آپ کلام میں سے 41 باب پورا خود پڑھیں۔
یوسف کی کہانی میں ہم بار بار خوابوں کو پڑھتے آئے ہیں۔ ایک بار پھر سے اس باب میں بھی ہم یہی پڑھیں گے۔ یوسف کی اپنی زندگی کے دو خواب، پھر ساقی اور نان پز کے دو خواب اور اس بار فرعون کے دو خواب۔ اگر خوابوں میں کچھ باتیں دہرائی ہوئی دکھائی دیتی ہیں تو اسکا مطلب ہے کہ خدا نے جو دکھایا ہے وہ پورا ہو کر رہ رہے گا۔
میں نے پہلے ذکر کیا تھا کہ یوسف کے زمانے میں جو فرعون تھا وہ مصری نہیں تھا بلکہ سم کی نسل سے تھا۔ فرعون نے دو خواب دیکھے جو کہ شاید اسکو رویا لگی ہو کیونکہ تبھی لکھا ہے کہ جب وہ اٹھا تو اسے معلوم ہوا کہ خواب تھے۔ فرعون نے دیکھا کہ وہ دریائے نیل کے کنارے کھڑا ہے۔ مجھے علم ہے کہ اردو کلام میں صرف دریا لکھا ہے اور اسکے باوجود تمام مسیحی لوگ جانتے ہیں کہ وہ دریا ، دریائے نیل تھا۔ فرعون نے دیکھا کہ دریائے نیل سے سات خوبصورت اور موٹی موٹی گائیں نکل کر نیستان میں چرنے لگیں اور اسکے بعد سا ت بدشکل اور دبلی دبلی گائیں دریا سے نکلیں اور وہ دوسری گایوں کے برابر دریا کے کنارے جاکھڑی ہوئیں اور وہ دبلی گائیں، موٹی گایوں کو کھا گئیں۔ فرعون جاگا اور پھر سو گیا۔ اس نے ایک اور خواب دیکھا اس نے دیکھا کہ ایک ڈنٹھی میں اناج کی سات موٹی اور اچھی بالیں نکلیں۔ انکے بعد اور سات پتلی اور پوربی ہوا کی ماری مرجھائی بالیں نکلیں۔ ان پتلی بالوں نے موٹی بالوں کو نگل لیا۔ (پیدائش 41 باب (پہلا حصہ → پڑھنا جاری رکھیں