خروج 12 باب کے دوسرے حصے میں ہم نے عید فسح سے متعلق کچھ احکامات کا پڑھا تھا۔ عید فسح کی تیاری تو نیسان 10 سے شروع ہوجاتی ہے مگر فسح صرف شام کا کھانا ہے۔ نیسان 14 کو برہ کو آگ پر بھون کر اسی رات کو کھایا جاتا ہے۔ عید فسح کا دن یعنی نیسان 14 جب ختم ہو رہا ہوتا ہے تو ساتھ ہی میں نیسان 15 یعنی بے خمیری روٹی کی عید شروع ہوجاتی ہے۔ بے خمیری روٹی کی اس عید کے بارے میں خداوند نے خروج 12:15 سے 20 میں ایسے حکم دیا تھا؛
سات دن تک تم بے خمیری روٹی کھانا اور پہلے ہی دن سے خمیر اپنے اپنے گھر سے باہر کر دینا۔ اسلئے کہ جو کوئی پہلے دن سے ساتویں دن تک خمیری روٹی کھائے وہ شخص اسرائیل میں سے کاٹ ڈالا جائیگا۔ اور پہلے دن تمہارا مقدس مجمع ہو اور ساتویں دن بھی مقدس مجمع ہو۔ ان دونوں دنوں میں کوئی کام نہ کیا جائے۔ اور تم بے خمیری روٹی کی یہ عید منانا کیونکہ میں اسی دن تمہارے جتھوں کو ملک مصر سے نکالونگا۔ اسلئے تم اس دن کو ہمیشہ کی رسم کرکے نسل در نسل ماننا۔ پہلے مہینے کی چودہویں تاریخ کی شام سے اکیسویں تاریخ کی شام تک تم بے خمیری روٹی کھانا۔ سات دن تک تمہارے گھروں میں کچھ بھی خمیر نہ ہو کیونکہ جو کوئی کسی خمیری چیز کو کھائے وہ خواہ مسافر ہو خواہ اسکی پیدایش اسی ملک کی ہو اسرائیل کی جماعت سے کاٹ ڈالا جائیگا۔ تم کوئی خمیری چیز نہ کھانا بلکہ اپنی سب بستیوں میں بے خمیری روٹی کھانا۔
بے خمیری روٹی کا پہلا دن یعنی نیسان 15 اور نیسان 21 کو خداوند نے خاص سبت منانے کو کہا ہے۔ ویسے ہی جیسے کہ ربیوں اور فریسیوں نے یشوعا کے زمانے کے لوگوں کو اپنی سکھائی ہوئی تعلیم کے سبب سے گمراہ کیا ہوا تھا ، ہمارے آج کے مسیحی رہنماؤں نے بھی کچھ ایسا ہی کیا ہوا ہے۔ سبت کے بارے میں انکے کچھ اپنے اصول ہیں۔ یشوعا (یسوع) نے اپنے بارے میں متی 12:8 میں کہا؛
کیونکہ ابن آدم سبت کا مالک ہے۔
سبت کے مالک سے بہتر کون بیان کر سکتا ہے کہ سبت کو کس طرح منانا ہے۔ سبت کو اگر خداوند نے آرام کا دن کہا ہے تو ساتھ ہی میں اس دن مقدس مجمع کا بھی کہا ہے (احبار23)۔ عید فطیر یعنی بے خمیری روٹی کی اس عید کے خاص سبت پر خداوند نے اپنے لوگوں کو ملک مصر کی غلامی سے باہر نکالنے کا حکم دیا اور یہی وجہ ہے کہ ہم یشوعا کو نئے عہد نامے میں لوگوں کو سبت والے دن بھی بیماری کے بوجھ سے شفا دیتے دیکھتے ہیں۔ اگر آپ نے میرا عید فطیر پر آرٹیکل نہیں پڑھا تو ایک نظر اس پر بھی ڈالیں تاکہ اس عید کو بہتر سمجھ سکیں۔ مسیحی ، عید فسح کے بارے میں تھوڑا بہت تو جانتے ہیں مگر بے خمیری روٹی کی عید کے بارے میں نہیں جانتے۔ کلام ہمیں بتاتا ہے کہ
کیونکہ شریعت جس میں آیندہ کی اچھی چیزوں کا عکس ہے۔۔۔۔۔(عبرانیوں 10:1)
اور
پس کھانے پینے یا عید یا نئے چاند یا سبت کی بابت کوئی تم پر الزام نہ لگائے۔ کیونکہ یہ آنے والی چیزوں کا سایہ ہیں مگر اصل چیزیں مسیح کی ہیں۔ (کلسیوں 2:16 سے 17)۔
اس زمانے کے لوگ جو کہ توریت (شریعت) کی باتوں کو خدا کا حکم جان کر ہمیشہ عمل کرتے ہیں وہ کبھی سوچ بھی نہیں سکتے تھے کہ کس طرح سے یہ باتیں، یہ عیدیں آنے والی چیزوں کا عکس ہیں۔ افسوس زیادہ اس بات کا کہ اب مجھے جیسے وہ لوگ جو کہ مسیحیوں کو سمجھانے کی کوشش کر رہیں کہ کس طرح سے یہ چیزیں مسیح کا عکس ہیں، ہم پر الزام لگایا جاتا ہے کہ ہم لوگوں کو شریعت کے بوجھ تلے دبانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ آپ تو شاید ان عیدوں کو نہیں مناتے ، ہم جو انھیں مناتے ہیں ، ہم پر الزام لگایا جاتا ہے۔ کلام کلسیوں کی اس آیت میں کس سے مخاطب ہے؟
