زمرہ جات کے محفوظات: بائبل سٹڈی

image_pdfimage_print

(خروج 2 باب (دوسرا حصہ

ہم نے پچھلے حصے میں پڑھا تھا کہ موسیٰ کو فرعون کی بیٹی نے اپنا  بیٹا بنا کر اسکی پرورش کی تھی اور موسیٰ نے ملک مصر کے تمام  علوم کی تعلیم پائی تھی۔ جب موسیٰ بڑا ہوا تو وہ باہر اپنے بھائیوں کے پاس گیا اور اس کی نظر خاص انکی مشقتوں پر پڑی اور اس نے ایک مصری کو اپنے عبرانی بھائی کو مارتے دیکھا۔ میں نے موسیٰ کی زندگی پر بنی کچھ فلمیں اور بچوں کے پروگرام بھی دیکھے ہیں ۔ مجھے یاد ہے کہ کچھ میں یہ دکھایا گیا ہے کہ موسیٰ کو جب ہارون اور مریم ملے یا پھر کوئی اور عبرانی ملا تو اس نے موسیٰ کو بتایا کہ وہ مصری نہیں بلکہ عبرانی ہے۔  اگر آپ نے خود بھی خروج 2 باب کو کلام میں سے پڑھا ہے تو آپ نے بھی پڑھا ہوگا کہ جب بچہ کچھ بڑا ہوا تو تب اسکی ماں اسے فرعون کی بیٹی کے پاس لے کر گئی تھی۔ اس زمانے میں چھوٹے بچوں کا دودھ، مائیں  تقریباً 5  سے 7برس کی عمر میں چھڑاتی تھیں۔ یہ میں نے تاریخ  اور علما کی کتابوں میں پڑھا تھا۔ 5  سے 7 برس کی عمر کوئی خاص عمر نہیں ہوتی کہ بچوں کو تمام  باتیں یاد رہ جائیں مگر  کچھ کچھ خاص باتیں ضرور یاد ہوتی ہیں۔  خروج 2:11 اس بات  کو صاف دکھا رہا ہے کہ موسیٰ کو علم تھا کہ اسکے بھائی یعنی اپنے  لوگ کون تھے۔ وہ جانتا تھا کہ وہ مصری نہیں بلکہ عبرانی ہے تبھی جب اس نے مصری کو اپنے عبرانی بھائی کو مارتے دیکھا تو اس نے ادھر اُدھر دیکھا کہ کوئی اور تو نہیں دیکھ رہا۔ جب دیکھا کہ وہاں اور کوئی دوسرا آدمی نہیں ہے تو اس نے اس مصری کو جان سے مار دیا جو اسکے عبرانی بھائی پر ظلم کر رہا تھا۔ موسیٰ نے جب عبرانی کو مار کھاتے ہوئے دیکھا تو اس نے اپنے دلی جذبات کی رو سے مصری کو مارنے کا فیصلہ کیا تھا۔ موسیٰ کو علم تھا کہ مصری لوگ اسکے لوگوں پر ظلم ڈھا رہے ہیں۔ اسکو اس بات کا علم تھا کہ خدا  اپنے لوگوں کو اس کے ہاتھوں کے ذریعے مصریوں سے چھٹکارا دے گا کیونکہ اعمال 7:25 میں لکھا ہے؛ (خروج 2 باب (دوسرا حصہ پڑھنا جاری رکھیں

(خروج 2 باب (پہلا حصہ

آپ کلام میں سے خروج کا دوسرا باب پورا خود پڑھیں میں صرف وہی آیات لکھونگی جسکی ضرورت سمجھوں گی۔

پچھلے حصے میں ہم نے خروج 1 باب کے آخر میں پڑھا تھا کہ فرعون نے  مصریوں  کو کہا تھا کہ اگر عبرانیوں کا بیٹا پیدا ہو تو اسے دریا میں ڈال دینا۔ اگر ایک طرف فرعون خدا کے لوگوں  پر ظلم وتشدد کر رہا تھا تو دوسری طرف خدا اپنے لوگوں کو اس ظلم و تشدد اور غلامی سے رہائی  کے منصوبے پر عمل کر رہا تھا۔

