image_pdfimage_print

Shazia Lewis کی تمام پوسٹیں

(دعائے ربانی (پانچواں حصہ

"تیری مرضی جیسی آسمان پر پوری ہوتی ہے زمین پر بھی ہو۔”

شاید آپ میری طرح بغیر سوچے سمجھے یہ دعا بچپن سے کرتے آئے ہیں۔ دعا تو ہم یہ کرتے رہے کہ اسکی مرضی پوری ہو مگر اپنی زندگی میں ہم اسکی مطلب کہ  خدا کی نہیں بلکہ اپنی مرضی پوری کرنا چاہتے ہیں اسلئے جب آپ کے ساتھ کچھ ایسا ہو رہا ہو جو کہ آپ کی اپنی مرضی نہ ہو تو تھوڑا سا وقت نکال کر خدا سے یہ ضرور پوچھیں کہ اگر یہ جو آپ کے ساتھ ہو رہا ہے کیا یہ اسکی مرضی ہے ؟ اور اگراسکی مرضی نہیں تو وہ پھرخود آپ کو اس صورت حال سے نکالے اور اگر یہ اسکی مرضی ہے تو آپ کی خود رہنمائی کرے۔ میں نے جو اپنی زندگی میں سب سے اہم سبق اس بارے میں سیکھا ہے وہ یہ ہے کہ اسکی مرضی میں ہماری بھلائی ہے اور ہماری اپنی مرضی  صرف تکلیفوں   کا باعث بنتی ہے۔

پہلے اسکی مرضی آپ کی اپنی زندگی میں لاگو ہوتی ہے پھر آپ کے خاندان، آپ کے چرچ آپ کے محلے، آپ کے شہر ، آپ کے ملک،  پھر پوری دنیا۔زمین پر اسکی مرضی خاص اسرائیل سے جڑی ہے تاکہ لوگ جان سکیں کہ اسکا کلام جو اسرائیل کے بارے میں  کہتا ہے وہ پورا ہو رہا ہے اور آگے بھی ہوتا آئے گا۔  اسکی مرضی کو زمین پر پوری ہونے کی دعا لازمی ہماری زندگی کا حصہ ہونی چاہیے۔ آج آپ جس ملک میں ہیں، آپ کے خیال میں خدا آپ سے ادھر کیا کروانا چاہتا ہے؟ میں ایک بات ضرور کہہ سکتی ہوں جیسے یرمیاہ 29:7 میں لکھا ہے؛

اور اس شہر کی خیر مناؤ جس میں میں نے تم کو اسیر کروا کر بھیجا ہے اور اسکے لیے خداوند سے دعا کرو کیونکہ اسکی سلامتی میں تمہاری سلامتی ہو گی۔

خدا نے دعا کرنے کا کام آپ کے ذمے لگایا ہے۔ زبور 122:6 میں لکھا ہے؛

یروشلیم کی سلامتی کی دعا کرو۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اسرائیل کی سلامتی کی دعا مانگنا اپنے ملک کے سربراہوں کے لیے دعا مانگنا یا پھر لوگوں کے لیے،  یہ ہمارا کام ہے۔ اگلی بار جب آپ اپنے لیے دعا مانگیں تو ان باتوں کے لیے بھی دعا مانگیں تاکہ جیسے آسمان پر سلامتی ہے ویسی ہی زمین پر بھی ہو۔

ابتدا میں بھی جب اس نے آدم اور حوا کو بنایا تھا تو وہ ان سے روز بات چیت کرتا تھا۔ اسرائیلیوں کے درمیان بھی سکونت کرنا  یہی اسکی خواہش تھی، روحانی طور پر آپ کے دل میں سکونت کرنے کی خواہش بھی خدا رکھتا ہے  اور آنے والے ہزار سالوں میں وہ پھر سے اپنے لوگوں کے ساتھ سکونت کرے گا۔

اب بات کرتے ہیں "ہماری روز کی روٹی آج ہمیں دے۔”

ابھی تک ہم صرف یشوعا کی سکھائی دعا پر ہی بات کر رہیں ہیں۔ ہم نے دعائے ربانی کے پہلے حصہ میں پیش سانچے کے مطابق صرف دو باتوں پر تفصیل میں نظر ڈالی تھی پہلی۔۔۔ حمد وتعریف اور دوسری۔۔۔ بحالی۔ یشوعا کا اپنے شاگردوں کو اسطرح دعا کرنے کو سکھانے کا مقصد یہ تھا کہ وہ دھیان میں رکھیں کہ کونسی باتیں زیادہ اہمیت رکھتی ہیں۔ اب میری دعا کے سانچے کے مطابق ہم بات کرتے ہیں "گزارش” پر۔ اگر آپ کو علم نہیں کہ میں کیا بات کر رہی ہوں تو دعائے ربانی کا پہلا حصہ پڑھیں آپ کو سمجھ آ جائے گی۔

