ہم نے خروج 12 باب کے پچھلے حصے میں پہلی چھ آیات کا مطالعہ کیا تھا۔ اب ہم اس سے اگلی چند آیات کا مطالعہ کریں گے۔
خروج 12:6 میں لکھا ہے؛
اور تم اسے اس مہینے کی چودہویں تک رکھ چھوڑنا اور اسرائیلیوں کے قبیلوں کی ساری جماعت شام کو اسے ذبح کرے۔
ہم نے پچھلے حصے میں پڑھا تھا کہ بنی اسرائیل کو اپنے لئے برہ نیسان 10 کو چن لینا تھا اور پھر اسے نیسان 14 تک رکھ چھوڑنا تھا اور شام کو اسے ذبح کرنا تھا۔ کچھ علما کے مطابق یہ چار دن پیدائش 15:16 میں درج چار نسلوں کو ظاہر کرتے ہیں۔ یشوعا بے عیب برہ تھا کیونکہ ہیرودیس اور پنطس پیلاطس بھی فریسیوں، فقیہوں ، صدوقیوں اور سردار کاہن کی طرح اس میں کوئی عیب نہ ڈھونڈ سکے۔ یشوعا کو صلیب پر چڑھانے کے لئے جو اس پر الزام لگا کر لکھا گیا تھا وہ یہ تھا کہ وہ "یہودیوں کا بادشاہ ہے”(مرقس 15:25 سے 26)۔ فسح کے برہ کو کچا یا پانی میں ابال کر کھانے سے منع کیا گیا تھا بلکہ خاص ہدایت تھی کہ اسکو سر اور پائے اور اندرونی اعضا سمیت آگ پر بھونا جائے۔ مرقس15:25 سے پتہ چلتا ہے کس وقت یشوعا کو صلیب پر چڑھایا گیا ۔ یشوعا نے صلیب پر جتنی تکالیف اٹھائیں وہ اسکی موت کا باعث بنی۔ لوقا 23:44 سے 54 میں ہمیں اس بات کا ثبوت ملتا ہے کہ تیسرے پہر یشوعا نے اپنی جان دی ۔ یہی وہ وقت ہے جب سردار کاہن اور شام کے وقت یشوعا کی لاش کو قبر میں رکھا گیا تھا کیونکہ کلام کے مطابق دن، شام سے شروع ہوتا ہے (پیدائش 1:5)۔ فسح کے برہ کو صبح تک باقی نہ چھوڑنے کا حکم تھا اور یشوعا کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا تھا کہ اسے صلیب پر رات بھر کے لئے نہیں چھوڑا گیا تھا۔
بنی اسرائیل کو حکم تھا کہ وہ اسی برہ کا خون لے کر جن گھروں میں اسے کھانا تھا انکے دروازوں کی چوکھٹ پر اور دروازوں کے بازوں پر لگائیں۔ میں نے پرئیر واریر کے سلسلے میں ذکر کیا تھا کہ اب ہم روحانی طور پر برے کا خون (یشوعا کا خون) اپنے جسم، جان اور روح پر لگاتے ہیں۔ بنی اسرائیل کو حکم تھا کہ وہ برہ کے گوشت کو آگ پر بھون کر بے خمیری روٹی اور کڑوے ساگ پات کے ساتھ جلدی جلدی میں تیار ہو کر کھائیں۔ دروازے پر لگا یہ خون اس بات کا نشان ٹھہرنا تھا کہ یہوواہ جب اس رات ملک مصر میں سے ہو کر گذرے تو ملک مصر کے جن گھروں پر خون نہیں ہوگا اس گھرانے کے تمام پہلوٹھے مارے جائیں گے۔ فسح کا برہ پہلوٹھے کو موت سے بچانے کے لئے تھا نہ کہ پورے خاندان کو موت سے بچانے کے لئے تھا۔ یشوعا نے یوحنا 10:9 میں کہا؛
دروازہ میں ہوں اگر کوئی مجھ سے داخل ہو تو نجات پائیگا۔۔۔۔
ملک مصر کے جن گھروں پر برہ کا خون نہیں تھا اس گھر کے صرف پہلوٹھے کی موت واقع ہونی تھی نہ کہ پورے خاندان کی۔ ایک اور بات جو قابل غور ہے وہ یہ ہے کہ بنی اسرائیل کے پاس قربان گاہ نہیں تھی انھوں نے اپنے گھروں میں قربانی دی۔ یشوعا ، پہلوٹھا بیٹا تھا ویسے ہی جیسے کہ آدم پہلوٹھا تھا۔ میں نے پیدائش کے مطالعے میں اس بات کا ذکر نہیں کیا مگر میں یہاں کچھ وضاحت کر دیتی ہوں۔ روبن، یعقوب کی پہلی بیوی لیاہ کا پہلوٹھا بیٹا تھا مگر اس نے اپنے گناہ کے سبب سے پہلوٹھے کا حق کھو دیا۔ یوسف، یعقوب کی دوسری بیوی راخل کا پہلوٹھا بیٹا تھا جس نے سخت کال کے دنوں میں دوسروں کے ساتھ ساتھ اپنے خاندان کو بھی بھوک سے مرنے سے بچایا تھا۔ میں اس سے متعلق کچھ اور باتیں خروج 13 باب میں بیان کرونگی۔
