مسیحا بن یوسف اور مسیحا بن داود

image_pdfimage_print

اس سے پہلے کہ میں اس عنوان کی تفصیل بیان کروں میں آپ کو تھوڑا بہت تلمود کے بارے بتاتی چلوں۔ روایتی یہودیوں کا ایمان ہے کہ خدا نے جب موسٰی کو توریت دی تھی تو ایک وہ "تحریری” توریت ہے جو کہ ہماری اور یہودیوں کی بائبل کا حصہ ہے، دوسری "زبانی” توریت ہے جسکوتلمود کہتے ہیں۔ دو قسم کی تلمود دستیاب ہیں ایک "بابل کی تلمود” کیونکہ وہ بابل میں لکھی گئی تھی اور دوسری "یروشلیم  کی تلمود”۔ یروشلیم کی تلمود تائبریس میں لکھی گئی تھی مگر پھر بھی زیادہ متاثر کن بنانے کے لیے یروشلیم سے جوڑ دی گئی۔  اردو میں جو تلمود کا ترجمہ میسر ہے وہ مکمل ترجمہ نہیں بلکہ ادھر اُدھر سے تلمود کےکچھ حصے ہیں۔ تلمود میں ربیوں کی کلام پر بحث اور آیتوں کی تشریح ہے۔ اگر آپ میرے آرٹیکلز میں مشناہ یا مدراش جیسے لفظ پڑھیں تو سمجھ جائیں کہ میرا اشارہ تلمود کی طرف ہے کیونکہ یہ تلمود کے حصے ہیں۔” مشناہ” عنوان کے مطابق مرتب ہے جیسے کہ سبت اور فسح وغیرہ۔ اس میں شریعت سے مطلق قانون وقواعد شامل ہیں اور ساتھ میں ربیوں اور انکے شاگردوں کے درمیان ہونے والی بحث بھی موجود ہے۔ "مدراش”  کلام کی تشریح ہے۔ اسکے علاوہ ایک صوفیانہ (یا پراسرار) علم بھی ہے جسکو یہودی "قبالاKabbalah, ” کہتے ہیں۔ اس کا تعلق مسلمانوں یا انکے مذہب سے ہرگز نہیں ہے۔  اسکو بعض یہودی فرقوں میں تیسری "پوشیدہ”  توریت بھی کہا جاتا ہے۔ اسکی ایک کتاب "زوہر” ہے۔  تلمود کی کتاب سے کلام کو سمجھنے میں بہتر مدد ملتی ہے۔

اب بات کرتے ہیں اس عنوان پر۔ سالوں سال سے یہودی مسیحا کے آنے پر بحث کرتے آئے ہیں اور کلام کی کھوج کرتے آئے ہیں کہ کب مسیحا پیدا ہو گا اور کب اسرائیل پر اپنی بادشاہت قائم کرے گا؟ یہودیوں کے ابتدائی جان پڑتال کے مطابق انکا ایمان تھا کہ پرانے عہد نامے کی بہت سی آیات دو طرح کے مسیحا کی آمد کا بیان کرتیں ہیں۔ گو کہ کچھ ربیوں کے مطابق دونوں ایک ہی مسیحا کی طرف اشارہ کرتیں ہیں (بابل کی تلمود (سوکاSuccah,  52) میں )، مگر کچھ کے مطابق دو  طرح  کےمسیحاوں نے آنا  تھا، ایک مسیحا بن یوسف اور ایک مسیحا بن داود۔ قدیم ربیوں کے علم کے نچوڑ کے مطابق مسیحا بن یوسف نے پہلے آنا تھا اور دکھ تکلیف اٹھانا تھا۔ اگر آپ کو معلوم ہو تو کلام کے مطابق یعقوب اور راخل کا پہلوٹھا یوسف ہے۔ جب یعقوب نے یوسف کے بیٹوں کو گود لیا تو اس نے افراہیم کو پہلوٹھے بیٹے کی برکت دی تھی۔ جسکی وجہ سے کبھی کبھی یہودی مسیحا بن یوسف کو مسیحا بن افراہیم بھی کہتے ہیں۔ اب اتنے سالوں کے بعد ربی یہ کہتے ہیں کہ ایک ہی مسیحا آئے گا جو کہ کلام میں دی ہوئی تمام باتیں پوری کرے گا مطلب کہ دکھ اٹھائے گا (مسیحا بن یوسف)   اور آخر میں اسرائیل پر اپنی بادشاہت قائم کرے گا (مسیحا بن داود)۔ آپ پیدائش 29-50  میں یعقوب  اور اسکے خاندان کی کہانی پڑھ سکتے ہیں۔