 ہم نے پہلے باب کے شروع میں پڑھا تھا کہ یعقوب کے گھرانے کی ستر لوگوں اے ایک بڑی قوم بن گئی تھی۔  لاوی کے گھرانے کی بھی تعداد بہت بڑھ گئی تھی۔  دوسرا باب ایک لاوی مرد کی  لاوی کے گھرانے کی عورت سے شادی سے شروع ہوتا ہے۔ہم نے پیدائش کی کتاب کے مطالعے میں پڑھا تھا کہ "لاوی” کا مطلب "لگن یا قریب آنا” بنتا ہے۔ پیدائش 49:7 میں ہم نے یعقوب کی لاوی کو دی ہوئی برکت کا ہم نے پڑھا تھا۔ ہم خروج کی کتاب میں لاوی کے قبیلے کی خدا سے لگن کے بارے میں پڑھیں گے۔ اس باب میں ہمیں  ان دونوں مرد اور عورت  کے نام نہیں ملتے مگر خروج 6:20 میں  ہمیں عمرام اور یوکبد کے  نام لکھے  ملتے ہیں۔  ان دونوں کے ہاں اس وقت ایک بیٹا پیدا ہوا جب فرعون نے بیٹوں کو دریا میں ڈالنے کا حکم دیا ہوا تھا۔ عورت یعنی یوکبد نے بیٹے کی خوبصورتی کو دیکھ کر  اسے تین مہینے تک چھپا کر رکھا۔ ہمیں اعمال 7:20 میں بھی   یہی لکھا ملتا ہے ۔ ماں باپ کا پیار اولاد کے لئے انتہا کا ہوتا ہے ویسے تو یوسیفس کی کتاب میں بتایا گیا ہے کہ عمرام کو اس بیٹے کی پیدائش سے پہلے الہام ہوا تھا کہ وہ اسرائیل کے لئے نجات لائے گا مگر عبرانیوں 11:23 میں ایسے لکھا ہوا ہے؛ (خروج 2 باب (پہلا حصہ پڑھنا جاری رکھیں

(خروج 1 باب (دوسرا حصہ

ہم نے پچھلے حصے میں پڑھا تھا کہ مصر کا نیا فرعون  بنا جو کہ یوسف کو نہیں جانتا تھا۔   خدا نے اپنے چند لوگوں کو اب ایک بڑی قوم بنا ڈالا تھا۔  ہمیں خروج1:5 میں بتایا گیا ہے کہ ؛

اور سب جانیں جو یعقوب کے صلب سے پیدا ہوئیں ستر تھیں اور یوسف تو مصر میں پہلے ہی سے تھا۔

میں نے پیدائش کے مطالعے میں بیان کیا تھا کہ اعمال 7:14 کے مطابق کیسے  ستفنس کے بیان کے مطابق پچھتر جانیں بنتی ہیں  جبکہ یہاں پر اور پھر  پیدائش 46:27 میں ستر بیان ہے۔  نوح کے زمانے میں سیلاب کے بعد اسکے بیٹوں سے جو اولاد پیدا ہوئیں وہ کل ملا کر ستر تھے جن سے ستر قوموں نے جنم لیا(پیدائش 10 باب)۔ نمبر 70 کی کلام میں بہت اہمیت ہے  ہم آگے پڑھیں گے کہ اسرائیل کے 70 بزرگوں نے خدا کو کوہ سینا پر دیکھا۔ سکوت کے تہوار پر 70 قربانیاں قوموں کے لئے چڑھائی جاتیں ہیں ۔ ابھی ہیکل نہیں ہے تو اسلئے کسی بھی قسم کی قربانی نہیں چڑھائی جاتی صرف دعائیں مانگی جاتی ہیں۔  بابل کی اسیری میں اسرائیل ستر برس تک تھے۔ یہودیوں کی روایت کے مطابق صدر عدالت کے 70 ممبران تھے ۔ اور بھی کچھ باتیں ہیں مگر فی الحال کے لئے اتنا ہی بہت ہے۔ (خروج 1 باب (دوسرا حصہ پڑھنا جاری رکھیں

