آپ کلام مقدس میں سے خروج 24 باب کو مکمل خود پڑھیں۔
ہم نے پچھلے چند ابواب میں ان احکامات کو پڑھا تھا جو خداوند نے اپنی قوم بنی اسرائیل کو دئے تھے۔ خداوندنے موسیٰ نبی سے کہا تھا کہ وہ ہارون اور ندب اور ابیہو اور بنی اسرائیل کے ستر بزرگوں کو لے کر خداوند کے پاس آئیں مگر وہ دور سے خداوند کو سجدہ کریں اور موسیٰ نبی اکیلے خداوند کے نزدیک آئیں۔ موسیٰ نبی نے خداوند کی سب باتیں اور احکامات لوگوں کو بتائے اور ان سب نے ہم آواز ہو کر کہا تھا کہ جتنی بھی باتیں خداوند نے فرمائی ہیں وہ ان سب کو مانینگے۔
توریت کو یہودی قوم "کتوباہ،כְּתוּבָּה، Ketubah” بھی پکارتی ہے۔ "کتوباہ” نکاح نامہ ہے جس میں شوہر کی بیوی کے لئے کیا کیا ذمہ داریاں ہیں وہ سب درج ہوتی ہیں۔ یہاں تک کہ اگر میاں بیوی کے درمیان طلاق ہو تو شوہر بیوی کو کتنی رقم دے گا اور میراث میں کیا ہوگا، یہ سب بھی درج ہوتا ہے۔ یہ آپس کا باہمی معاہدہ نہیں ہے گو کہ لڑکی کے گھر والوں کی اور لڑکے کے گھر والوں کی اس پر بات چیت ہوتی ہے اور پھر ہی اسے لکھا جاتا ہے اور نکاح کے وقت پڑھا جاتا ہے۔ مگر جب لڑکی ان باتوں سے راضی ہوتی ہے تو وہ تب ہی نکاح نامہ کی صورت اختیار کرتا ہے۔ اس طرح کا نکاح نامہ عورت کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے ہے۔
ہم نے خروج کے 19 باب میں پڑھا تھا کہ خداوند نے بنی اسرائیل کو پاک ہونے کا کہا تھا اور پھر خداوند نے یہ تمام باتیں کہیں تھی۔ اگر آپ کو علم ہو تو کلام میں خداوند نے بنی اسرائیل کو اپنی بیوی کی مانند پکارا ہے۔ خداوند نے بنی اسرائیل کو ملک مصر سے نکالا اور انھیں انکی غلامی سے نجات دی۔ پھر خداوند نے انکو اپنے احکامات دئے۔ بنی اسرائیل کی اپنی مرضی تھی کہ وہ خداوند کے ان احکامات کو قبول کرتے یا رد کرتے۔ یشوعا نے بھی ہمیں گناہ کی غلامی سے نجات دی ہے اور اپنے حکموں پر عمل کرنے کو کہا (یوحنا 14:15):
اگر تم مجھ سے محبت رکھتے ہوتو میرے حکموں پر عمل کروگے۔
مرضی انسان کی اپنی ہے کہ وہ یشوعا کے احکامات کو قبول کرے یا رد کرے۔ نکاح نامہ لکھے جانے کے بعد دلہا اپنی دلہن کے لئے جگہ تیار کرتا ہے تاکہ وہ اسے شادی کے بعد اپنے گھر لا سکے۔ یشوعا نے تبھی کہا (یوحنا 14:2 سے3):
میرے باپ کے گھر میں بہت سے مکان ہیں۔ اگر نہ ہوتے تو میں تم سے کہہ دیتا کیونکہ میں جاتا ہوں تاکہ تمہارے لئے جگہ تیار کروں۔ اور اگر میں جاتا ہوں تاکہ تمہارے لئے جگہ تیار کروں تو پھر آ کر تمہیں اپنے ساتھ لے لونگا تاکہ جہاں میں ہوں تم بھی ہو۔
میں نے یہودی نکاح کے بارے میں بہت ہی مختصر سا حوالہ دیا ہے۔ ہماری مسیحی شادیاں غیر قوموں کی روایات پر ہیں نہ کہ بائبل کی تعلیم کے مطابق ہیں۔ اسلئے مسیحی توریت کو اس طرح سے نہیں سمجھتے جس طرح سے یہودی قوم اسے سمجھتی ہے۔ وہ جانتے ہیں کہ توریت کتوباہ ہے اور یہی انھیں تحفظ فراہم کرتا ہے۔ جب بنی اسرائیل نے کہا کہ وہ خداوند کی ان تمام باتوں کو مانینگے تو تب موسیٰ نبی نے خداوند کی یہ سب باتیں لکھ لیں اور پھر صبح سویرے اٹھکر پہاڑ کے نیچے ایک قربان گاہ بنائی اور بنی اسرائیل کے بارہ قبیلوں کے حساب سے بارہ ستون بنائے۔ اور موسیٰ نے بنی اسرائیل کے جوانوں کو بھیجا جنہوں نے سوختنی قربانیاں چڑھائیں۔ یہ جوان ، لاوی کاہن نہیں تھے کیونکہ ابھی تک لاویوں کی کہانت وجود میں نہیں آئی تھی۔ انھوں نے جو کام انجام دیا وہ ہم آگے پڑھیں گے کہ ایسا کام کاہنوں کے سپرد کیا گیا ہے جو کہ لاوی کے قبیلے سے ہوں۔ انھوں نے خداوند کے حضور میں سلامتی کی قربانی چڑھائی جس کا ذکر آپ کو احبار 3 میں مل سکتا ہے۔