یشوعا نے دعا میں سکھایا کہ تمہاری ضرورت بہت سی باتوں کی نہیں بلکہ ایک لائن کی ہے "ہماری روز کی روٹی آج ہمیں دے۔بہت خوب خدایا!!! تو کیا اسکا مطلب یہ ہے کہ میں اپنی باقی چیزوں کی گزارش نہ کروں؟  دعائے ربانی کو سکھانے سے پہلے یشوعا نے کہا؛ متی 6:8

پس انکی مانند نہ بنو کیونکہ تمہارا باپ تمہارے مانگنے سے پہلے ہی جانتا ہے کہ تم کن کن چیزوں کے محتاج ہو۔

کن کی مانند نہ بنو؟ آپ متی کا 6 باب خود پڑھیں۔ یشوعا بات کر رہا تھا کہ ہم غیر قوموں کی طرح بک بک مت کریں کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ انکے بہت بولنے کے سبب سے انکی سنی جائے گی۔ مجھے آج بھی یاد ہے کہ دو سال پہلے جب میرے ٹرک (پاکستانی ٹرک کی طرح نہیں  ) کے ایک ٹائر سے ہوا لیک ہونا شروع ہوئی۔ پہلے دن میں نے اسکے ٹائر میں ہوا بھروائی۔ اگلے دن جب میں گاڑی چلا رہی تھی پھر ٹائر میں ہوا کم ہونے کا سگنل آیا میں مکینک کے پاس گاڑی لے کر گئی اس نے ٹائر چیک کیے اور کہا کہ چونکہ آج کی گاڑیاں کمیوٹرازڈ ہیں اسلیے یہ سگنل آیا ہےکیونکہ ٹائر میں ہوا کچھ زیادہ ہے لہذا اس نے تھوڑی ہوا کم کر دی۔ جب میں گھر جا رہی تھی پھر سے سگنل آیا۔ اگلے دن میرے شوہر گاڑی ایک دوسرے مکینک کے پاس لے گئے۔ اس نے کہا کوئی خرابی نہیں جب وہ گھر واپس آ رہے تھے پھر سے ٹائر میں ہوا کم ہو گئی۔ میں نے ڈیلر کو فون کیا اور اگلے دن کا ٹائم لیا۔ انھوں نے کہا کہ ٹائر کے سنسر کی وجہ سے ایسا ہو رہا ہے لہذا سنسر نیا لگانا ہے۔ سنسر بدلوانے کے بعد جب میں اپنے گھر جو ڈیڑھ گھنٹا دور تھا واپس پہنچی تو ٹائر کی ہوا کچھ گھنٹوں کے بعد پھر کم ہوگئی میں نے پھر ڈیلر کو کال کی اور اگلے دن پھر ڈیلر کے پاس پہنچ گئی۔ انھوں نے کافی کوشش کی کہ پتہ چلے کہ آخر کیا وجہ ہے مگر کچھ سمجھ میں نہ آیا۔ آخر میں اس مکینک نے میرے سے پوچھا کہ میں گاڑی گھر کے باہر پارک کرتی ہوں۔ میں نے کہا "جی” اس نے کہا مجھے شک ہے کہ کوئی آپ کے ساتھ مذاق کر رہا ہے اور ٹائر کی ہوا کم کر دیتا ہے گو کہ مجھے یقین نہیں تھا مگر اس نے کہا کہ وہ ٹائر کے ہوا بھرنے کے منہ پر پینٹ کی ایک قطار لگا دیگا اور جب کوئی ہوا کم کرے گا تو ہمیں علم ہو جائے گا کہ کسی نے ہوا نکالنے کے لیے والو کو کھولا ہے۔ گھر واپس آکر میں نے گاڑی گیراج میں کھڑی کی تاکہ اگر کوئی اس قسم کی حرکت کر رہا ہے تو کر نہ پائے۔ اگلی صبح جب میں نے گیراج کا دروازہ کھولا تو پتہ چلا کہ ہوا پھر کم ہے۔ میں نے دوبارہ ڈیلر کو فون کر کے اگلے دن کا ٹائم لیا۔ اس دن میرے پاس ویسے ہی باہر کےبہت کام تھے جو میں اتنے دنوں سے گاڑی کے چکروں میں کر نہیں پائی۔ اس دوران میری ایک دوست نےمجھے کال کی۔ جب میں اسکو اپنے ساتھ گاڑی کا واقع بتا رہی تھی اس نے کہا کہ میں چونکہ بہت زیادہ ڈیمانڈ کرنے والوں میں سے نہیں اسلیے ڈیلر اس بات کو اتنا خاص نہیں لے رہے۔ اس نے کہا کہ میں ان لوگوں سے ڈیمانڈ کروں اور تھوڑا سختی سے پیش آؤں اور انھیں کچھ باتیں سناؤں تاکہ وہ جلد اس مسلئے کو حل کر سکیں ۔ میں نے کہا میں نے خدا سے دعا کی ہے اور خدا خود آج اس مسلے کو حل کرے گا کیونکہ  زیادہ "بک بک” کرنا مجھے اچھا نہیں لگتا۔ جب میں ڈیلر کے پاس پہنچی تو میرے کچھ کہنے سے پہلے ہی انھوں نے مجھے ایک دوسری گاڑی میرے استعمال کے لیے دی۔ انھوں نے کہا کہ جب تک وہ اس مسلے کو حل نہیں کر لیتے وہ گاڑی پر کام کریں گے۔ مجھے ان سے کچھ کہنے کی ضرورت نہیں پڑی۔ مالک نے خود کہا کہ وہ شرمندہ ہیں کہ میں اتنی دور سے کتنے دنوں سے آرہی ہوں۔ اس دن انھیں ٹائر میں ایک سوئی کی نوک جتنا سوراخ مل گیا تھا جسکو ٹھیک کرنے کے بعد مجھے دوبارہ کبھی کوئی مشکل پیش نہیں آئی۔

