میں کافی عرصے سے اس موضوع پر لکھنا چاہ رہی تھی کیونکہ یہ واحد حکم ہے جسکے لیے لکھا ہے؛
خروج 20:9
یاد کر کے تو سبت کا دن پاک ماننا۔
جس حکم کو یاد کرکے پاک ماننے کا کہا گیا ہے اسکو بھلانے میں مسحیوں نے زیادہ وقت نہیں لگایا ہے۔ پورا حکم کلام میں اس طرح سے درج ہے (خروج 20:9 سے 11)؛
یاد کر کے تو سبت کا دن پاک ماننا۔ چھ دن تک تو محنت کرکے اپنے سارے کام کاج کرنا۔ لیکن ساتواں دن خداوند تیرے خدا کا سبت ہے اس میں نہ تو کوئی کام کرے نہ تیرا بیٹا نہ تیری بیٹی نہ تیرا غلام نہ تیری لونڈی نہ تیرا چوپایہ نہ کوئی مسافر جو تیرے ہاں تیرے پھاٹکوں کے اندر ہو۔ کیونکہ خدا وند نے چھ دن میں آسمان اور زمین اور سمندر اور جو کچھ ان میں ہے وہ سب بنایا اور ساتویں دن آرام کیا۔ اسلئے خداوند نے سبت کے دن کو برکت دی اور اسے مقدس ٹھہرایا۔
اسی حکم کو آپ استثنا 5:12 سے 15 میں بھی پڑھ سکتے ہیں جہاں لکھا ہے؛
تو خداوند اپنے خدا کے حکم کے مطابق سبت کے دن کو پاک ماننا۔ چھ دن تک تو محنت کر کے اپنا سارا کام کاج کرنا۔ لیکن ساتواں دن خداوند تیرے خدا کا سبت ہے۔ اس میں نہ تو کوئی کام کرے نہ تیرا بیٹا نہ تیری بیٹی نہ تیرا غلام نہ تیری لونڈی نہ تیرا بیل نہ تیرا گدھا نہ تیرا کوئی اور جانور اور نہ کوئی مسافر جو تیرے پھاٹکوں کے اندر ہو تاکہ تیرا غلام اور تیری لونڈی بھی تیری طرح آرام کریں۔ اور یاد رکھنا کہ تو ملک مصر میں غلام تھااور وہاں سے خداوند تیرا خدا اپنے زور آور ہاتھ اور بلند بازو سے تجھ کو نکال لایا۔ اسلئے خداوند تیرے خدا نے تجھ کو سبت کے دن کو ماننے کا حکم دیا ہے۔
مجھے علم ہے کہ بہت سے مسیحی کہتے ہیں کہ ہم اب شریعت کے ماتحت نہیں اسلئے سبت کا پاک رکھنا لازمی نہیں کیونکہ یسوع نے کہا (مرقس2:27 سے 28)؛
اور اس نے ان سے کہا سبت آدمی کے لئے بنا ہے نہ آدمی سبت کے لئے۔ پس ابن آدم سبت کا بھی مالک ہے۔
اور وہ جو کہ جانتے ہیں کہ سبت شریعت کے دیے جانے سے پہلے ہی پاک مانا جاتا تھا تو وہ اپنی پوری کوشش کرتے ہیں کہ اتوار کو سبت کا دن پاک مانیں۔ مگر کیا اتوار سبت کا دن ہے؟
مسیحی چرچوں میں ویسے تو اس بات کی تعلیم نہیں دی جاتی ہے کہ اتوار سبت کا دن ہے کیونکہ ہر کوئی اتوار کو ہی سبت کا دن تسلیم کرتا ہے مگر اگر کوئی غلطی سے کلام میں سے سوال کر بھی لے تو ہمارے پادری صاحبان انکو سمجھاتے ہیں کہ یسوع مسیح ہفتے کے پہلے دن جی اٹھا تھا اور نئے عہد نامے میں رسولوں نے ہفتے کے پہلے دن مل بیٹھنا شروع کر دیا تھا (اعمال 20:7) اسلئے اب ہمیں ایسا کرنا فرض ہے۔ یہ کلام کی غلط تشریح ہے۔ کلام میں کہیں پر بھی سبت کا دن تبدیل کر کے ہفتے کا پہلا دن نہیں رکھ دیا گیا تھا۔ ان باتوں کے ثبوت کے لئے میرے ساتھ ان آیات کا مطالعہ کریں۔
کلام میں پیدائش 2:2 سے 3 میں لکھا ہے؛
اور خدا نے اپنے کام کو جسے وہ کرتا تھا ساتویں دن ختم کیا اور اپنے سارے کام سے جسے وہ کر رہا تھا ساتویں دن فارغ ہوا۔ اور خدا نے ساتویں دن کو برکت دی اور اسے مقدس ٹھہرایا کیونکہ اس میں خدا ساری کائنات سے جسے اس نے پیدا کیا اور بنایا فارغ ہوا۔
