نحمیاہ 3 باب (پہلا حصہ)

image_pdfimage_print

آپ کلام میں سے نحمیاہ کا 3 باب مکمل خود پڑھیں۔

ہم نے پچھلے حصے میں پڑھا تھا کہ نحمیاہ نے  لوگوں سے بات کرنے سے پہلے رات کے   وقت یروشلیم کی فصیل کا معائنہ کیا۔  نحمیاہ اور یہوادہ کے گھرانے نے یروشلیم کی دیوار کو بنانے کے لئے اپنے ہاتھوں کو مضبوط کیا۔ انھوں نے دیوار کی تعمیر کا کام شروع کیا۔ میں نے امریکہ میں رہتے ہوئے بہت سے پادریوں کو  سنا ہے۔   جب بھی کوئی چرچ خسارے میں جا رہا ہو یا پھر  انھیں چرچ کو بڑا  بنانا ہوتا ہے تو  عزرا اور نحمیاہ کی کتاب میں سے پیغام دئے جاتے ہیں کہ کیوں لوگوں کو  چرچ کی تعمیر میں مالی مدد فراہم کرنی چاہیے۔ وہ یہ  کہتے ہیں کہ اگر لوگ خداوند کے اس کام میں انکی مالی مدد کریں گے تو خداوند انھیں دگنی   برکت دے گا۔ دگنی برکت کا سن کر بہت سے لوگ مدد کے لئے تیار ہو جاتے ہیں  ہر بار مالی مدد  کام کا  حل نہیں ہوتا۔نحمیاہ کے اس تیسرے باب میں ہم یہودیوں کا دیوار کی تعمیر کے لئے مالی مدد کا نہیں بلکہ خود اپنے ہاتھوں سے خدا کے کام کے لئے محنت و مشقت کا   پڑھتے ہیں۔ عموماً لوگوں کی سوچ ہوتی ہے کہ وہ چرچ میں جا کر جو ہدیہ دے رہے ہیں وہی خدا پر بڑا احسان ہے مگر خداوند  کو ایسے لوگوں کی ضرورت نہیں۔  خداوند کو آپ کی ذات سے دلچسپی ہے۔ جب آپ اپنے وقت میں سے خداوند کے لئے  اور خداوند کے کاموں کے لئے وقت بغیر کسی ذاتی مفاد کے لئے نکالتے ہیں تو تبھی خداوند کو خوشی ہوتی ہے۔  میں نے بہت دفعہ اپنی دعاؤں پر بھی غور کیا ہے۔ جب بھی مجھے  لگا کہ میں صرف اپنے ذاتی مفاد کے لئے خداوند سے دعا کر رہی ہوں تو میں  رک جاتی ہوں۔ ایسا نہیں کہ خداوند کو ہماری  ذاتی دعائیں سننا پسند نہیں مگر اگر ہم صرف دعا میں اس لئے بیٹھ رہے ہیں کہ ہر بار اپنی ڈیمانڈ پیش کر سکیں یا پھر چندہ اس لئے دے رہے ہیں کہ برکتیں ملیں تو یقین مانیں آپ ابھی بھی پورے دل و جان سے اسکی عبادت نہیں کر رہے۔

 میں ان پھاٹکوں  کی ترتیب اور تفسیر میں نہیں جاؤنگی۔ اپنے اس مطالعے کے لئے میں روحانی معنی  بیان کرونگی ۔ ویسے ہی جیسے کہ نحمیاہ نے جب یہوداہ کے گھرانے سے اپنے آنے کا مقصد بیان کیا تھا تو اس نے خاص وجہ بیان کی تھی کہ کیوں انھیں یروشلیم کی فصیل بنانے کی ضرورت ہے (نحمیاہ 2:17) میں بھی یہی بیان کرنا چاہتی ہوں کہ ان پھاٹکوں کو جس طرح سے اس باب میں بیان کیا گیا ہے اسکا ساتھ ہی میں روحانی مقصد بھی ہے۔