خمیری روٹی کھانے سے منع نہیں کیا گیا (جیسا کہ کچھ مسیحی سوچتے ہیں) بلکہ عید فطیر کے ان سات دنوں تک نہ صرف خمیری روٹی کھانے سے منع کیا گیا ہے بلکہ اپنے گھر کو بھی خمیر سے پاک کرنے کا کہا گیا ہے۔ کوئی بھی چیز جس میں خمیر ہو اسکو گھر سے باہر نکال پھینکنے کا حکم دیا گیا ہے۔ جو کوئی ایسا نہیں کرتا وہ شخص اسرائیل میں سے کاٹ ڈالا جائیگا۔ توریت میں درج بہت سے حکموں کے بارے میں ایسا نہیں کہا گیا مگر خمیر کو اس عید کے دنوں میں کھانے کی سزا، اسرائیل سے کاٹ باہر کر سکتی ہے۔ یہ ان چند حکموں میں سے ایک حکم ہے جو کہ آپ کو خداوند کے لوگوں میں شمار ہونے سے دور کر سکتا ہے۔ اسکو صرف پڑھیں نہیں بلکہ جان کر اور سوچ سمجھ کر اس پر عمل بھی کریں کیونکہ یہ ضروری ہے۔ زیادہ تر مسیحی اپنے آپ کو اب اسرائیل کا حصہ پکارتے ہیں۔ کچھ یہودی قوم کو رد کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اب خدا نےیہودیوں کی جگہ انھیں چن لیا ہے۔ اگر آپ اب اسرائیل قوم کا حصہ ہیں یا پھر اگر خدا نے آپ کو چن لیا ہے تو کیا آپ پر یہ حکم لاگو نہیں ہوتا؟
موسیٰ نے خداوند کے حکم کے مطابق اسرائیل کے سب بزرگوں کو بلوا کر انکو یہی حکم جاری کیا کہ وہ سب اپنے اپنے خاندان کے مطابق برہ لے کر اسے ذبح کریں اور ایک باسن میں برہ کے خون کو جمع کر کے، زوفے کے گچھے کو لے کر دروازے کی چوکھٹ اور دونوں بازؤں پر خون لگا لیں۔ تاکہ جب خداوند مصریوں کو مارتے ہوئے گزریں تو جن گھروں کے دروازوں کی چوکھٹ پر خون لگا دیکھیں وہاں ہلاک کرنے والے کو اندر آنے نہ دیں۔ زوفے کا ذکر زبور 51:7 میں آیا ہے جو کہ پاک کرنے کے لئے استعمال کیا گیا ہے۔ علما ، کلام میں درج زوفے کے بارے میں یہ کہتے ہیں کہ یہ وہ قسم نہیں جس سے ہم آج واقف ہیں۔ اس زوفے کا علم نہیں کہ کس قسم کا تھا۔ ربیوں کی تشریح کے مطابق اس پودے کے پتے پر چھوٹے چھوٹے سفید بال ہیں جو کہ خون کو پتوں پر رہنے دیتا تھا اور جلدی سے بہنے نہیں دیتا تھا۔ اس بنا پر اسکو استعمال کیا گیا ہے۔ وہ بھی یہی کہتے ہیں کہ کلام میں درج زوفے کا پودا وہ نہیں جو آج ہمیں ملتا ہے۔
ایک بار پھر سے اس بات کا خاص حکم دیا گیا کہ عید فسح کو اپنے اور اپنی اولاد کے لئے ہمیشہ کی رسم کرکے ماننا یہاں تک کہ وہ جب اس ملک میں بھی داخل ہوجائیں تو اس کو برابر منانا تھا۔ اور اولاد کا اس رسم کے بارے میں پوچھنے کا جواب یہ دینا تھا (خروج 12:27):
تو تم یہ کہنا کہ یہ خداوند کی فسح کی قربانی ہے جو مصر میں مصریوں کو مارتے وقت بنی اسرائیل کے گھروں کو چھوڑ گیا اور یوں ہمارے گھروں کو بچا لیا۔ ۔۔۔۔۔
یہودی لوگ آج بھی عید فسح کو مناتے ہیں اور اپنے بچوں کو پہلی عید فسح کی کہانی سناتے ہیں۔ میسیانک یہودی بھی اسے مناتے ہیں اور جب اپنے بچوں کو پہلی عید فسح کی کہانی سناتے ہیں تو اپنے خداوند (یشوعا) کی فسح کی قربانی کا بھی ذکر کرتے ہیں۔ برہ ذبح نہیں کیا جاتا۔ ہمارا فسح کا برہ یشوعا ایک بار قربان ہو چکا ہے۔ وہی ہمارا فسح کا برہ ہے۔ میں ایک بار پھر سے یاد دلانا چاہتی ہوں کہ یشوعا نے عید فسح کے کھانے کے دوران میں کہا تھا "میری یادگاری کے لئے یہی کیا کرو۔۔۔"(لوقا 22:19)۔ اگر یشوعا (یسوع) نے اپنے شاگردوں کو عید فسح کو منانے سے منع کیا ہوتا تو وہ انکو اپنی یادگاری میں ایسا کرنے کو کیوں کہتا؟
ہم خروج کے 12 باب کا مطالعہ اگلی دفعہ جاری رکھیں گے۔ میری خداوند سے ہمیشہ کی طرح آپ کے لئے یہی دعا ہے کہ وہ آپ کو اپنے کلام کی سچائی بیان کریں تاکہ آپ جھوٹی تعلیم کے پیچھے چل کر اپنی نجات نہ گنوا دیں اور جانتے بوجھتے خداوند کے لوگوں میں سے نہ کاٹ ڈالے جائیں۔ یشوعا کے نام میں۔ آمین