خدا نے ساتویں دن کو برکت دی اور اسے مقدس ٹھہرایا۔ مقدس ٹھہرانے کا مطلب آپ یوں بھی سمجھ سکتے ہیں کہ انھیں عام سے الگ کر دیا گیا ہے تاکہ خاص باتوں/چیزوں کے لئے استعمال ہو سکیں۔ ہفتے کے سات دن ہوتے ہیں مگر چھ دن کے بعد ساتویں دن کو خدا نے الگ کر دیا۔ خدا نے نہ صرف ساتویں دن کو برکت دی بلکہ اسے پاک بھی ٹھہرایا۔ پرانے عہد نامے میں آپ کو کیلنڈر کچھ ایسا ملے گا؛ پہلے ہفتے کے پہلے دن، یا پہلے مہینے کے ساتویں دن وغیرہ وغیرہ۔ آپ مثال کے لئے احبار 23 باب کو پڑھ سکتے ہیں۔ اگر آپ پیدائش کے 1 باب سے کلام کو پڑھنا شروع کریں گے تو آپ جانیں گے کہ سبت کا دن تمام باتوں اور اشیا میں پہلا ہے جس کو خدا نے مقدس ٹھہرایا۔
خداوند نے موسیٰ کو احبار 23:1 سے 3 میں ایسے حکم دیا؛
اور خداوند نے موسیٰ سے کہا کہ۔ بنی اسرائیل سے کہہ کہ خداوند کی عیدیں جنکا تمکو مقدس مجمعوں کے لئے اعلان دینا ہوگا میری وہ عیدیں یہ ہیں۔ چھ دن کام کاج کیا جائے پر ساتواں دن خاص آرام کا اور مقدس مجمع کا سبت ہے۔ اس روز کسی طرح کا کام نہ کرنا۔ وہ تمہاری سب سکونت گاہوں میں خداوند کا سبت ہے۔
اوپر آیت میں جہاں پر اردو کلام میں لفظ "عیدیں” لکھا ہے وہ عبرانی زبان میں "مویدیم، מוּאדם ، Moedim” جو کہ مقرر کردہ وقت کو بیان کرتا ہے۔سبت خداوند کا مقرر کردہ دن ہے نہ کہ یہودیوں کا۔ خداوند نے سبت کو اپنی عید کہا ہے۔ مجھے کچھ ان لوگوں کا بھی علم ہے جو کہ کہتے ہیں کہ سبت سوموار کو پڑ رہا ہے یا پھر ہفتے کے کسی اور دن۔ وہ ایسا نئے چاند کے نظر آنے کے مطابق یا پھر کچھ اور وجوہات کی بنا پر بیان کرتے ہیں۔ جہاں تک اور جتنی ابھی تک مجھے کلام کی سمجھ آئی ہے وہ یہ ہے کہ سبت کا نئے چاند کا نظر آنے سے کوئی تعلق نہیں ہے کیونکہ خداوند نے جب آسمان اور زمین کو بنایا تھا تو اس نے چھ دن کے کام کے بعد ساتواں دن آرام کا ٹھہرایا تھا یعنی وہ وقت جب کہ اجرام فلکی کو تخلیق میں آئے تین دن ہوئے تھے۔ اسلئے میں ان علما کی سبت کی اس تعلیم کو رد کرتی ہوں۔
سبت ہفتہ نہیں بلکہ اتوار ہے۔:
زیادہ تر مسیحی علما جن کی بنیاد توریت کی تعلیم پر نہیں ہے وہ کلام سے کچھ آیات دلیل کے طور پر پیش کرتے ہیں کہ پرانے عہد نامے کا سبت ہفتہ تھا مگر نئے عہد نامے کا سبت اتوار ہے کیونکہ مسیح اس دن جی اٹھا تھا۔ میں ایک ویب سائٹ کا لنک دے رہی ہوں جس میں انھوں نے 11 وہ آیات دی ہیں جس کے مطابق وہ سیونتھ ڈے ایڈ وینٹسٹ Seventh Day Adventist, کو غلط ثابت کرنا چاہتے ہیں۔ میں سیونتھ ڈے ایڈوینٹسٹ کی تمام تعلیم سے متفق نہیں مگر وہ سبت کے دن کو ہفتہ مانتے ہیں اور انکی اس تعلیم سے میں متفق ہوں۔ یہ ویب سائٹ https://carm.org/religious-movements/seventh-day-adventism/scriptures-dealing-first-day-week جو کہ ان آیات کو دلیل کے طور پر پیش کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم اب شریعت کے ماتحت نہیں ہیں اسلئے ہفتے کو سبت کا دن پاک نہ ماننے کی ضرورت نہیں ، مسیحیوں کو خدا کی سچی تعلیم سے گمراہ کرنے میں کوشاں ہے۔ انھوں نے یہ آیات اپنی دلیل میں دی ہیں ان آیات کو کلام میں سے دیکھیں اور خود بھی میری ان باتوں پر غور کریں؛
