نحمیاہ 2 باب (دوسرا حصہ)

image_pdfimage_print

ہم نے نحمیاہ کے پچھلے حصے میں پڑھا تھا کہ بادشاہ نے نحمیاہ کو یروشلیم جانے کی اجازت دی اور ساتھ ہی میں شاہی جنگل سے لکڑی استعمال کرنےکی درخواست بھی  منظور کی۔

دریا پار پہنچ کر  نحمیاہ نے حاکموں کو بادشاہ کے بھیجے ہوئے پروانے دئے۔ نحمیاہ اکیلا نہیں تھا اسکے ساتھ بادشاہ کے بھیجے گئے فوجی سردار اور سوار  تھے۔ عزرا کو تو بادشاہ سے محافظ مانگنے میں شرم آئی تھی مگر نحمیاہ کے لئے بادشاہ نے خود ہی یہ انتظام کر دیا تھا۔ نحمیاہ کو یہوداہ سے آئے ہوئے لوگوں سے اتنی تفصیل مل چکی ہوئی تھی کہ وہ پہلے سے ہی جان گیا تھا کہ اسے یروشلیم میں جا کر کیا کرنا ہے اور اسے کن چیزوں کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ ہمیں سنبلط حورونی اور عمونی غلام طوبیاہ کے نام  لکھے ملتے ہیں جو کہ نحمیاہ کے آنے کا سن کر رنجیدہ ہوئے تھے۔ علما کے  کہنے کے مطابق  سنبلط سامریہ کا گورنر   تھا۔  طوبیاہ کے نام سے ہی پتہ چل جاتا ہے کہ وہ  عمونی تھا۔   طوبیاہ شاید فارس کے بادشاہ کا شاہی غلام تھا تبھی اسکے نام  کے ساتھ "غلام” لکھا ہے۔ ویسے ہی جیسے کہ سامری یہوداہ کے قبیلے کی واپسی پر خوش نہیں تھے یہ دونوں بھی کچھ خوش نہیں تھے۔  نحمیاہ کو اس بات کا اندازہ تھا تبھی وہ حاکموں کے لئے بادشاہ کے پروانے اپنے ہمراہ لایا تھا۔

نحمیاہ نے کسی کو نہیں بتایا تھا کہ اسکے ذہن میں خدا نے کیا ڈالا ہے کہ وہ کیا کرے۔خداوند نے اتنے سال نحمیاہ پر  لگائے کہ صحیح وقت پر  نحمیاہ کو اس کام کے لئے استعمال کر سکے۔  بادشاہ کے ساتھ کام کرتے ہوئے نحمیاہ نے بہت کچھ سیکھ لیا تھا۔ خداوند نحمیاہ کو  دئیے گئے ہنر کو اب  کام میں لانے لگے تھے۔   نحمیاہ رات کو اٹھا اور اس نے شہر کی فصیل کا اور پھاٹکوں کو معائنہ کیا۔ نحمیاہ یروشلیم شہر کی سیر کے لئے نہیں نکلا تھا بلکہ یہ اندازہ کرنے کے لئے نکلا تھا کہ کتنا نقصان ہوا ہے۔  یشوعا کی کہی ہوئی ایک آیت میرے ذہن میں آرہی ہے (لوقا 14:28 سے 30)؛

کیونکہ تم میں سے ایسا کون ہے کہ جب وہ ایک برج بنانا چاہے تو پہلے بیٹھ کر لاگت کا حساب نہ کرلے کہ آیا میرے پاس اسکے تیار کرنے کا سامان ہے یا نہیں؟ ایسا نہ ہو کہ جب نیو ڈال کر تیار نہ کرسکے تو سب دیکھنے والے یہ کہہ کر اس پر ہنسنا شروع کریں کہ۔ اس شخص نے عمارت  شروع تو کی مگر تکمیل نہ کرسکا۔

