زمرہ جات کے محفوظات: بائبل سٹڈی

image_pdfimage_print

نحمیاہ 13 باب (تیسرا حصہ)

ہم نے پچھلے حصے میں پڑھا تھا کہ کیسے نحمیاہ نے سبت  کو جو کہ خداوند کے لوگوں کے لئے ایک دائمی نشان ہے ، پھر سے پاک رکھنے کے لئے اقدامات اٹھائے تھے۔ نحمیاہ نے خداوند کے حکموں کو ایک بار پھر سے قائم کرنے کے لئے ، اپنی قوت میں جو بھی ممکن تھا وہ قائم کرنے کی کی۔

نحمیاہ نے دیکھا کہ  کچھ یہودیوں نے اشدودی اور موآبی اور عمونی عورتوں  سے شادیاں کی ہوئی تھیں ۔ خداوند نے اپنے لوگوں کو غیر قوموں میں  شادیاں کرنے سے منع کیا ہوا ہے۔ اسکے بارے میں ہم نے عزرا کی کتاب میں بھی پڑھا تھا۔ تمام غیر قوموں کی عورتوں کا ذکر نہیں کیا گیا  بلکہ یہاں صرف تین  کا ذکر کیا گیا ہے۔ اشدودی، عمونی اور موآبی۔ ہم نے جب روت کی کتاب کا مطالعہ کیا تھا تو دیکھا تھا کہ روت ایک موآبی عورت تھی مگر اس نے یہوواہ پاک خداوند کو اور اسکے لوگوں کو اپنایا تھا۔ اس نے اپنے معبود کو اور اپنے لوگوں کو چھوڑ دیا تھا۔ نحمیاہ کو جو مسلہ درپیش تھا وہ یہ تھا کہ ان  عورتوں نے خداوند کو نہیں اپنایا تھا اور اسی  وجہ سے انکے بچے یہودی زبان میں بات نہیں کر سکتے تھے۔ انکے بچے جس قوم سے تھے وہ  وہی بولی بولتے تھے۔ اشدود، فلسطین کا حصہ ہے اور یہ لوگ  دجون کی پرستش کرتے تھے۔ آپ 1 سموئیل 5 باب کو پڑھ کر مزید انکے بارے میں جان سکتے ہیں۔ عمونی اور موآبی  کو ن تھے  اس کو جاننے کے لئے آپ پیدایش 19 باب پڑھ سکتے ہیں۔  نحمیاہ 13 باب (تیسرا حصہ) پڑھنا جاری رکھیں

نحمیاہ 13 باب (دوسرا حصہ)

اب ہم اپنے  نحمیاہ 13 باب کے مطالعے کو 15 آیت سے شروع کریں گے۔ ہم نے پچھلے حصے میں پڑھا تھا کہ  بنی یہوداہ نے اپنے بیچ سے ملی جلی بھیڑ کو دور کیا اور نحمیاہ نے کہانت  کے انتظام کو بھی ایک بار پھر سے درست کیا۔ اس نے بدچلن کاہنوں کو ہٹا کر دیانتداروں  کو مقرر کیا۔ ابھی بھی سب کچھ شریعت کے مطابق سلجھا نہیں تھا۔ نحمیاہ نے دیکھا کہ کیسے لوگوں کے دلوں میں سے سبت کی قدر اور اہمیت ختم ہوگئی ہوئی تھی کہ انھیں احساس ہی نہیں تھا کہ وہ کس طرح سے شریعت کے احکامات کو توڑ رہے تھے۔ خروج 35:2 سے 3 میں لکھا ہے؛

چھ دن کام کاج کیا جائے لیکن ساتواں دن تمہارے لئے روزِ مقدس یعنی خداوند کے آرام کا سبت ہو۔ جو کوئی اس میں کچھ کام کرے وہ مار ڈالا جائے۔ تم سبت کے دن اپنے گھروں میں کہیں بھی آگ نہ جلانا۔ نحمیاہ 13 باب (دوسرا حصہ) پڑھنا جاری رکھیں

نحمیاہ 13 باب (پہلا حصہ)