(خروج 1 باب (پہلا حصہ

اس سے پہلے کہ ہم خروج کے پہلے باب کا مطالعہ کریں میں تھوڑا سا خروج کی کتاب کا تعارف کرواتی چلوں۔ خروج کی کتاب کو عبرانی زبان میں "شیموت،  שְׁמוֹתShemot, ” کہتے ہیں۔ پیدائش، خروج، احبار، گنتی اور استثنا کو موسیٰ نےخدا کی قیادت میں لکھا ہے میں نے اپنے پیدائش کی کتاب کے مطالعے میں ذکر کیا تھا کہ کیسے توریت (یعنی پیدائش، خروج، احبار، گنتی اور استثنا) میں لفظ تورہ، عبرانی بائبل میں پیدائش اور خروج میں چھپا ہے اور یہی لفظ الٹا گنتی اور استثنا میں چھپا ہوا ہے جبکہ احبار کی کتاب میں لفظ "یہوواہ” بار بار چھپا ہوا ہے۔  آپ پیدائش 5 باب کے مطالعے میں دیکھ سکتے ہیں۔ https://backtotorah.com/?p=328

عبرانی کلام میں پیدائش کی کتاب ان الفاظ پر ختم ہوتی ہے، "مصر میں”، اور خروج کی کتاب کی پہلی آیت میں ہم یہی  پڑھتے ہیں کہ

اسرائیل کے بیٹوں کے نام  جو اپنے اپنے گھرانے کو لیکر یعقوب کے ساتھ مصر میں آئے یہ ہیں۔”

عبرانی لفظ "شیم، Shem” کے معنی ہیں "نام” اور شیموت کے معنی ہیں "ناموں” ،  کیونکہ یہ عبرانی لفظ "شیم” کی جمع ہے۔ گو کہ اردو کلام میں اس کتاب کا نام خروج دیا گیا ہے جو کہ بنی اسرائیل کے ملک مصر سے "خروج” کو بیان کرتی ہے مگر یہ عبرانی لفظ کا ترجمہ ہرگز نہیں ۔ سفردیک یہودی  ربی جسکو یہودی لوگ رمبان پکارتے ہیں، اس نے   خروج کے تعارف میں کہا کہ  جلاوطنی تب تک مکمل (ختم) نہیں ہو گی جب تک کے وہ تمام اپنی سرزمین پہ  اور اپنے باپ دادا کے روحانی مقام پر نہ لوٹ آئیں۔۔۔۔”  رمبان کی "وہ ” سے مرادیہودی لوگ تھے۔ رمبان کی نظر میں  خروج کی کتاب صرف "خروج ” کو ہی نہیں بیان کرتی بلکہ خدا کا اپنے لوگوں کے درمیان مسکن قائم کرنے کو بھی بیان کرتی ہے۔

  میں نے پہلے بھی کہیں ذکر کیا تھا کہ عبرانی کلام میں کتابوں کے نام پہلی آیت میں درج لفظ پر مشتمل ہے، جیسے کہ پیدائش جسکا عبرانی نام ” بیرشیت” ہے جسکے معنی ہیں ابتد میں،  اور ہم پیدائش 1:1 میں ہی پڑھتے ہیں کہ "ابتدا میں” اور اب خروج کی کتاب میں جسکو عبرانی میں شیموت کہتے ہیں اور ہمیں خروج 1:1 میں لفظ "نام” ملتا ہے ۔ چونکہ ہم ترجمہ پڑھتے ہیں تو اسلئے بہت سی اس قسم کی چھوٹی چھوٹی باتوں کو جان نہیں پاتے۔   خروج کی کتاب کے کل 40 باب ہیں اسلئے ہم کم سے کم 40 ہفتے یا اس سے زیادہ اس کتاب کے مطالعے میں گزاریں گے۔ خروج کے 3 باب سے 40 باب بنی اسرائیل  کے ملک مصر سے نکلنے  کے   دو سال کے دوران کے واقعات کو بیان کرتا ہے۔  ایک بات جو مجھے اس کتاب میں غور کے قابل لگی وہ یہ ہے کہ فرعون کا نام اس میں نہیں دیا گیا۔ فرعون، نام نہیں ہے  بلکہ مصر کے حکمران کو ظاہر کرتا ہے ویسے ہی جیسے کہ ہمارے ملک کے صدر کے نام فرق  دور میں فرق فرق رہے ہیں مگر  لفظ صدر،   ملک کے حکمران کے لئے استعمال ہوتا ہے۔  خروج کی کتاب میں ہمیں اپنے خدا کا وہ نام نظر آئے گا جوخدا  نے موسیٰ کو بتایا تھا۔ شاید فرعون کا نام اسلئے درج نہیں ہے کہ کہنے کو تو وہ ملک مصر کا حکمران ہے مگر اگر صحیح معنوں میں کسی حکمران کی اہمیت ہے تو وہ صرف اور صرف "یہوواہ ” بادشاہ کی ہے۔

