دعائے ربانی ایک عام مسیحی کو اچھی طرح سے آتی ہے۔ میرا نہیں خیال کے میں آج تک کسی ایسے مسیحی سے ملی جس کو دعائے ربانی نہ آتی ہو۔ بچپن سے ہی یہ دعا ہمیں سکھا دی جاتی ہے۔ متی کی انجیل 6 باب میں یشوعا نے ایسے کہا "پس تم اس طرح دعا کیا کرو۔۔۔۔” اور لوقا 11:1 میں ایسا لکھا ہے؛
پھر ایسا ہوا کہ وہ کسی جگہ دعا کر رہا تھا۔ جب کر چکا تو اسکے شاگردوں میں سے ایک نے اس سے کہا ائے خداوند! جیسا یوحنا نے اپنے شاگردوں کو دعا کرنا سکھایا تو بھی ہمیں سکھا۔
یشوعا کے شاگردوں کی طرح کافی سال پہلے میرے دل میں بھی خواہش جاگی تھی کہ میں اس سے کہوں کہ مجھے دعا کرنا سکھا۔ شاید آپ کے دل میں بھی یہ خواہش ہو اور اسی سوچ کے ساتھ میں آپ کے ساتھ وہ علم بانٹنا چاہتی ہوں جو اس نے مجھے "دعا” پر دیا۔ میں بہت سے علما کی طرح اتنے تہذیب یافتہ طریقے سے بیان نہیں کر سکتی کہ "دعا” کے معنی کیا ہیں یا اسکی اہمیت کیا ہے۔ میں بس یہ جانتی ہوں کہ آسمانی باپ سے اگر رشتہ قائم رکھنا ہے تو اس سے روز بات چیت ضروری ہے۔دعا میں ہم یہی کرتے ہیں؛ اپنے آسمانی باپ سے بات چیت۔ زبور 145:18 میں لکھا ہے؛
خداوند ان سب کے قریب ہے جو اس سے دعا کرتے ہیں۔ یعنی ان سب کے جو سچائی سے دعا کرتے ہیں۔
یشوعا نے جب اپنے شاگردوں کو دعا سکھائی تھی تو اسکا یہ مطلب نہیں تھا کہ روز ہی ایک رٹی رٹائی دعا مانگی جائے گو کہ یہ غلط نہیں ہے۔ دعا دل سے نکلتی ہے نہ کہ صرف زبان سے۔ شاید اسلیے زبور 34:18 میں لکھا ہے؛
خداوند شکستہ دلوں کے نزدیک ہے اور خستہ جانوں کو بچاتا ہے۔
اور زبور 51:17
شکستہ روح خدا کی قربانی ہے۔ ائے خدا تو شکستہ اور خستہ دل کو حقیر نہ جانیگا۔
دعا کرنے کا یہ مطلب نہیں کہ جب تک دعا لمبی نہ ہو خدا سنے گا نہیں۔ سادہ دعا، دل سے نکلی بار بار ایک ہی دعا یا پھر لمبی دعا؟ دعا کیسے مانگنی چاہی؟ یہ ہم متی 6 باب کی 9 سے 13 آیات میں دیکھیں گے۔
متی 6 باب 9 سے 13
پس تم اس طرح دعا کیا کرو کہ ائے ہمارے باپ تو جو آسمان پر ہے تیرا نام پاک مانا جائے۔ تیری بادشاہی آئے۔ تیری مرضی جیسی آسمان پر پوری ہوتی ہے زمین پر بھی ہو۔ ہماری روز کی روٹی آج ہمیں دے۔ اور جس طرح ہم نے اپنے قرضداروں کو معاف کیا تو بھی ہمارے قرض ہمیں معاف کر۔ اور ہمیں آزمائش میں نہ لا بلکہ برائی سے بچا (کیونکہ بادشاہی اور قدرت اور جلال ہمیشہ تیرے ہی ہیں۔ آمین)۔
کیونکہ بادشاہی اور قدرت۔۔۔۔ یہ آپ کو بریکٹ میں اسلئے نظر آ رہا ہے کیونکہ یہ قدیم متن میں نہیں ہے۔ جب بھی کبھی آپ کو کلام میں بریکٹ میں کچھ لکھا نظر آئے تو سمجھ لیں کہ یہ تمام قدیم متن کا حصہ نہیں۔ لوقا کی انجیل میں آپ کو "بلکہ برائی سے بچا” کا جملہ نہیں نظر آئے گا۔ اسکا یہ مطلب نہیں کہ لوقا کی انجیل میں ٹھیک نہیں لکھا یا متی کی انجیل غلط ہے۔
یشوعا نے دعا کا کچھ ایسا سانچہ پیش کیا تھا اور یہی سانچہ ہماری اپنی عام دعا کا بھی ہونا چاہیے؛
1- حمد و تعریف
2- بحالی
3- گذارش
4- توبہ
5- تحفظ
6- شکرگذاری
ہم اس مطالعہ میں دعائے ربانی کے جملوں کو گہرائی میں دیکھیں گے مگر آج ہم صرف "ائے ہمارے باپ تو جو آسمان پر ہے۔” اسکے بارے میں بات کریں گے۔
خالی یہودی اور مسیحی ہیں جو کہ اپنے خدا سے دعا منگتے ہوئے اسے "باپ” پکار سکتے ہیں۔ مجھے یاد ہے کہ میں نے کسی انگریز پادری کو یہ کہتے سنا تھا کہ خالی مسیحی خدا کو آسمانی باپ کہہ کر خطاب کر سکتے ہیں۔ اس وقت تو میں نے اتنا دھیان نہیں دیا تھا مگر اب خیال آتا ہے کہ "آسمانی باپ” کوئی نئے عہد نامے کا تصور نہیں ہے۔ خروج 4:22 میں خدا نے اسرائیل کے لیے فرعون کو یہ پیغام دیا؛
