ہم نے پچھلے حصے میں عہد کے صندوق کے بارے میں مختصر مطالعہ کیا تھا۔ آج ہم خروج 25:23 سے مطالعہ شروع کر رہے ہیں۔خداوند نے عہد کے صندوق کے بعد کیکر کی لکڑی کی ایک میز بنانے کو کہا جسکو انھیں خالص سونے سے منڈھنا تھا اور اسکے گردا گرد زرین تاج بنانا تھا۔ اس میز کے گرد بھی انھیں ویسے ہی سونے کے کڑے بنانے تھے جو کہ میز کے چاروں پایوں کے مقابل لگنے تھے تاکہ چوبوں کے سہارے میز اٹھائی جا سکے۔ عہد کے صندوق کو بھی ہاتھ نہیں لگایا جا سکتا تھا اسکو بھی اٹھانے کے لئے اس پر لگی چوبوں کا استعمال کیا جاتا تھا اور اس میز کو اٹھانے کے لئے بھی انھیں اس میز سے لگی چوبوں کو استعمال کرنا تھا۔ کیکر کی لکڑی کی بنی یہ چوبیں بھی سونے سے منڈھی ہوئی تھیں۔ ساتھ ہی میں خداوند نے اسکے طباق اور چمچے اور آفتابے اور انڈیلنے کے بڑے بڑے کٹورے سب کے سب خالص سونے کے بنانے کا حکم دیا تھا۔ خروج 25 باب (تیسرا حصہ) پڑھنا جاری رکھیں
Shazia Lewis کی تمام پوسٹیں
خروج 25 باب (دوسرا حصہ)
ہم نے پچھلی دفعہ پڑھا تھا کہ خداوند نے بنی اسرائیل سے "تروماہ” یعنی نذر مانگی تھی۔ ہم آج مزید اس باب کا مطالعہ کریں گے۔ خداوند نے بنی اسرائیل سے سونا، چاندی، پیتل اور آسمانی ، ارغوانی اور سرخ رنگ کا کپڑا اور باریک کتان اور بکری کی پشم اور مینڈھوں کی سرخ رنگ ہوئی کھالیں اور تخس کی کھالیں اور کیکر کی لکڑی اور چراغ کے لئے تیل اور مسح کرنے کے لئے تیل اور خوشبودار بخور کے لئے مصالح اور سنگ سلیمانی اور افود اور سینہ بند میں جڑنے کے لئے نگینے مانگے تھے۔ غریب سے غریب اور امیر سے امیر، ہر کوئی اپنی اوقات کے مطابق خوشی سے خداوند کے حضور میں نذر لا سکتا تھا۔ میری بہت سے لوگوں سے بات چیت ہوتی ہے۔ اکثر جو کہ اتنے خوش نصیب نہیں ہوتے جب وہ مجھ سے خداوند کو نذر دینے کی بات کرتے ہیں تو میں ان سے کہتی ہوں کہ اگر آپ کچھ اور نہیں دے سکتے تو کم سے کم اپنا وقت تو خداوند کو دیں۔ اور ویسے تو میرا ماننا یہ ہے کہ جس نے خداوند کو دینا ہوتا ہے وہ کلام میں درج اس بیوہ عورت کی طرح اپنی دو دمڑیاں بھی دینے کے لئے تیار ہوگا جس کے پاس اسکے علاوہ کچھ نہیں (مرقس 12:41 سے 44)۔ خداوند کے حضور میں نذر لانے والے مرد او ر عورتیں دونوں ہی شامل ہیں۔ خروج 25 باب (دوسرا حصہ) پڑھنا جاری رکھیں
خروج 25 باب (پہلا حصہ)
آپ کلامِ مقدس سے خروج کا 25 باب مکمل پڑھیں۔
اب ہم کلام مقدس کے ان ابواب کا مطالعہ کرنے لگے ہیں جن کو سمجھنا اور جاننا ہمارے لئے انتہائی ضروری ہے۔ مگر افسوس اس بات کا ہے کہ ہمارے زیادہ تر مسیحی علما ان کی اہمیت سے تو انکار نہیں کرتے مگر انھیں اس طرح سے سمجھتے نہیں جس طرح سے ان کی سمجھ بوجھ رکھنی چاہیے۔ میں اگلے چند ابواب کی تمام باتوں کی گہرائیوں میں نہیں جاؤنگی مگر اتنا علم آپ کو ضرور دیتی جاؤنگی جو کہ آگے خیمہ اجتماع کے ساتھ ساتھ خداوند کے گھر یعنی اسکی ہیکل کو بھی سمجھنے میں مدد دے سکے۔ خداوند نے چاہا تو جلد ہی ہمارے وہ بھائی جن کو خداوند نے انکا گہرا علم دیا ہے وہ اس پر اپنی تعلیم پیش کریں گے۔ خروج 25 باب (پہلا حصہ) پڑھنا جاری رکھیں