اپنی زبان کا صحیح استعمال؛ یہ خدا ہمیں سکھا رہا ہے۔ میں اپنے بچوں کی تمام ضروریات کا خیال رکھتی ہوں، ہاں اگر انھیں کوئی سکول سے مطلق یا پھر کسی ایسی چیز جو وہ خود خریدنا چاہتے ہیں، میرے سے مانگنی پڑتی ہیں۔ یہاں پر تو پھر خدا کی بات ہو رہی ہے جو سب کچھ دیکھتا ہے اور جانتا ہے۔ اپنی ضروریات مانگنے کے لیے وہ ہمیں روکتا نہیں مگر بتانا چاہتا ہے کہ ہماری فرمائشوں کی لسٹ زیادہ لمبی نہیں ہونی چاہیے۔

ہماری روز کی روٹی آج ہمیں دے؛ یشوعا نے کل اور پرسوں کے لیے بھی دعا کرنے کو نہیں زور دیا بلکہ صرف "آج” کی روٹی مانگنے کو کہا۔ اگر وہ آپ کو آج روٹی میسر کر رہا ہے تو کل اور پرسوں کیوں نہیں کرے گا۔ صرف آج کی روٹی (ضرورت) کے لیے دعا مانگیں۔  روٹی کلام کے مطابق نہ صرف جسمانی خوراک ہے بلکہ روحانی خوراک کی طرف بھی اشارہ کرتی ہے۔  عشائے ربانی لیتے ہوئے ہم جب روٹی لیتے ہیں تو اسکا مطلب ہم روحانیت میں بھی اسکے ساتھ شامل ہو رہے ہیں کیونکہ اسی نے لوقا 22:19 میں کہا ” یہ میرا بدن ہے جو تمہارے واسطے دیا جاتا ہے۔” یوحنا کے 6باب کی 35، اور 48 سے 51 آیات میں یشوعا نے کہا؛

زندگی کی روٹی میں ہوں جو میرے پاس آئے وہ ہرگز بھوکا نہ ہوگا۔۔۔۔۔یہ وہ روٹی ہے جو آسمان سے اترتی ہے تاکہ آدمی اس میں سے کھائے اور نہ مرے۔۔۔۔۔۔ اگر کوئی اس روٹی کو کھائے تو ابد تک زندہ رہے گا بلکہ جو روٹی میں جہان کی زندگی کے لیے دونگا وہ میرا گوشت ہے۔

اس نے اپنا بدن ہمارے لیے دیا کہ ہم اس آسمانی روٹی کو کھائیں اور ہمیشہ کی زندگی پائیں۔ وہی ہے جو نہ صرف جسمانی روٹی مہیا کرتا ہے بلکہ روحانی روٹی بھی دیتا ہے۔

دعائے ربانی کا یونانی ترجمہ "آج” ہمیں دے، کہتا ہے مگر اسی دعا کا یہی عبرانی ترجمہ "متواتر” ہمیں دے  بنتا ہے۔ آپ بھی جانتے ہیں کہ جسمانی روٹی صرف ایک بار نہیں چاہیے ہوتی بلکہ اسکی متواتر ضرورت رہتی ہے اسی طرح روحانی روٹی کی بھی متواتر ضرورت پڑتی ہے۔ استثنا 8:3 آیت میں ایسے بیان ہے؛

اور اس نے تجھ کو عاجز کیا بھی اور تجھ کو بھوکا ہونے دیا اور وہ من جسے نہ تو نہ تیرے باپ دادا جانتے تھے تجھ کو کھلایا تاکہ تجھ کو سکھائے کہ انسان صرف روٹی ہی سے جیتا نہیں رہتا بلکہ ہر بات سے جو خداوند کے منہ سے نکلتی ہے وہ جیتا رہتا ہے۔

