اس سے پہلے کہ ہم خروج کے پہلے باب کا مطالعہ کریں میں تھوڑا سا خروج کی کتاب کا تعارف کرواتی چلوں۔ خروج کی کتاب کو عبرانی زبان میں "شیموت، שְׁמוֹתShemot, ” کہتے ہیں۔ پیدائش، خروج، احبار، گنتی اور استثنا کو موسیٰ نےخدا کی قیادت میں لکھا ہے میں نے اپنے پیدائش کی کتاب کے مطالعے میں ذکر کیا تھا کہ کیسے توریت (یعنی پیدائش، خروج، احبار، گنتی اور استثنا) میں لفظ تورہ، عبرانی بائبل میں پیدائش اور خروج میں چھپا ہے اور یہی لفظ الٹا گنتی اور استثنا میں چھپا ہوا ہے جبکہ احبار کی کتاب میں لفظ "یہوواہ” بار بار چھپا ہوا ہے۔ آپ پیدائش 5 باب کے مطالعے میں دیکھ سکتے ہیں۔ https://backtotorah.com/?p=328
عبرانی کلام میں پیدائش کی کتاب ان الفاظ پر ختم ہوتی ہے، "مصر میں”، اور خروج کی کتاب کی پہلی آیت میں ہم یہی پڑھتے ہیں کہ
اسرائیل کے بیٹوں کے نام جو اپنے اپنے گھرانے کو لیکر یعقوب کے ساتھ مصر میں آئے یہ ہیں۔”
عبرانی لفظ "شیم، Shem” کے معنی ہیں "نام” اور شیموت کے معنی ہیں "ناموں” ، کیونکہ یہ عبرانی لفظ "شیم” کی جمع ہے۔ گو کہ اردو کلام میں اس کتاب کا نام خروج دیا گیا ہے جو کہ بنی اسرائیل کے ملک مصر سے "خروج” کو بیان کرتی ہے مگر یہ عبرانی لفظ کا ترجمہ ہرگز نہیں ۔ سفردیک یہودی ربی جسکو یہودی لوگ رمبان پکارتے ہیں، اس نے خروج کے تعارف میں کہا کہ ” جلاوطنی تب تک مکمل (ختم) نہیں ہو گی جب تک کے وہ تمام اپنی سرزمین پہ اور اپنے باپ دادا کے روحانی مقام پر نہ لوٹ آئیں۔۔۔۔” رمبان کی "وہ ” سے مرادیہودی لوگ تھے۔ رمبان کی نظر میں خروج کی کتاب صرف "خروج ” کو ہی نہیں بیان کرتی بلکہ خدا کا اپنے لوگوں کے درمیان مسکن قائم کرنے کو بھی بیان کرتی ہے۔
میں نے پہلے بھی کہیں ذکر کیا تھا کہ عبرانی کلام میں کتابوں کے نام پہلی آیت میں درج لفظ پر مشتمل ہے، جیسے کہ پیدائش جسکا عبرانی نام ” بیرشیت” ہے جسکے معنی ہیں ابتد میں، اور ہم پیدائش 1:1 میں ہی پڑھتے ہیں کہ "ابتدا میں” اور اب خروج کی کتاب میں جسکو عبرانی میں شیموت کہتے ہیں اور ہمیں خروج 1:1 میں لفظ "نام” ملتا ہے ۔ چونکہ ہم ترجمہ پڑھتے ہیں تو اسلئے بہت سی اس قسم کی چھوٹی چھوٹی باتوں کو جان نہیں پاتے۔ خروج کی کتاب کے کل 40 باب ہیں اسلئے ہم کم سے کم 40 ہفتے یا اس سے زیادہ اس کتاب کے مطالعے میں گزاریں گے۔ خروج کے 3 باب سے 40 باب بنی اسرائیل کے ملک مصر سے نکلنے کے دو سال کے دوران کے واقعات کو بیان کرتا ہے۔ ایک بات جو مجھے اس کتاب میں غور کے قابل لگی وہ یہ ہے کہ فرعون کا نام اس میں نہیں دیا گیا۔ فرعون، نام نہیں ہے بلکہ مصر کے حکمران کو ظاہر کرتا ہے ویسے ہی جیسے کہ ہمارے ملک کے صدر کے نام فرق دور میں فرق فرق رہے ہیں مگر لفظ صدر، ملک کے حکمران کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ خروج کی کتاب میں ہمیں اپنے خدا کا وہ نام نظر آئے گا جوخدا نے موسیٰ کو بتایا تھا۔ شاید فرعون کا نام اسلئے درج نہیں ہے کہ کہنے کو تو وہ ملک مصر کا حکمران ہے مگر اگر صحیح معنوں میں کسی حکمران کی اہمیت ہے تو وہ صرف اور صرف "یہوواہ ” بادشاہ کی ہے۔
