(خروج 1 باب (دوسرا حصہ

image_pdfimage_print

ہم نے پچھلے حصے میں پڑھا تھا کہ مصر کا نیا فرعون  بنا جو کہ یوسف کو نہیں جانتا تھا۔   خدا نے اپنے چند لوگوں کو اب ایک بڑی قوم بنا ڈالا تھا۔  ہمیں خروج1:5 میں بتایا گیا ہے کہ ؛

اور سب جانیں جو یعقوب کے صلب سے پیدا ہوئیں ستر تھیں اور یوسف تو مصر میں پہلے ہی سے تھا۔

میں نے پیدائش کے مطالعے میں بیان کیا تھا کہ اعمال 7:14 کے مطابق کیسے  ستفنس کے بیان کے مطابق پچھتر جانیں بنتی ہیں  جبکہ یہاں پر اور پھر  پیدائش 46:27 میں ستر بیان ہے۔  نوح کے زمانے میں سیلاب کے بعد اسکے بیٹوں سے جو اولاد پیدا ہوئیں وہ کل ملا کر ستر تھے جن سے ستر قوموں نے جنم لیا(پیدائش 10 باب)۔ نمبر 70 کی کلام میں بہت اہمیت ہے  ہم آگے پڑھیں گے کہ اسرائیل کے 70 بزرگوں نے خدا کو کوہ سینا پر دیکھا۔ سکوت کے تہوار پر 70 قربانیاں قوموں کے لئے چڑھائی جاتیں ہیں ۔ ابھی ہیکل نہیں ہے تو اسلئے کسی بھی قسم کی قربانی نہیں چڑھائی جاتی صرف دعائیں مانگی جاتی ہیں۔  بابل کی اسیری میں اسرائیل ستر برس تک تھے۔ یہودیوں کی روایت کے مطابق صدر عدالت کے 70 ممبران تھے ۔ اور بھی کچھ باتیں ہیں مگر فی الحال کے لئے اتنا ہی بہت ہے۔

اور اب ہم ایک بار پھر سے پڑھ رہے ہیں کہ ستر لوگوں سے بڑی قوم بن گئی۔فرعون  نے اپنی قوم کے لوگوں سے کہا کہ اسرائیلی ان سے  زیادہ اور قوی ہوگئے ہیں۔ میرا نہیں خیال کہ وہ اتنے قوی ہوئے ہونگے ابھی مگر پھر بھی  انھیں اس بات کا خوف ہوا کہ اگر وہ اور زیادہ ہوگئے اور ملک میں کوئی جنگ چھڑی تو بہت حد تک ممکن ہے کہ اسرائیلی دشمنوں سے مل کر لڑیں گے اور انکو  ملک سے نکل جائیں۔بادشاہ کو یوسف کا بے شک نہیں پتہ ہوگا مگر اسے  عبرانیوں کا اتنا ضرور پتہ تھا کہ ملک مصر انکا نہیں تھا۔  لہذا انھوں نے ا  سرائیلیوں پر بیگار لینے والے تعینات کئے گئ جنہوں نے ان سے سخت کام لے کر انکو ستانا شروع کیا۔ انھوں نے ذخیرے کے شہر پتوم اور رعمسیس بنائے مگر جتنا بھی ظلم اسرائیلیوں پر ڈھایا گیا اس سے انکی تعداد بجائے کم ہونے کے اور  ہوگئی۔  مصریوں نے انکی زندگی تلخ کر دی ۔   جتنا زیادہ خدا کے لوگوں کو تکلیف دی جائے گی اتنا ہی زیادہ خدا کے لوگ بڑھیں گے۔  کیونکہ خدا  اپنے لوگوں کا انصاف خود کریگا اور انکے سبب سے دوسروں کو سزا دیگا۔