آپ کلام میں سے خروج 1 باب پورا خود پڑھیں میں صرف وہی آیات لکھوں گی جس کی ضرورت سمجھوں گی۔

خروج کا 1 باب یعقوب کے بیٹوں کے ناموں سے شروع ہوتا ہے جو اسکے ساتھ ملک مصر میں آئے تھے۔  یہ نام  ایک بار پھر سے عمر کی ترتیب کے مطابق نہیں ہیں بلکہ پہلے لیاہ کے بیٹوں کا نام ہے پھر راخل کے بیٹے کا نام پھر راخل کی لونڈی بلہاہ کے بیٹوں کا نام اور آخر میں لیاہ کی لونڈی  زلفہ سے پیدا ہوئے بیٹوں کا نام درج ہے۔ یوسف پہلے سے ہی ملک مصر میں تھا۔  پیدائش کی کتاب کے آخری باب سے اب تک یعنی خروج 1 باب تک 350 سال گذر گئے  تھے آپ کو شاید یاد ہو کہ خدا نے یعقوب کو پیدائش 46:3 میں کہا تھا کہ وہ ملک مصر میں جانے سے نہ گھبرائے۔  اور آپ کو شاید یہ بھی یاد ہو کہ ہم نے پیدائش 15 باب   میں پڑھا تھا کہ خدا نے ابرہام کو پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ بنی اسرائیل 400 برس تک  غلامی میں ہونگے۔  ہم نے یہ بھی بات کی تھی کہ خدا نے خاص ابرہام  کو کہا تھا کہ اموریوں کے گناہ ابھی پورے نہیں ہوئے، خدا کے لوگ چار سو برس غلامی کریں گے وہ دکھ اٹھائیں گے لیکن خدا اس قوم کی عدالت  کریگا جسکی  اسکے لوگ غلامی  کریں گے۔

خروج کے اس باب میں ہم یہی پڑھ رہے ہیں کہ مصر میں ایک نیا بادشاہ آیا جو کہ یوسف کو نہیں جانتا تھا۔   یوسف کے مرنے کی بعد کچھ ہی عرصے میں اسکی پہچان بھی ختم ہوگئی اور اسکے ساتھ ہی ساتھ بنی اسرائیلیوں کی آزادی بھی ختم ہوگئی۔ شاید آپ نے بھی کبھی کبھی ٹی-وی پر نامور لوگوں کی موت کا سنا اور دیکھا ہو۔ میں اکثر ایسا دیکھ کر سوچتی ہوں کہ میں کس قسم کی پہچان چاہتی ہوں۔ یوسف کی کہانی کا سوچ کر اور یہ آیت پڑھ کر مجھے ہمیشہ سے خیال رہا ہے کہ لوگ تو آپ کو آپ کی موت کے کچھ عرصے کے بعد بھول جائیں گے مگر اگر آپ کا خدا آپ کو پہچانتا ہے تو وہی سب سے اعلیٰ پہچان ہے۔ مجھے کسی قسم کی پہچان کی خواہش نہیں اگر پہچان کے معاملے میں کوئی خواہش ہے تو صرف اور صرف یہ کہ میں اپنے خداوند خدا کی نظر میں اچھی پہچان قائم رکھ سکوں۔  اگر آپ کو اپنا نام بنانے کا شوق ہے  تو ایک لمحے کے لئے ضرور سوچیں کہ آپ اپنا کس قسم کا نام چھوڑ کر اس دنیا سے جانا چاہتے ہیں۔ ایسا کہ دنیا یاد رکھے یا کہ پھر ایسا کہ کتاب حیات میں آپ کا نام ہمیشہ قائم رہے؟ مکاشفہ 20:15 میں لکھا ہے؛