آپ کلامِ مقدس میں سے نحمیاہ کا 13 باب پورا خود پڑھیں۔ میں صرف وہی آیات لکھونگی جسکی ضرورت سمجھونگی۔

نحمیاہ  کا 13 باب ، اس کتاب کا آخری باب ہے۔ مجھے شاید اسے دو یا تین حصوں میں بیان کرنا پڑے مگر اس باب کے مطالعے کے ساتھ ہی ہمارا نحمیاہ کی کتاب  کا مطالعہ ختم ہوجائے گا۔  ہم نے پچھلے باب میں پڑھا تھا  کہ بنی یہوداہ نے یروشلیم شہر کی تقدیس کی۔ ہم پہلے پڑھ چکے ہیں کہ انھوں نے شریعت کی کتاب کو پڑھتے سنا۔ لکھا ہے کہ اس دن انہوں نے لوگوں کو موسیٰ کی کتاب میں سے پڑھکر سنایا اور اس میں یہ لکھا ملا کہ عمونی اور موآبی خدا کی جماعت میں کبھی نہ آنے پائیں۔ کیونکہ انھوں نے روٹی اور پانی سے بنی اسرائیل کا استقبال نہیں کیا بلکہ بلعام کو انکے خلاف اجرت پر بلایا تاکہ ان پر لعنت کرے پر خداوند نے اس لعنت کو برکت میں بدل دیا۔ شریعت کو سن کر ان لوگوں نے ملی جلی بھیڑ کو بنی اسرائیل سے جدا کر دیا۔

موسیٰ کی کتاب سے مراد توریت ہے جس میں خداوند کے دئے ہوئے احکامات درج ہیں۔ جب تک انھوں نے توریت کو نہیں پڑھا انھیں سمجھ نہیں آئی کہ خداوند کی نظر میں کیا گناہ ہے۔ ہمارا بھی حال کچھ ایسا ہی ہے جب تک ہم بائبل نہیں پڑھیں گے کبھی بھی نہیں سوچ پائیں گے کہ خدا نے کن باتوں کو  گناہ  قرار دیا ہے۔  نحمیاہ 13 باب (پہلا حصہ) پڑھنا جاری رکھیں

نحمیاہ 11 اور 12 باب

آپ کلام میں سے نحمیاہ 11 اور 12 باب پورا خود پڑھیں۔

گیارہواں باب یروشلیم شہر کی آبادی کی حالت بیان کرتا ہے۔ یروشلیم شہر میں بسنے والو ں کی تعداد اتنی کم تھی کہ انھیں وہاں پر آدمیوں کو بسانے کی ضرورت تھی۔جب تک کوئی شہر لوگوں سے مکمل آباد نہ ہو اسکے لئے خوشحال ہونا مشکل ہوتا ہے۔ یروشلیم شہر میں  اگر آدمیوں کی تعداد نہیں  بڑھتی  تو کسی کے لئے بھی ان پر حملہ کرنا آسان ہونا تھا۔ انکو اپنے آپ کو مضبوط کرنا تھا۔ خداوند کی اپنے لوگوں کے لئے برکت  اور خواہش یہی تھی  کہ وہ بڑھیں، پھلیں اور پھولیں اور زمین کو معمور کریں۔

ہمیں نحمیاہ 11 باب میں ان لوگوں کے نام ملتے ہیں جنہوں نے یروشلیم میں بسنے کا ارادہ کیا۔ عموماً لوگ کسی جگہ پر بسنے سے پہلے نفع نقصان کا جائزہ لیتے ہیں اور پھر فیصلہ کرتے ہیں۔ یروشلیم شہر کی کاروباری حالت کوئی اتنی خاص نہیں تھی  کہ لوگ کھنچے چلے آتے۔ کسی بھی کاروباری شخص کے لئے یہ ایک بہت بڑا فیصلہ تھا مگر صوبے کے سرداروں نے یروشلیم میں آ بسنے کا فیصلہ کیا۔ انکے لئے یہ انکے "عظیم بادشاہ” کا شہر تھا (زبور 48:2 اور متی 5:35)۔ زبور  137:5 سے 6 میں لکھا ہے؛ نحمیاہ 11 اور 12 باب پڑھنا جاری رکھیں

