ یہاں گھوڑے کو جنگ کی علامت سمجھیں۔ ہم نے پچھلے حصے میں میکوا یعنی بپتسمہ پر بات کی تھی۔ خداوند کے لوگوں میں آپ شمار ہوگئے تو اپنے آپ کو روحانی جنگ کے لئے بھی تیار رکھنا سیکھیں۔  اگر آپ کو  صحیح طرح سے دعا مانگنی نہیں آتی تو آپ اپنی روحانی جنگ میں جیت نہیں پائیں گے۔ میرا نہیں خیال کہ کوئی بھی جو کہ مشیاخ یعنی مسیح میں ہوں وہ دعا کرنا نہ جانتا ہو۔ ہر کوئی جس نے یشوعا کے پیچھے ہو لینے کا فیصلہ کر لیا ہو اسکی یشوعا کے شاگردوں کی طرح یہی خواہش جاگ اٹھتی ہے کہ ” ادونائی ،ہمیں دعا کرنا سکھا۔۔۔(لوقا 11:1)”۔ افسیوں 6:12 میں لکھا ہے؛

کیونکہ ہمیں خون اور گوشت سے کشتی نہیں کرنا ہے بلکہ حکومت والوں اور اختیار والوں اور اس دنیا کی تاریکی کے حاکموں اور شرارت کی ان روحانی فوجوں سے جو آسمانی مقاموں میں ہیں۔

آپ کی جنگ صرف جسمانی نہیں بلکہ روحانی بھی ہے۔ روحانی جنگ جیتنے کے لئے آپ کو خداوند سے فریاد کرنے کی ضرورت ہے کہ وہ آپ کو صحیح دعا مانگنا سکھائیں۔ نحمیاہ 3باب (چوتھا حصہ) پڑھنا جاری رکھیں

نحمیاہ 3 باب (تیسرا حصہ)

ابھی تک ہم نے نحمیاہ کے 3 باب کا جتنا بھی مطالعہ کیا  ہے بہت ہی کم ہے مگر  امید ہے کہ جتنا بھی آپ نے سیکھا ہے اور سیکھ رہے ہیں  وہ آپ کے لئے مفید ثابت ہوگا۔ ہم نے پچھلے مطالعے کے آخری حصے میں کوڑے کے پھاٹک کا پڑھا تھا۔  آج ہم اس سے آگے کے چند پھاٹکوں کے  بارے میں پڑھیں گے۔ مگر اس سے پیشتر کہ ہم آگے بڑھیں میں پچھلے حصے میں ایک اہم بات کو اجاگر کرنا بھول گئی تھی۔  نحمیاہ 3:12 میں لکھا ہے؛

اور اس سے آگےسلوم بن ہلُوحیش نے جو یروشلیم کے آدھے حلقہ کا سردار تھا اور اسکی بیٹیوں نے مرمت کی۔

اکثر سوچا جاتا ہے کہ خداوند کے گھر کی تعمیر میں صرف مردوں کا ہاتھ ہے اور  کلام کی ان چھوٹی چھوٹی آیتوں کو  رد کر دیا جاتا ہے ۔  اگر مرد خداوند کے گھر اور شہر کی تحصیل کی مرمت میں کوشاں تھے تو  ساتھ میں عورتیں بھی شامل تھیں۔ سلوم بن ہلُوحیش نے یہ نہیں کہا کہ میری صرف بیٹیاں ہیں اسلئے میں تعمیر کے اس کام میں حصہ نہیں لے سکتا۔ نہیں ! نہ صرف اس نے خود کو اس کام کے لئے پیش کیا بلکہ ساتھ ہی میں اپنی بیٹیوں کو بھی اس کام پر لگایا۔ گو کہ کلام مرد اور عورت کے کردار میں فرق بیان کرتا ہے مگر  کلام کبھی بھی مردوں کو عورت سے برتر قرار نہیں دیتا بلکہ برابری کا رتبہ دیتا ہے۔  نحمیاہ یا کسی اور سردار یا  پھر کاہن نے یہ نہیں کہا کہ ان عورتوں کو اس کام میں حصہ نہیں لینا چاہیے یہ مناسب نہیں، وغیرہ وغیرہ۔ نحمیاہ نے سلوم بن ہلُوحیش کے گھرانے کے کام کو ویسے ہی سراہا جیسا کہ اس نے دوسرے گھرانے کے ناموں کا ذکر کر کے  ان کو عزت دی۔ نحمیاہ 3 باب (تیسرا حصہ) پڑھنا جاری رکھیں

نحمیاہ 3 باب (دوسرا حصہ)