 اور جس کسی کا نام کتاب حیات میں لکھا ہوا نہ ملا وہ آگ کی جھیل میں  ڈالا گیا۔

میں نے پیدائش کے مطالعے میں ذکر کیا تھا کہ یوسف کے دور میں ملک مصر کا جو فرعون تھا وہ مصری نہیں تھا بلکہ حیکسوس  تھا۔ یہ اس فرعون کا نام نہیں ہے بلکہ یہ وہ قوم تھی جنہوں نے کچھ عرصے تک ملک مصر پر راج کیا تھا۔  مگر پھر بعد میں مصری اپنے ملک کا قبضہ واپس لے پائے تھے۔ بنی اسرائیل کے ان 70 لوگوں کو  جو کہ یعقوب کے ساتھ ملک مصر میں یوسف کے پاس آئے تھے، خدا نے ایک زورآور قوم بنا ڈالا تھا اور ملک مصر ان سے بھر گیا تھا۔

ہم اگلی دفعہ خروج کے 1 باب کا باقی مطالعہ کریں گے۔

میری آپ کے لئے یہی دعا ہے کہ آپ کے نام برہ کی کتاب حیات میں  لکھے پائے جائیں تاکہ آپ قیامت کے دن آگ کی جھیل میں نہ ڈالے جائیں، یشوعا کے نام میں۔ آمین

(روت 4 باب (دوسرا حصہ

یہ ہمارا روت کی کتاب کے مطالعے کا آخری حصہ ہے۔ ہم نے پچھلے حصے میں پڑھا تھا کہ نعومی کے اس نزدیکی رشتے دار نے جو کہ بوعز سے زیادہ نزدیک تھا، نعومی کی زمین   کو مول لینے اور روت کو اپنی بیوی بنانے سے انکار کر دیا تھا۔  اس نزدیکی قرابتی نے بوعز سے کہا کہ وہ آپ ہی اسے مول لے لے۔ پھر اس نے اپنی جوتی اتار ڈالی کیونکہ وہ اپنے فیصلے کی تصدیق کر رہا تھا۔ اسرائیل میں اس زمانے میں ایسے ہی فیصلوں کی تصدیق کی جاتی تھی۔

 بوعز نے بزرگوں اور لوگوں سے کہا کہ وہ اسکے گواہ ہیں  کہ بوعز نے الیملک اور کلیون اور محلون کا سب کچھ نعومی کے ہاتھ سے مول لے لیا اور محلون کی بیوہ روت  کو بھی کہ وہ اسکی بیوی بنے تاکہ اس مُردہ کے نام کو اسکی میراث میں قائم کرے۔ بوعز  کو اس سودے میں کوئی ذاتی فائدہ نہیں تھا وہ  ایک موآبی عورت کو اپنانے لگا تھا جس کو دوسرا نزدیکی رشتے دار نہیں اپنانا چاہتا تھا۔ زمین کو خریدنے کے لئے اسے اپنے پیسے لگانے تھے اور روت سے  جو پہلا بچہ ہونا تھا وہ مرحوم کے نام کا ہونا تھا۔ نا صرف یہ بلکہ بعد میں بوعز کو اس بچے کو مرحوم کی اس میراث کا مالک ٹھہرانا تھا جو اس نے اپنے پیسے دے کر خریدی تھی۔ یہوداہ کے بیٹے اونان جو کہ جان بوجھ کر تمر سے اولاد نہیں کرنا چاہتا تھا کیونکہ  اولاد اسکے نام سے نہیں جانی جانی تھی بلکہ مرحوم کے، اسکے مردانہ گھمنڈ کو ظاہر کرتا تھا ، یہ گھمنڈ  بوعز میں موجود نہیں تھا۔  تبھی بوعز کو ان بزرگوں نے دعا تھی۔ (روت 4 باب (دوسرا حصہ پڑھنا جاری رکھیں

(روت 4 باب (پہلا حصہ

آپ کلام میں سے روت 4 باب پورا خود پڑھیں میں صرف وہی آیات لکھونگی جسکی ضرورت سمجھوں گی۔

