غزل الغزلات 8:6
نگین کی مانند مجھے اپنے دل میں لگا کر رکھ اور تعویذ کی مانند اپنے بازو پر کیونکہ عشق موت کی مانند زبردست ہے اور غیرت پاتال سی بے مروت ہے۔ اسکے شعلے آگ کے شعلے ہیں۔ اور خداوند کے شعلہ کی مانند۔
آپ کلام میں سے غزل الغزلات کا 5 باب پورا خود پڑھیں ۔
غزل الغزلات کو رومن کیتھولک بائبل میں نشید الاناشید کا نام دیا گیا ہے۔ میں نے یہ نام رومن کیتھولک مسیحیوں کے لئے لکھا ہے ۔ مجھے علم ہے کہ ان میں سے زیادہ تر کو پتہ ہے کہ غزل الغزلات ، انکی بائبل میں کونسی کتاب ہے مگر میں نے سوچا پھر بھی بیان کر دوں تاکہ اگر کسی کو نہ علم ہو تو جان سکیں کہ ہم کس کتاب کا مطالعہ کر رہے ہیں۔
پانچویں باب کا مختصر سا خلاصہ یہ ہے کہ بادشاہ باغ میں ہے۔ دوستوں کو کھانے پینے کا کہنا ، کچھ علما کی نظر میں یہ شادی کی ضیافت کو بیان کرتا ہے ۔ محبوب نے اپنی محبوبہ کے کمرے کا دروازہ کھٹکھٹایا اور اسے کہا کہ وہ اسکے لئے دروازہ کھولے مگر محبوبہ جو کہ تھک چکی تھی اس نے سوچا کہ وہ تو اپنے کپڑے اتار چکی ہے پھر سے کپڑے کیسے پہنے اور اپنے دھلے ہوئے پیروں کو کیوں میلا کرے مگر جب اسکے محبوب نے دروازہ کھولنے کی کوشش کی تو وہ اٹھی مگر جب تک اس نے دروازہ کھولا اسکا محبوب جا چکا تھا۔ اس نے اسے ڈھونڈنے کی کوشش کی جو پہرے دار شہر میں پھرتے تھے انھوں نےمحبوبہ کو گھایل کیا اور اس سے اسکی چادر چھین لی۔ اس نے یروشلیم کی بیٹیو سے کہا کہ اگر انھیں اسکا محبوب ملے تو وہ اسے بتائیں کہ وہ اسکے عشق میں بیمار ہے۔ یروشلیم کی بیٹیوں نے اس سے پوچھا کہ آخر وہ کیوں اسکے پیچھے ہے۔ محبوبہ نے اپنی محبوب کی خوبصورتی کو بیان کیا کہ وہ کیوں اسکے عشق میں مبتلا ہے۔
یہودی دانشوروں کی نظر میں جب بنی اسرائیل بیابان میں تھے تو انھو ں نے وہ کھایا پیا جو انھیں خدا نے فراہم کیا۔ مر کا ذکر ہمیں خروج 30:23 میں نظر آتا ہے کہ خدا نے بنی اسرائیل کو مسح کا تیل بنانے میں استعمال کرنے کو کہا تھا۔ خدا نے بنی اسرائیل کو اپنے پیچھے چلنے پر مجبور نہیں کیا تھا۔ روح میں اسکی تلاش اور خدا کو عزیز رکھنا وہ انکی اپنی مرضی تھی۔ انکی نظر میں خدا کے احکامات خوشحالی اور انکی اپنی خوشی کے لئے تھے۔
میسیانک یہودیوں کی تشریح کے مطابق بادشاہ اپنی کلیسیا کے پاس آیا اس نے دروازہ کھٹکھٹایا (مکاشفہ 3:20) کلیسیا نے سستی کی مگر جب جانا کہ بادشاہ اسکو چاہتا ہے تو اس نے اٹھنے کی کوشش کی مگر جب تک اس نے دروازہ کھولا تو بادشاہ جا چکا تھا۔ اس نے پھر سے اسے ڈھونڈنے کی کی مگر شہر کے پہرہ داروں یعنی دوسروں نے اسے گھایل کیا اور اسکی چادر چھین لی۔ وہ یروشلیم کی بیٹیو سے پہلی بار مدد مانگ رہی ہے کہ اگر انھیں اسکا بادشاہ ملے تو وہ اسے بتائیں کہ اسکی کلیسیا کی خدا کی محبت میں کیا حالت ہوگئی ہے۔ پہلی بار ہے کہ یروشلیم کی بیٹیاں اس سے پوچھ رہی ہے کہ ایسا کیا ہے خدا بادشاہ میں جو کلیسیا کی نظر میں اعلیٰ ہے مگر کلیسیا جانتی ہے کہ خدا کا کلام اور اسکے احکامات انکے لئے اچھے ہیں۔