پچھلے حصے میں ہم نے نحمیاہ کے 3 باب کی پہلی چند آیات کا مطالعہ کیا تھا۔ آج ہم نحمیاہ 3:6 کی آیت سے مطالعہ شروع کریں گے۔ اس سے پیشتر کے ہم اسکو پڑھیں وہ جو کہ سوچ رہے ہیں کہ آخر کیا کرنا ہے ان پھاٹکوں کی تفصیل میں جا کر، اس آیت پر غور کریں (زبور 48:12 سے 14)؛

صیون کے گرد پھرو اور اسکا طواف کرو۔ اسکے برجوں کو گنو اسکی شہر پناہ کو خود دیکھ لو۔ اسکے محلوں پر غور کرو تاکہ تم آنے والی نسل کو اسکی خبر دے سکو۔ کیونکہ یہی خدا ابدالآباد ہمارا خدا ہے یہی موت تک ہمارا ہادی رہیگا۔

یہودی دانشور کہتے ہیں کہ توریت کے 70 چہرے ہیں۔ مطلب کے آپ کلام کو مختلف پہلوؤں سے دیکھ سکتے ہیں اور پھر بھی ہر بار کچھ نہ کچھ سیکھنے کو ملے گا۔ ہم ان پھاٹکوں کا مختصر سا روحانی جائزہ لے رہے ہیں۔ ہم نے پچھلے حصے میں بھیڑ پھاٹک اور مچھلی پھاٹک کا مختصر مطالعہ کیا تھا۔ ہماری آج کی آیت پرانے پھاٹک کی مرمت کے کام  سے شروع ہوتی ہے۔ علما کہتے ہیں کہ یرمیاہ39:3 میں جس "درمیانی پھاٹک” کا ذکر کیا گیا ہے وہ یہی پرانا پھاٹک ہے۔ بعض علما کے خیال میں  جب کسدیوں نے یروشلیم پر حملہ کیا تھا تو شاید یہ پھاٹک مکمل تباہ ہونے سے بچ گیا تھا تبھی اسے پرانا پھاٹک کہا گیا ہے۔ اس پھاٹک کو بنانے والوں میں ہمیں سناروں اور عطاروں کا ذکر بھی ملتا ہے۔ میں نے پہلے بھی ذکر کیا تھا کہ یہوداہ کے گھرانے نے مل کر فصیل کی مرمت کا کام شروع کیا تھا۔ تمام لوگ اس کام  میں مہارت نہیں رکھتے تھے مگر پھر بھی  انھوں نے اپنے آپ کو خداوند کے اس کام کے لئے مخصوص کیا۔  کسی نے یہ نہیں کہا کہ ہمیں تو یہ کام کرنا نہیں آتا  ہم کیسے اسے انجام دیں؟ چونکہ ہم روحانی معنی پر غور کر رہے ہیں اسلئے سوچیں کہ کلام  ہمارے بارے میں کیا کہتا ہے۔  2 کرنتھیوں 5:17 میں لکھا ہے؛

اسلئے اگر کوئی مسیح میں ہے تو وہ نیا مخلوق ہے۔ پرانی چیزیں جاتی رہیں۔ دیکھو وہ نئی ہوگئیں۔ نحمیاہ 3 باب (دوسرا حصہ) پڑھنا جاری رکھیں

نحمیاہ 3 باب (پہلا حصہ)