خروج 24 باب
آپ کلام مقدس میں سے خروج 24 باب کو مکمل خود پڑھیں۔
ہم نے پچھلے چند ابواب میں ان احکامات کو پڑھا تھا جو خداوند نے اپنی قوم بنی اسرائیل کو دئے تھے۔ خداوندنے موسیٰ نبی سے کہا تھا کہ وہ ہارون اور ندب اور ابیہو اور بنی اسرائیل کے ستر بزرگوں کو لے کر خداوند کے پاس آئیں مگر وہ دور سے خداوند کو سجدہ کریں اور موسیٰ نبی اکیلے خداوند کے نزدیک آئیں۔ موسیٰ نبی نے خداوند کی سب باتیں اور احکامات لوگوں کو بتائے اور ان سب نے ہم آواز ہو کر کہا تھا کہ جتنی بھی باتیں خداوند نے فرمائی ہیں وہ ان سب کو مانینگے۔ خروج 24 باب پڑھنا جاری رکھیں
نحمیاہ 13 باب (تیسرا حصہ)
ہم نے پچھلے حصے میں پڑھا تھا کہ کیسے نحمیاہ نے سبت کو جو کہ خداوند کے لوگوں کے لئے ایک دائمی نشان ہے ، پھر سے پاک رکھنے کے لئے اقدامات اٹھائے تھے۔ نحمیاہ نے خداوند کے حکموں کو ایک بار پھر سے قائم کرنے کے لئے ، اپنی قوت میں جو بھی ممکن تھا وہ قائم کرنے کی کی۔
نحمیاہ نے دیکھا کہ کچھ یہودیوں نے اشدودی اور موآبی اور عمونی عورتوں سے شادیاں کی ہوئی تھیں ۔ خداوند نے اپنے لوگوں کو غیر قوموں میں شادیاں کرنے سے منع کیا ہوا ہے۔ اسکے بارے میں ہم نے عزرا کی کتاب میں بھی پڑھا تھا۔ تمام غیر قوموں کی عورتوں کا ذکر نہیں کیا گیا بلکہ یہاں صرف تین کا ذکر کیا گیا ہے۔ اشدودی، عمونی اور موآبی۔ ہم نے جب روت کی کتاب کا مطالعہ کیا تھا تو دیکھا تھا کہ روت ایک موآبی عورت تھی مگر اس نے یہوواہ پاک خداوند کو اور اسکے لوگوں کو اپنایا تھا۔ اس نے اپنے معبود کو اور اپنے لوگوں کو چھوڑ دیا تھا۔ نحمیاہ کو جو مسلہ درپیش تھا وہ یہ تھا کہ ان عورتوں نے خداوند کو نہیں اپنایا تھا اور اسی وجہ سے انکے بچے یہودی زبان میں بات نہیں کر سکتے تھے۔ انکے بچے جس قوم سے تھے وہ وہی بولی بولتے تھے۔ اشدود، فلسطین کا حصہ ہے اور یہ لوگ دجون کی پرستش کرتے تھے۔ آپ 1 سموئیل 5 باب کو پڑھ کر مزید انکے بارے میں جان سکتے ہیں۔ عمونی اور موآبی کو ن تھے اس کو جاننے کے لئے آپ پیدایش 19 باب پڑھ سکتے ہیں۔ نحمیاہ 13 باب (تیسرا حصہ) پڑھنا جاری رکھیں
نحمیاہ 13 باب (دوسرا حصہ)
اب ہم اپنے نحمیاہ 13 باب کے مطالعے کو 15 آیت سے شروع کریں گے۔ ہم نے پچھلے حصے میں پڑھا تھا کہ بنی یہوداہ نے اپنے بیچ سے ملی جلی بھیڑ کو دور کیا اور نحمیاہ نے کہانت کے انتظام کو بھی ایک بار پھر سے درست کیا۔ اس نے بدچلن کاہنوں کو ہٹا کر دیانتداروں کو مقرر کیا۔ ابھی بھی سب کچھ شریعت کے مطابق سلجھا نہیں تھا۔ نحمیاہ نے دیکھا کہ کیسے لوگوں کے دلوں میں سے سبت کی قدر اور اہمیت ختم ہوگئی ہوئی تھی کہ انھیں احساس ہی نہیں تھا کہ وہ کس طرح سے شریعت کے احکامات کو توڑ رہے تھے۔ خروج 35:2 سے 3 میں لکھا ہے؛