نحمیاہ 10 باب

آپ کلام میں سے نحمیاہ کا 10 باب مکمل خود پڑھیں۔

ہم نے نحمیاہ کے 9 باب میں نحمیاہ اور بنی اسرائیل کی  کہی ہوئی دعا پڑھی تھی۔ میں نے تو اس باب پر بہت  مختصر سی بات کی تھی۔  دعا چاہے چھوٹی ہو یا لمبی وہ تب تک بے فائدہ ہے جب تک کہ آپ اسے دل سے نہ مانگیں۔  نحمیاہ اور اسکے ہمراہ امرا اور لاوی اور کاہنوں نے اس دعا کو صرف زبان سے ہی ادا نہیں کیا بلکہ انھوں نے عہد اٹھایا اور اس پر مہر کی۔ جس جس نے بھی یہ عہد کیا ان سب کے ناموں کی مہر لگائی گئی ۔ ہمیں ان ناموں کی فہرست نحمیاہ 10:1 سے 28 آیات میں ملتی ہے۔ انھوں نے فیصلہ کیا تھا کہ وہ خدا کی شریعت پر چلیں گے اور یہوواہ پاک خدا کے تمام حکموں کو مانیں گے اور اس پر عمل کریں گے۔  ان لوگوں کا فیصلہ صرف اپنی ذات تک محدود نہیں تھا۔ انھوں نے ایک قوم ، ایک بدن ہو کر یہ فیصلہ کیا تھا۔ نحمیاہ 10 باب پڑھنا جاری رکھیں

نحمیاہ 9 باب

آپ  کلام   میں سے نحمیاہ کا 9 باب  مکمل پڑھیں۔

ہم نے پچھلے باب کے آخر میں پڑھا تھا کہ  بنی اسرائیل نے خیموں کی عید منائی۔  خیموں کی عید پر توریت کو پڑھا جاتا ہے اور ہم نے یہ پچھلے باب میں بھی پڑھا تھا کہ بنی اسرائیل نے شریعت کو پڑھتے سنا۔ (میری نظر میں لفظ شریعت، توریت کا ناقص ترجمہ ہے مگر خیر۔ )   شریعت کے قوانین کو جان کر انھیں احساس ہوا ہوگا کہ وہ خداوند کے گناہ گار ہیں۔   انکے دلوں نے انھیں ملامت کی ہوگی تبھی انھوں نے ساتویں مہینے کی چوبیس تاریخ کو یعنی خیموں کی عید کے دو دن بعد ، روزہ رکھا۔ خداوند کی اس عید پر شادمانی کرنے کا حکم ہے۔ روزہ رکھنا، جان کو دکھ دینے کے برابر ہے۔ انھوں نے خیموں کی عید کے دوران روزہ نہیں رکھا مگر اسکے ختم ہونے کے بعد روزہ رکھا۔ انسان  جب بھی گناہ کرتا ہے تو اسکا گناہ سب سے پہلے خداوند کے خلاف ہوتا ہے تبھی زبور 51:4 میں لکھا ہے؛

میں نے فقط تیرا ہی گناہ کیا ہے اور وہ کام کیا ہے جو تیری نظر میں بُرا ہےتاکہ تو اپنی باتوں میں راست ٹھہرے اور اپنی عدالت میں بے عیب رہے۔

انھوں نے ٹاٹ اوڑھا اور اپنے سر پر خاک ڈالی جو کہ ماتم کا نشان ہے۔ انھوں نے اپنے گناہوں کا ماتم کیا۔ بنی اسرائیل نے اپنے آپ کو پردیسیوں سے الگ کیا اور کھڑے ہو کر اپنے گناہوں  اور اپنے باپ دادا کے گناہوں کا اقرار کیا۔ تین گھنٹے تک انھوں نے توریت کی کتاب پڑھی اور تین گھنٹے تک اپنے خداوند کا اقرار کرکے اسے سجدہ کیا۔ نحمیاہ 9 باب پڑھنا جاری رکھیں