ہم  نے پچھلے باب میں پڑھا تھا کہ روت نے بوعز کو قرابت کا حق ادا کرنے کو کہا تھا۔   بوعز جانتا تھا کہ وہ نعومی کے قرابتیوں میں سے ایک ہے۔ کسی  بھی قرابتی نے خودکوشش نہیں کی   کہ نعومی کا یا پھر روت کا حق ادا کر سکیں۔ یہ بھی ایک وجہ ہوسکتی ہے کہ نعومی اور روت نے یہ قدم اٹھایا۔ ہمارا  روت 4 باب اس آیت سے شروع ہوتا ہے کہ بوعز پھاٹک کے پاس جا کر وہاں بیٹھ گیا۔ میں نے لوط کی کہانی میں ذکر کیا تھا کہ پھاٹک  پر بیٹھے ہوئے لوگوں کے بارے میں آپ اس طرح سے سوچ سکتے ہیں کہ وہ ہمارے ماڈرن زمانے کی عدالت ہے۔ شہر کے بڑے  معزز دار لوگ اور  چنے ہوئے بوڑھے شہر کے لوگوں کے مسلئے مسائل کا فیصلہ کرتے تھے۔  جب بوعز سے زیادہ نزدیک کا قرابتی وہاں آ نکلا تو بوعز نے اسے ادھر بیٹھنے کو کہا۔ کلام میں عموماً غیر ضروری نام درج نظر نہیں آتے ہیں۔  بوعز تو ضرور اس رشتے دار کو نام سے جانتا ہوگا مگر روت کی کتاب کے مصنف کو اسکا نام لکھنا غیر ضروری محسوس ہوا ہوگا تبھی اسکا  نام درج نہیں ہے۔ نہ صرف بوعز نے اس  نزدیکی قرابتی رشتے دار کو بلوایا بلکہ ساتھ میں شہر کے بزرگوں میں سے دس آدمیوں کو بھی بلا کر کہا کہ وہ یہاں بیٹھ جائیں۔ ربیوں کی تشریح کے مطابق کم سے کم دس بزرگ  /گواہ ہونے چاہیے جو کہ صحیح فیصلہ دے سکیں یا گواہ بن سکیں۔  پھر بوعز زندیکی قرابتی سے یوں مخاطب ہوا (روت 4:3 سے 4): (روت 4 باب (پہلا حصہ پڑھنا جاری رکھیں

روت 3 باب

روت کے مطالعے کے پچھلے حصے کے آخر میں ہم نے پڑھا تھا کہ نعومی نے روت کو  مشورہ دیا تھا کہ  وہ بوعز کے پاس اسکے کھلہیان میں  جائے۔   اب ہم اس سے آگے کا مطالعہ کرتے ہیں۔روت ، اپنے شوہر کے مرنے کے بعد بیواؤں کے لباس میں سادگی سے رہتی ہو گی تبھی اسکی ساس نے اسے  خوشبو لگا کر پوشاک پہننے کا کہا تھا۔  روت نے ویسا ہی کیا جیسا کہ اسکی ساس نے اسے کہا تھا۔ اس  نے بوعز کے سونے کا انتظار کیا۔ بوعز نےکھایا پیا اور اسکا دل خوش ہوا۔  بوعز نے مے پی ہوئی تھی جس سے اسکا دل خوش ہوا۔  زبور 104:15 میں مے کے لئے ایسے لکھا ہوا ہے؛

اور مے جو انسان کے دل کو خوش کرتی ہے اور  روغن جو اسکے چہرہ   کو چمکاتا ہے اور روٹی جو آدمی کے دل کو توانائی بخشتی ہے۔ روت 3 باب پڑھنا جاری رکھیں

روت 2 باب (دوسرا حصہ) اور 3 باب

پچھلے حصے میں ہم نے پڑھا تھا کہ بوعز نے  روت پر کرم کی نظر کی۔  روت نے اپنے آپ کو بوعز کی لونڈیوں سے بھی کم تر جانا مگر خدا نے اسے عزت دی۔ اب ہم آگے کا باقی حصہ پڑھتے ہیں۔

بوعز نے روت کو  اپنی فصل  کاٹنے والوں کے ساتھ کھانا کھانے کو کہا اور اس نے روت کو اتنا کھانے کو دیا کہ نہ صرف اس نے   جی بھر کر کھایا بلکہ  اپنی ساس کے لئے بھی  کچھ کھانا چھوڑ دیا۔ بوعز نے اپنے کام کرنے والوں کو خاص کہا کہ وہ روت کو ملامت نہ کریں اوراسکو پولیوں کے درمیان میں بھی چننے دیں۔  پولیوں کے درمیان  چننا غریبوں کو اس کی اجازت نہیں تھی کیونکہ وہ کھیت کے مالک کا حق تھا۔ بوعز نے روت کے لئے بڑھ کر کیا یہاں تک کہ اسکے لئے حکم دیا کہ اسکے لئے گٹھروں میں سے بھی بالیں  نکالکر رکھ چھوڑیں۔ بوعز یقیناً خدا کے حکموں  کے مطابق عمل کرنے والوں میں سے تھا کیونکہ احبار 19:33 سے 34 میں لکھا ہے؛