- یسوع ہفتے کے پہلے دن مردوں میں سے جی اٹھا (متی 28:1 سے 7، مرقس 16:2 اور 9، لوقا 24:1 اور یوحنا 20:1):
کیا خدا نے چھ دن کام کرنے کے بعد ساتواں دن آرام نہیں کیا تھا؟ سبت والا دن خداوند نے آرام کا ٹھہرایا ہے۔ یشوعا اپنے آسمانی باپ خداوند یہوواہ کے اس حکم کی فرمانبرداری ہی کر رہا تھا ۔ وہ کلام کے مطابق شریعت کو پورا کر رہا تھا، ساتواں دن آرام کا تھا اسلئے وہ سبت ختم ہونے کے بعد پہلے دن جو کہ ہفتے کی شام سے اتوار کی شام تک بنتا ہے ، جی اٹھا تھا۔ ہمیں اس بات کا علم ہے کہ عورتیں منہ اندھیرے اسکی قبر پر آئیں تھیں جب انھوں نے یشوعا کو وہاں نہیں پایا تھا (یوحنا 20:1)، یہ کہنا غلط نہیں کہ یشوعا ہفتے کی شام کو سبت ختم ہونے کے بعد جی اٹھا تھا نہ کہ اتوار کی صبح ۔
- یسوع اپنے شاگردوں پر ہفتے کے پہلے دن ظاہر ہوا تھا (یوحنا 20:19):
اس آیت میں لکھا ہے "پھر اسی دن جو ہفتہ کا پہلا دن تھا شام کے وقت جب وہاں کے دروازے جہاں شاگرد تھے یہودیوں کے ڈر سے بند تھے یسوع آ کر بیچ میں کھڑا ہوا اور ان سے کہا تمہاری سلامتی ہو۔” مجھے اس آیت میں یہ نظر نہیں آ رہا کہ خدا نے اپنے حکم "سبت کے دن کو پاک ماننا” بدل کر اتوار رکھ دیا ہے۔
- یسوع اپنےگیارہ شاگردوں پر آٹھویں دن پھر سے ظاہر ہوا جب وہ کمرے میں تھے ۔ یہودیوں کے دن گننے کے مطابق یہ پھر سے ہفتے کا پہلا دن تھا (یوحنا 20:26):
میری دلیل پھر سے وہی ہے کہ کہاں پر اس آیت سے ظاہر ہوتا ہے کہ خداوند نے نئے عہد نامے میں سبت کے دن کو بدل کر اتوار کر دیا ہے۔
- روح القدس ہفتے کے پہلے دن، پینتکوست کو نازل ہوئی (احبار 23:16، اعمال 2:1):
مجھے سوچ کر ہنسی آ رہی ہے کہ ان لوگوں کو اتنا بھی علم نہیں کہ پینتکوست کے دن کیسے گننا ہوتے ہیں اور یہ کہ یہ پہلی بار نہیں کہ شوعوت یعنی پینتکوست/عید خمسین اتوار کو پڑی تھی۔(آپ خود بھی دیکھ سکتے ہیں https://www.hebcal.com/holidays/shavuot)۔ اس آیت میں جو بات قابل غور ہے وہ پینتکوست ہے کہ یشوعا نے اس عید کو کیسے کلام کی رو سے پورا کیا۔ اس سے یہ ہر گز مراد نہیں کہ سبت اب بدل کر اتوار ہو گیا ہے۔
- پطرس نے پہلا پیغام ہفتے کے پہلے دن دیا تھا (اعمال 2:14):
میں اس بارے میں بھی کیا کہوں انکی دی ہوئی تمام آیات یہ ہر گز ثابت نہیں کرتیں کہ سبت کا دن بدل کر اتوار ہوگیا ہے۔ پطرس نے پینتکوست والے دن جب یہودی لوگ خدا کے حکم کے مطابق شوعوت کے لئے ہیکل میں موجود تھے اور جب یشوعا کو مسیحا ماننے والوں پر خداوند کا روح القدس نازل ہوا تھا تو پطرس نے ان لوگوں کے سوالوں کے جواب میں اپنی گواہی دی تھی اور انھیں مسیحا کی خوشخبری دی تھی۔ آپ اعمال 2 باب پورا خود بھی پڑھ سکتے ہیں۔
- تین ہزار لوگ ہفتے کے پہلے دن کلیسیا میں شمار ہوئے تھے (اعمال 2:41)
- تین ہزار لوگوں نے ہفتے کے پہلے دن بپتسمہ پایا تھا (اعمال 2:41):
میری دلیل ابھی بھی وہی ہے کہ یہ آیات ہر گز ثابت نہیں کرتیں کہ خداوند نے اپنے سبت کا دن بدل دیا ہے۔ آپ میرے عید پینتکوست/خمسین/شوعوت پر لکھا آرٹیکل پڑھ سکتے ہیں کہ کیسے یشوعا نے شریعت کے مطابق عید پینتکوست کو پورا کیا https://backtotorah.com/?p=737 ۔
- مسیحی ہفتے کے پہلے دن روٹی توڑنے کے لئے اکٹھے ہوئے۔
