image_pdfimage_print

Shazia Lewis کی تمام پوسٹیں

نحمیاہ 7 اور 8 باب

آپ کلام میں سے نحمیاہ 7  اور 8 با ب مکمل پڑھیں۔

شہر پناہ کا کام مکمل کر کے یروشلیم شہر  کی ذمہ داری نحمیاہ نے اپنے بھائی حنانی اور قلعہ کے حاکم حنانیاہ کو دی۔ دربان کی ذمہ داری تھی کہ خدا کے گھر کا خیال رکھیں اور اور یروشلیم کے دروازے کھولیں اور بند کریں۔ نحمیاہ نے انھیں خاص ہدایت دی تھی کہ جب تک دھوپ تیز نہ ہو جائے یروشلیم کے پھاٹک نہ کھُلیں۔ اس نے انکے ذمہ لگایا کہ وہ یروشلیم کے باشندوں میں سے پہرے والے مقرر کریں۔ پہرے داروں کو رات  کو پھاٹک بند کرنے کے بعد ہی یروشلیم شہر اور شہریوں کی  حفاظت کے لئے پہرہ دینا تھا۔ شہر بڑا تھا مگر شہر میں لوگوں کی تعداد کم تھی۔ خداوند نے نحمیاہ کے دل میں ڈالا کہ وہ امیروں اور سرداروں اور لوگوں کو اکٹھا کرے اور انکا نسب نامہ کے مطابق شمار کیا جائے۔ میں نے عزرا کے مطالعے میں ذکر کیا تھا کہ ہم نسب نامہ کا پھر سے پڑھیں گے کیونکہ عزرا 2 میں  جن لوگوں کے نام لکھے ملتے ہیں وہ  اس باب میں بھی نظر آئیں گے۔  میں اس نسب نامے کی تفصیل میں نہیں جاؤنگی۔  آپ اس سے متعلق چند باتیں عزرا کے مطالعے سے دیکھ سکتے ہیں۔ نحمیاہ 7 اور 8 باب پڑھنا جاری رکھیں

نحمیاہ 6 باب

آپ کلام مقدس سے نحمیاہ 6 باب مکمل خود پڑھیں۔

 ہم نے نحمیاہ کے 4 باب میں پڑھا تھا کہ سنبلط اور طوبیاہ اور جشم عربی نے دیوار کی مرمت کے کام میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی تھی ۔دشمن انکے علاوہ بھی تھے مگر خاص ان تین کانام  درج ہے۔ جب انکی  پہلی  کوشش ناکام گئی تو انھوں نے نحمیاہ  سے بدی کرنے کا ارادہ کیا اور اسے  اونو کے میدان کے کسی گاؤں میں ملاقات کرنے کا کہا۔ نحمیاہ نے انھیں پیغام بھیجا کہ وہ بڑے کام میں مصروف ہے اور وہ ان سے ملنے کو نہیں آسکتا۔ آخر وہ کیوں اس کام کو روکے۔ چار دفعہ انھوں نے اسے ملنے کا یہ پیغام بھیجا اور ہر بار نحمیاہ نے یہی جواب دیا۔ امثال 27:6 میں لکھا ہے؛

جو زخم دوست کے ہاتھ سے لگیں پُر وفا ہیں لیکن دشمن کے بو سے باافراط ہیں۔

نحمیاہ کو اپنے دشمنوں کے ارادوں کا علم تھا۔ روحوں کا امتیاز ہر کوئی نہیں کر سکتا، صرف وہ جسکو خداوند نے یہ نعمت دی ہو۔تبھی عبرانیوں5:13 سے 14 میں لکھا ہے؛

کیونکہ دودھ پیتے ہوئے کو راستبازی کے کلام کا تجربہ نہیں ہوتا اسکئے کہ وہ بچہ ہے۔ اور سخت غذا پوری عمر والوں کے لئے ہوتی ہے جنکے حواس کام کرتے کرتے نیک و بد میں امتیازکرنے کے لئے تیز ہوگئے ہیں۔ نحمیاہ 6 باب پڑھنا جاری رکھیں

نحمیاہ 5 باب (دوسرا حصہ)