نحمیاہ 7 اور 8 باب

آپ کلام میں سے نحمیاہ 7  اور 8 با ب مکمل پڑھیں۔

شہر پناہ کا کام مکمل کر کے یروشلیم شہر  کی ذمہ داری نحمیاہ نے اپنے بھائی حنانی اور قلعہ کے حاکم حنانیاہ کو دی۔ دربان کی ذمہ داری تھی کہ خدا کے گھر کا خیال رکھیں اور اور یروشلیم کے دروازے کھولیں اور بند کریں۔ نحمیاہ نے انھیں خاص ہدایت دی تھی کہ جب تک دھوپ تیز نہ ہو جائے یروشلیم کے پھاٹک نہ کھُلیں۔ اس نے انکے ذمہ لگایا کہ وہ یروشلیم کے باشندوں میں سے پہرے والے مقرر کریں۔ پہرے داروں کو رات  کو پھاٹک بند کرنے کے بعد ہی یروشلیم شہر اور شہریوں کی  حفاظت کے لئے پہرہ دینا تھا۔ شہر بڑا تھا مگر شہر میں لوگوں کی تعداد کم تھی۔ خداوند نے نحمیاہ کے دل میں ڈالا کہ وہ امیروں اور سرداروں اور لوگوں کو اکٹھا کرے اور انکا نسب نامہ کے مطابق شمار کیا جائے۔ میں نے عزرا کے مطالعے میں ذکر کیا تھا کہ ہم نسب نامہ کا پھر سے پڑھیں گے کیونکہ عزرا 2 میں  جن لوگوں کے نام لکھے ملتے ہیں وہ  اس باب میں بھی نظر آئیں گے۔  میں اس نسب نامے کی تفصیل میں نہیں جاؤنگی۔  آپ اس سے متعلق چند باتیں عزرا کے مطالعے سے دیکھ سکتے ہیں۔ نحمیاہ 7 اور 8 باب پڑھنا جاری رکھیں

نحمیاہ 6 باب

آپ کلام مقدس سے نحمیاہ 6 باب مکمل خود پڑھیں۔

 ہم نے نحمیاہ کے 4 باب میں پڑھا تھا کہ سنبلط اور طوبیاہ اور جشم عربی نے دیوار کی مرمت کے کام میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی تھی ۔دشمن انکے علاوہ بھی تھے مگر خاص ان تین کانام  درج ہے۔ جب انکی  پہلی  کوشش ناکام گئی تو انھوں نے نحمیاہ  سے بدی کرنے کا ارادہ کیا اور اسے  اونو کے میدان کے کسی گاؤں میں ملاقات کرنے کا کہا۔ نحمیاہ نے انھیں پیغام بھیجا کہ وہ بڑے کام میں مصروف ہے اور وہ ان سے ملنے کو نہیں آسکتا۔ آخر وہ کیوں اس کام کو روکے۔ چار دفعہ انھوں نے اسے ملنے کا یہ پیغام بھیجا اور ہر بار نحمیاہ نے یہی جواب دیا۔ امثال 27:6 میں لکھا ہے؛

جو زخم دوست کے ہاتھ سے لگیں پُر وفا ہیں لیکن دشمن کے بو سے باافراط ہیں۔

نحمیاہ کو اپنے دشمنوں کے ارادوں کا علم تھا۔ روحوں کا امتیاز ہر کوئی نہیں کر سکتا، صرف وہ جسکو خداوند نے یہ نعمت دی ہو۔تبھی عبرانیوں5:13 سے 14 میں لکھا ہے؛

کیونکہ دودھ پیتے ہوئے کو راستبازی کے کلام کا تجربہ نہیں ہوتا اسکئے کہ وہ بچہ ہے۔ اور سخت غذا پوری عمر والوں کے لئے ہوتی ہے جنکے حواس کام کرتے کرتے نیک و بد میں امتیازکرنے کے لئے تیز ہوگئے ہیں۔ نحمیاہ 6 باب پڑھنا جاری رکھیں

