(دعائے ربانی (چوتھا حصہ

image_pdfimage_print

پچھلی بار  ہم نے "تیری بادشاہی آئے” یونانی ترجمے کے مطابق بات کی تھی۔ شیم-توؤ کی عبرانی متی کے مطابق یہی جملے کا اردو میں ایسے ترجمہ کیا جائے گا "تیری بادشاہی بابرکت/مبارک ہو۔” میں نے عبرانی لفظ ” Baruch، باروخ” کا اردو کلام میں ترجمہ دیکھا تھا کہ اس لفظ کو اردو میں "مبارک” لکھا گیا ہے۔ جیسے زبور 118:26 میں لکھا؛

مبارک ہے وہ جو خداوند کے نام سے آتا ہے۔ ہم نے تمکوخداوند کے گھرسے دعا دی ہے۔

اور یشوعا نے متی 23:39 میں کہا؛

کیونکہ میں تم سے کہتا ہوں کہ اب سے مجھے پھر ہرگز نہ دیکھوگے جب تک نہ کہوگے کہ مبارک ہے وہ جو خداوند کے نام سے آتا ہے۔

گو کہ علما کرام یہ بتاتے ہیں کہ متی کی انجیل یونانی میں لکھی گئی مگر جارج ہاورڈ کی تفتیش کے مطابق متی کی انجیل کے کچھ عبرانی متن ملے اور رومن کیتھولک چرچ نے بھی یہی کہا کہ انھوں نے متی کی انجیل کا ترجمہ یونانی میں اپنی قابلیت کے مطابق کیا۔ اگر ہم یونانی ترجمے کے مطابق اسکی بادشاہت آنے کی دعا کرتے ہیں تو تب بھی کلام کے مطابق غلط نہیں اور اگر ہم عبرانی کلام کے مطابق دعا کریں کہ "تیری بادشاہت مبارک ہو” تو تب بھی صحیح ہے کیونکہ اسکی بادشاہت جلد آنے والی ہے۔ یشوعا کے مطابق ہمیں کہنے کی ضرورت ہے "مبارک ہے وہ جو خداوند کے نام سے آتا ہے۔”  اگر آپ اسکی بادشاہت کے منتظر ہیں تو میری طرح کہہ سکتے ہیں "مبارک ہے وہ جو یہواہ کے نام میں آتا ہے۔” گو کہ میں اس پر اور بھی بات کرنا چاہتی ہوں مگر جب ہم انبیا کے متعلق پڑھیں گے تو ہم اس پر تب بات کریں گے۔

اب ہم بات کرتے ہیں "تیری مرضی جیسی آسمان پر پوری ہوتی ہے زمین پر بھی ہو۔”

میرے سے اکثر لوگ پوچھتے ہیں کہ خدا کی مرضی ہمارے لیا کیا ہے؟ آپ کو میرے سے پوچھنے کی ضرورت نہیں کہ خدا کی مرضی آپ کے لیے کیا ہے۔ خدا نے اپنا کلام آپ کو دیا ہے آپ کی رہنمائی کے لیے تاکہ آپ جان سکیں کہ اسکی مرضی آپ کے لیے کیا ہے یوحنا 1:1  اور 14میں ایسے کہا گیا ہے۔

ابتدا میں کلام تھا اور کلام خدا کے ساتھ تھا اور کلام خدا تھا۔۔۔۔ اور کلام مجسم ہوا۔۔۔۔۔۔۔

اگر آپ کلام نہیں پڑھتے تو آپ کو خدا کا نہیں پتا اور اگر آپ کو خدا کو نہیں پتا تو آپ کو اسکی مرضی کیسے پتہ چل سکتی ہے؟ خدا کی مرضی آپ کے لیے زمین پر بھی ویسی ہی ہے جیسی آسمان پر۔ 3 یوحنا 1:2 میں لکھا ہے

ائے پیارے! میں یہ دعا کرتا ہوں کہ جس طرح تو روحانی ترقی کر رہا ہے اسی طرح تو سب باتوں میں ترقی کرے اور تندرست رہے۔

آپ نے کتنی روحانی ترقی پائی ہے؟ خدا روح ہے اور ضرور ہے کہ اسکے پرستار روح اور سچائی سے پرستش کریں (یوحنا 4:24)۔ کوئی کیسے روح اور سچائی سے پرستش کر سکتا ہے؟ آپ نے شاید نیکدیمس اور یشوعا کے بارے میں پڑھا ہو (یوحنا 3) جس میں یشوعا نے اس سے کہا "جب تک کوئی آدمی پانی اور روح سے پیدا نہ ہو وہ خدا کی بادشاہی میں داخل نہیں ہوسکتا۔ اسکا نئے سرے سے پیدا ہونا ضرور ہے ” آپ نے شاید پادریوں کو کہتے سنا ہو کہ اسکا مطلب پانی اور روح کا بپتسمہ ہے، وہ بالکل ٹھیک کہتے ہیں۔ جب آپ سچے دل سے توبہ کر کے خدا پر ایمان لاتے ہیں تو پانی اور روح کا بپتسمہ حاصل کرنا لازمی بن جاتا ہے۔ روح کا بپتسمہ،  روح القدس دیتا ہے۔ جیسے حزقی ایل 36:27 میں ہے؛