ہم نے پچھلے حصے میں پڑھا تھا کہ  نحمیاہ نے غریب یہودیوں کی مشکل کا حل  نکالا ۔ وہ خاموش نہیں بیٹھا رہا۔ نحمیاہ نے مشکل کا حل شریعت کے مطابق نکالا اور پھر کاہنوں کو اس بات کا گواہ ٹھہرایا۔ نحمیاہ نے 5:13 میں کہا؛

پھر میں نے اپنا دامن جھاڑا اور کہا کہ اسی طرح سے خدا ہر شخص کو جو اپنے اس وعدہ پر عمل نہ کرے اسکے گھر سے اور اسکے کاروبار سے جھاڑڈالے ۔ وہ اسی طرح جھاڑ دیا اور نکال پھینکا جائے۔ تب ساری جماعت نے کہا آمین اور خداوند کی حمد کی اور لوگوں نے اس وعدہ کے مطابق کام کیا۔

اپنے دامن کو یوں جھاڑ کر ، نحمیاہ نے ایک طرح سے ان لوگوں پر یوں لعنت بھیج دی جو اپنے وعدے پر عمل نہ کرتے۔اس پر تمام جماعت نے آمین کہا اور خداوند کی حمد کی۔ لوگوں نے اپنے وعدے کے مطابق قدم اٹھایا۔

  ایک بات جو میں نے پچھلے حصے میں نہیں بیان کی وہ یہ ہے کہاس صورت حال سے جڑا ،  توریت  کا یہ حکم بہت سخت لگتا ہوگا،  مگر اس حکم  سے مراد یہ تھی کہ امیر ، اپنی امیری میں امیر ترین نہ ہوجائے اور غریب ہمیشہ یہ نہ سوچے کہ انکے امیر بھائیوں کا فرض ہے کہ وہ ان کی مدد کریں اور اب انھیں خود کچھ محنت  کرنا درکار نہیں۔  بلکہ امیروں کو غریبوں کی اس طرح سے مدد کو کہا گیا کہ وہ بالآخر اپنی غریبانہ صورت حال سے باہر نکل سکیں۔   نحمیاہ 5 باب (دوسرا حصہ) پڑھنا جاری رکھیں

نحمیاہ 5 باب (پہلا حصہ)

آپ کلام میں سے نحمیاہ کا 5 باب مکمل پڑھیں۔

پچھلے باب میں ہم نے  غیر یہودی حاکموں کے بارے میں پڑھا تھا کہ کیسے وہ یہودیوں کے کام میں مداخلت پیدا کرنا چاہتے تھے اور کیسے نحمیاہ نے ان باتوں کا حل نکالا۔  نحمیاہ کو مصیبت صرف انھی غیریہودیوں سے درپیش نہیں تھی اسکے سامنے ایک اور مسلہ اٹھ کھڑا ہوا تھا۔ چند لوگوں اور انکی بیویوں کو اپنے ہی یہودی بھائیوں  سے شکایت ہوئی اگر آپ نحمیاہ 5:7 پر غور کریں گے تو جان جائیں گے کہ شکایت خاص امیروں اور حاکموں سے تھی۔ امیر یہودی لوگ غریب یہودیوں کا فائدہ اٹھا رہے تھے۔ کتنے ہی غریب یہودی لوگ اپنے کھیتوں اور انگورستانوں اور مکانوں کو ان امیروں کے پاس گروی رکھ چکے تھے اور اب نوبت یہاں تک پہنچ گئی تھی کہ انکے پاس کھانے کو اناج تک نہ تھا اور امیر لوگوں نے انکے بیٹوں اور بیٹیوں کو غلام بنا لیا تھا۔ ایسے میں یہ غریب لوگ کیسے خداوند کے  شہر کی فصیل کی مرمت کا کام جاری رکھ سکتے تھے۔ نحمیاہ 5 باب (پہلا حصہ) پڑھنا جاری رکھیں