آپ کلام میں سے نحمیاہ کا 3 باب مکمل خود پڑھیں۔

ہم نے پچھلے حصے میں پڑھا تھا کہ نحمیاہ نے  لوگوں سے بات کرنے سے پہلے رات کے   وقت یروشلیم کی فصیل کا معائنہ کیا۔  نحمیاہ اور یہوادہ کے گھرانے نے یروشلیم کی دیوار کو بنانے کے لئے اپنے ہاتھوں کو مضبوط کیا۔ انھوں نے دیوار کی تعمیر کا کام شروع کیا۔ میں نے امریکہ میں رہتے ہوئے بہت سے پادریوں کو  سنا ہے۔   جب بھی کوئی چرچ خسارے میں جا رہا ہو یا پھر  انھیں چرچ کو بڑا  بنانا ہوتا ہے تو  عزرا اور نحمیاہ کی کتاب میں سے پیغام دئے جاتے ہیں کہ کیوں لوگوں کو  چرچ کی تعمیر میں مالی مدد فراہم کرنی چاہیے۔ وہ یہ  کہتے ہیں کہ اگر لوگ خداوند کے اس کام میں انکی مالی مدد کریں گے تو خداوند انھیں دگنی   برکت دے گا۔ دگنی برکت کا سن کر بہت سے لوگ مدد کے لئے تیار ہو جاتے ہیں  ہر بار مالی مدد  کام کا  حل نہیں ہوتا۔نحمیاہ کے اس تیسرے باب میں ہم یہودیوں کا دیوار کی تعمیر کے لئے مالی مدد کا نہیں بلکہ خود اپنے ہاتھوں سے خدا کے کام کے لئے محنت و مشقت کا   پڑھتے ہیں۔ عموماً لوگوں کی سوچ ہوتی ہے کہ وہ چرچ میں جا کر جو ہدیہ دے رہے ہیں وہی خدا پر بڑا احسان ہے مگر خداوند  کو ایسے لوگوں کی ضرورت نہیں۔  خداوند کو آپ کی ذات سے دلچسپی ہے۔ جب آپ اپنے وقت میں سے خداوند کے لئے  اور خداوند کے کاموں کے لئے وقت بغیر کسی ذاتی مفاد کے لئے نکالتے ہیں تو تبھی خداوند کو خوشی ہوتی ہے۔  میں نے بہت دفعہ اپنی دعاؤں پر بھی غور کیا ہے۔ جب بھی مجھے  لگا کہ میں صرف اپنے ذاتی مفاد کے لئے خداوند سے دعا کر رہی ہوں تو میں  رک جاتی ہوں۔ ایسا نہیں کہ خداوند کو ہماری  ذاتی دعائیں سننا پسند نہیں مگر اگر ہم صرف دعا میں اس لئے بیٹھ رہے ہیں کہ ہر بار اپنی ڈیمانڈ پیش کر سکیں یا پھر چندہ اس لئے دے رہے ہیں کہ برکتیں ملیں تو یقین مانیں آپ ابھی بھی پورے دل و جان سے اسکی عبادت نہیں کر رہے۔ نحمیاہ 3 باب (پہلا حصہ) پڑھنا جاری رکھیں

نحمیاہ 2 باب (دوسرا حصہ)

ہم نے نحمیاہ کے پچھلے حصے میں پڑھا تھا کہ بادشاہ نے نحمیاہ کو یروشلیم جانے کی اجازت دی اور ساتھ ہی میں شاہی جنگل سے لکڑی استعمال کرنےکی درخواست بھی  منظور کی۔

دریا پار پہنچ کر  نحمیاہ نے حاکموں کو بادشاہ کے بھیجے ہوئے پروانے دئے۔ نحمیاہ اکیلا نہیں تھا اسکے ساتھ بادشاہ کے بھیجے گئے فوجی سردار اور سوار  تھے۔ عزرا کو تو بادشاہ سے محافظ مانگنے میں شرم آئی تھی مگر نحمیاہ کے لئے بادشاہ نے خود ہی یہ انتظام کر دیا تھا۔ نحمیاہ کو یہوداہ سے آئے ہوئے لوگوں سے اتنی تفصیل مل چکی ہوئی تھی کہ وہ پہلے سے ہی جان گیا تھا کہ اسے یروشلیم میں جا کر کیا کرنا ہے اور اسے کن چیزوں کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ ہمیں سنبلط حورونی اور عمونی غلام طوبیاہ کے نام  لکھے ملتے ہیں جو کہ نحمیاہ کے آنے کا سن کر رنجیدہ ہوئے تھے۔ علما کے  کہنے کے مطابق  سنبلط سامریہ کا گورنر   تھا۔  طوبیاہ کے نام سے ہی پتہ چل جاتا ہے کہ وہ  عمونی تھا۔   طوبیاہ شاید فارس کے بادشاہ کا شاہی غلام تھا تبھی اسکے نام  کے ساتھ "غلام” لکھا ہے۔ ویسے ہی جیسے کہ سامری یہوداہ کے قبیلے کی واپسی پر خوش نہیں تھے یہ دونوں بھی کچھ خوش نہیں تھے۔  نحمیاہ کو اس بات کا اندازہ تھا تبھی وہ حاکموں کے لئے بادشاہ کے پروانے اپنے ہمراہ لایا تھا۔ نحمیاہ 2 باب (دوسرا حصہ) پڑھنا جاری رکھیں

نحمیاہ 2 باب (پہلا حصہ)

