کلام میں سے آپ روت کا پہلا باب مکمل خود پڑھیں میں وہی آیات لکھونگی جسکی ضرورت سمجھوں گی۔
روت کی کتاب کے پہلے باب کی پہلی آیت اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ یہ کہانی تب کی ہے جب قاضی بنی اسرائیل کا انصاف کیا کرتے تھے ۔ اس زمانے میں انکا بادشاہ خداوند یہوواہ پاک خدا تھا۔ قاضیوں کے دور میں اگر کسی قسم کے کال کا ذکر ہے تو وہ جدعون کے دور میں تھا۔ ویسے کہنا مشکل ہے کہ روت 1:1 میں اسی دور کی بات چل رہی ہے۔ دانشوروں کی اس معاملے میں اپنی اپنی رائے ہے مگر زیادہ تر اسی بات سے متفق ہیں کہ شاید جدعون کے دور کی بات ہے۔ ہمیں پہلی ہی آیت میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ الیملک اور اسکا خاندان یہوداہ کے بیت لحم سے تھے۔ بیت کے معنی "گھر” اور لخم(لحم، اردو میں) کے معنی "روٹی ” ہے جو کہ کھانے کے ذخیرے کے علاقوں کو ظاہر کرتا ہے جیسے کہ یشوع 19:10 سے 15 کے حوالوں میں زبولون کو دئے گئے شہروں میں بیت لحم کا نام نظر آتا ہے۔ مگر یہ بیت لحم یہوداہ کے علاقے افرات سے تھے۔ تبھی انکو افراتی پکارا گیا ہے۔ یہ وہی علاقہ ہے جس کے بارے میں ہم اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ بعد میں یشوعا کی پیدائش وہاں ہوئی۔ یہ خوارک کا ذخیرہ کرنے والے شہر تھے۔ (روت – 1 باب (پہلا حصہ پڑھنا جاری رکھیں