آپ کلام میں سے خروج 1 باب پورا خود پڑھیں میں صرف وہی آیات لکھوں گی جس کی ضرورت سمجھوں گی۔
خروج کا 1 باب یعقوب کے بیٹوں کے ناموں سے شروع ہوتا ہے جو اسکے ساتھ ملک مصر میں آئے تھے۔ یہ نام ایک بار پھر سے عمر کی ترتیب کے مطابق نہیں ہیں بلکہ پہلے لیاہ کے بیٹوں کا نام ہے پھر راخل کے بیٹے کا نام پھر راخل کی لونڈی بلہاہ کے بیٹوں کا نام اور آخر میں لیاہ کی لونڈی زلفہ سے پیدا ہوئے بیٹوں کا نام درج ہے۔ یوسف پہلے سے ہی ملک مصر میں تھا۔ پیدائش کی کتاب کے آخری باب سے اب تک یعنی خروج 1 باب تک 350 سال گذر گئے تھے آپ کو شاید یاد ہو کہ خدا نے یعقوب کو پیدائش 46:3 میں کہا تھا کہ وہ ملک مصر میں جانے سے نہ گھبرائے۔ اور آپ کو شاید یہ بھی یاد ہو کہ ہم نے پیدائش 15 باب میں پڑھا تھا کہ خدا نے ابرہام کو پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ بنی اسرائیل 400 برس تک غلامی میں ہونگے۔ ہم نے یہ بھی بات کی تھی کہ خدا نے خاص ابرہام کو کہا تھا کہ اموریوں کے گناہ ابھی پورے نہیں ہوئے، خدا کے لوگ چار سو برس غلامی کریں گے وہ دکھ اٹھائیں گے لیکن خدا اس قوم کی عدالت کریگا جسکی اسکے لوگ غلامی کریں گے۔
خروج کے اس باب میں ہم یہی پڑھ رہے ہیں کہ مصر میں ایک نیا بادشاہ آیا جو کہ یوسف کو نہیں جانتا تھا۔ یوسف کے مرنے کی بعد کچھ ہی عرصے میں اسکی پہچان بھی ختم ہوگئی اور اسکے ساتھ ہی ساتھ بنی اسرائیلیوں کی آزادی بھی ختم ہوگئی۔ شاید آپ نے بھی کبھی کبھی ٹی-وی پر نامور لوگوں کی موت کا سنا اور دیکھا ہو۔ میں اکثر ایسا دیکھ کر سوچتی ہوں کہ میں کس قسم کی پہچان چاہتی ہوں۔ یوسف کی کہانی کا سوچ کر اور یہ آیت پڑھ کر مجھے ہمیشہ سے خیال رہا ہے کہ لوگ تو آپ کو آپ کی موت کے کچھ عرصے کے بعد بھول جائیں گے مگر اگر آپ کا خدا آپ کو پہچانتا ہے تو وہی سب سے اعلیٰ پہچان ہے۔ مجھے کسی قسم کی پہچان کی خواہش نہیں اگر پہچان کے معاملے میں کوئی خواہش ہے تو صرف اور صرف یہ کہ میں اپنے خداوند خدا کی نظر میں اچھی پہچان قائم رکھ سکوں۔ اگر آپ کو اپنا نام بنانے کا شوق ہے تو ایک لمحے کے لئے ضرور سوچیں کہ آپ اپنا کس قسم کا نام چھوڑ کر اس دنیا سے جانا چاہتے ہیں۔ ایسا کہ دنیا یاد رکھے یا کہ پھر ایسا کہ کتاب حیات میں آپ کا نام ہمیشہ قائم رہے؟ مکاشفہ 20:15 میں لکھا ہے؛
اور جس کسی کا نام کتاب حیات میں لکھا ہوا نہ ملا وہ آگ کی جھیل میں ڈالا گیا۔
میں نے پیدائش کے مطالعے میں ذکر کیا تھا کہ یوسف کے دور میں ملک مصر کا جو فرعون تھا وہ مصری نہیں تھا بلکہ حیکسوس تھا۔ یہ اس فرعون کا نام نہیں ہے بلکہ یہ وہ قوم تھی جنہوں نے کچھ عرصے تک ملک مصر پر راج کیا تھا۔ مگر پھر بعد میں مصری اپنے ملک کا قبضہ واپس لے پائے تھے۔ بنی اسرائیل کے ان 70 لوگوں کو جو کہ یعقوب کے ساتھ ملک مصر میں یوسف کے پاس آئے تھے، خدا نے ایک زورآور قوم بنا ڈالا تھا اور ملک مصر ان سے بھر گیا تھا۔
ہم اگلی دفعہ خروج کے 1 باب کا باقی مطالعہ کریں گے۔
میری آپ کے لئے یہی دعا ہے کہ آپ کے نام برہ کی کتاب حیات میں لکھے پائے جائیں تاکہ آپ قیامت کے دن آگ کی جھیل میں نہ ڈالے جائیں، یشوعا کے نام میں۔ آمین