نحمیاہ 4 باب

آپ کلام میں سے نحمیاہ 4 باب پورا خود پڑھیں۔

نحمیاہ کے 3 باب میں ہم نے پڑھا تھا کہ کس کس نے دیوار کی مرمت کا کام کیا۔ ہمارا نحمیاہ کا 4 باب شہرِِپناہ کے مرمت کے کام کے دوران میں جو ہوا اس کا حال بیان کرتا ہے۔ سنبلط کا نام ہم نے نحمیاہ 2 باب میں پڑھا تھا۔ اسے شہر کی تعمیر کا کام پسند نہیں آیا،  غصے اور جلن سے اس نے یہودیوں کو ٹھٹھوں میں اڑانا شروع کردیا۔ نحمیاہ 4:2 میں اس نے ایسے کہا؛

اور وہ اپنے بھائیوں اور سامریہ کے لشکر کے آگے یوں کہنے لگا کہ یہ کمزور یہودی کیا کر رہے ہیں؟ کیا یہ اپنے گرد مورچہ بندی کرینگے؟ کیا وہ قربانی چڑھائینگے؟ کیا وہ ایک ہی دن میں سب کچھ کر چکینگے؟ کیا وہ جلے ہوئے پتھروں کو کوڑے کے ڈھیروں میں سے نکال کر پھر نئے کرینگے؟

انکے خیال میں اگر لومڑی اس دیوار پر چڑھ جائے گی جسکی یہودی لوگ مرمت کر رہے تھے تو وہ اتنی کمزور تھی کہ دیوار گر جائے گی۔سنبلط اور طوبیاہ دونوں ہی جیسے کہ شیطان دل میں شک پیدا کرتا ہے ویسا کام انجام دے رہے تھے۔ انھیں نحمیاہ کے آنے کی ویسے ہی خوشی نہیں تھی اور اب انھیں یہ کام سر انجام دیتا دیکھ کر انھوں نے انکے حوصلے پست کرنے کے لئے طرح طرح کی باتیں کیں۔  یہودیوں نے انکے ٹھٹھوں کا جواب نہیں دیا بلکہ انھوں نے خداوند کے آگے اپنی  فریاد پیش کی۔   نحمیاہ 4:4 سے 5 میں ہمیں انکی خداوند سے کی گئی دعا نظر آتی ہے۔ نحمیاہ 4 باب پڑھنا جاری رکھیں

نحمیاہ 3باب (چوتھا حصہ)

ہم  آج نحمیاہ 3:27 سے  مطالعہ شروع کریں گے۔ پچھلے حصے میں ہم نے پانی کے پھاٹک تک نظر ثانی کی تھی۔

نحمیاہ 3:5 میں ہم نے تقوعیوں کا پڑھا تھا۔ ان کے امیروں نے تو نہیں مگر خود ان لوگوں نے بہت سوں سے بڑھ کر کام کیا۔ انھوں نے ایک ہی حصہ کی مرمت کا کام نہیں کیا بلکہ ایک اور  حصے کی مرمت کا کام بھی  کیا۔  انھیں اپنے خداوند کی مرضی کو پورا کرنا تھا۔  انھوں نے جتنا بھی کام دوسروں سے بڑھ کر کیا۔ ہمیں بھی اپنے آپ کو ایسے ہی خداوند کے کام کے لئے تیار رکھنا ہے کہ ضرورت پڑے تو دوسروں سے بڑھ کر کر پائیں۔

ہمیں پانی پھاٹک کے بعد گھوڑا پھاٹک کا نام نظر آتا ہے۔  2 تواریخ 23:15 میں   بھی ہمیں گھوڑا پھاٹک کا ذکر ملتا ہے۔ جنگ کے لئے  گھوڑوں کی آمدورفت کے لئے یہی پھاٹک استعمال ہوتا ہوگا۔   آپ یہاں گھوڑے کو جنگ کی علامت سمجھیں۔ ہم نے پچھلے حصے میں میکوا یعنی بپتسمہ پر بات کی تھی۔ خداوند کے لوگوں میں آپ شمار ہوگئے تو اپنے آپ کو روحانی جنگ کے لئے بھی تیار رکھنا سیکھیں۔  اگر آپ کو  صحیح طرح سے دعا مانگنی نہیں آتی تو آپ اپنی روحانی جنگ میں جیت نہیں پائیں گے۔ میرا نہیں خیال کہ کوئی بھی جو کہ مشیاخ یعنی مسیح میں ہوں وہ دعا کرنا نہ جانتا ہو۔ ہر کوئی جس نے یشوعا کے پیچھے ہو لینے کا فیصلہ کر لیا ہو اسکی یشوعا کے شاگردوں کی طرح یہی خواہش جاگ اٹھتی ہے کہ ” ادونائی ،ہمیں دعا کرنا سکھا۔۔۔(لوقا 11:1)”۔ افسیوں 6:12 میں لکھا ہے؛