نحمیاہ 5 باب (دوسرا حصہ)

ہم نے پچھلے حصے میں پڑھا تھا کہ  نحمیاہ نے غریب یہودیوں کی مشکل کا حل  نکالا ۔ وہ خاموش نہیں بیٹھا رہا۔ نحمیاہ نے مشکل کا حل شریعت کے مطابق نکالا اور پھر کاہنوں کو اس بات کا گواہ ٹھہرایا۔ نحمیاہ نے 5:13 میں کہا؛

پھر میں نے اپنا دامن جھاڑا اور کہا کہ اسی طرح سے خدا ہر شخص کو جو اپنے اس وعدہ پر عمل نہ کرے اسکے گھر سے اور اسکے کاروبار سے جھاڑڈالے ۔ وہ اسی طرح جھاڑ دیا اور نکال پھینکا جائے۔ تب ساری جماعت نے کہا آمین اور خداوند کی حمد کی اور لوگوں نے اس وعدہ کے مطابق کام کیا۔

اپنے دامن کو یوں جھاڑ کر ، نحمیاہ نے ایک طرح سے ان لوگوں پر یوں لعنت بھیج دی جو اپنے وعدے پر عمل نہ کرتے۔اس پر تمام جماعت نے آمین کہا اور خداوند کی حمد کی۔ لوگوں نے اپنے وعدے کے مطابق قدم اٹھایا۔

  ایک بات جو میں نے پچھلے حصے میں نہیں بیان کی وہ یہ ہے کہاس صورت حال سے جڑا ،  توریت  کا یہ حکم بہت سخت لگتا ہوگا،  مگر اس حکم  سے مراد یہ تھی کہ امیر ، اپنی امیری میں امیر ترین نہ ہوجائے اور غریب ہمیشہ یہ نہ سوچے کہ انکے امیر بھائیوں کا فرض ہے کہ وہ ان کی مدد کریں اور اب انھیں خود کچھ محنت  کرنا درکار نہیں۔  بلکہ امیروں کو غریبوں کی اس طرح سے مدد کو کہا گیا کہ وہ بالآخر اپنی غریبانہ صورت حال سے باہر نکل سکیں۔   نحمیاہ 5 باب (دوسرا حصہ) پڑھنا جاری رکھیں

نحمیاہ 5 باب (پہلا حصہ)

آپ کلام میں سے نحمیاہ کا 5 باب مکمل پڑھیں۔

پچھلے باب میں ہم نے  غیر یہودی حاکموں کے بارے میں پڑھا تھا کہ کیسے وہ یہودیوں کے کام میں مداخلت پیدا کرنا چاہتے تھے اور کیسے نحمیاہ نے ان باتوں کا حل نکالا۔  نحمیاہ کو مصیبت صرف انھی غیریہودیوں سے درپیش نہیں تھی اسکے سامنے ایک اور مسلہ اٹھ کھڑا ہوا تھا۔ چند لوگوں اور انکی بیویوں کو اپنے ہی یہودی بھائیوں  سے شکایت ہوئی اگر آپ نحمیاہ 5:7 پر غور کریں گے تو جان جائیں گے کہ شکایت خاص امیروں اور حاکموں سے تھی۔ امیر یہودی لوگ غریب یہودیوں کا فائدہ اٹھا رہے تھے۔ کتنے ہی غریب یہودی لوگ اپنے کھیتوں اور انگورستانوں اور مکانوں کو ان امیروں کے پاس گروی رکھ چکے تھے اور اب نوبت یہاں تک پہنچ گئی تھی کہ انکے پاس کھانے کو اناج تک نہ تھا اور امیر لوگوں نے انکے بیٹوں اور بیٹیوں کو غلام بنا لیا تھا۔ ایسے میں یہ غریب لوگ کیسے خداوند کے  شہر کی فصیل کی مرمت کا کام جاری رکھ سکتے تھے۔ نحمیاہ 5 باب (پہلا حصہ) پڑھنا جاری رکھیں