- مسیحیوں نے پولس کا پیغام ہفتے کے پہلے دن سنا (اعمال 20:7) نوٹ: آدھی رات تک کا ریفرنس ہے جو کہ یہودیوں کے دن گننے کا طریقہ کار نہیں بلکہ رومن کا طریقہ کار ہے۔:
میں چونکہ میسیانک یہودیوں کی عبادت میں شامل ہوتی ہوں اسلئے یہودیوں/میسیانک یہودیوں کی اس رسم کو اچھی طرح جانتی ہوں جس کو "حودالاہ، הַבְדָּלָה، Havdalah” کہتے ہیں۔ ہمارا سبت جمعے کی شام سے ہفتے کی شام تک ہوتا ہے۔ سبت کے آخر میں "حودالاہ” کی رسم ہوتی ہے جس میں شام کا کھانا اور مے کا پینا ہوتا ہے۔ عموماً ہفتے کا پہلا دن شروع ہو چکا ہوتا ہے کیونکہ یہ سبت کے آخر یعنی ہفتے کی شام کی رسم ہوتی ہے۔ ہفتے کی شام سے پہلا دن شروع ہو رہا ہوتا ہے۔ پولس انکے ساتھ تھا اور چونکہ وہ سب "حودالاہ” کی رسم کے لئے اکٹھے تھے اور پولس کو اگلے دن سفر پر جانا تھا اسلئے وہ ان سے آدھی رات تک باتیں کرتا رہا۔یہاں پر بات رومن کیلنڈر کے مطابق نہیں بلکہ عبرانی کیلنڈر کے مطابق ہو رہی ہے اسلئے ان باتوں کو عبرانی کیلنڈر کو مدنظر میں رکھ کر سوچیں۔ بات وہی آ جاتی ہے کہ یہ آیات ہفتے کا پہلا دن بدل کر اتوار ہو جانے کی نشاندہی نہیں کرتا ہے۔
- پولس نے کلیسیا کو تاکید کی کہ چندہ ہفتے کے پہلے دن الگ کر دیا جائے (1 کرنتھیوں 16:2):
باقی تمام آیات کی طرح یہ آیت بھی اس بات کو ثبوت نہیں کہ خداوند نے اپنا سبت کا دن بدل ڈالا۔
- یسوع نے یوحنا کو مکاشفہ ہفتے کے پہلے دن دیا (مکاشفہ 1:10):
انھیں علم نہیں ہے کہ خداوند کا دن کس کو کہتے ہیں۔ آپ حنین وقاص خان کا لکھا آرٹیکل پڑھ سکتے ہیں جس میں انھوں نے "خداوند کے دن” کو بیان کیا ہے۔ https://backtotorah.com/?p=47
یہ حوالے تو میں نے اس ویب سائٹ سے دئے ہیں۔ اب وہ لوگ جو کہ کلسیوں 2:16 کو اپنی اس بات کو ثبوت کے طور پر پیش کرتے ہیں کہ ؛
پس کھانے پینے یا عید یا نئے چاند یا سبت کی بابت کوئی تم پر الزام نہ لگائے۔
ذرا اس سے اگلی آیت کو بھی پڑھ لیں جس میں لکھا ہے
2:17
کیونکہ یہ آنے والی چیزوں کا سایہ ہیں مگر اصل چیزیں مسیح کی ہے۔
(مجھے توریت کو شریعت کہنا زیادہ پسند نہیں۔ آپ کی سمجھ کی خاطر اسے شریعت لکھتی ہوں۔ کیونکہ توریت کے معنی "شریعت” ہرگز نہیں۔ یہ اسکا غلط ترجمہ ہے۔) یہ بات میں پہلے بھی کسی آرٹیکل میں کہہ چکی ہوں کہ آپ تو شریعت کے مطابق کھانے پینے یا خدا کی عیدوں یا نئے چاند یا سبت کو نہیں مناتے۔ پولس یعنی ربی شاؤل یہ ان لوگوں سے نہیں کہہ رہا تھا جو کہ شریعت یعنی توریت کی ان باتوں پر عمل نہیں کرتے تھے۔ ربی شاؤل یعنی پولس ان لوگوں سے مخاطب تھا جو کہ ان باتوں پر عمل کرتے تھے ۔ عام مسیحی ہم میسیانک یہودی لوگوں پر ان باتوں کے سبب سے الزام لگاتے ہیں۔ اور میری نظر میں یہ بھی آیت اس بات کا ثبوت ہرگز نہیں کہ خداوند کا دن "سبت” بدل کر اتوار ہوگیا ہے۔ وہ مسیحی جو کہ ساتھ ہی میں مرقس 2:27 سے 28 کو اپنے اس مقصد کے ثبوت کے طور پر پیش کرتے ہیں کہ ابن آدم یعنی یسوع سبت کا مالک ہے تو انھیں تھوڑا سا اپنی عقل کو استعمال میں لانے کی ضرورت ہے۔ یشوعا مرقس 2:28 کے حوالے میں ان فریسیوں سے مخاطب تھا جو کہ اسکے شاگردوں پر سبت کو توڑنے کا الزام لگا رہے تھے۔ توریت میں اس طرح سے بالیں توڑنے کر کھانے سے منع نہیں کیا گیا۔ یہ فریسیوں کے اپنے بنائے ہوئے اصول تھے جن پر وہ لوگوں کو سختی سے چلنے کی تعلیم دیتے تھے۔ فریسی وہ لوگ تھے جو کہ خداوند کی توریت سے زیادہ سختی سے تلمود پر عمل کرتے تھے۔ اگر آپ کو نہیں علم کہ تناخ اور تلمود میں کیا فرق ہے تو اسکے لئے میرا یہ آرٹیکل https://backtotorah.com/?p=716 پڑھیں۔ یشوعا انکو سمجھا رہا تھا کہ وہ سبت کا مالک ہے بالکل ویسے ہی جیسے کہ ہم نے اوپردئے ہوئے احبار 23 کے حوالے میں دیکھا کہ سبت یہوواہ کا مقرر کردہ دن ہے ۔ یشوعا ساتھ ہی میں انکو یہ بھی سمجھانے کی کوشش کر رہا تھا کہ سبت کو خدا نے آدمیوں کے لئے بنایا ہے مگر آدمی کو سبت کے لئے نہیں۔ مطلب سادہ سا ہے کہ خدا نے انسان کو سبت کا آرام دیا تھا اسکو بوجھ بنا کر اس پر نہیں رکھا تھا۔ اور فریسی اپنے بنائے ہوئے اصولوں کے سبب سے لوگوں پر روحانی بوجھ ڈالنے والوں میں سے تھے۔ جو سادہ سی بات میں آپ کو اگر واضح نہیں کر پا رہی تو میری خدا سے دعا ہے کہ وہ آپ پر اسکو واضح کرے۔
شاید آپ مجھے رومیوں 14:5 سے 6 کا حوالہ پیش کر کے کہنا چاہیں کہ مسیحیوں کے لئے سبت کی کوئی پابندی نہیں۔ برائے مہربانی پورے باب کو دھیان سے پڑھیں۔ یہاں پر کمزور ایمان والے اور مظبوط ایمان والے کی بات چل رہی ہے۔ خداوند کا دن سبت بدل کر اتوار ہو جانے کی بات نہیں ہو رہی ہے۔ یا پھر شاید آپ کے ذہن میں گلتیوں 4:9 سے 10 آیات ہوں۔ کیا آپ کو علم ہے کہ پولس نے کس بات پر گلتیوں کی کلیسیا کو یہ خط لکھا تھا؟ کلام کی آیات کو تروڑ مروڑ کر اپنے مقصد کے لئے استعمال نہ کریں۔ میں اکثر کہتی ہوں کہ توریت ، بائبل کے باقی تمام صحیفوں کی بنیاد ہے۔ اگر آپ دس حکموں پر عمل کرتے ہیں تو کیا "یاد کرکے سبت کے دن کو پاک ماننا” دس حکموں میں سے ایک نہیں؟ کیا آپ صرف سبت کے دن کو پاک ماننے کو شریعت کا حصہ کہہ کر رد کر سکتے ہیں؟
نئے عہد نامے میں بارہا ہم رسولوں کے بارے میں پڑھتے ہیں کہ سبت والے دن عبادت گاہ میں تھے۔ سبت والا دن صرف خدا کی عبادت ہی نہیں کی جاتی تھی بلکہ اس دن کلام کو اور گہرائی میں سیکھا جاتا تھا۔ تمام یہودی اور میسیانک یہودی عبادت گاہوں میں آج بھی عبادت کے علاوہ کچھ اور وقت کلام کو سیکھنے میں صرف ہوتا ہے۔ ہمیں انھی موقعوں پر رسولوں کا عبادت گاہ میں یہودیوں کے ساتھ بحث کا ذکر نظر آئے گا۔ نئے عہد نامے کے رسول ، خدا کے حکم کے مطابق مقدس مجمع کا ہر سبت کو حصہ بنتے تھے۔ آپ اعمال کی کتاب میں جہاں جہاں سبت لکھا ہوا ہے اسکو نوٹ کر سکتے ہیں کہ اعمال 2 باب کے بعد بھی کافی دفعہ رسول سبت کے دن عبادت گاہ میں تھے کیونکہ انھیں علم تھا کہ سبت کا دن بدل کر پہلا دن نہیں ہوگیا ہے۔
اپنا کیلنڈر بھی دیکھیں کہ کیا ہفتے کا آخری دن ہفتہ ہے یا اتوار؟ اگر خداوند نے نہیں کہا کہ "اب سبت ہفتے کی جگہ اتوار ہے تو پھر سبت کا دن کلام کے مطابق کونسا بنے گا؟ پورے نئے عہد نامے کو تسلی سے پڑھیں تاکہ خود بھی جان سکیں کہ نئے عہد نامے میں کہیں پر بھی خدا نے سبت کا دن نہیں بدلا ہے۔
