(روت – 2 باب (پہلا حصہ

image_pdfimage_print

آپ کلام میں سے روت 2 باب پورا خود پڑھیں۔ میں وہی آیات لکھونگی جس کی ضرورت سمجھونگی۔

ہم نے پچھلے باب کے آخری حصے میں پڑھا تھا کہ نعومی اور روت واپس بیت لحم پہنچے۔  روت نے جانتے بوجھتے نعومی کے ساتھ آنا چاہا تھا۔ نعومی  نے تو اسے صاف صاف بتا ہی دیا تھا کہ روت کا اسکے ساتھ رہنا  روت کے لئے شاید فائدہ مند نہ ہو۔ نعومی نے روت کو اپنی دنیاوی خواہشات کی قربانی چڑھاتے دیکھا تھا۔ روت کو دنیاوی سے زیادہ روحانی خواہشات پوری کرنے میں خوشی تھی۔

بیت لحم واپس آکر اس نے اپنی ساس سے کہا  کہ وہ اسے اجازت دے کہ وہ جا کر کسی کھیت میں  کاٹنے والوں کے پیچھے پیچھے بالیں چنے۔ احبار 19:9 سے 10 میں خدا نے اپنے لوگوں کو اس بات کا حکم دیا تھا؛

اور جب تم اپنی زمین کی پیداوار کی فصل کاٹو تو اپنے کھیت کے کونے کونے تک پورا پورا نہ کاٹنا اور نہ کٹائی کی گری پڑی بالوں کو چن لینا۔ اور تو اپنے انگورستان کا دانہ دانہ نہ توڑ لینا اور نہ اپنے انگورستان کے گرے دانوں کو جمع کرنا۔ انکو غریبوں اور مسافروں کے لئے چھوڑ دینا۔ میں خداوند تمہارا خدا ہوں۔

آپ کو اسی قسم کا حکم استثنا 24:19  اور احبار 23:22 میں بھی نظر آئے گا۔ نعومی نے روت کو جانے کی اجازت دی۔  روت جس کھیت میں گئی وہ بوعز کا کھیت تھا۔ بوعز کے بارے میں ہمیں روت 2:1 میں بتایا گیا ہے کہ  وہ نعومی کے شوہر الیملک کے خاندان کا تھا اور بڑا مالدار آدمی تھا۔  ایک اور بات جو آپ نوٹ کریں گے کہ  اس باب میں بار بار روت کو "موآبی”  پکارا گیا ہے۔ اسلئے نہیں کہ کلام اسکی کسی قسم کی بے عزتی کر رہا ہے بلکہ  اسلئے کہ فی الحال کے لئے اسکی پہچان یہی ہے کہ وہ موآب کے ملک سے نعومی کے ساتھ آئی تھی۔  الیملک کے گھرانے کے لئے ہم نے پڑھا تھا کہ وہ افرات کے تھے اور افراتی کہلاتے تھے۔ عبرانی لفظ "افرات” کے معنی ہیں "بہتات ، پھلدار یا پھر مالدار”۔  روت 2:1 میں اردو میں جہاں "رشتہ دار ” لکھا ہے وہ عبرانی میں لفظ   "مودا، מְיֻדָּע، Moda” بنتا ہے۔  یہ لفظ خاص رشتے دار کو بیان کرتا ہے  جسکا معنی ہمیں اردو زبان  کے "رشتے دار” سے نہیں ملتا۔ اردو میں اسکو "قرابتی” پکارا گیا ہے اور اسکے بارے میں ہم روت 2 باب کے آخر میں مزید پڑھیں گے۔  ربیوں  کی روایت کے مطابق بوعز ، الیملک کا بھتیجا /بھانجا ہے۔ یہ ہم یقین سے نہیں کہہ سکتے مگر جیسا کہ کلام میں بیان ہے وہ  نعومی کے قرابتیوں میں سے ایک تھا۔