وہ ہمیں اسلئے عاجز بناتا ہے کہ ہم اپنی زندگی میں اسکی ضرورت کو سمجھ سکیں۔ عبرانی میں روٹی کو” لخم، לחמle-chem ” کہتے ہیں۔ یشوعا کی پیدائش "بیت لحم” میں ہوئی۔ بیت کا مطلب ہے "گھر” اور "عبرانی میں لحم/لخم کا مطلب ہے "روٹی” بیت لحم کا پورا لفظی مطلب بنا "روٹی کا گھر”۔ ایک اور بات جو میں بیان کرنا چاہتی ہوں وہ یہ ہے کہ عبرانی لفظ "لخم” عبرانی لفظ "لخام” سے نکلا ہے جسکا ایک مطلب ہے "جستجو”۔ جب خدا نے پیدائش 3:19 میں آدم کو کہا "تو اپنے منہ کے پسینے کی روٹی کھائےگا۔۔۔۔۔” جستجو! کھیتی کی اور آٹا گوندھ کے روٹی بنانے کی۔

جو بات میں اس سے متعلق نہیں لکھ رہی میری دعا ہے کہ خدا آپ کو خود ان باتوں کے حوالے سے آپ کے دل میں ڈالے۔ میں اسکو یہیں ختم کرتی ہوں اس دعا کے ساتھ کہ میری طرح آپ بھی سمجھ پائیں "کہ انسان صرف روٹی سے نہ جیتا رہے گا۔۔۔۔۔”

(دعائے ربانی (چوتھا حصہ

پچھلی بار  ہم نے "تیری بادشاہی آئے” یونانی ترجمے کے مطابق بات کی تھی۔ شیم-توؤ کی عبرانی متی کے مطابق یہی جملے کا اردو میں ایسے ترجمہ کیا جائے گا "تیری بادشاہی بابرکت/مبارک ہو۔” میں نے عبرانی لفظ ” Baruch، باروخ” کا اردو کلام میں ترجمہ دیکھا تھا کہ اس لفظ کو اردو میں "مبارک” لکھا گیا ہے۔ جیسے زبور 118:26 میں لکھا؛

مبارک ہے وہ جو خداوند کے نام سے آتا ہے۔ ہم نے تمکوخداوند کے گھرسے دعا دی ہے۔

اور یشوعا نے متی 23:39 میں کہا؛

کیونکہ میں تم سے کہتا ہوں کہ اب سے مجھے پھر ہرگز نہ دیکھوگے جب تک نہ کہوگے کہ مبارک ہے وہ جو خداوند کے نام سے آتا ہے۔

گو کہ علما کرام یہ بتاتے ہیں کہ متی کی انجیل یونانی میں لکھی گئی مگر جارج ہاورڈ کی تفتیش کے مطابق متی کی انجیل کے کچھ عبرانی متن ملے اور رومن کیتھولک چرچ نے بھی یہی کہا کہ انھوں نے متی کی انجیل کا ترجمہ یونانی میں اپنی قابلیت کے مطابق کیا۔ اگر ہم یونانی ترجمے کے مطابق اسکی بادشاہت آنے کی دعا کرتے ہیں تو تب بھی کلام کے مطابق غلط نہیں اور اگر ہم عبرانی کلام کے مطابق دعا کریں کہ "تیری بادشاہت مبارک ہو” تو تب بھی صحیح ہے کیونکہ اسکی بادشاہت جلد آنے والی ہے۔ یشوعا کے مطابق ہمیں کہنے کی ضرورت ہے "مبارک ہے وہ جو خداوند کے نام سے آتا ہے۔”  اگر آپ اسکی بادشاہت کے منتظر ہیں تو میری طرح کہہ سکتے ہیں "مبارک ہے وہ جو یہواہ کے نام میں آتا ہے۔” گو کہ میں اس پر اور بھی بات کرنا چاہتی ہوں مگر جب ہم انبیا کے متعلق پڑھیں گے تو ہم اس پر تب بات کریں گے۔

اب ہم بات کرتے ہیں "تیری مرضی جیسی آسمان پر پوری ہوتی ہے زمین پر بھی ہو۔”

میرے سے اکثر لوگ پوچھتے ہیں کہ خدا کی مرضی ہمارے لیا کیا ہے؟ آپ کو میرے سے پوچھنے کی ضرورت نہیں کہ خدا کی مرضی آپ کے لیے کیا ہے۔ خدا نے اپنا کلام آپ کو دیا ہے آپ کی رہنمائی کے لیے تاکہ آپ جان سکیں کہ اسکی مرضی آپ کے لیے کیا ہے یوحنا 1:1  اور 14میں ایسے کہا گیا ہے۔

ابتدا میں کلام تھا اور کلام خدا کے ساتھ تھا اور کلام خدا تھا۔۔۔۔ اور کلام مجسم ہوا۔۔۔۔۔۔۔

اگر آپ کلام نہیں پڑھتے تو آپ کو خدا کا نہیں پتا اور اگر آپ کو خدا کو نہیں پتا تو آپ کو اسکی مرضی کیسے پتہ چل سکتی ہے؟ خدا کی مرضی آپ کے لیے زمین پر بھی ویسی ہی ہے جیسی آسمان پر۔ 3 یوحنا 1:2 میں لکھا ہے