مسیحیوں کو سبت کا دن "جمعے کی شام سے ہفتے کی شام تک” کیوں پاک ماننا چاہئے:
یسعیاہ 56:2 میں لکھا ہے ؛
مبارک ہے وہ انسان جو اس پر عمل کرتا ہےاور وہ آدمزاد جو اس پر قائم رہتا ہے جو سبت کو مانتا اور اسے ناپاک نہیں کرتا اور اپنا ہاتھ ہر طرح کی بدی سے پاک رکھتا ہے۔
میں نے اوپر ذکر کیا تھا کہ تمام اشیا میں سب سے پہلے خدا نے سبت کو مقدس ٹھہرایا تھا۔ خداوند نے کہا خروج 31:12 سے 17 میں؛
اور خداوند نے بنی اسرائیل سے کہا۔ تو بنی اسرائیل سے یہ بھی کہہ دینا کہ تم میرے سبتوں کو ضرور ماننا۔ اسلئے کہ یہ میرے اور تمہارے درمیان تمہاری پشت در پشت ایک نشان رہیگا تاکہ تم جانو کہ میں خداوند تمہارا پاک کرنے والا ہوں۔ پس تم سبت کو ماننا اسلئے کہ وہ تمہارے لئے مقدس ہے۔ جو کوئی اسکی بے حرمتی کرے وہ ضرور مار ڈالا جائے۔ جو اس میں کچھ کام کرے وہ اپنی قوم سے کاٹ ڈالا جائے۔ چھ دن کام کاج کیا جائے لیکن ساتواں دن آرام کا سبت ہے جو خداوند کے لئے مقدس ہے۔ جو کوئی سبت کے دن کام کرے وہ ضرور مار ڈالا جائے۔ پس بنی اسرائیل سبت کو مانیں اور پشت در پشت اسے دائمی عہد جانکر اسکا لحاظ رکھیں۔ میرے اور بنی اسرائیل کے درمیان یہ ہمیشہ کے لئے ایک نشان رہیگا اسلئے کہ چھ دن میں خداوند نے آسمان اور زمین کو پیدا کیا اور ساتویں دن آرام کرکے تازہ دم ہوا۔
آپ لوگوں کی اردو میری اردو سے یقیناً زیادہ اچھی ہوگی۔ آپ کو خود کو علم ہوگا کہ "دائمی” اور پشت در پشت” جیسے الفاظ کا کیا مطلب ہے۔ سبت خدا کے لوگوں کا نشان ہے جو خداوند اور انکے بیچ میں ہے۔ سوچنا یہ ہے کہ کیا آپ خداوند کے لوگوں میں شمار ہوتے ہیں یا کہہ نہیں۔ ہم اس دائمی نشان کا حوالہ کلام میں سے حزقی ایل 20:12 اور 20 میں بھی دیکھ لیتے ہیں کیونکہ ہر بات دو یا تین کی گواہی سے ثابت کرنا بہتر ہے؛
اور میں نے اپنے سبت بھی انکو دئے تاکہ وہ میرے اور انکے درمیان نشان ہوں تاکہ وہ جانیں کہ میں خداوند انکا مقدس کرنے والا ہوں۔
اور میرے سبتوں کو مقدس جانو کہ وہ میرے اور تمہارے درمیان نشان ہوں تاکہ تم جانو کہ میں خداوند تمہارا خدا ہوں۔
وہ جو سوچتے ہیں کہ مسیحیوں پر سبت پابند نہیں ہے انھیں کلام کی اس بات پر بھی غور کرنے کی ضرورت ہے۔ یسعیاہ 66:22 سے 23 میں لکھا ہے؛
خداوند فرماتا ہے جس طرح نیا آسمان اور نئی زمین جو میں بناؤنگا میرے حضور قائم رہینگے اسی طرح تمہاری نسل اور تمہارا نام باقی رہیگا۔ اور یوں ہوگا خداوند فرماتا ہے کہ ایک نئے چاند سے دوسرے تک اور ایک سبت سے دوسرے تک ہر فردِ بشر عبادت کے لئے میرے حضور آئیگا۔
نئے آسمان اور نئی زمین پر بھی خداوند کا سبت قائم رہیگا تو پھر اسکو بدلنے والے ہم کون ہوتے ہیں۔ یشوعا شریعت کے مطابق موا اور سبت ختم ہونے کے بعد جی اٹھا۔ اس نے شریعت کو پورا کیا اور ابھی سبتوں کے سبت یعنی یوم کیپور کو اپنی دوسری آمد پر پورا کرنا ہے (اسکے لئے میرا "یوم کیپور” کا آرٹیکل پڑھیں۔
سبت کو کیسے پاک رکھنا ہے؟