 اور اگر کوئی پردیسی تیرے ساتھ تمہارے ملک میں بودوباش کرتا ہو تو تم اسے آزار نہ پہنچانا۔ بلکہ جو پردیسی تمہارے ساتھ رہتا ہو اسے دیسی کی مانند سمجھنا بلکہ تو اس سے اپنی مانند محبت کرنا اسلئے کہ تم ملک مصر میں پردیسی تھے۔ روت 2 باب (دوسرا حصہ) اور 3 باب پڑھنا جاری رکھیں

(روت – 2 باب (پہلا حصہ

آپ کلام میں سے روت 2 باب پورا خود پڑھیں۔ میں وہی آیات لکھونگی جس کی ضرورت سمجھونگی۔

ہم نے پچھلے باب کے آخری حصے میں پڑھا تھا کہ نعومی اور روت واپس بیت لحم پہنچے۔  روت نے جانتے بوجھتے نعومی کے ساتھ آنا چاہا تھا۔ نعومی  نے تو اسے صاف صاف بتا ہی دیا تھا کہ روت کا اسکے ساتھ رہنا  روت کے لئے شاید فائدہ مند نہ ہو۔ نعومی نے روت کو اپنی دنیاوی خواہشات کی قربانی چڑھاتے دیکھا تھا۔ روت کو دنیاوی سے زیادہ روحانی خواہشات پوری کرنے میں خوشی تھی۔

بیت لحم واپس آکر اس نے اپنی ساس سے کہا  کہ وہ اسے اجازت دے کہ وہ جا کر کسی کھیت میں  کاٹنے والوں کے پیچھے پیچھے بالیں چنے۔ احبار 19:9 سے 10 میں خدا نے اپنے لوگوں کو اس بات کا حکم دیا تھا؛ (روت – 2 باب (پہلا حصہ پڑھنا جاری رکھیں

(روت – 1 باب (دوسرا حصہ

پچھلے حصے میں ہم نے پہلے باب کی کچھ ان باتوں پر غور کیا تھا جو ہمیں عام طور پر نہیں بتائی جاتی ہیں۔  ہم نے پہلی پانچ آیات کو دیکھا تھا آج ہم اگلی آیات کا مطالعہ کریں گے۔ ہم نے پڑھا تھا کہ نعومی کی بہووں کا نام عرفہ اور روت تھا۔ روت محلون کی بیوی تھی۔ روت کے معنی ہیں "سہیلی ، ساتھی یا ہمراہی یا پھر خوبصورت”۔ عرفہ کے نام کے معنی ہیں "سایہ” کچھ اسکے نام کے معنی "اکڑی گردن یعنی مغرور” بھی بیان کرتے ہیں۔ انکے ناموں سے علما کو پتہ ہے کہ موآبی نام ہیں نا کہ عبرانی۔

موآب آنے کا فیصلہ الیملک کا تھا ۔ الیملک نہیں رہا اور نہ ہی نعومی کے دونوں بیٹے، اب اگر کوئی بھی فیصلہ کرنا تھا تو وہ نعومی نے ہی کرنا تھا۔اپنوں کو تو نعومی کھو بیٹھی تھی اور  غیرو ں میں نعومی  رہنا نہیں  چاہتی تھی اسلئے جب اسے علم ہوا کہ خداوند نے اپنے لوگوں کو روٹی دی ہے تو وہ بھی اپنی دونوں بہووں کو لے کر یہوداہ کی سر زمین کو لوٹنے کے راستے پر چل پڑیں۔  واپسی کے راستے پر تینوں اکٹھی تھیں مگر پھر نعومی نے اپنی دونوں بہووں کو کہا  (روت 1:8 سے 9): (روت – 1 باب (دوسرا حصہ پڑھنا جاری رکھیں