ائے پیارے! میں یہ دعا کرتا ہوں کہ جس طرح تو روحانی ترقی کر رہا ہے اسی طرح تو سب باتوں میں ترقی کرے اور تندرست رہے۔

آپ نے کتنی روحانی ترقی پائی ہے؟ خدا روح ہے اور ضرور ہے کہ اسکے پرستار روح اور سچائی سے پرستش کریں (یوحنا 4:24)۔ کوئی کیسے روح اور سچائی سے پرستش کر سکتا ہے؟ آپ نے شاید نیکدیمس اور یشوعا کے بارے میں پڑھا ہو (یوحنا 3) جس میں یشوعا نے اس سے کہا "جب تک کوئی آدمی پانی اور روح سے پیدا نہ ہو وہ خدا کی بادشاہی میں داخل نہیں ہوسکتا۔ اسکا نئے سرے سے پیدا ہونا ضرور ہے ” آپ نے شاید پادریوں کو کہتے سنا ہو کہ اسکا مطلب پانی اور روح کا بپتسمہ ہے، وہ بالکل ٹھیک کہتے ہیں۔ جب آپ سچے دل سے توبہ کر کے خدا پر ایمان لاتے ہیں تو پانی اور روح کا بپتسمہ حاصل کرنا لازمی بن جاتا ہے۔ روح کا بپتسمہ،  روح القدس دیتا ہے۔ جیسے حزقی ایل 36:27 میں ہے؛

اور میں اپنی روح تمہارے باطن میں ڈالونگا اور تم سے اپنے آئین کی پیروی کراونگا اور تم میرے احکام پر عمل کرو گے اور انکو بجا لاؤ گے۔

یشوعا نے اپنے شاگردوں کو کہا یوحنا 16:13 میں؛

لیکن جب وہ یعنی سچائی کا روح آئیگا تو تمکو تمام سچائی کی راہ دکھائے گا۔ اسلئے کہ وہ اپنی طرف سے نہ کہیگا لیکن جو کچھ سنیگا وہی کہیگا اور تمہیں آئندہ کی خبریں دے گا۔

اور 1 کرنتھیوں 2:9 سے 13 آیات میں لکھا ہے:

بلکہ جیسا لکھا ہے ویسا ہی ہوا کہ "جو چیزیں نہ آنکھوں نے دیکھیں نہ کانوں نے سنیں نہ آدمی کے دل میں آئیں۔ وہ سب خدا نے اپنے محبت رکھنے والوں کے کئے تیار کردیں۔ لیکن ہم پر خدا نے انکو روح کے وسیلے سے ظاہر کیا کیونکہ روح سب باتیں بلکہ خدا کی تہ کی باتیں بھی دریافت کر لیتا ہے۔۔۔۔۔۔۔ مگر ہم نے نہ دنیا کی روح  بلکہ وہ روح پایا ہے جو خدا کی طرف سے ہے تاکہ ان باتوں کو جانیں جو خدا نے ہمیں عنایت کی ہیں۔

 اگر آپ نے روح کا بپتسمہ حاصل کیا ہے تو خدا خود اپنی بھید کی باتیں آپ پر ظاہر کرے گا۔ وہ آپ کو بتائے گا کہ اسکی مرضی آپ کے لیے زمین پر کیا ہے، وہ آپ پر اپنا کلام اور واضع کرے گا کیونکہ زکریا 4:6 میں ہے کہ نہ تو زور سے نہ توانائی سے بلکہ میری روح سے رب الافواج فرماتا ہے۔ اگر یشوعا ہمارے لیے آسمان پر جگہ تیار کر رہا ہے، اگر اسکی مرضی ہمارے لیے آسمان پر اچھی ہے تو کیا اسکی مرضی ہمارے لیے زمین پر برائی کی ہو سکتی ہے۔ خدا نے ہمیں اپنی اولاد کہا ہے اور جتنے خدا کی روح کی ہدایت سے چلتے ہیں وہی خدا کے بیٹے ہیں (رومیوں 8:14) اب ان باتوں کا یہ مطلب نہیں کہ آپ جو کہیں وہ آپ کو مل جانا چاہیے۔ 1 یوحنا  5:14  اور 15میں لکھا ہے؛

اور ہمیں جو اسکے سامنے دلیری ہے اسکا سبب یہ ہے کہ اگر اسکی مرضی کے موافق کچھ مانگتے ہیں تو وہ ہماری سنتا ہے۔ اور جب ہم جانتے ہیں کہ جو کچھ ہم مانگتے ہیں وہ ہماری سنتا ہے تو یہ بھی جانتے ہیں کہ جو کچھ ہم نے اس سے مانگا ہے وہ پایا ہے۔

