ہم نے پچھلے حصے میں عہد کے صندوق کے بارے میں مختصر مطالعہ کیا تھا۔ آج ہم خروج 25:23 سے مطالعہ شروع کر رہے ہیں۔خداوند نے عہد کے صندوق کے بعد کیکر کی لکڑی کی ایک میز بنانے کو کہا جسکو انھیں خالص سونے سے منڈھنا تھا اور اسکے گردا گرد زرین تاج بنانا تھا۔ اس میز کے گرد بھی انھیں ویسے ہی سونے کے کڑے بنانے تھے جو کہ میز کے چاروں پایوں کے مقابل لگنے تھے تاکہ چوبوں کے سہارے میز اٹھائی جا سکے۔ عہد کے صندوق کو بھی ہاتھ نہیں لگایا جا سکتا تھا اسکو بھی اٹھانے کے لئے اس پر لگی چوبوں کا استعمال کیا جاتا تھا اور اس میز کو اٹھانے کے لئے بھی انھیں اس میز سے لگی چوبوں کو استعمال کرنا تھا۔ کیکر کی لکڑی کی بنی یہ چوبیں بھی سونے سے منڈھی ہوئی تھیں۔ ساتھ ہی میں خداوند نے اسکے طباق اور چمچے اور آفتابے اور انڈیلنے کے بڑے بڑے کٹورے سب کے سب خالص سونے کے بنانے کا حکم دیا تھا۔
کتنے چمچے اور طباق اور آفتابے اور کٹورے تھے اسکے بارے میں ہمیں کلام مقدس میں زیادہ تفصیل نہیں ملتی۔ آپ کو عزرا کی کتاب کے 7 اور 8 باب میں خداوند کے گھر کی عبادت میں استعمال ہونے والے برتنوں کا ذکر ملے گا مگر وہ بھی ان باتوں کی تفصیل نہیں بیان کرتی کہ کونسے برتن کس مقصد کے لئے تھے۔ آپ کو ان باتوں کی تفصیل مشناہ میں ملے گی۔
اس میز پر انھیں نذر کی روٹیاں ہمیشہ خداوند کے روبرو رکھنی تھیں۔ نذر کی اس روٹی کو عبرانی زبان میں "لیخم ہا پنیم، לחם הפנים ، Lechem HaPanim” کہا جاتا ہے۔ "لیخم” سے مراد "روٹی” ہے اور "پنیم” سے مراد "چہرے” ہے۔ ہمیں احبار 24:5 سے 9 میں نظر آتا ہے کہ خداوند نے انھیں حکم دیا تھا کہ وہ 12 روٹیاں بنائیں اور چھ چھ روٹیاں دو قطاروں میں رکھیں۔ 12 روٹیاں، اسرائیل کے بارہ قبیلے۔ آپ نے اگر کبھی ہیکل سے متعلق تصویریں دیکھی ہیں تو شاید آپ نے دیکھا ہو کہ کچھ نے روٹیوں کو ایک کے بعد دوسری دو قطاروں میں ترتیب سے رکھا ہو یا پھر شاید چھ چھ روٹیوں کا انبار لگایا ہو۔ ان بہت سی باتوں پر علما کی بحث رہتی ہے کیونکہ ہر ایک اپنی سوچ کے مطابق ان کے بارے میں بحث کرتا ہے۔ یہودی لوگ اسرائیل میں تیسری ہیکل بنانے کے لئے تیاریاں کر رہے ہیں اور انھوں نے نذر کی روٹیوں کی یہ میز ایک بار پھر سے بنا لی ہے۔
احبار 24:8 میں لکھا ہے؛
وہ سدا ہر سبت کے روز انکو خداوند کے حضور ترتیب دیا کرے کیونکہ یہ بنی اسرائیل کی جانب سے ایک دائمی عہد ہے۔
ہر سبت کو یعنی جمعہ کی شام شروع ہونے سے پہلے روٹی بنائی جاتی تھی تاکہ نذر کی اس میز پر رکھی جا سکے۔ یہ روٹی پاک جگہ پر صرف اور صرف ہارون اور اسکے بیٹے کھا سکتے تھے۔ ہمیں زبور 23:5 میں لکھا ملتا ہے؛
تو میرے دشمنوں کے روبرو میرے آگے دستر خوان بچھاتا ہے۔۔۔۔۔۔
بادشاہ کی میز سے کھانا کھانا کتنی عزت کی بات ہے۔ ہر کوئی اس عزت کا مستحق نہیں۔ ہمیں اس بات کا علم ہے کہ یشوعا نے اپنے آپ کو زندگی کی روٹی پکارا ہے (یوحنا 6:35)۔ 1 کرنتھیوں 10:21 میں لکھا ہے؛
تم خداوند کے پیالے اور شیاطین کے پیالے دونوں میں سے نہیں پی سکتے۔ خداوند کے دستر خوان اور شیاطین کے دستر خوان دونوں پر شریک نہیں ہوسکتے۔
خداوند کے مشکان کی میز ایک عام کھانے کی میز نہیں تھی۔ اس پر روٹی کے علاوہ لبان اور مے بھی موجود تھی ۔ میرے ذہن میں ملاکی 1:12 کی یہ آیت آرہی ہے ، یہاں لکھا ہے؛
لیکن تم اس بات میں اسکی توہین کرتے ہو کہ تم کہتے ہو خداوند کی میز پر کیا ہے! اس پر کے ہدئے بے حقیقت ہیں۔
زیادہ تر مسیحیوں کا رویہ بھی کچھ ایسا ہی ہے۔ انھیں خداوند کے گھر کے متعلق جاننے کا کوئی شوق نہیں۔ انکی نظر میں یہ ہدئے بے حقیقت ہیں۔ روٹی کے بارے میں تو ہم نے اوپر دیکھا کہ یشوعا نے اپنے بارے میں کہا کہ وہ زندگی کی روٹی ہے۔ مگر مے کیا ہے؟ انڈیلنے کے بڑے بڑے کٹوروں میں مے تھی۔ یشوعا نے اپنے شاگردوں کو مے کا پیالہ دیتے ہوئے کہا (متی26:27 سے 28):
پھر پیالہ لیکر شکر کیا اور انکو دیکر کہا تم سب اس میں سے پیو۔ کیونکہ یہ میرا وہ عہد کا خون ہے جو بہتیروں کے لئے گناہوں کی معافی کے واسطے بہایا جاتا ہے۔
ہم نے اوپر پڑھا تھا کہ بنی اسرائیل کو ہر سبت 12 روٹیاں میز پر رکھنی تھیں ۔ لہذا ہر سبت روٹی کا توڑنا اور کھانا اور مے کا گھونٹ بھرنا ہمیں اس بات کی یاد دلاتی ہے کہ یشوعا ہماری زندگی کی روٹی ہے اور اس نے جو خون بہایا وہ ہمارے گناہوں کے واسطے بہایا۔ اور یہ سب "بے حقیقت ” ہرگز نہیں۔ اگلی دفعہ جب آپ سبت کا دن پاک مانیں تو اس بات پر ضرور غور کریں کہ خداوند کی میز پر موجود نہ تو روٹی بے فائدہ تھی اور نہ ہی مے۔
ہم خداوند کی میز کے بارے میں مزید آگے بھی پڑھیں گے مگر اگلی دفعہ ہم خروج 25:31 سے اپنے اس مطالعے کو جاری رکھیں۔ خداوند آپ سب کے ساتھ ہوں۔ آمین