چھ دن کام کاج کیا جائے لیکن ساتواں دن تمہارے لئے روزِ مقدس یعنی خداوند کے آرام کا سبت ہو۔ جو کوئی اس میں کچھ کام کرے وہ مار ڈالا جائے۔ تم سبت کے دن اپنے گھروں میں کہیں بھی آگ نہ جلانا۔ نحمیاہ 13 باب (دوسرا حصہ) پڑھنا جاری رکھیں
نحمیاہ 13 باب (پہلا حصہ)
آپ کلامِ مقدس میں سے نحمیاہ کا 13 باب پورا خود پڑھیں۔ میں صرف وہی آیات لکھونگی جسکی ضرورت سمجھونگی۔
نحمیاہ کا 13 باب ، اس کتاب کا آخری باب ہے۔ مجھے شاید اسے دو یا تین حصوں میں بیان کرنا پڑے مگر اس باب کے مطالعے کے ساتھ ہی ہمارا نحمیاہ کی کتاب کا مطالعہ ختم ہوجائے گا۔ ہم نے پچھلے باب میں پڑھا تھا کہ بنی یہوداہ نے یروشلیم شہر کی تقدیس کی۔ ہم پہلے پڑھ چکے ہیں کہ انھوں نے شریعت کی کتاب کو پڑھتے سنا۔ لکھا ہے کہ اس دن انہوں نے لوگوں کو موسیٰ کی کتاب میں سے پڑھکر سنایا اور اس میں یہ لکھا ملا کہ عمونی اور موآبی خدا کی جماعت میں کبھی نہ آنے پائیں۔ کیونکہ انھوں نے روٹی اور پانی سے بنی اسرائیل کا استقبال نہیں کیا بلکہ بلعام کو انکے خلاف اجرت پر بلایا تاکہ ان پر لعنت کرے پر خداوند نے اس لعنت کو برکت میں بدل دیا۔ شریعت کو سن کر ان لوگوں نے ملی جلی بھیڑ کو بنی اسرائیل سے جدا کر دیا۔
موسیٰ کی کتاب سے مراد توریت ہے جس میں خداوند کے دئے ہوئے احکامات درج ہیں۔ جب تک انھوں نے توریت کو نہیں پڑھا انھیں سمجھ نہیں آئی کہ خداوند کی نظر میں کیا گناہ ہے۔ ہمارا بھی حال کچھ ایسا ہی ہے جب تک ہم بائبل نہیں پڑھیں گے کبھی بھی نہیں سوچ پائیں گے کہ خدا نے کن باتوں کو گناہ قرار دیا ہے۔ نحمیاہ 13 باب (پہلا حصہ) پڑھنا جاری رکھیں
نحمیاہ 11 اور 12 باب
آپ کلام میں سے نحمیاہ 11 اور 12 باب پورا خود پڑھیں۔
گیارہواں باب یروشلیم شہر کی آبادی کی حالت بیان کرتا ہے۔ یروشلیم شہر میں بسنے والو ں کی تعداد اتنی کم تھی کہ انھیں وہاں پر آدمیوں کو بسانے کی ضرورت تھی۔جب تک کوئی شہر لوگوں سے مکمل آباد نہ ہو اسکے لئے خوشحال ہونا مشکل ہوتا ہے۔ یروشلیم شہر میں اگر آدمیوں کی تعداد نہیں بڑھتی تو کسی کے لئے بھی ان پر حملہ کرنا آسان ہونا تھا۔ انکو اپنے آپ کو مضبوط کرنا تھا۔ خداوند کی اپنے لوگوں کے لئے برکت اور خواہش یہی تھی کہ وہ بڑھیں، پھلیں اور پھولیں اور زمین کو معمور کریں۔