ہمیں نحمیاہ کے 3 باب میں  سب سے پہلے بھیڑ پھاٹک کی تعمیر کا ذکر ملتا ہے جس کو سردار کاہن  الیاسب نے اپنے کاہن بھائیوں کے ساتھ مل کر بنایا اور اسے مقدس کیا۔  الیاسب کے معنی ہیں "خدابحال کرتا ہے” بھیڑ کا پھاٹک ، خداوند کے حضور قربانی چڑھائے جانے والے چوپایوں کو لانے کے لئے استعمال ہوتا تھا۔ لاویوں کی ذمہ داری تھی کہ وہ خداوند کے حضور  قربانی کے لئے لائی گئی ان بھیڑوں کی نگرانی کرتے۔ہمیں یوحنا 5 باب میں بھیڑ دروازے کا ذکر ملتا ہے۔ یہ پھاٹک ہیکل کے نزدیک تھا۔ کلام میں خداوند نے اپنے لوگوں کو بھیڑ پکارا ہے. زبور 100:3 میں لکھا ہے؛

جان رکھو کہ خداوند ہی خدا ہے۔ اسی نے ہم کو بنایا ہے اورہم اسی کے ہیں۔ ہم اسکے لوگ اور اسکی چراگاہ کی بھیڑیں ہیں۔

یوحنا 10:7 اور 9 میں یشوعا نے کہا؛

پس یسوع نے ان سے پھر کہا میں تم سے سچ سچ کہتا ہوں کہ بھیڑوں کا دروازہ میں ہوں۔

دروازہ میں ہوں اگر کوئی مجھ سے داخل ہو تو نجات پائیگا اور اندر اور باہر آیا جایا کریگا اور چارا پائیگا۔

اگر آپ یوحنا 10 باب کا شروع پڑھیں گے تو وہاں یشوعا نے کہا "لیکن جو دروازہ سے داخل ہوتا ہے وہ بھیڑوں کا چرواہا ہے۔۔۔۔”(یوحنا 10:2) یشوعا بھیڑ خانہ کا دروازہ ہے۔  الیاسب سردار کاہن کے نام کا معنی یہاں اہمیت رکھتا ہے کیونکہ یہی وہ روحانی پیغام ہے جو کہ خداوند ہمیں دینا چاہتے ہیں ” خداوند ہماری نئی زندگی بحال کرتے ہیں”۔  حزقی ایل 34:11 سے 12 میں لکھا ہے؛

کیونکہ خداوند فرماتا ہے دیکھ میں خود اپنی بھیڑوں کی تلاش کرونگا اور انکو ڈھونڈ نکالونگا۔ جس طرح چرواہا اپنے گلہ کی تلاش کرتا ہے جب کہ وہ اپنی بھیڑوں کے درمیان ہو جو پراگندہ ہوگئی ہیں اسی طرح میں اپنی بھیڑوں کو ڈھونڈونگا اور انکو ہر جگہ سے جہاں وہ ابر اور تاریکی کے دن تتر بتر ہوگئی ہیں چھڑالاؤنگا۔

یشوعا اسرائیل کی کھوئی ہوئی بھیڑ کو ڈھونڈنے آیا (متی 15:24)۔ نحمیاہ 3:1 میں ہمیں ہمیاہ کے بُرج اور حنن ایل کے بُرج کا ذکر ملتا ہے۔  یرمیاہ  31:38 میں اور زکریاہ 14:10 میں  ہمیں حنن ایل کے برج کا ذکر ملتا ہے۔  "حنن ایل” کے معنی ہیں "خدا بھلا ہے یا خدا کرم کرنے والا ہے”

