روت 3 باب

image_pdfimage_print

روت کے مطالعے کے پچھلے حصے کے آخر میں ہم نے پڑھا تھا کہ نعومی نے روت کو  مشورہ دیا تھا کہ  وہ بوعز کے پاس اسکے کھلہیان میں  جائے۔   اب ہم اس سے آگے کا مطالعہ کرتے ہیں۔روت ، اپنے شوہر کے مرنے کے بعد بیواؤں کے لباس میں سادگی سے رہتی ہو گی تبھی اسکی ساس نے اسے  خوشبو لگا کر پوشاک پہننے کا کہا تھا۔  روت نے ویسا ہی کیا جیسا کہ اسکی ساس نے اسے کہا تھا۔ اس  نے بوعز کے سونے کا انتظار کیا۔ بوعز نےکھایا پیا اور اسکا دل خوش ہوا۔  بوعز نے مے پی ہوئی تھی جس سے اسکا دل خوش ہوا۔  زبور 104:15 میں مے کے لئے ایسے لکھا ہوا ہے؛

اور مے جو انسان کے دل کو خوش کرتی ہے اور  روغن جو اسکے چہرہ   کو چمکاتا ہے اور روٹی جو آدمی کے دل کو توانائی بخشتی ہے۔

مجھ سے ایک ہی نہیں بہت سے لوگوں نے مے اور شراب کے بارے میں سوال کیا کہ کلام مقدس اس بارے میں کیا کہتی ہے۔  چونکہ یہاں پر بوعز کے مے  پینے کی بات ہوئی ہے اسلئے میں اس موضوع پر بھی کچھ روشنی ڈالتی چلوں۔  مے انگوروں کا  یا پھر دوسرے پھلوں کے  شیرے /رس کو نچوڑ کر اس میں خمیر کو ملا کر بنایا جاتا ہے۔ انگوروں کی مے  قدرتی طور پر زیادہ اچھی بنتی ہے اسلئے وہی زیادہ مشہور بھی ہے۔  شراب کی کئی قسمیں ہیں مگر  بنیادی طور پر یہ  مختلف قسم کے اناج  جیسے کہ گندم، جو، مکئی، رئی ، آلو ، انگور  یا چقندر سے بنائی جاتی ہے۔  شراب کی قسمیں اسکے بنانے کے طریقے پر ہیں۔  مے میں خمیر اور شراب میں  الکوحل  ہوتا ہے دونوں ہی نشہ پیدا کر سکتی ہیں۔ اگر آپ نے میرا پیدائش 9 باب کا مطالعہ پڑھا ہے تو اس میں ہم نے نوح کے بارے میں بات کی تھی کہ اس نے انگور کا باغ لگایا تھا اور اسکی مے پی اور اسکو نشہ آیا۔ عام سوچ یہ ہے کہ مے خالی انگوروں کا شیرہ ہے  جو کہ نشہ پیدا نہیں کرتا۔ غلط سوچ ہے۔ میں تازہ سبزیوں اور پھلوں کا جوس ہر روز بناتی ہوں اور خالی انگوروں کا جوس کبھی نشہ نہیں پیدا کرتا اور کلام میں انگوروں کی مے کا ذکر ہے جو نشہ پیدا کرسکتی ہے۔ انگوروں کے شیرے میں خمیر ہے جو کہ انگوروں کی مٹھاس کو  ایتھ نول میں بدلتا ہے۔ اگر تو آپ میڈیکل یا سائنس کے سٹوڈنٹ ہیں تو پھر آپ کو علم ہوگا کہ ایتھ نول شراب یا اسی قسم کی مشروبات میں پایا جاتا ہے۔  خدا نے سوائے چند صورتوں کے مے یا شراب کو پینے سے منع نہیں کیا مگر نشے میں پڑنے سے ضرور خبردار کیا ہے۔ ہر انسان کو خود ہی علم ہوجاتا ہے کہ وہ کتنا پی سکتے ہیں  کہ نشہ نہ ہو۔  یہودیوں یا میسیانک یہودیوں کے لئے سبت یا حودالا (Havdalah)  یا پھر فسح اور اسی قسم کے اور خوشی کے موقعے جیسے کہ شادی بیاہ، ختنہ کی رسم  یا  بار میتزوا کے موقعے پر  مے کا استعمال عام ہے (ہم بار میتزوا کے بارے میں پھر کبھی بات کریں گے کہ یہ کس کو کہتے ہیں)۔ آپ کو شاید یاد ہو کہ یشوعا کا پہلا معجزہ  ایک شادی کی ضیافت میں پانی کو مے میں بدلنا تھا(یوحنا 2 باب)۔  واعظ 9:7 میں لکھا ہے؛