جب یعقوب نے اپنے بیٹوں کو (پیدائش 49) برکت دی تو اس نے یہوداہ     اور یوسف کو برکت دیتے ہوئے جن الفاظ کا استعمال کیا وہ مسیحا کی طرف اشارہ کرتے تھے۔

آپ میرے ساتھ پیدائش 49:10 دیکھیں جس میں یہوداہ کے لیے یعقوب نے کہا؛

"یہوداہ سے سلطنت نہ چھوٹےگی اور نہ اسکی نسل سے حکومت کا عصا موقوف ہوگا۔ جب تک شیلوہ  نہ آئے اور قومیں  اسکی مطیع ہونگی۔”

اس آیت میں  "شیلوہ” مسیحا ہے۔ اب پیدائش 49:22 دیکھتے ہیں؛

"یوسف ایک پھلدار پودا ہے۔ ایسا پھلدار پودا جو پانی کے چشمہ کے پاس لگا ہوا ہو اور اسکی شاخیں دیوار پر پھیل گئی ہوں۔”

اس آیت میں  "پھلدار پودا”  فراوانی میں خدا کی برکتوں کا اظہار ہے (مثلاً زبور 128:3 اور حزقی ایل 19:10)۔ جب یعقوب نے یوسف کے دونوں بیٹوں کو برکت دی تو  اس نے افراہیم کو پہلوٹھے کی برکت دی (پیدائش 48)۔ آپ یرمیاہ 31:9 میں بھی دیکھ سکتے ہیں کہ خداوند نے افراہیم کو پہلوٹھا ٹھہرایا اور یوسف کو اپنے بھائیوں کی نسبت ایک حصہ زیادہ دیا(1 تواریخ 5:1 سے 2 اور استثنا 33:13 سے 17)۔ ویسے ہی جو کہ پہلوٹھے بیٹے کا حق بنتا ہے کلام کے مطابق۔

میں پیدائش 49:22 کو عبرانی میں بھی دکھا رہی ہوں تاکہ ہم اسکو تھوڑا گہرائی میں بھی دیکھ سکیں؛

בֵּ֤ן פֹּרָת֙ יֹוסֵ֔ף בֵּ֥ן פֹּרָ֖ת עֲלֵי־עָ֑יִן בָּנֹ֕ות צָעֲדָ֖ה עֲלֵי־שֽׁוּר׃

בָּנ֕וֹת بنوت  ، بنت کی جمع ہے اور آپ سمجھ ہی گئے ہونگے کہ اسکا مطلب بیٹیاں ہے جسکا ترجمہ اردو کلام میں "شاخیں” کیا گیا ہے (ترجمہ غلط نہیں)۔ בֵּ֤ן لفظ "بن” ہے جسکا مطلب بیٹا ہے۔ פֹּרָת֙ کا مطلب "پھلدار” ہونا ہے۔ بہت سے ربی اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ مسیحا نے چونکہ داود کے گھرانے سے پیدا ہونا ہے  اسلیے یہ کہنا کہ مسیحا بن یوسف آئے گا صحیح نہیں، کچھ کے خیال میں چونکہ یوسف کو پہلوٹھے کا حق ملا اسلیے مسیحا اسکے گھرانے سے پیدا ہوگا اور کچھ کے حساب سے وہ لاوی سے پیدا ہوگا خاص طور پر ہارون کی نسل سے کیونکہ وہ سردار کاہن ہوگا۔ وہ سب اپنی جگہ صحیح ہیں کیونکہ  مسیحا بن یوسف ، یوسف کی مانند تھا مگر یوسف کے گھرانے سے نہیں تھا۔  یشوعا کا نسب نامہ متی 1  اور لوقا 3 کی انجیل میں درج ہے جو کہ یشوعا کا داود کے گھرانے سے پیدا ہونے کا ذکر کرتا ہے۔یسوع اپنے بھائیوں میں پہلوٹھا ٹھہرا (رومیوں 8:29 ) یسوع/یشوعا کے نسب نامہ کی تفصیل آپ دوسرے آرٹیکل میں پڑھ سکتے ہیں۔ اور ہمیں اس بات کا بھی علم ہے کہ یشوعا ، ملک صدق کے طریقے کا ابد تک کاہن ہے۔  مسیحا بن یوسف اور مسیحا بن داود، یہ دو خطاب مسیح کی دو طرح کی آمد اور جو کام اس نے انجام دینے ہیں انکو  بیان کرتا ہے۔

