پیدائش 47 باب

image_pdfimage_print

آپ کلام میں سے پیدائش کا 47 باب پورا خود پڑھیں۔

کہنے کو تو یوسف مصر کا دوسرا بڑا حاکم تھا مگر اس نے یہی مناسب سمجھا کہ فرعون خود انکو جشن میں رہنے کی اجازت دےگو کہ اس نے اپنے خاندان کو فی الحال کے لئے جشن میں ہی ٹھہرایا تھا۔ وہ جانتا تھا کہ وہ فرعون کے آگے جواب دہ ہے اسلئے اپنے خاندان کے معاملے میں اس نے فرعون کی اجازت چاہی۔  یوسف فرعون کے پاس گیا اور اسے خبر دی کہ اسکا خاندان بمعہ اپنے تمام گلے کے جشن کے علاقے میں ہیں۔

یوسف نے اپنے تمام بھائیوں میں سے پانچ کو فرعون کے سامنے پیش کیا۔  کچھ علما کا خیال ہے کہ یوسف نے وہ پانچ بھائی چنے جن کو دیکھ کر فرعون  انکو اپنی فوج میں نہ بھرتی کر لے اور وہ خدا سے دور ہو جائیں۔ اور  کچھ علما کا خیال ہے کہ جیسے مصریوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے یوسف نے کہا کہ مصری چرواہوں کو پسند نہیں کرتے اس نے وہ بھائی چنے جو کہ فرعون پر  اپنا اچھا اثر چھوڑ سکیں۔ فرعون نے ان سے پوچھا کہ وہ  کیا کام کرتے ہیں؟ انہوں نے کہا وہ چوپان ہیں ویسے ہی جیسے انکے باپ دادا۔ انہوں نے فرعون سے کہا کہ وہ اس ملک میں مسافرانہ طور پر رہنے کو آئے ہیں کیونکہ کنعان میں سخت کال کی بنا پر انکے چوپائیوں کے لئے چارانہیں رہا۔ انہوں نے فرعون سے درخواست کی کہ وہ انہیں جشن کے علاقہ میں رہنے دے۔یعقوب کو تو علم تھا کہ وہ لوگ ملک مصر میں مسافرانہ طور پر نہیں آئے ہیں مگر شاید اسکی اولاد کو اس بات کا علم نہیں تھا یا پھر شاید وہ فرعون سے اسلئے ایسا کہہ رہے تھے کہ کہیں وہ مستقبل میں انکو اپنی حکومت کے لئے خطرہ نہ سمجھے۔  فرعون نے یوسف سے کہا ملکِ مصر تیرے آگے پڑا ہے انکو جشن کے علاقہ میں رہنے دے اور اگر ان میں ہوشیار آدمی بھی ہیں تو وہ اسکے چوپایوں پر مقرر کردے۔  آپ کو یاد ہوگا کہ میں نے پچھلے مطالعوں میں ذکر کیا تھا کہ یہ فرعون مصری نہیں تھا بلکہ سامی حیکسوس فرمانروا تھا۔ مصری چوپایوں سے نفرت کرتے تھے یہ یوسف نے کہا تھا مگر اس فرعون کے اپنے بھی چوپائے تھے جو کہ اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ مصری نہیں تھا۔

بھائیوں کے بعد یوسف اپنے باپ کو فرعون کے سامنے لایایعقوب نے فرعون کو دعا دی۔ فرعون نے اس سے اسکی عمر پوچھی اور یعقوب نے اسے بتایا کہ وہ ایک سو تیس برس کا ہے۔  یعقوب نے اسے برکت دے کر چلا گیا۔  یعقوب نے فرعون سے صحیح کہا تھا کہ اسکے ایام اسکے باپ دادا کی زندگی سے کم تھے اور زیادہ دکھ بھرے تھے۔ خدا نے یعقوب کو ملک مصر میں سترہ برس اور دکھائے مگر وہ پھر بھی اتنے نہیں بنتے تھے جتنے کہ ابرہام اور اضحاق کی زندگی کے تھے۔ فرعون کے حکم کے مطابق رعمسیس کے علاقہ کو جو ملک مصر کا نہایت زرخیز خطہ تھا انکی جاگیر بنا۔ اور یوسف نے اپنے تمام بھائیوں کو انکے خاندان کی ضرورت کے مطابق اناج سے پرورش کی۔

کتنے ہی لوگوں نے کال کے دنوں میں مصیبت دیکھی ہو گی مگر خدا نے اپنے لوگوں کے لئے تب بھی نہ صرف اناج مہیا کیا بلکہ انکے چوپایوں کے لئے بھی زرخیز زمین دی۔ خدا نے یعقوب کو پھر سے دکھایا کہ وہ "ایل شیدائی” ہے۔

کال اور زیادہ سے زیادہ سخت محسوس ہونے لگا کیونکہ لکھا ہے کہ ملک مصر اور ملک کنعان دونوں ہی کال کے سبب سے تباہ ہو گئے۔ اگر اناج تھا تو وہ صرف اور صرف یوسف کے پاس تھا۔ لوگ اس سے غلہ خریدتے رہے کیونکہ انہیں اسکی ضرورت تھی۔ کال کی بنا پر شروع میں لوگوں نے پیسے سے غلہ خریدا پھر آہستہ آہستہ اپنے چوپائیوں کو یوسف کو دے کر غلہ خریدا اور پھر آخر میں انکی زمین جو بچی تھی انہوں نے وہ بھی فرعون کے نام کر دی۔ ایک طرف تمام ملک مصر کے لوگ اپنی زمین بیچ کر غلہ خرید رہے تھے تو دوسری طرف خدا نے اپنے لوگوں کو ملک مصر کے زرخیز ترین علاقے کا مالک بنا دیا تھا۔کیونکہ پیدائش 47:27 میں لکھا ہے؛

