نحمیاہ 4 باب

image_pdfimage_print

آپ کلام میں سے نحمیاہ 4 باب پورا خود پڑھیں۔

نحمیاہ کے 3 باب میں ہم نے پڑھا تھا کہ کس کس نے دیوار کی مرمت کا کام کیا۔ ہمارا نحمیاہ کا 4 باب شہرِِپناہ کے مرمت کے کام کے دوران میں جو ہوا اس کا حال بیان کرتا ہے۔ سنبلط کا نام ہم نے نحمیاہ 2 باب میں پڑھا تھا۔ اسے شہر کی تعمیر کا کام پسند نہیں آیا،  غصے اور جلن سے اس نے یہودیوں کو ٹھٹھوں میں اڑانا شروع کردیا۔ نحمیاہ 4:2 میں اس نے ایسے کہا؛

اور وہ اپنے بھائیوں اور سامریہ کے لشکر کے آگے یوں کہنے لگا کہ یہ کمزور یہودی کیا کر رہے ہیں؟ کیا یہ اپنے گرد مورچہ بندی کرینگے؟ کیا وہ قربانی چڑھائینگے؟ کیا وہ ایک ہی دن میں سب کچھ کر چکینگے؟ کیا وہ جلے ہوئے پتھروں کو کوڑے کے ڈھیروں میں سے نکال کر پھر نئے کرینگے؟

انکے خیال میں اگر لومڑی اس دیوار پر چڑھ جائے گی جسکی یہودی لوگ مرمت کر رہے تھے تو وہ اتنی کمزور تھی کہ دیوار گر جائے گی۔سنبلط اور طوبیاہ دونوں ہی جیسے کہ شیطان دل میں شک پیدا کرتا ہے ویسا کام انجام دے رہے تھے۔ انھیں نحمیاہ کے آنے کی ویسے ہی خوشی نہیں تھی اور اب انھیں یہ کام سر انجام دیتا دیکھ کر انھوں نے انکے حوصلے پست کرنے کے لئے طرح طرح کی باتیں کیں۔  یہودیوں نے انکے ٹھٹھوں کا جواب نہیں دیا بلکہ انھوں نے خداوند کے آگے اپنی  فریاد پیش کی۔   نحمیاہ 4:4 سے 5 میں ہمیں انکی خداوند سے کی گئی دعا نظر آتی ہے۔

سن لے ائے ہمارے خدا کیونکہ ہماری حقارت ہوتی ہے۔ اور انکی ملامت ان ہی کے سر پر ڈال اور اسیری کے ملک میں انکو غارتگروں کے حوالہ کر دے۔ اور انکی بدی کو نہ ڈھانک اور انکی خطا تیرے حضور سے مٹائی نہ جائے کیونکہ انہوں نے معماروں کے سامنے تجھے غصہ دلایا ہے۔

نحمیاہ کے 4 سے 6 ابواب میں ہم یہی پڑھیں گے کہ کیسے باقیوں نے یہودیوں کے حوصلوں کو پست کرنے کی کوشش کی۔ انھیں یہ نظر نہیں آیا کہ یہودی خداوند کے شہر کو بنا رہے ہیں بلکہ انھوں نے اسکو ایسے ہی لیا جیسا کہ ہم آج بھی اسرائیل میں ہوتا دیکھ رہے ہیں۔

  کوڑے کے ڈھیر کو ہٹانا، پتھروں کو بنانااور مرمت کے کام کو جاری رکھنا۔ کام آسان نہیں تھا مگر نہ تو یہودیوں نے پہلے ہمت ہاری تھی اور نہ ہی انکے ارادے اب پست ہوئے ہیں۔   خداوند نے انھیں نحمیاہ جیسا لیڈر بخشاکہ  جب دوسرے انکے حوصلے پست کر رہے تھے تو وہ انکے لئے دعا گو تھا اور انکے حوصلے بلند رکھنے میں کوشاں تھا۔