ایک اور بات  جو میرے خیال میں نوٹ کرنے کے قابل ہے وہ یہ کہ  روت 2:3 میں لکھا ہے کہ روت جس کھیت میں بالیں چن رہی تھی وہ اتفاق سے بوعز کا کھیت تھا۔  یہ لفظ ہم تو اپنی زندگی میں عام استعمال کرتے ہیں  پر جب میں خداوند کے منصوبوں کے حوالے سے سوچتی ہوں تو اب مجھے  اس قسم کے  "اتفاق” پر حیرانگی نہیں ہوتی۔ یہ اتفاق ہمارے لئے ہے مگر خدا کے عین منصوبے کے مطابق ہے۔  عبرانی لوگ "قسمت/اتفاق” پر یقین نہیں رکھتے ان کی نظر میں ہر بات کے پیچھے خدا کا ہاتھ ہوتا ہے۔ اور یہی میرا اپنا بھی ایمان ہے۔

بوعز کا نام بھی کافی دلچسپ ہے ۔ آپ کو پورے کلام میں کسی اور شخص کا نام بوعز نہیں ملے گا  مگر سلیمانی ہیکل میں داخل ہوتے ہوئے جو سامنے کے دو  ستون ہیں ان میں سے ایک کا نام "بوعز” ہے(1 سلاطین 7:21) اور دوسرے کا نام  "یاکن "ہے۔ بوعز کے معنی  "طاقت یا  قوت” ہے۔  ابھی تک  اس موضوع پر بہت بحث ہو چکی ہے کہ آخر اسکے کیا معنی ہو سکتے ہیں یا پھر اسکے پیچھے خداکے کلام کی باقی باتوں کی طرح کیا راز چھپا ہے۔ میں خود بھی جاننا چاہتی ہوں مگر مجھے علم ہے کہ ہر بات کا ایک وقت ہوتا ہے ۔ شاید ابھی وہ وقت نہیں آیا کہ خدا اسکا  مکمل بھید اپنے لوگوں پر ظاہر کرے۔

روت بالیں چن رہی تھی کیونکہ وہ اور نعومی غریب تھے۔ خدا کے حکم کے مطابق بالیں چننا اسرائیل میں غریبوں کا حق ہے ۔ میں نے سنا ہے کہ اسرائیل میں لوگ فصل کے کاٹنے  کے وقت جان بوجھ کر زیادہ بالیں چھوڑ دیتے ہیں  کیونکہ نہ صرف یہ خدا کا حکم ہے بلکہ اس سے انھیں خود بھی اس بات کی تسلی رہتی ہے کہ وہ غریبوں کا حق نہیں مار رہے۔  کلام میں امثال 10:4 میں لکھا ہے؛

جو ڈھیلے ہاتھ سے کام کرتا ہے کنگال ہو جاتا ہے۔ لیکن محنتی کا ہاتھ دولتمند بنا دیتا ہے۔

روت نے محنت کرنا پسند کیا تاکہ وہ اپنی ساس اور اپنا پیٹ بھر سکے۔  جب وہ بالیں چن رہی تھی تو بوعز کھیت میں کاٹنے والوں کے پاس آیا اور اس نے  انکو کہا (روت 2:4)؛

اور بوعز نے بیت لحم سے آکر کاٹنے والوں سے کہاخداوند تمہارے ساتھ ہو۔ انھوں نے اسے جواب دیا خداوند تجھے برکت دے۔