ہمیں نحمیاہ 11 باب میں ان لوگوں کے نام ملتے ہیں جنہوں نے یروشلیم میں بسنے کا ارادہ کیا۔ عموماً لوگ کسی جگہ پر بسنے سے پہلے نفع نقصان کا جائزہ لیتے ہیں اور پھر فیصلہ کرتے ہیں۔ یروشلیم شہر کی کاروباری حالت کوئی اتنی خاص نہیں تھی کہ لوگ کھنچے چلے آتے۔ کسی بھی کاروباری شخص کے لئے یہ ایک بہت بڑا فیصلہ تھا مگر صوبے کے سرداروں نے یروشلیم میں آ بسنے کا فیصلہ کیا۔ انکے لئے یہ انکے "عظیم بادشاہ” کا شہر تھا (زبور 48:2 اور متی 5:35)۔ زبور 137:5 سے 6 میں لکھا ہے؛ نحمیاہ 11 اور 12 باب پڑھنا جاری رکھیں
نحمیاہ 10 باب
آپ کلام میں سے نحمیاہ کا 10 باب مکمل خود پڑھیں۔
ہم نے نحمیاہ کے 9 باب میں نحمیاہ اور بنی اسرائیل کی کہی ہوئی دعا پڑھی تھی۔ میں نے تو اس باب پر بہت مختصر سی بات کی تھی۔ دعا چاہے چھوٹی ہو یا لمبی وہ تب تک بے فائدہ ہے جب تک کہ آپ اسے دل سے نہ مانگیں۔ نحمیاہ اور اسکے ہمراہ امرا اور لاوی اور کاہنوں نے اس دعا کو صرف زبان سے ہی ادا نہیں کیا بلکہ انھوں نے عہد اٹھایا اور اس پر مہر کی۔ جس جس نے بھی یہ عہد کیا ان سب کے ناموں کی مہر لگائی گئی ۔ ہمیں ان ناموں کی فہرست نحمیاہ 10:1 سے 28 آیات میں ملتی ہے۔ انھوں نے فیصلہ کیا تھا کہ وہ خدا کی شریعت پر چلیں گے اور یہوواہ پاک خدا کے تمام حکموں کو مانیں گے اور اس پر عمل کریں گے۔ ان لوگوں کا فیصلہ صرف اپنی ذات تک محدود نہیں تھا۔ انھوں نے ایک قوم ، ایک بدن ہو کر یہ فیصلہ کیا تھا۔ نحمیاہ 10 باب پڑھنا جاری رکھیں
نحمیاہ 9 باب
آپ کلام میں سے نحمیاہ کا 9 باب مکمل پڑھیں۔
ہم نے پچھلے باب کے آخر میں پڑھا تھا کہ بنی اسرائیل نے خیموں کی عید منائی۔ خیموں کی عید پر توریت کو پڑھا جاتا ہے اور ہم نے یہ پچھلے باب میں بھی پڑھا تھا کہ بنی اسرائیل نے شریعت کو پڑھتے سنا۔ (میری نظر میں لفظ شریعت، توریت کا ناقص ترجمہ ہے مگر خیر۔ ) شریعت کے قوانین کو جان کر انھیں احساس ہوا ہوگا کہ وہ خداوند کے گناہ گار ہیں۔ انکے دلوں نے انھیں ملامت کی ہوگی تبھی انھوں نے ساتویں مہینے کی چوبیس تاریخ کو یعنی خیموں کی عید کے دو دن بعد ، روزہ رکھا۔ خداوند کی اس عید پر شادمانی کرنے کا حکم ہے۔ روزہ رکھنا، جان کو دکھ دینے کے برابر ہے۔ انھوں نے خیموں کی عید کے دوران روزہ نہیں رکھا مگر اسکے ختم ہونے کے بعد روزہ رکھا۔ انسان جب بھی گناہ کرتا ہے تو اسکا گناہ سب سے پہلے خداوند کے خلاف ہوتا ہے تبھی زبور 51:4 میں لکھا ہے؛
میں نے فقط تیرا ہی گناہ کیا ہے اور وہ کام کیا ہے جو تیری نظر میں بُرا ہےتاکہ تو اپنی باتوں میں راست ٹھہرے اور اپنی عدالت میں بے عیب رہے۔
انھوں نے ٹاٹ اوڑھا اور اپنے سر پر خاک ڈالی جو کہ ماتم کا نشان ہے۔ انھوں نے اپنے گناہوں کا ماتم کیا۔ بنی اسرائیل نے اپنے آپ کو پردیسیوں سے الگ کیا اور کھڑے ہو کر اپنے گناہوں اور اپنے باپ دادا کے گناہوں کا اقرار کیا۔ تین گھنٹے تک انھوں نے توریت کی کتاب پڑھی اور تین گھنٹے تک اپنے خداوند کا اقرار کرکے اسے سجدہ کیا۔ نحمیاہ 9 باب پڑھنا جاری رکھیں