یوسف،       یعقوب کی بیوی راخل سے تھا اور اسکے باقی تمام بھائی اس سے جلتے تھے۔ انھوں نے پہلے اس کو مارنا چاہا اور گڑھے میں پھینک دیا مگر پھر بعد میں غیر یہودیوں (اسمعیلیوں) کوغلامی میں بیچ دیا۔ اس نے دکھ تکلیف اٹھائی اور بعد میں غیروں پر  دوسرا اعلی حکمران بن گیا۔  جب بعد میں کال کی وجہ سے اس کے بھائی اسکے پاس غلہ خریدنے آئے تو وہ اس کو پہچان نہ پائے کیونکہ وہ مصریوں کے بھیس میں تھا۔جب یہوداہ نے یوسف سے بنیمین کی طرف سے معافی مانگی اور کہا کہ وہ بنیمین کا ضامن ہے اسلیے بنیمین کے بدلے میں وہ یوسف کا غلام بننے کو تیار ہے تو اس وقت یوسف اپنے آپ کو ضبط نہ کر سکا اور اپنے آپ کو اپنے بھائیوں کے سامنے بے نقاب کر دیا۔ آپ اس پوری کہانی کی تفصیل کو پیدائش کے 37 باب سے لے کر 45 باب میں پڑھ سکتے ہیں۔ کیا آپ مسیح اور یوسف کی کہانی میں مشابہت تلاش کر سکتے ہیں؟ تھوڑی بہت مماثلت میں پیش کر دیتی ہوں۔ ویسے ہی جیسے کہ  یوسف کے بھائی اس سے جلتے تھے یشوعا سے اسکے بھائی (یہودی) جلتے تھے۔ یوسف کے بھائیوں نے اس کو بیچ دیا، مسیح یسوع  (یشوعا) کو اسکے اپنوں نے بیچ دیا۔ یوسف نے دکھ تکلیف اٹھائی اور مسیح یسوع نے بھی غیروں کے ہاتھوں تکلیف اٹھائی۔ یوسف کو سارے مصر کا مالک بنا دیا گیا ویسے ہی یسوع بھی غیر یہودیوں کا مالک ہے۔ یوسف نے مصری کے بہروپ میں اپنے بھائیوں کے دلوں کو ٹٹولا۔ اور یسوع کے لیے کہا گیا کہ وہ اسرائیل کے دونوں گھرانوں کے لیے صدمہ اور ٹھوکر کا باعث ہو گا انکی (یہودیوں) سخت دلی کی وجہ سے۔ یہوداہ اپنے بھائی بنیمین کا ضامن بنا اور یشوعا آخری دنوں میں اپنے بھائیوں کا ضامن بنے گا۔ جیسے یوسف نے اپنے آپ کو اپنے بھائیوں کے سامنے بے نقاب کیا اور اپنا آپ ان کو دکھایا ویسے ہی اب یشوعا اپنے آپ کو بے نقاب کر رہا ہے تاکہ اسکے اپنے اسے پہچان سکیں۔ ہم مسیحیوں نے اپنی رسومات سے یشوعا کو غیریہودی کا نقاب پہنا دیا تھا حالانکہ وہ  بذات خود یہودی تھا اور اس نے سب کچھ یہودیوں کوخدا کے  دئیے گئے احکامات کے مطابق ہی کیا تھا۔

کلام میں یسعیاہ 53، زکریا 9:9، 12:10 ، زبور 22 اور دیگر کئی آیات مسیحا بن یوسف کی طرف اشارہ کرتا ہے اور 2 سموئیل 7: 12 سے 13 ،       یسعیاہ  11 اور  9 باب اور دیگر کئی آیات مسیحا بن داود کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔ آپ خود کلام میں سے ان حوالوں کو پڑھ سکتے ہیں۔