میں نے اپنے بہت سے آرٹیکلز میں ذکر کیا ہے کہ جہاں پر پرانے عہد نامے میں اردو میں خداوند لکھا ہے وہ عبرانی میں لفظ "یہوواہ” ہے۔ بوعز اور اسکے کھیت کو کاٹنے والے یہوواہ کے نام میں ایک دوسرے کو برکت دے رہے تھے۔ بوعز نے ان سے روت کے بارے میں پوچھا کہ وہ کس کی لڑکی ہے۔؟ عبرانی کلام میں لڑکی کے لئے جو لفظ استعمال ہوا ہے  اسکے معنی یہ بنتے ہیں "وہ کم سن لڑکی  جو کہ کسی کی نگرانی میں ہو”۔ یہ لفظ بیوہ یا پھر شادی شدہ عورتوں کے لئے استعمال نہیں ہوتا ہے۔  بوعز کا جواب دیا گیا کہ یہ وہ موآبی لڑکی ہے جو نعومی کے ساتھ موآب سے آئی ہے اور اس نے اجازت لے کر کاٹنے والوں کے پیچھے بالیں چننا شروع کیا تھا۔  میں نے اوپر ذکر کیا تھا کہ کلام کے مطابق  بالیں چننا غریبوں کا حق ہے مگر لازمی نہیں   کہ اسرائیل میں سب کے سب ہی یہودی لوگ تھے۔ اسلئے  روت نے اجازت لی تھی۔فصل    کاٹنے والوں کی نظر میں روت محنتی لڑکی تھی جو کہ صبح سے  محنت و مشقت سے بالیں چن رہی تھی اور درمیان میں اس نے بہت تھوڑا وقفہ لیا تھا۔  بوعز پھر روت سے مخاطب ہوا اور اس نے اسکو تنبیہ کی کہ دوسرے کھیت میں بالیں چننے کے لئے نہ جائے  کیونکہ وہ اپنے کام کرنے والے مردوں کو حکم دے گا کہ اسکے ساتھ  کوئی بُری حرکت نہ کریں۔ اس نے روت کو یہاں تک اجازت دی کہ وہ اسکے کام کرنے والوں کے برتن میں سے ہی پانی پیئے جب پیاسی ہو۔

روت ، بوعز کی فراخدلی  پر اسکے آگے ادب میں اوندھے منہ گری اور زمین پر سرنگوں ہو کر اس سے پوچھا کہ کیا وجہ ہے کہ وہ اس پر اتنا کرم کر رہا ہے حالانکہ وہ تو انکے ملک میں پردیسن ہے۔ جواب میں بوعز نے اسے کہا کہ جو کچھ اس نے نعومی کے لئے کیا ہے وہ اس کی بنا پر  ایسا کر رہا ہے۔ بوعز کی نظر میں روت کا کردار اچھا تھا۔ مجھے روت 2:12 کی آیت میں بوعز کے الفاظ اچھے لگتے ہیں، اس نے کہا؛

خداوند تیرے کام کا بدلہ دے بلکہ خداوند اسرائیل کے خدا کی طرف سے جسکے پروں کے نیچے تو پناہ کے لئے آئی ہے تجھ کو پورا اجر ملے ۔

 ہم کبھی کبھی سوچتے ہیں کہ شاید ہم پر کوئی بھی غور نہیں کر رہا مگر اکثر ایسا ہوتا ہے کہ ہمارے انجانے میں کوئی نہ کوئی ہمارے اعمال کا جائزہ لے رہا ہوتا ہے اور اگر کوئی اور نہیں تو خدا تو ضرور ہی دیکھ رہا ہوتا ہے۔  روت کو فصل کاٹنے والے محنت مشقت سے بالیں چنتا دیکھ رہے تھے ۔ نعومی کے تمام جاننے والوں میں مشہور تھا کہ روت نے نعومی کی خاطر اپنا سب کچھ قربان کر دیا۔ اس نے اپنے لوگوں کو چھوڑ کر انکو اپنایا جن کو وہ نہیں جانتی تھی۔ خدا نے اجر میں اس کے لئے بوعز جیسے لوگوں کو تیار کیا جو اسکے ساتھ خداوند کے نام میں بھلائی سے پیش آنے کے لئے تیار تھے۔

اگر آپ نے  یشوعا کو اپنایا ہے اور اسکی خاطر اپنا سب کچھ چھوڑا ہے تو اسکا اجر بھی آپ کو لازمی ملے گا کیونکہ آپ نے یہوواہ پاک خدا کے پروں تلے پناہ لی ہے۔ ہم روت 2 باب کا باقی مطالعہ اگلی دفعہ کریں گے۔ میری خداوند سے آپ کے لئے خاص دعا ہے کہ خداوند خدا آپ کو آپکی محنت ومشقت کا بدلہ دے  اور آپ ہمیشہ اسکے پروں تلے پرورش پاتے رہیں، یشوعا کے نام میں۔ آمین