ہمیں نحمیاہ4:7 میں سنبلط، طوبیاہ، عربوں، عمونیوں اور اشدودیوں کا ذکر ملتا ہے۔  وہی جو کہ نحمیاہ کے دور میں یہودیوں کے لئے کانٹا تھے وہ آج بھی انکی راہ میں کانٹا ہیں۔  انھوں نے جب دیکھا کہ دیوار کی مرمت کا کام جاری ہے تو انھوں نے سازش کی کہ وہ سب ملکر یہودیوں سے لڑیں اور انکے لئے پریشانی کھڑی کریں۔  یہودیوں نے اپنے خدا سے دعا کی اور دن رات انکے مقابلہ میں پہرا بٹھائے رکھا۔ ایسا کرنے سے ان کے کام کرنے والے لوگوں کا زور گھٹ گیا۔ دشمنوں کا ارادہ انکو بیچ میں پہنچ کر انکے بغیر علم کے قتل کر ڈالنے کا تھا۔ آس پاس کے یہودی فکر مند تھے انھیں اپنے باقی بھائیوں کی خیرت درکار تھی۔  یہودیوں کو  لگا کہ وہ دیوار کو نہیں بنا پائیں گے۔

باقیوں میں تو ڈر تھا مگر نحمیاہ میں ڈر نہیں تھا اسے خدا پر بھروسہ تھا۔ نحمیاہ نے ایک بار پھر اچھا لیڈر ہونے کا ثبوت دیا۔ اس نے امیروں اور حاکموں اور باقی لوگوں سے کہا کہ وہ مت ڈریں بلکہ خداوند کو یاد کریں اور اپنے گھرانے کی خاطر لڑیں۔ نحمیاہ سے جو ہوسکتا تھا اس نے وہ کیا۔ اس نے اپنے آدھے نوکروں کو کام پر لگایا اور آدھوں کو ہتھیار سمیت تیار رکھا ۔ جو بھی مرمت کے اس کام میں لگا ہوا تھا انھوں نے اپنے ایک ہاتھ سے کام کرنا شروع کیا اور ایک ہاتھ میں ہتھیار کو رکھا تاکہ ضرورت پڑنے پر استعمال کی جا سکے۔ دشمن یہ جان کر کہ انکی سازش کا علم یہودیوں کو ہوگیا ہے ، پیچھے ہٹ گئے۔ یہودیوں نے   یہ جان کر بھی کہ دشمن پیچھے ہٹ گئے ہیں  اپنے ہتھیار  نہیں گرائے۔ انھیں علم تھا کہ انکے دشمن کسی بھی وقت حملہ کر سکتے ہیں۔ ہم نے نحمیاہ 3 باب میں پڑھا تھا کہ وہ سب بیک وقت دیوارکے مختلف حصوں کی مرمت کا کام کر رہے تھے۔ وہ چھوٹے چھوٹے گروہوں میں بٹے ہوئے تھے اسلئے انھوں نے اس طرح سے منصوبہ بندی کی کہ دیوار کی تعمیر کا کام بھی جاری رکھا اور پہرا دینا بھی۔

میرے خیال سے کچھ ایسا ہی خیال ربی شاؤل یعنی پولس رسول بھی  افسیوں 6:10 سے 18 میں پیش کرتے ہیں کہ ہمیں نہ تو اپنے ہتھیار گرانے ہیں اور نہ ہی خداوند کے دئے کام کو چھوڑنا ہے۔  24 گھنٹے تیار رہنا ہے۔ نحمیاہ 4:23 میں جیسے نحمیاہ نے بیان کیا کہ نہ تو وہ اور نہ ہی اسکے بھائی نہ نوکر نہ پہرے دار اپنے کپڑے اتارتے تھے اور پانی کے پاس جاتے ہوئے بھی اپنے ہتھیار ساتھ رکھتے تھے۔ ہر بار صرف دعا ہی کافی نہیں ہوتی اس کے ساتھ ساتھ تھوڑی بہت منصوبہ بندی بھی چاہیے۔   جب جب ہم دعا میں اپنے ہتھیار گراتے ہیں، ہمارا روحانی دشمن ہم پر حملہ کر دیتا ہے۔ ہمیں کیا اقدام اٹھانے چاہیں کہ اپنے ہتھیار نہ گرنے دیں  اور ساتھ میں اپنے کام کو بھی انجام دیں سکیں ،اسکے لئے خداوند سے راہنمائی مانگنی چاہیے۔

اس باب میں نرسنگے کی پھونک کی بات ہوئی ہے۔  ہم نحمیاہ 6 باب میں اس پر بات کریں گے۔ ہم نحمیاہ 5 باب کا مطالعہ اگلی دفعہ کریں گے۔ میری خداوند سے دعا ہے کہ وہ مجھے اور آپ کو اتنی ہمت دے کہ ہم کبھی اپنے ہتھیاروں کو گرنے نہ دیں بلکہ جب تک خداوند کے کام کو پورا نہیں کر لیتے تب تک ہر وقت تیار رہیں۔  یشوعا کے نام میں۔ آمین۔