موسیٰ نبی نے قربانی کا آدھا خون باسنوں میں رکھا اور آدھا قربانگاہ پر چھڑکا۔ پھر اس نے عہد نامہ لیکر پڑھا اور بنی اسرائیل نے ایک بار پھر سے اقرار کیا کہ جو کچھ خداوند نے فرمایا ہے اس سب کو وہ کرینگے اور تابع ہونگے۔ تب موسیٰ نبی نے خون کو لیکر ان پر چھڑکا اور کہا (خروج 24:8):
تب موسیٰ نے اس خون کو لیکر لوگوں پر چھڑکا اور کہا دیکھو یہ اس عہد کا خون ہے جو خداوند نے اس سب باتوں کے بارے میں تمہارے ساتھ باندھا ہے۔
یہ اس عہد کا خون جو خداوند نے اس سب باتوں ے بارے میں تمہارے ساتھ باندھا ہے۔۔۔۔ شاید آپ کو بھی میری طرح نئے عہد نامے سے یشوعا کے کہے ہوئے الفاظ یاد آرہے ہوں جب یشوعا نے عید فسح کے موقع پر کہا تھا کہ اس پیالہ میں سے پیو ۔۔۔(متی 26:28):
کیونکہ یہ میرا وہ عہد کا خون ہے جو بہتیروں کے لئے گناہوں کی معافی کے واسطے بہایا جاتا ہے۔
عہد کا خون! سبت کے موقع پر جب مے پی جاتی ہے اور روٹی توڑی جاتی ہے تو وہ سب انھی باتوں کی یادگاری میں کی جاتی ہے کہ خداوند کے ساتھ ہم عہد میں شامل ہوئے ہیں۔
ایک اور بات جو اس باب میں حیران کن ہے کہ انھوں نے اسرائیل کے خدا کو دیکھا اور اسکے پاؤں کے نیچے نیلم کے پتھر کا چبوترا سا تھا۔ یہی خیال کیا جاتا ہے کہ کوئی بھی جو کہ خداوند کو دیکھے زندہ نہیں رہ سکتا۔ بنی اسرائیل کے بزرگوں نے اور موسیٰ اور ہارون اور ندب اور ابیہو نے خداوند کو کس صورت میں دیکھا یہ اس باب میں درج نہیں مگر یہ ضرور درج ہے کہ انھوں نے خداوند کو دیکھا، اور کھایا اور پیا۔
ان باتوں کے بعد خداوند نے موسیٰ کو اپنے پاس اوپر بلایا کہ خداوند اسے پتھر کی لوحیں اور شریعت اور جو احکامات خداوند نے لکھے ہیں، دے تاکہ موسیٰ نبی انھیں بنی اسرائیل کو سکھائے۔اور موسیٰ نبی اور یشوع اٹھے۔ پہاڑ کے اوپر صرف موسیٰ نبی گئے۔ موسیٰ نبی نے بزرگوں کو انتظار کرنے کو کہا تھا کہ وہ اس کا انتظار کریں اور اگر کسی کا کوئی مقدمہ ہو تو وہ انکے پاس جائیں۔ خداوند کا جلال کوہ سینا پرٹھہرا۔ اس پر چھ دن تک گھٹا چھائی رہی اور ساتویں دن خداوند نے گھٹا میں سے موسیٰ نبی کو بلایا۔ بنی اسرائیل کی نگاہ میں خداوند کے جلال کا منظر بھسم کرنے والی آگ کی مانند تھا۔ موسیٰ نبی چالیس دن اور چالیس رات وہاں پہاڑ پر رہے۔ اعداد کلام مقدس میں اہمیت رکھتے ہیں۔ خاص طور پر جب وہ سالم عدد ہو۔ کہنے کو تو موسیٰ نبی نے یہ چالیس دن اور رات گذارے تھے مگر شروع کے چھ دن نہیں شمار کئے گئے جب پہاڑ پر گھٹا چھائی ہوئی تھی۔ نمبر چالیس، کلام میں آزمایش سے جڑا ہے جو کہ خداوند کی مدد سے ایمان کی مضبوطی کو بھی ظاہر کرتا ہے۔
ہم اگلی دفعہ خروج کے 25 باب کا مطالعہ کریں گے۔ خداوند آپ کو اپنے ایمان میں مضبوط کرے تاکہ آپ اسکے حکموں کے تابع ہوسکیں، یشوعا کے نام میں۔ آمین