کیونکہ ہمیں خون اور گوشت سے کشتی نہیں کرنا ہے بلکہ حکومت والوں اور اختیار والوں اور اس دنیا کی تاریکی کے حاکموں اور شرارت کی ان روحانی فوجوں سے جو آسمانی مقاموں میں ہیں۔

آپ کی جنگ صرف جسمانی نہیں بلکہ روحانی بھی ہے۔ روحانی جنگ جیتنے کے لئے آپ کو خداوند سے فریاد کرنے کی ضرورت ہے کہ وہ آپ کو صحیح دعا مانگنا سکھائیں۔ نحمیاہ 3باب (چوتھا حصہ) پڑھنا جاری رکھیں

نحمیاہ 3 باب (تیسرا حصہ)

ابھی تک ہم نے نحمیاہ کے 3 باب کا جتنا بھی مطالعہ کیا  ہے بہت ہی کم ہے مگر  امید ہے کہ جتنا بھی آپ نے سیکھا ہے اور سیکھ رہے ہیں  وہ آپ کے لئے مفید ثابت ہوگا۔ ہم نے پچھلے مطالعے کے آخری حصے میں کوڑے کے پھاٹک کا پڑھا تھا۔  آج ہم اس سے آگے کے چند پھاٹکوں کے  بارے میں پڑھیں گے۔ مگر اس سے پیشتر کہ ہم آگے بڑھیں میں پچھلے حصے میں ایک اہم بات کو اجاگر کرنا بھول گئی تھی۔  نحمیاہ 3:12 میں لکھا ہے؛

اور اس سے آگےسلوم بن ہلُوحیش نے جو یروشلیم کے آدھے حلقہ کا سردار تھا اور اسکی بیٹیوں نے مرمت کی۔

اکثر سوچا جاتا ہے کہ خداوند کے گھر کی تعمیر میں صرف مردوں کا ہاتھ ہے اور  کلام کی ان چھوٹی چھوٹی آیتوں کو  رد کر دیا جاتا ہے ۔  اگر مرد خداوند کے گھر اور شہر کی تحصیل کی مرمت میں کوشاں تھے تو  ساتھ میں عورتیں بھی شامل تھیں۔ سلوم بن ہلُوحیش نے یہ نہیں کہا کہ میری صرف بیٹیاں ہیں اسلئے میں تعمیر کے اس کام میں حصہ نہیں لے سکتا۔ نہیں ! نہ صرف اس نے خود کو اس کام کے لئے پیش کیا بلکہ ساتھ ہی میں اپنی بیٹیوں کو بھی اس کام پر لگایا۔ گو کہ کلام مرد اور عورت کے کردار میں فرق بیان کرتا ہے مگر  کلام کبھی بھی مردوں کو عورت سے برتر قرار نہیں دیتا بلکہ برابری کا رتبہ دیتا ہے۔  نحمیاہ یا کسی اور سردار یا  پھر کاہن نے یہ نہیں کہا کہ ان عورتوں کو اس کام میں حصہ نہیں لینا چاہیے یہ مناسب نہیں، وغیرہ وغیرہ۔ نحمیاہ نے سلوم بن ہلُوحیش کے گھرانے کے کام کو ویسے ہی سراہا جیسا کہ اس نے دوسرے گھرانے کے ناموں کا ذکر کر کے  ان کو عزت دی۔ نحمیاہ 3 باب (تیسرا حصہ) پڑھنا جاری رکھیں

نحمیاہ 3 باب (دوسرا حصہ)

پچھلے حصے میں ہم نے نحمیاہ کے 3 باب کی پہلی چند آیات کا مطالعہ کیا تھا۔ آج ہم نحمیاہ 3:6 کی آیت سے مطالعہ شروع کریں گے۔ اس سے پیشتر کے ہم اسکو پڑھیں وہ جو کہ سوچ رہے ہیں کہ آخر کیا کرنا ہے ان پھاٹکوں کی تفصیل میں جا کر، اس آیت پر غور کریں (زبور 48:12 سے 14)؛