اور میں اپنی روح تمہارے باطن میں ڈالونگا اور تم سے اپنے آئین کی پیروی کراونگا اور تم میرے احکام پر عمل کرو گے اور انکو بجا لاؤ گے۔

یشوعا نے اپنے شاگردوں کو کہا یوحنا 16:13 میں؛

لیکن جب وہ یعنی سچائی کا روح آئیگا تو تمکو تمام سچائی کی راہ دکھائے گا۔ اسلئے کہ وہ اپنی طرف سے نہ کہیگا لیکن جو کچھ سنیگا وہی کہیگا اور تمہیں آئندہ کی خبریں دے گا۔

اور 1 کرنتھیوں 2:9 سے 13 آیات میں لکھا ہے:

بلکہ جیسا لکھا ہے ویسا ہی ہوا کہ "جو چیزیں نہ آنکھوں نے دیکھیں نہ کانوں نے سنیں نہ آدمی کے دل میں آئیں۔ وہ سب خدا نے اپنے محبت رکھنے والوں کے کئے تیار کردیں۔ لیکن ہم پر خدا نے انکو روح کے وسیلے سے ظاہر کیا کیونکہ روح سب باتیں بلکہ خدا کی تہ کی باتیں بھی دریافت کر لیتا ہے۔۔۔۔۔۔۔ مگر ہم نے نہ دنیا کی روح  بلکہ وہ روح پایا ہے جو خدا کی طرف سے ہے تاکہ ان باتوں کو جانیں جو خدا نے ہمیں عنایت کی ہیں۔

 اگر آپ نے روح کا بپتسمہ حاصل کیا ہے تو خدا خود اپنی بھید کی باتیں آپ پر ظاہر کرے گا۔ وہ آپ کو بتائے گا کہ اسکی مرضی آپ کے لیے زمین پر کیا ہے، وہ آپ پر اپنا کلام اور واضع کرے گا کیونکہ زکریا 4:6 میں ہے کہ نہ تو زور سے نہ توانائی سے بلکہ میری روح سے رب الافواج فرماتا ہے۔ اگر یشوعا ہمارے لیے آسمان پر جگہ تیار کر رہا ہے، اگر اسکی مرضی ہمارے لیے آسمان پر اچھی ہے تو کیا اسکی مرضی ہمارے لیے زمین پر برائی کی ہو سکتی ہے۔ خدا نے ہمیں اپنی اولاد کہا ہے اور جتنے خدا کی روح کی ہدایت سے چلتے ہیں وہی خدا کے بیٹے ہیں (رومیوں 8:14) اب ان باتوں کا یہ مطلب نہیں کہ آپ جو کہیں وہ آپ کو مل جانا چاہیے۔ 1 یوحنا  5:14  اور 15میں لکھا ہے؛

اور ہمیں جو اسکے سامنے دلیری ہے اسکا سبب یہ ہے کہ اگر اسکی مرضی کے موافق کچھ مانگتے ہیں تو وہ ہماری سنتا ہے۔ اور جب ہم جانتے ہیں کہ جو کچھ ہم مانگتے ہیں وہ ہماری سنتا ہے تو یہ بھی جانتے ہیں کہ جو کچھ ہم نے اس سے مانگا ہے وہ پایا ہے۔

ہمیں اپنے لیے زمین پر اسکی مرضی کے مطابق مانگنا ہے کیونکہ ہماری ضرورت کی چیزیں تو وہ ہمیں ہمارے کہے بغیر بھی مہیا کر دیتا ہے۔ ضرورت۔۔۔۔۔۔ اس سے مجھے یاد آیا کہ میرا بڑا بیٹا جس کو مختلف کھانے کھانے کا شوق ہے ایک دن مجھے کہا "مام ہمیں اس ریسٹورینٹ میں کھانا کھانے کی ضرورت ہے” میں نے اسے کہا نہیں ضرورت نہیں بلکہ ایسا کہو کہ آپ ادھر کھانا کھانا چاہتے ہو۔ اس نے ہنس کر کہا "جی”۔