اور اسرائیلی ملک مصر میں جشن کے علاقہ میں رہتے تھے اور انہوں نے اپنی جایدادیں کھڑی کر لیں اور وہ بڑھے اور بہت زیادہ ہوگئے۔

 ملک مصر کے پجاریوں کی زمین یوسف نے نہیں خریدی تھی کیونکہ وہ فرعون کی طرف سے رسد وصول کرتے تھے۔ یوسف نے تمام زمین فرعون کے نام کی تھی اور تمام پیسہ بھی اسکے ہی حوالے کیا تھا۔ جب لوگوں کے پاس پھر بھی کچھ نہ بچا تو یوسف نے انکے ساتھ اس قسم کا آئین بنایا کہ وہ بھوکے بھی نہ مریں اور فرعون کو آمدنی بھی آتی رہے۔ اس نے انہیں کہا (پیدائش 47:23 سے 25):

تب یوسف نے وہاں کے لوگوں سے کہا کہ دیکھو میں نے آج کے دن تمکو اور تمہاری زمین کو فرعون کے نام پر خرید لیا ہے۔ سو تم اپنے لئے یہاں سے بیج لو اور کھیت بوڈالو۔ اور فصل پر پانچواں حصہ فرعون کو دیدینا اور باقی چار تمہارے رہے تاکہ کھیتی کے لئے بیج کے بھی کام آئیں اور تمہارے اور تمہارے گھر کے آدمیوں اور تمہارے بال بچوں کے لئے کھانے کو بھی ہوں۔ انہوں نے کہا کہ تو نے ہماری جان بچائی ہے۔ ہم پر ہمارے خداوند کے کرم کی نظر رہے اور ہم فرعون کے غلام بنے رہینگے۔

ان لوگوں کو فرعون کو بیس فیصد ٹیکس دینا منظور تھا تاکہ وہ زندہ رہ سکیں۔  کلام کے کچھ ان حوالوں پر غور کریں؛

امثال 13:4

سست آدمی آرزو کرتا ہے پر کچھ نہیں پاتا لیکن محنتی کی جان فربہ ہوگی۔

امثال 20:4

کاہل آدمی جاڑے کے باعث ہل نہیں چلاتا اسلئے فصل کاٹنے کے وقت وہ بھیک مانگے گا اور کچھ نہیں پائیگا۔

1 تھسلنیکیوں 4:11

اور جس طرح ہم نے تم کو حکم دیا چپ چاپ رہنے اور اپنا کاروبار کرنے اور اپنے ہاتھوں سے محنت کرنے کی ہمت کرو۔

2 تھسلنیکیوں 3:10

اور جب ہم تمہارے پاس تھے اس وقت بھی تم کو یہ حکم دیتے تھے کہ جسے محنت کرنا منظور نہ ہو وہ کھانے بھی نہ پائے۔

اپنے آپ کو فرعون کا غلام بنانے کا فیصلہ ان مصریوں کا اپنا تھا ۔ یوسف نے انہیں پھر سے بیج بو کر  کھیتی باڑی کرنے کو کہا تاکہ وہ بھوکے نہ مریں۔  انسان اپنا مقدر نہیں بناتا مگراپنی زندگی کے اچھے برے فیصلے خود کرتا ہے۔ یعقوب نے بھی اپنی زندگی کے شروع کے دنوں میں سخت محنت کی تھی اور خدا نے اسے آخر میں برکت بخشی۔یوسف نے بھی سختی دیکھی مگر محنت کرنا نہ چھوڑا اور آخر میں اسے خدا نے برکت دی۔  اگر آپ ابھی تنگی کے دنوں سے گذر رہے ہیں تو ہمت نہ ہاریں۔ خدا پر اپنا بھروسہ قائم رکھیں  آپ خدا کے لوگوں میں سے ہیں۔ خداوند آپ کو ضرور برکت بخشے گا اگر آپ اپنی جستجو نہ چھوڑ دیں۔

یعقوب نے یوسف سے وعدہ لیا تھا کہ وہ اسے اسکی موت پر ملک مصر میں دفن نہ کرےبلکہ اسکے باپ دادا کے قبرستان میں دفن کرے۔ یوسف نے ویسا ہی کرنے کی قسم کھائی۔ ہم آگے پڑھیں گے کہ یعقوب  اپنے باپ دادا کی طرح وعدے کی زمین میں نہیں مرا بلکہ وعدے سے باہر کی زمین یعنی ملک مصر میں مرا۔ سوال یہ ہے کہ اسکے لئے کیوں ضروری تھا کہ وہ اسی قبرستان میں دفن ہوتا جہاں اسکے باپ دادا تھے۔ جسم تو خاک میں چلا جاتا ہے اور جان اور روح۔۔۔ وہ کہاں پر ہوتے ہیں؟ میں جس ملک میں رہتی ہوں وہاں بہت سے لوگوں کو اس بات کی پرواہ نہیں کہ مرنے کے بعد انکا جسم چاہے جلایا جائے یا پھر دفنایا جائے۔ آپ کے خیال میں اس بات کی کیا اہمیت ہو سکتی ہے؟

ہم اگلی بار پیدائش 48 باب کا مطالعہ کریں گے۔میری آپ کے لئے دعا ہے کہ  خداوند خدا آپ کو اس ملک میں جایدادیں کھڑی کرنے اور بڑھنےمیں مدد دے جو اس نے آپ کے لئے چنا ہے، یشوعا کے نام میں۔ آمین