آپ کلام میں سے نحمیاہ کا 2 باب مکمل  پڑھیں۔

نحمیاہ کا 1 باب  اس جملے سے ختم ہوتا ہے کہ "میں تو بادشاہ کا ساقی تھا۔” ہم نے عزرا کے مطالعے میں پڑھا تھا کہ عزرا کاہنوں میں سے تھا۔ میں نے عزرا کے مطالعے میں بار بار ذکر کیا ہے کہ ہم نے اسکا مطالعہ تفصیل میں نہیں کیا ہے۔ عزرا نے دوسری ہیکل میں خداوند کی خدمت کو اسی طرح سے نافذ کرنے کی کی تھی جس طرح سے داود بادشاہ نے  حکم دیا تھا مگر  عزرا نے کچھ اور باتوں کو بھی نافذ کیا تھا جن  پر یہودی اور میسانک یہودی ابھی بھی عمل کرتے ہیں۔   عزرا اگر خداوند کے کاہنوں میں سے تھا تو نحمیاہ خداوند کے عام لوگوں میں سے تھا جس کو خداوند نے خاص مقصد کے لئے استعمال کیا۔ نحمیاہ سیاست دان تو نہیں تھا مگر آپ اسکو اس مطالعے کو سمجھنے کے لئے ایسا سوچ سکتے ہیں۔ کیونکہ ایک عام سیاست دان اپنے علاقے کے لوگوں کے لئے صدر کے سامنے درخواستیں پیش کرتے ہیں اور اپنے علاقے کی بھلائی کا کام کرتے ہیں۔ نحمیاہ 2 باب (پہلا حصہ) پڑھنا جاری رکھیں

نحمیاہ 1 باب (دوسرا حصہ)

نحمیاہ کے پچھلے مطالعہ میں ہم نے پڑھا تھا کہ نحمیاہ یروشلیم شہر کی فصیل کا  اور اسکے پھاٹکوں کا سن کر رویا تھا۔ نحمیاہ  غیر قوموں میں رہتا تھا مگر اسے اپنے آبائی ملک سے محبت تھی۔  میں نے پچھلے مطالعہ میں ذکر کیا تھا کہ عبرانی کیلنڈر تموز 17 روزہ کا دن ہے۔ گو کہ اس سال یہ جولائی 23 کو تھا مگر روزہ  جولائی 24 کو تھا کیونکہ جولائی 23 سبت کا دن تھا۔ تموز 17 سے 9 آب تک  21 دن بنتے ہیں اور یہودی/میسیانک یہودی  ان دنوں میں ماتم کی حالت میں ہوتے ہیں۔ ابھی کلام کے  کیلنڈر کےمطابق ماتم کے دن چل رہے ہیں۔  شادیوں کے فنکشن یا پھر کسی بھی قسم کی خوشی کے فنکشن کو منانے سے پرہیز کیا جاتا ہے۔ لوگ سادہ کھانا کھاتے ہیں۔ نئے کپڑے خریدنے سے گریز کیا جاتا ہے اور عورتیں  بناؤ سنگار سے پرہیز کرتی ہیں۔  خداوند کی ہیکل   کو زیادہ سے زیادہ جاننے کی کوشش کی جاتی ہے۔ میں نے عزرا کے مطالعے میں صرف یہی بتایا تھا کہ عزرا نے ہیکل میں خداوند کی  ہیکل میں خدمت کیسے کرنی ہے اور شریعت کی باتوں کو نافذ کرنے کا سکھایا تھا۔ اسکے بارے میں ہم نے زیادہ تفصیل میں نہیں پڑھا تھا۔ امید ہے کہ جب کبھی خداوند نے مجھے موقع دیا تو ان باتوں کو تفصیل میں بھی بیان کرنے کی کوشش کرونگی۔ نحمیاہ 1 باب (دوسرا حصہ) پڑھنا جاری رکھیں

نحمیاہ 1 باب (پہلا حصہ)

آپ کلام میں سے نحمیاہ کا پہلا باب مکمل خود پڑھیں۔

اگر آپ نے  میرے عزرا کے مطالعے سے متعلق آرٹیکلز نہیں پڑھے تو  نحمیاہ کا مطالعہ شروع کرنے سے پہلے انکو پڑھیں  کیونکہ میں  نحمیاہ کی کتاب کا مختصر سا تعارف عزرا کی کتاب کے مطالعے میں کروا چکی ہوں۔

عزرا کی کتاب میں خدا کے گھر کو دوبارہ سے تعمیر کرنے کی کہانی ہے مگر نحمیاہ کی کتاب میں ہمیں   یروشلیم  شہر کی دیوار کی تعمیرکی کہانی پڑھنے کو ملے گی۔  روحانی طور پر دیکھا جائے تو کوئی بھی نیا ایماندار جس نے خداوند کو اپنا نجات دہندہ مانا ہو اسکو اپنے آپ کو پہلے  "خداوند کا مقدس” بنانے کے لئے تیار کرنا ہے پھر اسے اپنی دیوار  کھڑی کرنی ہے تاکہ دشمن آسانی سے  "مقدس” کو ڈھانے کی نہ کرے۔ نحمیاہ کی کتاب  میں ہم کچھ اہم باتوں کو سیکھیں گے۔