 میں نے پہلے بھی "خداوند کی بلاہٹ "کے بارے میں بات کی تھی۔ میں بہت سے نوجوانوں کو کہتے سنتی ہوں کہ وہ خداوند کے لئے کچھ کرنا چاہتے ہیں۔ میں انکو ایک ذاتی مشورہ دونگی کہ پہلے اپنے آپ کو خدا کے کلام سے واقف کریں اسکو نہ صرف پڑھیں بلکہ سیکھیں ، سمجھیں اور اس پر عمل کریں اور پھر  جیسا خداوند نے آپ کو کرنے کو کہا ہے آپ  اس کام کے بارے میں اپنی جانچ پڑتال مکمل کریں اور پھر اس کام کو انجام دینے میں ہاتھ ڈالیں۔میں نے ذکر کیا تھا کہ نحمیاہ نے بادشاہ کے ساتھ کام کرتے ہوئے بہت کچھ سیکھ لیا تھا۔ آپ سے جو کام خداوند نے انجام دلوانا ہے وہ اسکے لئے آپ کو پہلے تیار کریں گے تاکہ یہ نہ ہو کہ آپ دل ہار بیٹھیں اور دوسرے آپ کا مذاق اڑائیں۔ اس میں نہ صرف آپ کے اپنے لئے شرمندگی ہے بلکہ آپ اپنے خدا کے نام کو بھی گندا کرتے ہیں کیونکہ آپ نے شاید بہت سوں سے ایسے بات کی ہو "خداوند نے میرے دل میں ڈالا ہے کہ میں یہ کام کروں۔۔۔” اگر آپ کو خداوند نے واقعی میں اس کام کے لئے چنا ہے تو وہ آپ کو تمام ذرائع بھی مہیا کریگا مگر آپ کو اپنا بھی  وقت ساتھ میں ایک اچھے خادم کی مانند صرف کرنا پڑا ہے۔  نحمیاہ کی طرح آپ کو بھی اپنے اس کام کے بارے میں ہر کسی کو بتانے کی ضرورت نہیں اور پہلے صورت حال کا جائزہ لینا ہے کہ کام کو کس طرح سے انجام دیں سکیں۔  اپنی بلاہٹ کے لئے خداوند سے دعا مانگیں کہ وہ آپ کے قدموں کو گائیڈ کریں تاکہ آپ ہر قدم صحیح طور پر اٹھا سکیں۔   بادشاہ کے ساتھ نحمیاہ کی اتنی واقفیت تھی کہ جو درخواست نحمیاہ نے پیش کیں وہ پوری کی گئیں۔ اگر آپ اپنے خداوند  جو کہ کل کائنات کا بادشاہ ہے، وقت نہیں گذار رہے تو آپ کیسے سوچ سکتے ہیں کہ آپ کو اپنے کام کے لئے جن جن ذرائع کی ضرورت ہے وہ پوری ہوتی جائینگی۔

اگر آپ نے نحمیاہ کا دوسرا باب کلام میں پڑھا ہے تو آپ نے ان چند پھاٹکوں کے نام، اژدہا کے کوئیں اور بادشاہ کے تالاب کا پڑھا ہوگا۔ ان  سب کا ہی خاص مطلب ہے ۔  اژدہا کے کوئیں کا ہم صرف یہیں نام پڑھتے ہیں  اسکا حوالہ ہمیں کلام میں کہیں اور نہیں ملتا۔  ہم  ان پھاٹکوں  کی روحانی تفصیل میں اس باب میں تو نہیں مگر آگے ضرور بات کریں گے کہ  اس میں ہمارے لئے کیا روحانی پیغام چھپا ہے۔

نحمیاہ تمام نقصان کا جائزہ نہ کر سکا کیونکہ جس جانور پر وہ سوار تھا اسکے  گذرنے کی  جگہ نہ تھی۔    نحمیاہ 2:16 میں لکھا ہے؛

اور حاکموں کو معلوم نہ ہوا کہ میں کہاں کہاں گیا یا میں نے کیا کیا کیا اور میں نے اس وقت تک نہ یہودیوں نہ کاہنوں نہ امیروں نہ حاکموں نہ باقیوں کو جو کارگذار تھے کچھ بتایا تھا۔

جب تک کہ اپنے کام پر عمل کرنے کا وقت نہیں آ پہنچا تھا نحمیاہ نے کسی کو اپنے پلان کے بارے میں نہیں بتایا تھا۔ بعض اوقات خاموشی میں ہی بہتری ہوتی ہے جب تک کہ عمل کرنے کا وقت نہ آ پہنچے۔ پھر  صحیح وقت پر اس نے ان سے کہا کہ  (نحمیاہ 2:17):

