ہم نے پچھلی دفعہ پڑھا تھا کہ خداوند اپنے لوگوں ، بنی اسرائیل کو ملک مصر سے تو نکال لایا تھا مگر فرعون نے ابھی تک انکے بارے میں سوچنا بند نہیں کیا تھا۔ ہم نے پچھلے حصے میں اپنی زندگی کی بھی کچھ روحانی باتوں پر غور کیا تھا۔ اگر ایک طرف دشمن تھا تو دوسری طرف خداوند اپنے لوگوں کے ہمراہ تھے۔ بنی اسرائیل کو خداوند نے ایک بہت شاندار لیڈر سے نوازا تھا۔ موسیٰ نے 40 سال فرعون کے گھرانے کے ساتھ ملک مصر میں گذارے تھے وہ اپنے ان دشمنوں کے طور طریقوں سے واقف تھے۔ موسیٰ نبی نے 40 سال بیابان میں بھیڑ بکریوں کو چرانے میں گذارے تھے وہ یہ بھی جانتے تھے کہ کیسے گڈریا اپنے گلے کی بہتر حفاظت کر سکتا ہے۔ اسے اپنے گلے سے خطرے کے اس موقع پر تحمل سے پیش آنا تھا تاکہ اسکا گلہ اسکی آواز کو سن کر صحیح طرف رخ موڑتا۔ خروج 14 باب – دوسرا حصہ پڑھنا جاری رکھیں
Shazia Lewis کی تمام پوسٹیں
خروج 14 باب – پہلا حصہ
آپ کلام میں سے خروج کا 14 باب مکمل خود پڑھیں۔ میں وہی آیات لکھونگی جسکی ضرورت سمجھونگی۔
ہم نے خروج 13 باب کے آخری حصے میں پڑھا تھا کہ خداوند بنی اسرائیل کو دن کو راستہ دکھانے کے لئے بادل کے ستون میں اور رات کو روشنی دینے کے لئے آگ کے ستون میں ہو کر انکے آگے آگے چل رہے تھے تاکہ وہ دن اور رات دونوں میں چل سکیں۔ ہم خروج 14:2 میں پڑھتے ہیں کہ خداوند نے موسیٰ سے کہا کہ وہ بنی اسرائیل کو حکم دے کہ وہ لوٹ کر مجدال اور سمندر کے بیچ فی ہخیروت کے مقابل بعل صفون کے آگے ڈیرے لگائیں۔ خداوند نے موسیٰ سے کہا کہ فرعون بنی اسرائیل کے بارے میں سوچے گا کہ وہ لوگ بیابان میں راستہ بھول کر واپس آگئے ہیں۔ خداوند نے مزید کہا (خروج 14:4):
اور میں فرعون کے دل کو سخت کرونگا اور وہ انکا پیچھا کریگا اور میں فرعون اور اسکے سارے لشکر پر ممتاز ہونگا اور مصری جان لینگے کہ خداوند میں ہوں اور انہوں نے ایسا ہی کیا۔ خروج 14 باب – پہلا حصہ پڑھنا جاری رکھیں
سبت کیا ہے ؟
سبت کیا ہے ؟
سبت عبرانی لفظ شابات کی عربی شکل ہے ۔ لفظ شابات یا سبت یوں تو نہایت گہرے معانی رکھتا ہے تاہم عام طور پر اس سے مراد ’’خاص آرام کا دن ‘‘لی جاتی ہے ۔عبرانی لغت کے مطابق اس سے مراد ٹھہرنا ،روکنا، دستبراد ہونا فارغ ہونا وغیرہ ہیں (دیکھو اسٹرائنگز H7673) کتابِ مقدس میں یہ لفظ سب سے پہلے پیدائش 2:2 میں نظر آتا ہے جہاں ااسکا ترجمہ فارغ ہوا کیا گیا ہے ۔کتاب مقدس میں سبت کا اہتمام کرنے کا حکم ہمیں خروج۱۶باب سے پہلے نظر نہیں آتا ہے تاہم یہودی روایات کے مطابق بنی اسرائیل قدیم ہی سے شابات کا اہتمام کیا کرتے تھے ۔ تالمودی روایات کے مطابق جس زمانہ میں بزرگ موسیٰ فرعون کے محل میں شاہانہ زندگی گُذارا کرتے تھے، ان ایام میں انہونے فرعون کے سامنے یہ تجوئز رکھی کہ عبرانیوں کو ہفتہ میں ایک مکمل دن آرام کرنے کیلئے دیا جائے ۔( دیکھو: تالمودسے اقتباسات ،مولف: ایچ پیلانو، مترجم: اسٹیفن بشیر، ناشرین مکتوبہ عناویم صفحہ نمبر ۹۰) سبت کیا ہے ؟ پڑھنا جاری رکھیں
خروج 13 باب – دوسرا حصہ
پچھلی دفعہ ہم نے پڑھا تھا کہ خداوند نے بنی اسرائیل کو کہا کہ پہلوٹھے خداوند کے ہیں۔ آج ہم اسکا مزید مطالعہ کریں گے۔