اور تو فرعون سے کہنا کہ خداوند یوں فرماتا ہے کہ اسرائیل میرا بیٹا ہے بلکہ میرا پہلوٹھا ہے۔
اور جب خدا اپنی قوم کو مصر سے نکال لایا تو موسیٰ نے اپنے گیت میں یہ کہا؛ استثنا 32:6
کیا تم ائے بے وقوف اور کم عقل لوگو! اس طرح خدا کو بدلہ دوگے؟ کیا وہ تمارا باپ نہیں جس نے تم کو خریدا ہے؟ اس ہی نے تم کو بنایا اور قیام بحشا۔
یہودیوں کی اپنی دعا کی کتاب میں بے شمار دعائیں خدا کو "باپ ” ہی پکارتی ہیں۔ یشوعا نے اپنے شاگردوں کو سکھایا کہ دعا مانگتے وقت خدا کو آسمانی باپ پکاریں، اس نے یہ نہیں کہا کہ "یہواہ” پکارو بلکہ "آسمانی باپ”۔ انسان کو خدا نے اپنی صورت پر بنایا۔ جیسے ہمارا جسمانی باپ ہماری تمام ضروریات کا خیال رکھتا ہے ویسے ہی یشوعا چاہتا تھا کہ ہمیں دھیان رہے کہ ہمارا آسمانی باپ ہے جو ہمارا خیال رکھتا ہے۔ اسلیے یشوعا نے متی 7:9 سے11 میں کہا؛
تم میں ایسا کونسا ہے کہ اگر اسکا بیٹا اس سے روٹی مانگے تو وہ اسے پتھر دے؟ یا اگر مچھلی مانگے تو اسے سانپ دے؟ پس جبکہ تم برے ہو کر اپنے بچوں کو اچھی چیزیں دینا جانتے ہو تو تمہارا باپ جو آسمان پر ہے اپنے مانگنے والوں کو اچھی چیزیں کیوں نہ دے گا؟
عبرانی زبان میں باپ کو אב، آوو، Av کہتے ہیں اور عبرانی میں ” ہمارے باپ” کو ایوینو، Avinue کہتے ہیں۔ اگر آپ کو یاد ہو کہ میں نے پہلے بھی بیان کیا تھا کہ قدیم عبرانی تصویر نما تھی۔ ہر حرف تصویر نما تھا اور اسکا ایک اپنا مطلب بنتا ہے۔ آوو،Av ؛ عبرانی زبان میں "باپ” دو عبرانی حروف سے لکھا جاتا ہے؛
א، عبرانی حرف "الف” قدیم عبرانی میں سانڈ کے سر نما تھا اور اسکا مطلب "مظبوط، قوت یا طاقت اور رہنما بھی بنتا تھا۔
ב، عبرانی حرف "ویت” یا "بیت (اگر بیچ میں نقطہ ہو)” گھر یا خاندان کو ظاہر کرتا ہے۔
اگر ہم اسکو قدیم عبرانی زبان میں دیکھیں تو باپ کا مطلب بنتا ہے "وہ جو گھر/خاندان کی رہنمائی کرے یا مضبوط رکھے۔”
ہمارا آسمانی باپ اپنے بچوں کی طاقت ہے، وہ انکی رہنمائی کرتا ہے اور جب انھیں حوصلے کی ضرورت ہوتی ہے تو وہ انھیں حوصلہ مہیا کرتا ہے۔ اگر آپ باپ ہیں تو کیا آپ اپنی اولاد کو اپنے اچھے آسمانی باپ کا عکس اپنے کردار میں دکھاتے ہیں؟
ائے ہمارے باپ تو جو آسمان پر ہے۔۔۔۔۔ وہ ہمارا باپ ہے جو آسمان پر ہے۔ آسمان کے لیے جو عبرانی لفظ استعمال ہوا ہے وہ "شمائیم، שמים،Shamayim” ہے۔ شمائیم، آسمان کی جمع ہے مطلب "آسمانوں”۔ 2 کرنتھیوں 12 میں پولس نے تیسرے آسمان کا ذکر کیا ہے۔ کچھ یہودیوں کی روایت کے مطابق 7 آسمان ہیں۔ میں یہ تو نہیں جانتی کے کتنے آسمان ہیں اور کونسے آسمان پر خدا ہے کیونکہ بہت سے لوگ اس بارے میں اپنے اپنے خیالات کو اظہار کرتے ہیں میرے لیے ابھی کے لیے یہی بہت ہے کہ میرا روحانی باپ آسمان اور زمین کا مالک ہے اور میرا اصل وطن آسمان ہے کیونکہ فلپیوں 3:20 میں لکھا ہے؛
مگر ہمارا وطن آسمان پر ہے اور ہم ایک منجی یعنی خداوند یسوع مسیح کے وہاں سے آنے کے انتظار میں ہیں۔
میں اس کو ابھی یہیں ختم کرتی ہوں۔ اگر آپ خدا کو دعا میں خداوند خدا کہہ کر مخاطب ہوتے ہیں تو آپ آج سے اسکو آسمانی باپ کہنے کی مشق شروع کر سکتے ہیں کیونکہ اس نے مجھے اور آپ کو یہ حق دیا ہے کہ ہم اس کو باپ پکار سکیں اور اپنے گھر کا اختیار اسکے حوالے کر سکیں تاکہ وہ ہماری رہنمائی کر سکے اور ہماری ضرورتوں کو پورا کرے۔
تحریر؛ شازیہ لوئیس