میں نے جب خداوند کی سبت کو پاک رکھنے کا سوچا تو شروع میں جب مجھے تلمود اور تناخ کے احکامات کا اتنا علم نہیں تھا ، مجھے یہ دن پاک رکھنا بوجھ سا لگنے لگا۔ اپنی چند امریکی میسیانک یہودی دوستوں سے بات کرتے ہوئے میں نے ان سے پوچھا کہ وہ کیسے اس دن کو پاک مانتے ہیں کیونکہ اپنی اپاہج بیٹی کی وجہ سے مجھے کوئی نہ کوئی کام کرنا پڑ ہی جاتا ہے۔ میری دو دوست جو کہ عمر میں میری ماں کے برابر ہیں، انھوں نے کہا "شازیہ ، خدا نے کلام میں کہیں عورتوں پر یہ پابندی نہیں لگائی کہ بچوں اور دوسروں کی فکر چھوڑ کر صرف اور صرف اس میں مگن رہنا ہے۔ ابن آدم سبت کا مالک ہے ۔ سبت انسان کے لئے بنا ہے نہ کہ انسان سبت کے لئے۔”میں نے پہلے بھی کہا ہے کہ رسموں میں اگر خدا نہ ہو تو بس رسم رہ جاتی ہے۔ رسمیں خدا کے حکموں سے بڑھ کر نہیں ہیں۔ کلام ہمیں سبت والے دن کوئی کام نہ کرنے کا کہتی ہے۔ کام سے مراد پیسہ بنانے کی نیت ہے یا پھر کوئی ایسا بھاری کام جو کہ ہمیں خدا کے دن کو پاک ماننے سے دور کر دے۔ اوپر دی ہوئی آیات کو تو آپ ایک بار پھر سے پڑھ سکتے ہیں ، میں خروج 35:1 سے 3 نیچے درج کرنے لگی ہوں۔ اس میں لکھا ہے؛
اور موسیٰ نے بنی اسرائیل کی ساری جماعت کو جمع کرکے کہا جن باتوں پر عمل کرنے کا حکم خداوند نے تمکو دیا ہے وہ یہ ہیں۔ چھ دن کام کاج کیا جائے لیکن ساتواں دن تمہارے لئے روزِمقدس یعنی خداوند کے آرام کا سبت ہو۔ جو کوئی اس میں کچھ کام کرے وہ مار ڈالا جائے۔ تم سبت کے دن اپنے گھروں میں کہیں بھی آگ نہ جلانا۔
آگ نہ جلانے سے مراد یہ تھی کہ اس دن کھانا نہ پکانا پڑے۔ اگر آپ خروج 16:21 سے 30 پڑھیں گے تو اس میں نظر آئے گا کہ سبت کے دن کی خوراک کو بنی اسرائیل کو سبت سے پچھلے دن جمع کرنا ہوتا تھا کیونکہ سبت کے دن خدا من نہیں برساتا تھا۔ سبت کے دن خاص مجمع کا ذکر تو ہم نے شروع کی آیات میں پڑھا تھا۔ تبھی سبت کے دن عبادت گاہ میں جمع ہونا ہمیں کلام میں بارہا نظر آئے گا۔
یہودی/میسیانک یہودی کے گھروں میں آپ کو سبت سے متعلق یہ رسومات عام نظر آئیں گی مگر زیادہ تر رسمیں کلام میں حکم کے طور پر درج نہیں ہیں۔ سبت جمعے کی شام کو سورج ڈھلنے کے ساتھ شروع ہوجاتا ہے اور اگلے دن یعنی ہفتے کی شام کو ختم ہوتا ہے۔ عموماً لوگ سبت کی خوشی میں اچھا کھانا پکاتے ہیں اور مے کا انتظام کرتے ہیں۔ سورج کے ڈھلنے اور سبت کے شروع ہونے کے وقت گھر کی عمر میں بڑی عورت دو موم بتیاں جلاتی ہے اور چھوٹی سی برکت کی دعا مانگتی ہے اور بچوں کو بھی ہاتھ رکھ کر برکت دیتی ہے۔ روایتی یہودی/میسیانک یہودی صدقے کا چھوٹا سا صندوق موم بتیوں کے قریب رکھتے ہیں جس میں وہ عموماً بچوں کو پیسے ڈالنے کے لئے کہتے ہیں۔ مقصد خداوند کے اس حکم پر عمل کرنا ہے کہ خیرات دی جائے۔ بچوں کی چھوٹی سی عمر میں دوسروں کی مدد کرنے کو سکھانے کے لئے یہ اچھی عادت ہے۔ دعائیہ کتاب سے کچھ دعائیں پڑھی جاتی ہیں یا اپنی ذاتی دعا مانگی جاتی ہے۔ کلام کی آیات کو پڑھنا، حمد و ثنا کے گیت گانا یہ سبت کا حصہ ہیں۔ کچھ عبادت گاہوں میں آجکل سبت کی عبادت جمعے کی شام کو بھی ہوتی ہے اور کچھ صرف ہفتے کے دن عبادت رکھتے ہیں۔ اسکا مقصد خدا کے حکم کے مطابق "مقدس مجمع” ہے۔ میں جس میسیانک یہودی عبادت گاہ جاتی ہوں وہاں ہفتے کی صبح سبت کی عبادت کے بعد اکٹھے دوپہر کا کھانا کھایا جاتا ہے جو کہ کلیسیا کے لوگ مل کر اپنے اپنے گھروں سے لاتے ہیں۔ اس رسم کو عبرانی میں "اونے(گ)، עֹ֫נֶג Oneg, ” کہا جاتا ہے اسکے معنی ہیں "مسرت بخش، لطف اندیز، خوشی یا راحت”۔ عبرانی کلام میں یسعیاہ 58:13 میں ہمیں یہ لفظ نظر آتا ہے؛