نحمیاہ 3 باب میں ہمیں بھیڑ پھاٹک کے بعد مچھلی پھاٹک کی تعمیر کا  ذکر ملتا ہے۔  یہاں مچھلیاں  کی خرید و فروخت ہوتی تھی۔  اپنے چند شاگردوں کو بلاتے ہوئے یشوعا نے انھیں کہا تھا کہ وہ انھیں  آدم گیر بنائے گا۔ یشوعا نے جب اپنے شاگردوں کو  منادی کا کام دیا تھا تو اس نے انھیں ساتھ ہی میں یہ ہدایت بھی کی تھی کہ وہ غیر قوموں کی طرف نہ جائیں اور سامریوں کے کسی شہر میں داخل نہ ہو بلکہ اسرائیل کی کھوئی ہوئی بھیڑوں کے پاس جائیں (متی 10:5 سے 6)۔

اگر بھیڑ پھاٹک "نجات” کو بیان کرتی ہے تو مچھلی پھاٹک خداوند کی بادشاہی کی منادی کے کام کو بیان کرتی ہے۔ افسوس ہے کہ بہت سے مسیحی بغیر نجات حاصل کئے  خداوند کی منادی کا کام شروع کرتے ہیں۔  نجات حاصل کئے بغیر خداوند کا کام صحیح طریقے سے  انجام دینا ممکن نہیں ہے۔  افسیوں 4:11 سے 12 میں لکھا ہے؛

اور اسی نے بعض کو رسول اور بعض کو نبی اور بعض کو مبشر اور بعض کو چرواہا اور استاد بنا کر دے دیا۔ تاکہ مقدس لوگ کامل بنیں اور خدمت گذاری کا کام کیا جائے اور مسیح کا بدن ترقی پائے۔

وہ جو کو کہنے کو تو اپنے  آپ کو خداوند کی بھیڑوں میں سے بتاتے ہیں دراصل بھیڑ کے  روپ میں بغیر نجات  کے بھیڑیے ہیں  کیونکہ وہ مسیح کے بدن کی ترقی نہیں بلکہ اپنی ترقی چاہتے ہیں۔

جہاں پر اتنے لوگوں نے دیوار کی مرمت کے کام میں اپنے ہاتھوں کو مضبوط کیا تھا اور اس کام میں حصہ لیا تھا وہیں پر تقوعیوں کے امیر بھی تھے جنہوں نے اپنے مالک کے کام کے لئے گردن نہ جھکائی (نحمیاہ 3:5)۔  یہ لوگ خداوند کے فرمانبردار لوگوں میں سے نہیں تھے وہ خداوند کی نافرمانی کر رہے تھے۔ ہمارے مسیحیوں میں بھی بہت سے ایسے ہی ہیں کہ انھیں خداوند کے کام میں حصہ لینا منظور نہیں۔ دوسروں کو باتیں سنا سکتے ہیں کہ کس نے کیا کیا اور کیا کیسے نہیں کیا مگر خود کبھی کسی کام کے لئے انگلی نہیں اٹھائیں گے۔ ططس 1:15 سے 16 میں لکھا ہے؛

پاک لوگوں کے لئے سب چیزیں پاک ہیں مگر گناہ آلود ہ اور بے ایمان لوگوں کے لئے کچھ بھی پاک نہیں بلکہ انکی عقل اور دل دونوں گناہ آلودہ ہیں۔ وہ خدا کی پہچان کا دعوٰی تو کرتے ہیں مگر اپنے کاموں سے اسکا انکار کرتے ہیں کیونکہ وہ مکروہ اور نافرمان ہیں اور کسی نیک کام کے قابل نہیں۔

ہم نحمیاہ کے 3 باب کا مطالعہ اگلی دفعہ جاری رکھیں گے۔ میری خداوند سے آپ کے لئے دعا ہے کہ  آپ  اپنی زندگی کو خدا کی نظر سے دیکھ پائیں اور جان سکیں کہ اسکے منصوبے آپ کے لئے اچھائی کے ہیں، یشوعا کے نام میں۔ آمین