ہم مسیح کی دوبارہ آمد کے منتظر ہیں اور یہودی بھی جو اسرائیل پر اپنی حکومت قائم کرے گا یعنی مسیحا بن داود۔ اب   یسوع مسیح  کو بے نقاب کرنے کا وقت ہے۔ کیا آپ میرے ساتھ مل کر یشوعا کو اسکے بھائیوں کے سامنے بے نقاب کرنے میں مدد کریں گے؟  آپ نے کلام میں پڑھا ہو جب یشوعا سے اسکے شاگردوں نے پوچھا اعمال 1 باب کی 7-6 آیات:

پس انھوں نے جمع ہو کر پوچھا کہ ائے خداوند! کیا تو اسی وقت اسرائیل کو بادشاہی پھر عطا کریگا؟ اس نے ان سے کہا ان وقتوں اور میعادوں کا جاننا جنہیں باپ نے اپنے ہی اختیار میں رکھا ہے تمہارا کام نہیں۔

کچھ اسی قسم کا پیغام پولس  نےرومیوں 11 میں بھی دینے کی کوشش۔ یشوعا نے جب دوبارہ آنا ہے تو وہ نہ صرف یہودیوں کو بلکہ ان تمام کو جو اس پر ایمان لائیں گے انکو جہنم کی آگ سے بچا لے گا۔ کیا آپ کا ایمان اس پر ہے؟ اگر نہیں تو آپ اسکو ابھی اپنے دل میں آنے کے لیے کہہ سکتے ہیں کیونکہ وہ آپ کے دل کا دروازہ کھٹکھٹا رہا ہے آپ اسکو اپنے دل کا دروازہ کھول کر اندر آنے کو کہیں گے تو وہ ضرور آپ کے دل میں داخل ہو گا۔ کیونکہ یشوعا نے مکاشفہ 3:20 میں کہا ہے:

دیکھ میں دروازہ پر کھڑا ہوا کھٹکھٹاتا ہوں۔ اگر کوئی میری آواز سن کر دروازہ کھو لیگا تو میں اسکے پاس اندر جا کر اسکے ساتھ کھانا کھاوں گا اور وہ میرے ساتھ۔

مسیحا بن یوسف اور مسیحا بن داود” پر ۱۶ تبصرے

  1. aapka shukriya is best Kalam ki Tashrih itne asan lafo me Tahrir karne ke liye 🙂

    aur Yeh baat mujhe aaj hi pata chali Yeshu bin Yusuf wa Yeshu bin Daud…!

    Jaza Kallah….in the name of Yahshua

    1. آرٹیکل پڑھنے کا شکریہ۔ خداوند پاک خدا آپ کو اور آپ کے خاندان کو بھی برکت دے۔

  2. Excellent!!!
    بہت ہی عمدہ طریقے سے تشریح کی بہن ـ
    خداوندِ خدا آپ کو برکت دے ـ
    برائے مہربانی مجھے تلمود اور توریتِ مقدس کی پی ڈی ایف ای میل کر دیجئے یا لنک دے دیں ـ

  3. تلمود اور توریتِ مقدس کی پی ڈی ایف کاپیز، اگر اردو میں ہوں تو بہت بہتر ہے ـ

    سلیمان

    1. توریت، بائبل مقدس کی پہلی پانچ کتابیں ہیں یعنی پیدائش، خروج، احبار، گنتی اور استثنا۔ جہاں تک بات ہے تلمود کی تو تلمود کے بہت سے حصے ہیں۔ میں جانتی ہوں کہ پاکستان بائبل سوسائٹی نے تلمود کا اردو میں ترجمہ کیا ہے جو کہ مکمل تلمود نہیں ہے بلکہ اس کے چند حصے ہیں۔ میرا اپنا کوئی ارادہ نہیں ہے کہ میں تلمود کا ترجمہ کروں۔ ویسے حنین وقاص خان بھائی نے کچھ کام کیا ہوا ہے جو کہ پی-ڈی-ایف میں دستیاب ہے۔ میں ان سے کہونگی کہ ان لنکس کو یہاں بھی پوسٹ کر دیں۔

تبصرے بند ہیں۔