ہمیں اپنے لیے زمین پر اسکی مرضی کے مطابق مانگنا ہے کیونکہ ہماری ضرورت کی چیزیں تو وہ ہمیں ہمارے کہے بغیر بھی مہیا کر دیتا ہے۔ ضرورت۔۔۔۔۔۔ اس سے مجھے یاد آیا کہ میرا بڑا بیٹا جس کو مختلف کھانے کھانے کا شوق ہے ایک دن مجھے کہا "مام ہمیں اس ریسٹورینٹ میں کھانا کھانے کی ضرورت ہے” میں نے اسے کہا نہیں ضرورت نہیں بلکہ ایسا کہو کہ آپ ادھر کھانا کھانا چاہتے ہو۔ اس نے ہنس کر کہا "جی”۔

میرے بیٹے کی طرح ہم بھی بہت سی چیزوں کو اپنی ضرورت سمجھتے ہیں مگر کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ خدا نے مجھے اور آپ کو ہماری ضرورت سے بڑھ کر دیا ہے۔ میں نے یہ اہم سبق تب سیکھا جب کچھ سال پہلے میں اپاہج لوگوں کی بلڈنگ میں بائبل سٹدی کروانے جاتی تھی۔ اس بلڈنگ کے تمام اپارٹمنٹس صرف اپاہج لوگوں کے لیے تھے۔ میں نے وہاں کب اور کیسے بائبل سٹدی کروانی شروع کی اسکے بارے میں پھر کبھی بتاؤں گی۔ چونکہ تمام لوگ جو بائبل سٹدی کرنے کے لیے آتے تھے کسی نا کسی وجہ سے اپاہج تھے اسلیے انکو بائبل سٹدی کروانا میرے لیے ایک چیلنج تھا۔ یہ وہ وقت تھا جب ہم نے ایک دو سال پہلے ہی اپنا کاروبار اور گھر کھوئے تھے اور کرایہ کے تین بیڈروم اپارٹمنٹ میں رہ رہے تھے۔ میں اکثر خدا سے گلہ کرتی تھی کہ ہم اتنے امیر نہیں رہے، ہمارے پاس وافر مقدار میں پیسہ نہیں رہا۔ میرے شوہر کی تنخواہ اتنی تھی کہ ہمارا گزارا چل رہا تھا مگر پھر بھی ایسے لگتا تھا کہ خدا کی برکت نہیں رہی تھی۔ تب میں نے سوچا نہیں تھا کہ خدا مجھے کیا اہم سبق سکھا رہا تھا۔ ایک دن میں جب بائبل سٹدی جب ختم کر رہی تھی ایک بندہ جو کہ اپنی موٹر والی وہیل چیر پر تھا، دوسروں سے مدد مانگنے آیا۔ اس نے ڈاکٹر کے پاس جانا تھا اور اپنی جیکٹ  پہننے کی کوشش کر رہا تھا۔ وہ بول نہیں سکتا تھا۔ اسکا ایک بازو جیکٹ میں تھا اور دوسرا آدھا باہر تھا۔ پہلے ایک شخص نے اسکی مدد کرنے کی کوشش کی کہ اسکا آدھا ہاتھ پورا آستین میں اندر چلا جائے مگر نہیں کر پایا۔ پھر ایک عورت اٹھی کہ اسکی مدد کرے مگر کوشش کے باوجود اسکا ہاتھ جیکٹ کی آستین میں سیدھا نہ کر سکی۔ میں اپنی بائبل بیگ میں ڈال رہی تھی جب اتنے لوگوں کو میں نے اسکی ناکام مدد کرتے دیکھا تو سوچا کہ میں مدد کروں اور دیکھوں کہ مسلہ کیا ہے۔ جیسے میں اسکے قریب گئی اسکے جسم کی بدبو سے ایسا لگا کہ اسے کسی نے کافی دنوں سے نہیں نہلایا تھا اور کپڑے بھی ویسے ہی بدبودار تھے۔ وہ اپاہج ہونے کی وجہ سے خود  سے نہ تو نہا سکتا تھا نہ کپڑے بدل سکتا تھا۔ جب میں نے اسکا بازو دیکھا تو سمجھ آئی کہ اسکے گلے کی چین اسکے کپڑے میں بازو کے ساتھ پھنسی تھی جو کہ بازو سیدھا نہیں کرنے دے رہی تھی۔ میں نے اسکا بازو نکال کر اسکو جیکٹ ٹھیک طریقے سے پہنائی۔ جب میں باہر نکل کر اپنی گاڑی میں گھر جانے کے لیے بیٹھی تو اپنے آنسو روک نہ سکی۔ کیونکہ مجھے خیال آ رہا تھا کہ میرے ڈریسر پر کم سے کم 30-35 پرفیوم کی بوتلیں تھیں۔ شاید آپ کو لگ رہا ہو کہ میں کچھ زیادہ بتا رہی ہوں۔ مگر نہیں میں نے اپنی یاد گاری کے لیے تصویر لی تھی کہ میری غربت کے(میری نظر میں)  دنوں میں بھی خدا نے مجھے کتنی برکت دی ہوئی تھی۔ مجھے رونا اسلیے آ رہا تھا کہ ایک وہ شخص تھا جو کہ خود سے اپنے آپ کو صاف بھی نہیں کر سکتا تھا اور ایک میں تھی جس کے پاس اتنا ہونے کے باوجود صرف خدا کے لیے شکایت ہی تھی۔  گو کہ اگلی دفعہ جب میں وہاں بائبل سٹدی کے لیے گئی تو میں ان لوگوں کے لیے صابن، لوشن، شیمپو اور ٹوتھ پیسٹ وغیرہ بھی لے کے گئی پر میں نے اپنی پرفیوم کی بہت سی بوتلیں بھی دے ڈالی کیونکہ مجھے اندازہ ہو گیا تھا کہ یہ میری ضرورت سے بڑھ کر ہے۔