ہم نے پڑھا تھا کہ خداوند نے موسیٰ کو ہدایت دی تھی کہ جب وہ لوگ وعدے کی سرزمین میں داخل ہوں تو وہاں عید فسح اور عید فطیر کو منائیں اور اپنے بیٹے کو یہ بتائیں کہ وہ اس دن کو اسلئے مناتے ہیں کہ خداوند انھیں ملک مصر سے نکال لایا۔ خداوند نے کہا (خروج13:9سے 10):
اور یہی تیرے پاس گویا تیرے ہاتھ میں ایک نشان اور تیری دونوں آنکھوں کے سامنے ایک یادگار ٹھہرے تاکہ خداوند کی شریعت تیری زبان پر ہو کیونکہ خداوند نے تجھ کو اپنے زورِ بازو سے ملکِ مصر سے نکالا۔ پس تو اسی رسم کو اسی وقتِ معین میں سال بسال مانا کرنا۔ خروج 13 باب – دوسرا حصہ پڑھنا جاری رکھیں
خروج 13 باب – پہلا حصہ
آپ کلام میں سے خروج کا 13 باب خود پڑھیں۔
خروج 13:1 سے 2 میں خداوند نے فرمایا؛
اور خداوند نے موسیٰ کو فرمایا کہ ۔ سب پہلوٹھوں کو یعنی جو بنی اسرائیل میں خواہ انسان ہو خواہ حیوان پہلوٹھی کے بچے ہوں انکو میرے لئے مقدس ٹھہرا کیونکہ وہ میرے ہیں۔
خداوند نے بنی اسرائیل کے پہلوٹھوں کو اپنے لئے مقدس ٹھہرایا کہ وہ اسکے ہیں۔ یہ پہلوٹھے خداوند کے کاہن چنے گئے تھے۔ ہم آگے پڑھیں گے کہ بعد میں تمام پہلوٹھوں کی جگہ صرف اور صرف لاوی خداوند کے لئے مقدس ٹھہرائے گئے۔ مگر ملکِ مصر سے نکلنے کے بعد شروع میں ایسا ہی تھا کہ خداوند نے صرف پہلوٹھوں کو اپنے لئے چنا۔ میں نے کہیں پڑھا تھا کہ پرانے عہد نامے کا خدا انصاف پسند نہیں تھا کیونکہ اس نے صرف اور صرف پہلوٹھے بیٹوں کو چنا تھا اور پہلوٹھی لڑکیوں کو نہیں۔ کسی کی سن کر یا پھر اپنے فہم پر تکیہ کر کے، خداوند کی توہین کرنے سے پہلے خداوند کے کلام کو سمجھ لیں پھر اسکے بعد آپ کو جو سمجھنا ہے وہ آپ کے اپنے اوپر ہے۔ خروج 13 باب – پہلا حصہ پڑھنا جاری رکھیں
خروج 12 باب – چوتھا حصہ
ہم نے خروج 12 باب کے پچھلے حصوں میں عید فسح اور بے خمیری روٹی کی عید کا مطالعہ کیا تھا۔ میرے یہ مطالعے اتنے گہرائی میں نہیں ہیں۔ سیکھنے کے لئے ابھی بہت کچھ ہے مگر امید ہے کہ آپ کو جو باتیں پہلے نہیں پتہ تھیں ان آرٹیکلز کی وجہ سے آپ بہتر سمجھ پا رہے ہیں کہ کیسے یشوعا نے شریعت کی باتوں کو پورا کیا ہے۔ میں اس آرٹیکل کا مطالعہ خروج 12:29 آیت سے شروع کرونگی۔
خداوند نے جیسا فرمایا تھا بنی اسرائیل نے ویسا ہی کیا۔ عید فسح کی رات کو ملک مصر کے تمام پہلوٹھے یہاں تک کہ چوپایوں کے پہلوٹھے بھی مارے گئے سوائے بنی اسرائیل کے ان گھرانوں کے جن کے گھروں کے دروازوں پر برہ کا خون تھا۔ خروج 12 باب – چوتھا حصہ پڑھنا جاری رکھیں
خروج 12 باب – تیسرا حصہ
خروج 12 باب کے دوسرے حصے میں ہم نے عید فسح سے متعلق کچھ احکامات کا پڑھا تھا۔ عید فسح کی تیاری تو نیسان 10 سے شروع ہوجاتی ہے مگر فسح صرف شام کا کھانا ہے۔ نیسان 14 کو برہ کو آگ پر بھون کر اسی رات کو کھایا جاتا ہے۔ عید فسح کا دن یعنی نیسان 14 جب ختم ہو رہا ہوتا ہے تو ساتھ ہی میں نیسان 15 یعنی بے خمیری روٹی کی عید شروع ہوجاتی ہے۔ بے خمیری روٹی کی اس عید کے بارے میں خداوند نے خروج 12:15 سے 20 میں ایسے حکم دیا تھا؛