خدا نے صرف ملک مصر کے پہلوٹھوں کو ہی مارنے کا نہیں کہا تھا بلکہ یہ بھی کہا تھا کہ وہ مصر کے سب دیوتاؤں کو بھی سزا دیگا۔ میں نے ذکر کیا تھا کہ مصری بہت سے جانوروں کو پوجتے تھے۔ چوپایوں کے پہلوٹھوں کی موت سے مصریوں کے حکمرانوں کو اور دیوتا جانے جانے والوں کو بھی زیادہ سزا ملتی کہ خداوند یہوواہ کے سامنے کوئی بھی کچھ نہیں۔
خداوند نے بنی اسرائیل کو خروج 12:14 میں حکم دیا کہ؛
اور وہ دن تمہارے لئے ایک یادگار ہوگا اور تم اسکو خداوند کی عید کا دن سمجھ کر ماننا۔ تم اسے ہمیشہ کی رسم کرکے اُس دن کو نسل در نسل عید کا دن ماننا۔
ہمیں اس بات کا علم ہے کہ یشوعا نے اپنے شاگردوں کے ساتھ فسح کا کھانا کھانے کی خواہش کی۔ آپ اسکے بارے میں متی 26باب،مرقس 14 باب اور لوقا 22 باب میں پڑھ سکتے ہیں۔ یشوعا نے عید فسح کا کھانا اپنے شاگردوں کے ساتھ کھاتے ہوئے کہا ۔۔۔۔میری یادگاری کے لئے یہی کیا کرو (لوقا 22:19)۔ افسوس اس بات کا کہ زیادہ تر مسیحی یشوعا کا یہ حکم پڑھ کر بھی اسکی یادگاری میں عید فسح کو نہیں منانا چاہتے کیونکہ وہ اسے پاک شراکت کا حکم سمجھتے ہیں۔ پاک شراکت کا حصہ بننا عید فسح کو منانے جیسا نہیں ہے۔ میں پاک شراکت کو غلط نہیں کہہ رہی اسکی اہمیت اپنی جگہ پر ہے اور یہ سبت کا اہم حصہ ہے۔ بہت سے ایسے بھی ہیں جو کہ ان باتوں کو سمجھ کر بھی انکو پاک ماننے سے گریز کرتے ہیں۔ میرے ذہن میں یوحنا 12:42 سے 43 آیات آ رہی ہیں جس میں لکھا ہے؛
تو بھی سرداروں میں سے بھی بہتیرے اس پر ایمان لائے مگر فریسیوں کے سبب سے اقرار نہ کرتے تھے تا ایسا نہ ہو کہ عبادتخانہ سے خارج کئے جائیں۔ کیونکہ وہ خدا سے عزت حاصل کرنے کی نسبت انسان سے عزت حاصل کرنا زیادہ چاہتے تھے۔
آج بھی بہت سے مسیحی ایسے ہی ہیں جو کہ انسانوں کی بنائی ہوئی رسموں کی خاطر خدا کے حکم کو باطل کرتے ہیں۔ جو کوئی عید فسح اور عید فطیر کے حکم کی عدولی کرتا ہے وہ شخص خداوند کے لوگوں میں سے کاٹ ڈالا جائیگا (خروج 12:15)۔ آپ اگر خداوند کی عیدوں کو نہیں منا رہے تو آپ لوگوں کی سکھائی ہوئی تعلیم پر چل رہے ہیں نہ کہ خدا کی تعلیم پر۔
کچھ ہی عرصے کے بعد عید فسح ہے اگر آپ نے کبھی بھی یشوعا کی یادگاری میں اس عید کو نہیں منایا تو اب وقت ہے کہ اسکی شریعت کے مطابق اپنی زندگی کو گذار سکیں اور اسکی دی ہوئی عیدوں کو منائیں۔ یشوعا نے یوحنا 6:54 میں یہودیوں کو اپنا گوشت کھانے کو کہا۔ وہ ہمارا فسح کا برہ ہے کیونکہ کلام ہمیں یہ 1 کرنتھیوں 5:7 سے 8میں بتاتا ہے کہ؛
پرانا خمیر نکال کر اپنے آپ کو پاک کر لو تاکہ تازہ گندھا ہوا آٹا بن جاؤ۔ چنانچہ تم بے خمیر ہو کیونکہ ہمارا بھی فسح یعنی مسیح قربان ہوا۔ پس آؤ ہم عید کریں۔۔۔۔
اگر آپ نے کلام سے خروج 12 باب مکمل پڑھا ہے تو آپ کو اندازہ ہوگیا ہوگا کہ کس قسم کی عید کو منانے کے لئے ربی شاؤل (پولس) کہہ رہا ہے۔ تمام بنی اسرائیل کو فسح کھانے کا حکم تھا۔ اسکا فسح کھانے کا حکم آپ کو بھی ہے اپنے لئے فیصلہ آپ کو خود ہی کرنا ہے نہ کہ کسی اور کو۔
ہم خروج کے 12 باب کا باقی مطالعہ اگلی دفعہ کریں گے۔ میری خدا سے دعا ہے کہ وہ آپ کو اپنی زندگی کے بارے میں صحیح فیصلہ کرنے کی ہمت دے اور آپ خدا سے عزت حاصل کرنا چاہیں نہ کہ انسانوں سے، یشوعا کے نام میں۔ آمین