صیون کے گرد پھرو اور اسکا طواف کرو۔ اسکے برجوں کو گنو اسکی شہر پناہ کو خود دیکھ لو۔ اسکے محلوں پر غور کرو تاکہ تم آنے والی نسل کو اسکی خبر دے سکو۔ کیونکہ یہی خدا ابدالآباد ہمارا خدا ہے یہی موت تک ہمارا ہادی رہیگا۔

یہودی دانشور کہتے ہیں کہ توریت کے 70 چہرے ہیں۔ مطلب کے آپ کلام کو مختلف پہلوؤں سے دیکھ سکتے ہیں اور پھر بھی ہر بار کچھ نہ کچھ سیکھنے کو ملے گا۔ ہم ان پھاٹکوں کا مختصر سا روحانی جائزہ لے رہے ہیں۔ ہم نے پچھلے حصے میں بھیڑ پھاٹک اور مچھلی پھاٹک کا مختصر مطالعہ کیا تھا۔ ہماری آج کی آیت پرانے پھاٹک کی مرمت کے کام  سے شروع ہوتی ہے۔ علما کہتے ہیں کہ یرمیاہ39:3 میں جس "درمیانی پھاٹک” کا ذکر کیا گیا ہے وہ یہی پرانا پھاٹک ہے۔ بعض علما کے خیال میں  جب کسدیوں نے یروشلیم پر حملہ کیا تھا تو شاید یہ پھاٹک مکمل تباہ ہونے سے بچ گیا تھا تبھی اسے پرانا پھاٹک کہا گیا ہے۔ اس پھاٹک کو بنانے والوں میں ہمیں سناروں اور عطاروں کا ذکر بھی ملتا ہے۔ میں نے پہلے بھی ذکر کیا تھا کہ یہوداہ کے گھرانے نے مل کر فصیل کی مرمت کا کام شروع کیا تھا۔ تمام لوگ اس کام  میں مہارت نہیں رکھتے تھے مگر پھر بھی  انھوں نے اپنے آپ کو خداوند کے اس کام کے لئے مخصوص کیا۔  کسی نے یہ نہیں کہا کہ ہمیں تو یہ کام کرنا نہیں آتا  ہم کیسے اسے انجام دیں؟ چونکہ ہم روحانی معنی پر غور کر رہے ہیں اسلئے سوچیں کہ کلام  ہمارے بارے میں کیا کہتا ہے۔  2 کرنتھیوں 5:17 میں لکھا ہے؛

اسلئے اگر کوئی مسیح میں ہے تو وہ نیا مخلوق ہے۔ پرانی چیزیں جاتی رہیں۔ دیکھو وہ نئی ہوگئیں۔ نحمیاہ 3 باب (دوسرا حصہ) پڑھنا جاری رکھیں

نحمیاہ 3 باب (پہلا حصہ)