تب میں نے  ان سے کہا کہ تم دیکھتے ہو کہ ہم کیسی مصیبت میں ہیں کہ یروشلیم اجاڑ پڑا ہے اور اسکے پھاٹک آگ سے جلے ہوئے ہیں۔ آؤ ہم یروشلیم کی فصیل بنائیں تاکہ آگے کو ہم ذلت کا نشان نہ رہیں۔

اس موقع پر نحمیا نے انکو بتایا کہ بادشاہ نے اس سے کیا باتیں کہیں۔    شہر کی ٹوٹی دیوار انکے لئے ذلت کا باعث تھی۔  نحمیاہ کا ارادہ یہی تھا کہ وہ اس ذلت کو دور کر سکے۔آپ اپنی زندگی میں کن باتوں کو "ذلت ” کا باعث سمجھتے ہیں؟ کیا آپ نے کبھی کوئی قدم اٹھانے کی کی ہے کہ کس طرح سے اس ذلت کو دور کیا جاسکے؟   ہم نے امثال 25:28 کی آیت پڑھی تھی ؛

جو اپنے نفس پر ضابط نہیں وہ بے فصیل اور مسمار شدہ شہر کی مانند ہے۔

آپ کو اپنی زندگی میں جس قسم کی بھی ذلت کا سامنا ہے اسکے لئے پہلا قدم میرے خیال سے یہی ہے کہ انسان اپنے آپ کو کنٹرول کرنا سیکھے۔   2 تیمتھیس 1:7 میں لکھا ہے؛

کیونکہ خداوند نے ہمیں دہشت کی روح نہیں بلکہ قدرت اور محبت اور تربیت کی روح دی ہے۔

 اپنے آپ کو کس طرح سے کنٹرول میں رکھنا ہے اسکے لئے کلام  کی روسے تربیت حاصل کریں۔

جن سے نحمیاہ مخاطب تھا انھوں نے اسکا ساتھ دیا اور اپنے ہاتھوں کو اس اچھے کام کے لئے مضبوط کیا۔ پہلے ہم نے صرف سنبلط اور طوبیاہ کا نام پڑھا تھا جو کہ نحمیاہ کے آنے پر رنجیدہ تھے مگر اب ہم ایک اور نام پڑھتے ہیں "عربی جشم”۔ ان تینوں نے ان کا   مذاق اڑایا اور حقارت میں کہنے لگے کہ "تم یہ کیا کام کرتے ہو؟ کیا تم بادشاہ سے بغاوت کروگے؟” نحمیاہ نے انکو یہ جواب دیا (نحمیاہ 2:20):

تب میں نے جواب دے کر ان سے کہا آسمان کا خدا وہی ہم کو کامیاب کرےگا۔ اسی سبب سے ہم جو اسکے بندے ہیں اٹھکر تعمیر کرینگے لیکن یروشلیم میں تمہارا نہ تو کوئی حصہ نہ حق نہ یادگار ہے۔

 ویسے ہی جیسے  کہ نحمیاہ کے زمانے میں وہ لوگ تھے جو کہ یروشلیم شہر کی تعمیر سے خوش نہیں تھے، آج بھی لوگ ہیں جو کہ اسرائیل  کی ترقی سے خوش نہیں اور ہمیشہ اسکو تباہ کرنے کے منصوبے بناتے ہیں۔ جو خداوند کے بندے ہیں صرف وہی اسرائیل کی تعمیر و ترقی  کے حق میں ہیں اور باقی چاہے  جتنا مرضی اس پر اپنا حق جتانا چاہیں ، ان کا اس میں کوئی حصہ نہ حق اور نہ یادگار ہو گی۔

ہم نحمیاہ کے 3 باب کا مطالعہ اگلی دفعہ کریں گے۔ میری خداوند سے دعا ہے کہ آپ اس اہم سبق کو سیکھ سکیں کہ آپ  مسیحی کہلاتے ہیں، آپ کی الٹی حرکتیں ، خداوند کے نام  کے لئے شرم کا باعث ہیں۔ اگر آپ ابھی توبہ نہیں کریں گے تو خداوند یہوواہ پاک خدا آپ کو اپنے لوگوں میں سے کاٹ ڈالے گا۔