اپنی راہ چلا جا۔ خوشی سے اپنی روٹی کھا اور خوشدلی سے اپنی مے پی کیونکہ خدا تیرے اعمال کو قبول کر چکا ہے۔

اور استثنا  14:26 جو کہ شریعت یعنی توریت کی کتابوں میں سے ایک کتاب ہے، اس میں لکھا ہے؛

 اور اس روپے سے جو کچھ تیرا جی چاہے خواہ گائے بیل یا بھیڑ بکری یا مے یا شراب مول لیکر اسے اپنے گھرانے سمیت وہاں خداوند اپنے خدا کے حضور کھانا اور خوشی منانا۔

ان آیات میں خوشی خدا کی برکت کو ظاہر کرتا ہے۔ میں نے ذکر کیا تھا  کہ چند صورتوں میں خدا نے مے یا شراب کو پینے سے منع کیا ہے مثلاً،  خدا نے  کاہنوں کو خیمہ اجتماع میں مے یا شراب پی کر داخل ہونے سے منع کیا (احبار 10:9) خدا نے  نذیر کی منت ماننے والے مرد یا عورت کو بھی خاص منع کیا ہے کہ  نشے والی مشروبات سے پرہیز کریں (گنتی 6 باب)۔  مگر خدا نے خاص نشہ میں پڑنے سے  ہر کسی کو منع کیا ہے کیونکہ نشہ انسان کو گناہ میں ڈال  دیتا ہے۔ نوح کے بارے میں ہم نے پڑھا تھا کہ وہ نشے میں برہنہ ہوگیا۔ نشہ انسان کو اپنے آپ میں نہیں رہنے دیتا کیونکہ انسان اپنے آپ کو قابو میں نہیں رکھ سکتا۔ افسیوں 5:18 میں لکھا ہے؛

اور شراب میں متوالے نہ بنو کیونکہ اس سے بدچلنی واقع ہوتی ہے بلکہ روح سے معمور ہوتے جاؤ۔

رومیوں 13:13 میں لکھا ہے؛

جیسا دن کو دستور ہے شایستگی سے چلیں نہ کہ ناچ رنگ اور نشہ بازی سے۔ نہ زناکاری اور شہوت پرستی سے نہ جھگڑے اور حسد سے۔

1کرنتھیوں 6:9 سے 10 میں ایسے لکھا ہے؛

کیا تم نہیں جانتے کہ بدکار خدا کی بادشاہی کے وارث نہ ہونگے؟ فریب نہ کھاؤ۔ نہ حرامکار خدا کی بادشاہی کے وارث ہونگے نہ بت پرست نہ زنا کار نہ عیاش نہ لونڈے باز۔ نہ چور۔ نہ لالچی نہ شرابی۔ نہ گالیاں بکنے والے نہ ظالم۔

  شرابی وہ ہوتا ہے جسے نشہ کرنے کی عادت ہوتی ہے اور نشہ گناہ کا سبب بنتا ہے۔  فصل کی کٹائی کے بعد لوگ خوشی میں  کھاتے پیتے تھے۔ نعومی یہ بات  جانتی تھی کہ بوعز بھی پیئے گا۔ اس نے روت کو بظاہر الٹا کام کرنے کو کہا تھا مگر نعومی جانتی تھی کہ بوعز اچھا انسان ہے وہ روت کی جوانی کا ناجائز فائدہ نہیں اٹھائے گا۔ وہ جانتی تھی کہ بوعز انکے قرابتیوں میں سے ہے اسلئے وہ نعومی کے شوہر اور اسکے بیٹوں کی زمین کو چھڑانے میں مدد کریگا۔   ہمیں آگے پتہ چلے گا کہ نعومی نے روت کو مشورہ دیا تھا کہ وہ بوعز سے شادی کرنے کے پوچھے۔

روت نے اپنی ساس کی بات مانی  وہ چپکے سے بوعز کے پاؤں کھول کر تب لیٹ گئی جب بوعز کو شاید مے کا نشہ تھا تبھی اسکو اس وقت نہیں پتہ چلا مگر آدھی رات کو وہ کسی بنا پر ڈر گیا۔ اور جب اس نے کروٹ بدل کر دیکھا کہ ایک عورت اسکے پاؤں پر پڑی  ۔ اس نے پوچھا کہ وہ کون ہے اور روت نے جواب دیا کہ وہ اسکی لونڈی روت ہے۔ اس نے ساتھ ہی کہا (روت 3:9):