خدا میری زندگی میں دوبارہ سے ان چیزوں کی بحالی بھی لایا ہے مگر اب مجھے ان چیزوں سے زیادہ خدا کی بادشاہت کی بحالی کا زیادہ خیال ہے۔ آپ نے اگردعائے ربانی کا پچھلا مطالعہ پڑھا تھا تو آپ کو یاد ہو میں نے متی 6:33 کا حوالہ لکھا تھا "پہلے تم اسکی بادشاہی اور اسکی راستبازی کی تلاش کرو تو یہ ساری چیزیں بھی تمکو مل جائینگی۔” آپ  آج کس دولت کی تلاش میں ہیں۔

  خدا آپ سب کو بہت برکت دے۔ آمین

دعائے ربانی (تیسرا حصہ)؛

پچھلے حصے میں، میں نے خدا کا نام پاک ماننے پر بات کی تھی۔ عبرانی لفظ "קָדֵשׁ، کدیش، Kadesh” کا مطلب ہے "مقدس، پاک”۔ عام لفظوں میں "وہ جسکا مقام اونچا ہو یا باقیوں سے جدا کردیا گیا ہو”۔ پرانے عہد نامے میں "قادس” نام کی جگہ کا ذکر ہے۔ "قادس” کو عبرانی میں "کدیش” کہتے ہیں۔ آپ اس کو گنتی 13، 14 اور 20 باب میں پڑھ سکتے ہیں۔ گو کہ اس کا پہلا ذکر پیدائش 16:14 میں ملے گا۔ آپ گنتی 13 کو خود پڑھیں۔ میں اس بارے میں لکھنے کا نہیں سوچ رہی تھی آج میرا ارادہ "تیری بادشاہی آئے” پر لکھنے کا تھا۔ دعائے ربانی (تیسرا حصہ)؛ پڑھنا جاری رکھیں

(دعائے ربانی؛ (دوسرا حصہ

پچھلی بار ہم نے دعائے ربانی کے پہلے جملے "ائے ہمارے باپ تو جو آسمان پر ہے”، پر نظر ثانی کی تھی اور آج ہم "تیرا نام پاک مانا جائے” کے بارے میں مطالعہ کریں گے۔ اگر آپ نے وہ آرٹیکل نہیں پڑھا تو اس کو وقت نکال کر ضرور پڑھیں۔

"ائے ہمارے باپ تو جو آسمان پر ہے تیرا نام پاک مانا جائے”؛ میں نے جو دعائے ربانی کا سانچہ پیش کیا تھا یہ اسکے پہلے حصے "حمد و تعریف” کے بیچ میں آتا ہے۔ سانچہ پیش کرنے کا مقصد یہ تھا کہ جب آپ اپنی ذاتی دعا مانگیں تو اس سانچہ کو دھیان میں رکھ کر اپنی دعا مانگیں۔ (دعائے ربانی؛ (دوسرا حصہ پڑھنا جاری رکھیں

(دعائے ربانی؛ (پہلا حصہ

دعائے ربانی ایک عام مسیحی کو اچھی طرح سے آتی ہے۔ میرا نہیں خیال کے میں آج تک کسی ایسے مسیحی سے ملی جس کو دعائے ربانی نہ آتی ہو۔ بچپن سے ہی یہ دعا ہمیں سکھا دی جاتی ہے۔ متی کی انجیل 6 باب میں یشوعا نے ایسے کہا "پس تم اس طرح دعا کیا کرو۔۔۔۔” اور لوقا 11:1 میں ایسا لکھا ہے؛

پھر ایسا ہوا کہ وہ کسی جگہ دعا کر رہا تھا۔ جب کر چکا تو اسکے شاگردوں میں سے ایک نے اس سے کہا ائے خداوند! جیسا یوحنا نے اپنے شاگردوں کو دعا کرنا سکھایا تو بھی ہمیں سکھا۔ (دعائے ربانی؛ (پہلا حصہ پڑھنا جاری رکھیں