اگر تو سبت کے روز اپنا پاؤں روک رکھے اور میرے مقدس دن اپنی خوشی کا طالب نہ ہو اور سبت کو راحت اور خداوند کا مقدس اور معظم کہے اور اسکی تعظیم کرے۔ اپنا کاروبار نہ کرے اور اپنی خوشی اور بے فائدہ باتوں سے دست بردار رہے۔
میں اس سے اگلی آیت بھی آپ کے لئے لکھ رہی ہوں؛
تب تو خداوند میں مسرور ہوگا اور میں تجھے دنیا کی بلندیوں پر لے چلونگا اور میں تجھے تیرے باپ یعقوب کی میراث سے کھلاونگا کیونکہ خداوند ہی کے منہ سے یہ ارشاد ہوا ہے۔
اونے(گ) کے بعد ہر عمر کے لوگوں کی عموماً کسی نہ کسی قسم کی کلاس ہوتی ہے تاکہ کلام کو مزید سیکھا جا سکے۔ حودالاہ کے بارے میں ، میں نے اوپر بھی ذکر کیا تھا کہ سبت کے ختم ہونے کی رسم ہے۔ ہماری عبادت گاہ میں ، ہم ہر مہینے کی پہلی سبت پر حودالاہ کی رسم پر اکٹھے ہوتے ہیں ورنہ ویسے گھروں میں عموماً سبت کو حودالاہ کی رسم سے ختم کیا جاتا ہے اور دعا مانگی جاتی ہے کہ خداوند اگلا پورا ہفتہ اچھا دکھائے وغیرہ وغیرہ۔
میں جانتی ہوں کہ چونکہ ہم بچپن سے ہی ان رسموں پر نہیں چلتے آئے ہیں اسلئے شروع شروع میں جہاں بہت سی باتیں اچھی لگتی ہیں وہیں پر کبھی کبھی یہ بوجھ بھی محسوس ہوتی ہیں۔ آپ سبت کو پاک ماننے کا اردہ کریں خداوند ضرور آپ کی مدد کریگا اور خود اپنے ان احکامات کی اہمیت آپ کو دکھائے گا۔ جیسے میں نے بیان کیا یہ تمام رسمیں خداوند کے حکموں کا حصہ نہیں ہیں مگر یہی رسمیں ہمیں کلام میں رسولوں کی زندگی کا حصہ نظر آتی ہیں مگر وہ جو کہ ان رسموں کو نہیں جانتے وہ ہمیشہ غلط فہمی کا شکار رہیں گے۔ یہ میرا سبت کے موضوع پر مختصر سا آرٹیکل تھا۔ امید ہے کہ آپ کو میری ان باتوں سے کلام کی باتوں کو پہچاننے میں مدد ملی ہوگی اور آپ اپنے اور خداوند کے درمیان اس دائمی عہد کو مٹننے نہیں دیں گے بلکہ اسے پاک رکھیں گے۔
شبات شلوم! یہ سبت والے دن کہا جاتا ہے۔ شبات عبرانی میں سبت کو کہتے ہیں اور شلوم کے معنی ہیں "سلامتی”۔ اگر آپ سبت کا دن پاک مانتے ہیں تو اس اصطلاح کو بھی اپنی زندگی کا حصہ بنا لیں۔ جب کوئی آپ کو شبات شلوم کہے تو آپ بھی اس پر سبت کی سلامتی "شبات شلوم ” کہہ کر بھیجیں۔ خداوند آپ کی اپنا مقدس دن پاک رکھنے میں خود راہنمائی کرے، یشوعا کے نام میں۔ آمین
متی 12 باب بھی آپ لگے ہاتھ پڑھ لیتی..وہاں پر بھی یہی بحث ہے…..تب بھی مالک ال روز اجزآ کہتے ہیں سبت کا مالک میں ہوں….
مجھے آپ کے کمنٹ کی خاص سمجھ نہیں آئی۔ میں نے مرقس کا حوالہ دیا ہے جس میں ابن آدم کے سبت کا مالک ہونے کا ذکر موجود ہے۔
شبات شالوم باجی
بہت اچھا لگا آپ کا آدٹیکل پڑھ کے
میرا سوال اوپر ذیشان بھائ کا کمنٹ پڑھنے کے بعد متی کی انجیل 12 باب پڑھنے کے بعد آیا کہ کیسے بزرگ داؤد بے قصود دہے وہ روٹیاں کھانے کے بعد جن کا کھانا صرف کاہنوں کو دوا تھا؟
اور کیسے کاہن سبت کے دن سبت کی بے حدمتی کرتے اود بے قصُور رہتے؟
آپ کے کمنٹ کا شکریہ۔ خداوند آپ کو برکت دیں۔