مصر کے بادشاہ نے عبرانی دائیوں کو جنکا نام سفرہ یعنی  "خوبصورت” اور فوعہ یعنی  "دل کش” تھا،  کہا کہ اگر عبرانی عورتوں  کا بیٹا ہو تو انھیں مار دو اور اگر بیٹی ہو تو زندہ چھوڑ دو۔  ایک بار پھر سے شیطان کی کوشش تھی کہ عورت کی نسل کو ختم کرے تاکہ اسکے خلاف  خدا کی یہ پیشن گوئی(پیدائش 3:15) پوری نہ ہو کہ "عورت کی نسل اسکا سر کچلے گی”۔  ان دائیوں  کو خدا کا خوف فرعون کے خوف سے زیادہ تھا انھوں نے ایسا کرنا مناسب نہ سمجھا بالکل ویسے ہی جیسے کہ اعمال 4:19 میں پطرس اور یوحنا نے صدر عدالت کو کہا تھا کہ خدا کے نزدیک یہ واجب ہے کہ وہ  انکی بات سے زیادہ خدا کی بات سنیں، دائیوں نے بھی کیا ۔  انھوں نے لڑکوں کو جیتا چھوڑا۔ جب فرعون کو علم ہوا تو اس نے ان سے پوچھا کہ وہ کیوں ایسا کر رہی ہیں؟  اسکے جواب میں انھوں نے کہا کہ عبرانی عورتیں مصری عورتوں کی طرح نہیں ہیں وہ مظبوط ہوتی ہیں کہ دائیوں کے پہنچنے سے پہلے ہی بچہ جن دیتی ہیں۔  نتیجہ یہ ہوا کہ خدا نے دائیوں کا بھی بھلا کیا اور انکے بھی  گھر آباد کئے۔

 یہودی دانشوروں کے خیال میں  یہ عورتیں اور کوئی نہیں بلکہ موسیٰ کی اپنی ماں یوکبداور بہن مریم تھیں۔ میرا نہیں خیال کہ یہ صحیح ہے کیونکہ انکے نام خاص دئے گئے ہیں۔ خداوند کا ڈر  انکے لئے باعث برکت ٹھہرا۔  کلام میں لکھا ہے کہ خداوند کا خوف علم کا شروع ہے (امثال 1:7) اسی طرح سے  امثال 9:10 میں لکھا ہے کہ خداوند کا خوف حکمت کا شروع ہے۔  انکے پاس شریعت کی کتاب نہیں تھی کہ اسکو پڑھ کر وہ جانتی کہ خداوند کا خوف رکھنے کی ضرورت ہے۔ وہ خداوند کو جانتی تھیں اور خداوند کا خوف اپنے دل میں رکھتی تھیں تبھی وہ کوئی بھی غلط قدم نہ اٹھا پائیں۔   زبور 115:11 میں لکھا ہے؛

ائے خداوند سے ڈرنے والو! خداوند پر توکل کرو۔ وہی انکی کمک اور انکی سپر ہے۔

سفرہ اور فوعہ کو زندگی دینے والے خدا پر بھروسہ تھا کہ اگر وہ صحیح قدم اٹھا رہی ہیں تو خداوند ہی فرعون سے انکی جانوں کو بھی بچائے گا۔ اور خداوند نے انکے لئے ایسا کیا بھی۔ اگر وہ انکے لئے ایسا کر سکتا ہے تو وہ آپ کو بھی  برکت دے سکتا ہے۔ کچھ کے خیال میں ان دائیوں  نے فرعون کے ساتھ جھوٹ بولا تھا جو کہ گناہ ہے۔  خدا کی نظر میں ان عورتوں نے صحیح کیا تھا تو پھر ہم ان کو کیسے غلط سمجھ سکتے ہیں؟

جب فرعون دائیوں کے ذریعے سے اپنا مقصد پورا نہیں کر پایا تو اس نے اپنی قوم کے سب لوگوں کو تاکید کی کہ اسرائیلیوں میں جو بیٹا پیدا ہو تم اسے دریا میں ڈال دینا اور جو بیٹی ہو اسے جیتی چھوڑنا۔  شیطان کوشش کر سکتا ہے مگر کبھی بھی خدا  کے منصوبوں کو پورا ہونے سے روک نہیں سکتا۔

ہم اگلی دفعہ خروج 2 باب کا مطالعہ کریں گے۔ میری خدا سے آپ کے لئے دعا ہے کہ خداوند آپ کو بھی حکمت اور اپنا علم بخشے تاکہ آپ بھی اپنی زندگی کے لئے خدا کی مرضی کے مطابق صحیح فیصلے کر سکیں، یشوعا کے نام میں، آمین