اس نے کہا میں تیری لونڈی روت ہوں۔ سو تو اپنی لونڈی پر اپنا دامن پھیلا دے کیونکہ تو نزدیک کا قرابتی ہے۔

روت نے بوعز کو اپنا دامن اس پر پھیلانے کو کہا مطلب کہ اس نے پناہ مانگی ۔ عام  لفظوں میں بات کریں تو  اس نے بوعز سے شادی کا کہا۔ بوعز پہلے ہی روت کے اچھے کردار کا قائل  تھا وہ اسکا اور بھی گرویدہ ہوگیا۔ اس نے روت کو مبارک کہا کہ وہ جوان امیر یا غریب مردوں کے پیچھے نہیں دوڑی بلکہ اس نے وہ قدم اٹھایا جسکی وہ حق دار تھی۔ اس نے اسے پاکدامن عورت کہا۔ پھر اس نے ویسے ہی جیسا کہ نعومی کو یقین تھا ، کرنے کا کہا۔ اس نے روت کو کہا کہ ایک اور بھی ہے جو کہ قرابت میں اس سے زیادہ نزدیک ہے وہ پہلے اس سے پوچھے گا اگر وہ قرابت کا حق ادا کرنا چاہے اور اگر وہ نہیں کریگا تو بوعز ،  روت کے ساتھ قرابت کا حق ادا کریگا۔

روت  صبح صبح  کسی  اور کی نظر میں آئے بغیر  بوعز کے پاس سے چلی گئی۔ روت کے جاتے ہوئے بھی بوعز نے ایک بار پھر سے اسکو اناج بھر کر دیا کہ اپنی ساس کے پاس  خالی ہاتھ نہ جائے۔ گھر جا کر روت نے تمام بات اپنی ساس کو بتائی۔ نعومی نے اس سے کہا کہ وہ چپ چاپ بیٹھی رہے جب تک کہ اس کو اس بات کے انجام کا پتہ نہیں چل جاتا کیونکہ وہ جانتی تھی کہ  بوعز تب تک آرام سے نہیں بیٹھے گا جب تک کہ وہ اپنے سے زیادہ نزدیکی قرابتی سے پتہ نہ کر لے کہ آیا وہ  نعومی کی زمین چھڑوائے گا یا نہیں۔

 اگر آپ نے میرا پیدائش 38 باب کا مطالعہ پڑھا ہے  تو میں نے اس میں لیوریت  کے بارے میں بیان کیا تھا۔ ہمارے پیدائش 38 باب میں،  تمر تھی جو کہ روت کی طرح  اپنی جسمانی خواہش کا پیچھا  نہیں بلکہ اپنے حق کا پیچھا کر رہی تھی۔  ویسے تو موسویٰ شریعت یہوداہ اور تمر کی کہانی کے بہت بعد میں دی گئی تھی مگر یہی شریعت ہمیں اس کہانی میں ملتی ہے۔ لیوریت کے قانون کے مطابق اگر ایک بھائی  بے اولاد مر جائے تو اس مرحوم کی بیوی  سے اسکا بھائی اولاد پیدا کرتا ہے۔  جو پہلا بچہ پیدا ہوتا ہے وہ مرحوم کے نام کا کہلایا جاتا ہے۔ آپ اسکی تفصیل استثنا 25:5 سے 10 آیات میں پڑھ سکتے ہیں۔ روت نے  کسی قسم کا گناہ نہیں کیا تھا۔ اگر میں نئے عہد نامے کی زبان میں بیان کروں تو روت پر خدا کا فضل تھا جو اس نے روت  اور نعومی کی اس حرکت کو گناہ نہیں جانا تھا اور  اسلئےبوعز نے روت کو پاکدامن عورت کہا کیونکہ روت صرف  اپنا حق مانگ رہی تھی۔ قرابتی اور لیوریت دونوں ایک جیسے  قوانین نہیں ہیں میں نے ویسے تو اپنی طرف سے ان دونوں کی وضاحت کی ہے  مگر  اسکے بارے میں ہم  روت 4 باب میں مزید  جانیں گے۔

خدا نے چاہا تو اگلی دفعہ ہم روت کےآخری   باب کا مطالعہ کریں گے۔ میری خدا سے یہی دعا ہے کہ وہ آپ کو  روت کی طرح آپ کا کھویا ہوا حق حاصل  کرنے میں  اس قدر بہادر بنائے کہ آپ اپنے حق کو پانے میں بہادری سے وہ قدم اٹھا سکیں جو آپ کو آپ کا حق دلا سکے، یشوعا کے نام میں۔ آمین