آپ کلام میں سے نحمیاہ کا 3 باب مکمل خود پڑھیں۔

ہم نے پچھلے حصے میں پڑھا تھا کہ نحمیاہ نے  لوگوں سے بات کرنے سے پہلے رات کے   وقت یروشلیم کی فصیل کا معائنہ کیا۔  نحمیاہ اور یہوادہ کے گھرانے نے یروشلیم کی دیوار کو بنانے کے لئے اپنے ہاتھوں کو مضبوط کیا۔ انھوں نے دیوار کی تعمیر کا کام شروع کیا۔ میں نے امریکہ میں رہتے ہوئے بہت سے پادریوں کو  سنا ہے۔   جب بھی کوئی چرچ خسارے میں جا رہا ہو یا پھر  انھیں چرچ کو بڑا  بنانا ہوتا ہے تو  عزرا اور نحمیاہ کی کتاب میں سے پیغام دئے جاتے ہیں کہ کیوں لوگوں کو  چرچ کی تعمیر میں مالی مدد فراہم کرنی چاہیے۔ وہ یہ  کہتے ہیں کہ اگر لوگ خداوند کے اس کام میں انکی مالی مدد کریں گے تو خداوند انھیں دگنی   برکت دے گا۔ دگنی برکت کا سن کر بہت سے لوگ مدد کے لئے تیار ہو جاتے ہیں  ہر بار مالی مدد  کام کا  حل نہیں ہوتا۔نحمیاہ کے اس تیسرے باب میں ہم یہودیوں کا دیوار کی تعمیر کے لئے مالی مدد کا نہیں بلکہ خود اپنے ہاتھوں سے خدا کے کام کے لئے محنت و مشقت کا   پڑھتے ہیں۔ عموماً لوگوں کی سوچ ہوتی ہے کہ وہ چرچ میں جا کر جو ہدیہ دے رہے ہیں وہی خدا پر بڑا احسان ہے مگر خداوند  کو ایسے لوگوں کی ضرورت نہیں۔  خداوند کو آپ کی ذات سے دلچسپی ہے۔ جب آپ اپنے وقت میں سے خداوند کے لئے  اور خداوند کے کاموں کے لئے وقت بغیر کسی ذاتی مفاد کے لئے نکالتے ہیں تو تبھی خداوند کو خوشی ہوتی ہے۔  میں نے بہت دفعہ اپنی دعاؤں پر بھی غور کیا ہے۔ جب بھی مجھے  لگا کہ میں صرف اپنے ذاتی مفاد کے لئے خداوند سے دعا کر رہی ہوں تو میں  رک جاتی ہوں۔ ایسا نہیں کہ خداوند کو ہماری  ذاتی دعائیں سننا پسند نہیں مگر اگر ہم صرف دعا میں اس لئے بیٹھ رہے ہیں کہ ہر بار اپنی ڈیمانڈ پیش کر سکیں یا پھر چندہ اس لئے دے رہے ہیں کہ برکتیں ملیں تو یقین مانیں آپ ابھی بھی پورے دل و جان سے اسکی عبادت نہیں کر رہے۔ نحمیاہ 3 باب (پہلا حصہ) پڑھنا جاری رکھیں

نحمیاہ 2 باب (دوسرا حصہ)

ہم نے نحمیاہ کے پچھلے حصے میں پڑھا تھا کہ بادشاہ نے نحمیاہ کو یروشلیم جانے کی اجازت دی اور ساتھ ہی میں شاہی جنگل سے لکڑی استعمال کرنےکی درخواست بھی  منظور کی۔

دریا پار پہنچ کر  نحمیاہ نے حاکموں کو بادشاہ کے بھیجے ہوئے پروانے دئے۔ نحمیاہ اکیلا نہیں تھا اسکے ساتھ بادشاہ کے بھیجے گئے فوجی سردار اور سوار  تھے۔ عزرا کو تو بادشاہ سے محافظ مانگنے میں شرم آئی تھی مگر نحمیاہ کے لئے بادشاہ نے خود ہی یہ انتظام کر دیا تھا۔ نحمیاہ کو یہوداہ سے آئے ہوئے لوگوں سے اتنی تفصیل مل چکی ہوئی تھی کہ وہ پہلے سے ہی جان گیا تھا کہ اسے یروشلیم میں جا کر کیا کرنا ہے اور اسے کن چیزوں کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ ہمیں سنبلط حورونی اور عمونی غلام طوبیاہ کے نام  لکھے ملتے ہیں جو کہ نحمیاہ کے آنے کا سن کر رنجیدہ ہوئے تھے۔ علما کے  کہنے کے مطابق  سنبلط سامریہ کا گورنر   تھا۔  طوبیاہ کے نام سے ہی پتہ چل جاتا ہے کہ وہ  عمونی تھا۔   طوبیاہ شاید فارس کے بادشاہ کا شاہی غلام تھا تبھی اسکے نام  کے ساتھ "غلام” لکھا ہے۔ ویسے ہی جیسے کہ سامری یہوداہ کے قبیلے کی واپسی پر خوش نہیں تھے یہ دونوں بھی کچھ خوش نہیں تھے۔  نحمیاہ کو اس بات کا اندازہ تھا تبھی وہ حاکموں کے لئے بادشاہ کے پروانے اپنے ہمراہ لایا تھا۔ نحمیاہ 2 باب (دوسرا حصہ) پڑھنا جاری رکھیں