سات دن تک تم بے خمیری روٹی کھانا اور پہلے ہی دن سے خمیر اپنے اپنے گھر سے باہر کر دینا۔ اسلئے کہ جو کوئی پہلے دن سے ساتویں دن تک خمیری روٹی کھائے وہ شخص اسرائیل میں سے کاٹ ڈالا جائیگا۔ اور پہلے دن تمہارا مقدس مجمع ہو اور ساتویں دن بھی مقدس مجمع ہو۔ ان دونوں دنوں میں کوئی کام نہ کیا جائے۔ اور تم بے خمیری روٹی کی یہ عید منانا کیونکہ میں اسی دن تمہارے جتھوں کو ملک مصر سے نکالونگا۔ اسلئے تم اس دن کو ہمیشہ کی رسم کرکے نسل در نسل ماننا۔ پہلے مہینے کی چودہویں تاریخ کی شام سے اکیسویں تاریخ کی شام تک تم بے خمیری روٹی کھانا۔ سات دن تک تمہارے گھروں میں کچھ بھی خمیر نہ ہو کیونکہ جو کوئی کسی خمیری چیز کو کھائے وہ خواہ مسافر ہو خواہ اسکی پیدایش اسی ملک کی ہو اسرائیل کی جماعت سے کاٹ ڈالا جائیگا۔ تم کوئی خمیری چیز نہ کھانا بلکہ اپنی سب بستیوں میں بے خمیری روٹی کھانا۔ خروج 12 باب – تیسرا حصہ پڑھنا جاری رکھیں
خروج 12 باب – دوسرا حصہ
ہم نے خروج 12 باب کے پچھلے حصے میں پہلی چھ آیات کا مطالعہ کیا تھا۔ اب ہم اس سے اگلی چند آیات کا مطالعہ کریں گے۔
خروج 12:6 میں لکھا ہے؛
اور تم اسے اس مہینے کی چودہویں تک رکھ چھوڑنا اور اسرائیلیوں کے قبیلوں کی ساری جماعت شام کو اسے ذبح کرے۔
ہم نے پچھلے حصے میں پڑھا تھا کہ بنی اسرائیل کو اپنے لئے برہ نیسان 10 کو چن لینا تھا اور پھر اسے نیسان 14 تک رکھ چھوڑنا تھا اور شام کو اسے ذبح کرنا تھا۔ کچھ علما کے مطابق یہ چار دن پیدائش 15:16 میں درج چار نسلوں کو ظاہر کرتے ہیں۔ یشوعا بے عیب برہ تھا کیونکہ ہیرودیس اور پنطس پیلاطس بھی فریسیوں، فقیہوں ، صدوقیوں اور سردار کاہن کی طرح اس میں کوئی عیب نہ ڈھونڈ سکے۔ خروج 12 باب – دوسرا حصہ پڑھنا جاری رکھیں
خروج 12 باب – پہلا حصہ
ہم خروج کے 12 باب کا مطالعہ شروع کر رہے ہیں۔ آپ کلام میں سے خروج کا 12 باب مکمل خود پڑھیں۔ اس باب میں خداوند کی عیدوں میں سے ایک بہت ہی خاص عید ، عید فسح کا بیان ہے۔ ہم اس باب کو تفصیل میں دیکھیں گے کیونکہ اسکو سمجھنا، جاننا اور منانا ہم سب کے لئے بہت ضروری ہے۔
میں نے خروج 11 باب کے مطالعے میں ذکر کیا تھا کہ جب موسیٰ نے فرعون کو یہ کہا تھا کہ خداوند انکے پہلوٹھوں کو مار دے گا، تو یہ بات موسیٰ سے خدا نے پہلے کی ہوگی یا پھر اس دوران میں جب فرعون ، موسیٰ کو دھمکی دے رہا تھا۔ ہم اس 12 باب میں پڑھیں گے کہ کیوں ایسا سوچا جاتا ہے۔ خروج 12 باب – پہلا حصہ پڑھنا جاری رکھیں
مخالفِ مسیح کی پہچان
بہت عرصے سے میں سوچ رہی تھی کہ ایک مختصر سا آرٹیکل "مخالف مسیح کی پہچان” پر بھی لکھوں کیونکہ میرے نزدیک یہ ایک وہ موضوع ہے جسکے بارے میں زیادہ تر مسیحی رہنما بات نہیں کرتے اور اسکو خود بھی سمجھنے سے قاصر ہیں۔
جیسے کہ یشوعا (یسوع) کی پیدائش سے پہلے ہی ہمیں پرانے عہد نامے (تناخ) میں "مسیح” ، جسے عبرانی میں "مشیاخ، מָשִׁיחַ Mashiach” کہتے ہیں، کے بارے میں پیشن گوئیاں ملتی ہیں ویسے ہی خدا نے "مخالف ِمسیح” کے بارے میں بھی پہلے سے ہی خبردار کیا ہوا ہے۔ مثال کے طور پر ہمیں علم ہے کہ مسیحا (مشیاخ) کے بارے میں کہا گیا ہے کہ؛ مخالفِ مسیح کی پہچان پڑھنا جاری رکھیں