فسح کے کھانے کی پلیٹ

میں نے ایک پچھلے آرٹیکل میں سیدر Seder, کی پلیٹ کا ذکر کیا تھا۔ آپ نے شاید فسح کے چار پیالوں اور روٹی کے بارے میں میرا آرٹیکل پڑھا ہو اگر نہیں تو ان آرٹیکلز کو ضرور پڑھیں۔ میں سیدر کی پلیٹ کو تھوڑا سا تفصیل میں بیان کرنے لگی ہوں۔ یہودی لوگ ابھی تک مسیحا کے انتظار میں فسح مناتے ہیں اور میسیانک یہودی اسلیے مناتے ہیں کہ یشوعا نے کہا تھا کہ "تم میری یادگاری میں ایسا ہی کرنا۔” خدا نے چاہا تو کبھی میں ھگادا Haggadah,  اپنے مسیحی بہن بھائیوں کے لیے لکھوں گی۔ فسح کے کھانے کی پلیٹ پڑھنا جاری رکھیں

عید فسح پر روٹی کا توڑنا

میں ابھی تک عید فسح کے بارے میں ہی لکھ رہی ہوں کیونکہ اس سال اور اگلے سال کی عید فسح کا دن کوئی عام دن نہیں ہو گا۔  پچھلے دنوںمیری کسی سے فیس بک پر مشیاخ ٹی ویMashiach TV,  کی سلائیڈ پر چار آنے والے چاند گرہن پر بات ہو رہی تھی تو میں نے سوچا کہ اس کے بارے میں تھوڑا سا بیان کرتی چلوں کہ ہمارے لیے خدا کی عیدوں کی کیا اہمیت ہے۔ کل بہت سے لوگوں نے عید فسح پر اس ایک خاص  چاند گرہن کو دیکھا جو کہ خون کی طرح نظر آ رہا تھا۔  لوقا 21:25 میں لکھا ہے؛ عید فسح پر روٹی کا توڑنا پڑھنا جاری رکھیں

عید فسح کے چار پیالے

لوقا 22:19

۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میری یادگاری کے لیے یہی کرو۔

اگر آپ سے ہو سکے تو لوقا کا 22 باب خود وقت نکال کر پڑھیں میں اس وقت صرف اس ایک فقرے اور عید فسح کے چار پیالوں پر بات کروں گی۔

ہمیں ہمیشہ یہی بتایا گیا ہے کہ ہمیں اب عید فسح منانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے کیونکہ یشوعا (مسیح) نے اسے پورا کر دیا ہے۔ میں نے ابھی تک یشوعا کے صلیب پر بولے کلمات کے بارے میں مکمل نہیں لکھا مگر ابھی آپ ان کلموں کو   چھوڑ کر اس اوپر دئے  ایک فقرے کے بارے میں خود سوچیں، میری دعا ہے کہ روح القدس آپ کو اس فقرے کو سمجھنے میں مدد کرے۔

عید فسح کے چار پیالے پڑھنا جاری رکھیں

کلام کی تشریح کے درجے

آپ کو شاید اس آرٹیکل کا موضوع کچھ عجیب سا لگے مگر یہودی دانشوروں نے کلام کی تفسیر کے طریقے کو چار درجوں میں تقسیم کیا ہے۔ اسکو عبرانی میں "پردس، PRDS ” اور یونانی میں "پیراڈیسوس، Paradeisos” کہتے ہیں۔ "پردس” کا مطلب ہے جنگل، باغ یا پارک(سبزہ زار یا چراگاہ) جیسے کہ جنت یا فردوس۔ "پیراڈیسوس ” کا مطلب بھی سبزہ زار، باغ عدن یا فردوس ہی بنتا ہے۔ کلام کی تشریح کے درجے پڑھنا جاری رکھیں

مسیحا بن یوسف اور مسیحا بن داود

اس سے پہلے کہ میں اس عنوان کی تفصیل بیان کروں میں آپ کو تھوڑا بہت تلمود کے بارے بتاتی چلوں۔ روایتی یہودیوں کا ایمان ہے کہ خدا نے جب موسٰی کو توریت دی تھی تو ایک وہ "تحریری” توریت ہے جو کہ ہماری اور یہودیوں کی بائبل کا حصہ ہے، دوسری "زبانی” توریت ہے جسکوتلمود کہتے ہیں۔ دو قسم کی تلمود دستیاب ہیں ایک "بابل کی تلمود” کیونکہ وہ بابل میں لکھی گئی تھی اور دوسری "یروشلیم  کی تلمود”۔ یروشلیم کی تلمود تائبریس میں لکھی گئی تھی مگر پھر بھی زیادہ متاثر کن بنانے کے لیے یروشلیم سے جوڑ دی گئی۔  اردو میں جو تلمود کا ترجمہ میسر ہے وہ مکمل ترجمہ نہیں بلکہ ادھر اُدھر سے تلمود کےکچھ حصے ہیں۔ مسیحا بن یوسف اور مسیحا بن داود پڑھنا جاری رکھیں