"نحمیاہ بن حکلیاہ کا کلام "، ان الفاظ سے نحمیاہ کی کتاب کا پہلا باب شروع ہوتا ہے۔ ہمں اس سے زیادہ نحمیاہ کے بارے میں تفصیل  نہیں بتائی گئی مگر اسی سے اس بات کا اشارہ مل جاتا ہے کہ یہ نحمیاہ چند ان اور کلام میں درج "نحمیاہ” سے فرق ہے کیونکہ یہ نحمیاہ بن حکلیاہ ہے۔   باقی جو تھوڑا بہت ہمیں نحمیاہ کے بارے میں  اس کتاب سے پتہ چلتا ہے وہ یہ ہے کہ نحمیاہ ایک یہودی تھا جو کہ قصر سوسن میں تھا۔ وہ ارتخششتا بادشاہ  کا شاہی نوکر تھا۔ اسکا رتبہ کوئی چھوٹا رتبہ نہیں تھا ۔ وہ بادشاہ کے قریب ترین لوگوں میں سے تھا۔  اسکا کام بادشاہ کو مے پیش کرنا تھا۔  ہر بار مے پیش کرنے سے پہلے  مے پیش کرنے والا مے میں سے ایک گھونٹ بھرتا تھا۔ بادشاہوں کے بہت سے دشمن بھی تھے جن کے لئے بادشاہ کو  زہر دے کرنا مارنا آسان کام تھا۔ تبھی مے پیش کرنے والا، مے کا گھونٹ بھرتا تھا کہ کہیں مے میں زہر تو نہیں ہے۔ مے پیش کرنے والا ہر روز اور ہر بار اپنی جان کو داؤ پر لگاتا تھا۔ نحمیاہ 1 باب (پہلا حصہ) پڑھنا جاری رکھیں

خروج 23 باب (دوسرا حصہ)

پچھلے حصے کے آخر میں ہم نے سبت کے بارے میں حکم کو پڑھا تھا اور یہ بھی پڑھا کہ دوسرے معبودوں کا نام لینے سے خداوند نے منع کیا ہے۔

خروج 23:14 میں لکھا ہے؛

تو سال بھر میں تین بار میرے لئے عید منانا۔

ویسے تو عیدوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے میں نے کافی دفعہ بیان کیا ہے کہ کلام کے مطابق یہ خداوند کی عیدیں ہیں نہ کہ یہودیوں کی۔ اور اس آیت میں بھی ان عیدوں کو خداوند کے لئے منانے کا حکم ہے۔ یشوعا نے بھی یہی کہا تھا کہ "میری یادگاری میں ایسا ہی کیا کرو۔۔” مگر مسیحی انھیں یہودیوں کی عید کہہ کر خداوند کے حکم کو رد کر دیتے ہیں۔ خداوند نے کہا کہ کوئی اسکے آگے خالی ہاتھ نہ آئے۔  پادری صاحبان کو یہ آیت چندہ مانگنے کے لئے تو اچھی لگتی ہے مگر جب خداوند کی عید منانے کی بات کی جائے تو وہ کہہ دیتے ہیں کہ "یسوع نے پرانے عہد نامے کو پورا کر دیا ہے، اب ہمیں انھیں منانے کی ضرورت نہیں۔ ” حقیقت تو یہ ہے کہ یشوعا نے اپنی دوسری آمد میں خزاں کی عیدیں پوری کرنی ہیں۔ اسلئے ان عیدوں کو  ہمیں خداوند کے لئے منانا ہے۔  فصل کاٹنے کی عید ، بہار کی عیدوں کو ظاہر کرتی ہیں اور کھیت کا پھل جمع کرنے کی عید خزاں کی عید کو ظاہر کرتی ہے۔  یشوعا نے متی 9:37 سے 38 میں کہا؛

تب اس نے اپنے شاگردوں سے کہا کہ فصل تو بہت ہے لیکن مزدور تھوڑے ہیں۔ پس فصل کے مالک کی منت کرو کہ وہ اپنی فصل کاٹنے کے لئے مزدور بھیج دے۔ خروج 23 باب (دوسرا حصہ) پڑھنا جاری رکھیں