میرے بیٹے کی طرح ہم بھی بہت سی چیزوں کو اپنی ضرورت سمجھتے ہیں مگر کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ خدا نے مجھے اور آپ کو ہماری ضرورت سے بڑھ کر دیا ہے۔ میں نے یہ اہم سبق تب سیکھا جب کچھ سال پہلے میں اپاہج لوگوں کی بلڈنگ میں بائبل سٹدی کروانے جاتی تھی۔ اس بلڈنگ کے تمام اپارٹمنٹس صرف اپاہج لوگوں کے لیے تھے۔ میں نے وہاں کب اور کیسے بائبل سٹدی کروانی شروع کی اسکے بارے میں پھر کبھی بتاؤں گی۔ چونکہ تمام لوگ جو بائبل سٹدی کرنے کے لیے آتے تھے کسی نا کسی وجہ سے اپاہج تھے اسلیے انکو بائبل سٹدی کروانا میرے لیے ایک چیلنج تھا۔ یہ وہ وقت تھا جب ہم نے ایک دو سال پہلے ہی اپنا کاروبار اور گھر کھوئے تھے اور کرایہ کے تین بیڈروم اپارٹمنٹ میں رہ رہے تھے۔ میں اکثر خدا سے گلہ کرتی تھی کہ ہم اتنے امیر نہیں رہے، ہمارے پاس وافر مقدار میں پیسہ نہیں رہا۔ میرے شوہر کی تنخواہ اتنی تھی کہ ہمارا گزارا چل رہا تھا مگر پھر بھی ایسے لگتا تھا کہ خدا کی برکت نہیں رہی تھی۔ تب میں نے سوچا نہیں تھا کہ خدا مجھے کیا اہم سبق سکھا رہا تھا۔ ایک دن میں جب بائبل سٹدی جب ختم کر رہی تھی ایک بندہ جو کہ اپنی موٹر والی وہیل چیر پر تھا، دوسروں سے مدد مانگنے آیا۔ اس نے ڈاکٹر کے پاس جانا تھا اور اپنی جیکٹ  پہننے کی کوشش کر رہا تھا۔ وہ بول نہیں سکتا تھا۔ اسکا ایک بازو جیکٹ میں تھا اور دوسرا آدھا باہر تھا۔ پہلے ایک شخص نے اسکی مدد کرنے کی کوشش کی کہ اسکا آدھا ہاتھ پورا آستین میں اندر چلا جائے مگر نہیں کر پایا۔ پھر ایک عورت اٹھی کہ اسکی مدد کرے مگر کوشش کے باوجود اسکا ہاتھ جیکٹ کی آستین میں سیدھا نہ کر سکی۔ میں اپنی بائبل بیگ میں ڈال رہی تھی جب اتنے لوگوں کو میں نے اسکی ناکام مدد کرتے دیکھا تو سوچا کہ میں مدد کروں اور دیکھوں کہ مسلہ کیا ہے۔ جیسے میں اسکے قریب گئی اسکے جسم کی بدبو سے ایسا لگا کہ اسے کسی نے کافی دنوں سے نہیں نہلایا تھا اور کپڑے بھی ویسے ہی بدبودار تھے۔ وہ اپاہج ہونے کی وجہ سے خود  سے نہ تو نہا سکتا تھا نہ کپڑے بدل سکتا تھا۔ جب میں نے اسکا بازو دیکھا تو سمجھ آئی کہ اسکے گلے کی چین اسکے کپڑے میں بازو کے ساتھ پھنسی تھی جو کہ بازو سیدھا نہیں کرنے دے رہی تھی۔ میں نے اسکا بازو نکال کر اسکو جیکٹ ٹھیک طریقے سے پہنائی۔ جب میں باہر نکل کر اپنی گاڑی میں گھر جانے کے لیے بیٹھی تو اپنے آنسو روک نہ سکی۔ کیونکہ مجھے خیال آ رہا تھا کہ میرے ڈریسر پر کم سے کم 30-35 پرفیوم کی بوتلیں تھیں۔ شاید آپ کو لگ رہا ہو کہ میں کچھ زیادہ بتا رہی ہوں۔ مگر نہیں میں نے اپنی یاد گاری کے لیے تصویر لی تھی کہ میری غربت کے(میری نظر میں)  دنوں میں بھی خدا نے مجھے کتنی برکت دی ہوئی تھی۔ مجھے رونا اسلیے آ رہا تھا کہ ایک وہ شخص تھا جو کہ خود سے اپنے آپ کو صاف بھی نہیں کر سکتا تھا اور ایک میں تھی جس کے پاس اتنا ہونے کے باوجود صرف خدا کے لیے شکایت ہی تھی۔  گو کہ اگلی دفعہ جب میں وہاں بائبل سٹدی کے لیے گئی تو میں ان لوگوں کے لیے صابن، لوشن، شیمپو اور ٹوتھ پیسٹ وغیرہ بھی لے کے گئی پر میں نے اپنی پرفیوم کی بہت سی بوتلیں بھی دے ڈالی کیونکہ مجھے اندازہ ہو گیا تھا کہ یہ میری ضرورت سے بڑھ کر ہے۔

خدا میری زندگی میں دوبارہ سے ان چیزوں کی بحالی بھی لایا ہے مگر اب مجھے ان چیزوں سے زیادہ خدا کی بادشاہت کی بحالی کا زیادہ خیال ہے۔ آپ نے اگردعائے ربانی کا پچھلا مطالعہ پڑھا تھا تو آپ کو یاد ہو میں نے متی 6:33 کا حوالہ لکھا تھا "پہلے تم اسکی بادشاہی اور اسکی راستبازی کی تلاش کرو تو یہ ساری چیزیں بھی تمکو مل جائینگی۔” آپ  آج کس دولت کی تلاش میں ہیں۔

  خدا آپ سب کو بہت برکت دے۔ آمین