وہ نئے نئے مسیحی جنہوں نے ابھی خدا پر نیا نیا ایمان رکھا ہے جب خدا بادشاہ انکے پاس آتا ہے تو اکثر وہ سستی دکھاتے ہیں کہ ابھی تو انھوں نے کپڑے بدلے ہیں اب وہ اپنے پاؤں کیوں میلے کریں۔ انکی نظر میں خدا کے ساتھ کچھ وقت تو ٹھیک ہے مگر ہر وقت نہیں۔ بادشاہ دروازہ کھولنے کی کوشش کرتا ہے مگر چونکہ دروازہ بند ہے اسلئے وہ اندر نہیں داخل ہوسکتا۔ خدا اپنے لوگوں پر اپنے احکامات کو ماننے اور اسکے ساتھ دعا بندگی میں مشغول ہونے پر مجبور نہیں کرتا جب وہ اپنے لوگوں کے دل کا دروازہ بند پاتا ہے تو وہ انھیں اسی حالت میں چھوڑ دیتا ہے۔ نئے نئے مسیحی اکثر خدا سے اپنی محبت کے شروع میں کتنے ہی وعدے کرتے ہیں کہ وہ خدا کے لئے ایسا کریں گے یا ویسا کریں گے مگر جب امتحان یا آزمائشات سے گذرتے ہیں تو وہ ہمت ہار بیٹھتے ہیں یا پھر پوری طرح سے تیار نہیں کہ حالات کا مقابلہ کر سکیں۔ متی 25:1 سے 12 میں یشوعا نے دس کنواریوں کا ذکر کیا ہے موقع ملے تو اسکو پڑھیں اور سوچیں کہ بیوقوف کنواریاں کون ہیں اور عقلمند کون۔ آپ کے خیال میں آپ کا شمار کن میں ہوتا ہے؟
ہم میں سے اکثر مسیحی جانتے ہیں کہ انکا خدا پاک خدا ہےاور اسکا کلام شہد کی مانند میٹھا ہے کیونکہ زبور 119:103 میں لکھا ہے؛
تیری باتیں میرے لیے کیسی شیرین ہیں! وہ میرے منہ کو شہد سے بھی میٹھی معلوم ہوتی ہیں۔
اور 1 پطرس 1:16 میں لکھا ہے؛
کیونکہ لکھا ہے پاک ہو اسلئے کہ میں پاک ہوں۔
غزل الغزلات 5:16 میں لکھا ہے؛
اسکا منہ ازبس شیرین ہے۔ ہاں وہ سراپاعشق انگیز ہے۔ ائے یروشلیم کی بیٹیو! یہ ہے میرا محبوب۔ یہ ہے میرا پیارا۔
اردو کلام میں جہاں "عشق انگیز” لکھا ہے وہ عبرانی زبان میں "مخمدیم، מַחֲמַדִּ֑ים، Machamadim” ہے جسکی بنا پر کچھ مسلمان علما کا خیال ہے کہ اس آیت میں انکے پیغمبر کا نام لکھا ہے ۔ حقیقت اسکے برعکس ہے ۔ عبرانی لفظ "مخمدیم” عبرانی لفظ "مخمد” کی جمع ہے۔ مخمدیم کا لفظ غزل الغزلات کی صرف اسی ہی آیت میں آیا ہے مگر "مخمد” کا لفظ عبرانی کلام میں پانچ بار آیا ہے۔ میں نیچے وہ آیات درج کر رہی ہوں تاکہ آپ خود ہی فیصلہ کر پائیں کہ کیا یہ مسلمانوں کے پیغمبر کا نام ہے یا کہ عبرانی لفظ جس کے معنی ہیں "دل پسند، مرغوب یا خواہش انگیز” ۔
1 سلاطین 20:6
لیکن اب میں کل اسی وقت اپنے خادموں کو تیرے پاس بھیجونگا۔ سو وہ تیرے گھر اور تیرے خادموں کے گھروں کی تلاشی لینگے اور جو کچھ تیری نگاہ میں نفیس (عبرانی کلام میں "مخمد”) ہوگا وہ اسے اپنے قبضہ میں کر کے لے آئینگے۔
حزقی ایل 24:16 اور 21 اور 25 آیات
کہ ائے آدمزاد دیکھ میں تیری منظور نظر(عبرانی کلام میں "مخمد”) کو ایک ہی ضرب میں تجھ سے جدا کرونگا لیکن تو نہ ماتم کرنا نہ رونا اور نہ آنسو بہانا۔
کہ اسرائیل کے گھرانے سے کہہ خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ دیکھو میں اپنے مقدِس کو جو تمہارے زور کا فخر اور تمہارا منظور نظر (عبرانی کلام میں "مخمد”) ہے جس کے لئے تمہارے دل ترستے ہیں ناپاک کرونگا اور تمہارے بیٹے اور تمہاری بیٹیاں جنکو تم پیچھے چھوڑ آئے ہو تلوار سے مارے جائینگے۔
اور تو ائے آدمزاد دیکھ کہ جس دن میں ان سے انکا زور اور انکی شان و شوکت اور انکے منظور نظر (عبرانی کلام میں "مخمد”) کو انکے مرغوب خاطر انکے بیٹے اور انکی بیٹیاں لے لونگا۔
ہوسیع 9:6
کیونکہ وہ تباہی کے خوف سے چلے گئے لیکن مصر انکو سمیٹیگا۔ موف انکو دفن کریگا۔ انکی چاندی کے اچھے خزانوں (عبرانی کلام میں "مخمد”) پر بچھو بوٹی قابض ہوگی۔ انکے خیموں میں کانٹے اگینگے۔
اوپر دی ہوئی آیات میں بریکٹ میں درج الفاظ میرے ہیں ، اردو کلام کے نہیں۔ مسلمان علما جو کہ بائبل میں سے اپنے پیغمبر کو ثابت کرنا چاہتے ہیں انہیں ان باتوں پر غور کرنے کی ضرورت ہے کہ غزل الغزلات کے مطابق محبوب اور محبوبہ یروشلیم کے علاقے میں ہیں اور یہ اوپر دی ہوئی آیات خدا کے غضب کو بیان کر رہی ہیں۔ کیا انکا دعوا سچا ہو سکتا ہے؟
ہم اگلی دفعہ غزل الغزلات کے 6 باب کا مطالعہ کریں گے۔
میری خدا سے دعا ہے کہ آپ کو اسکا کلام ہمیشہ شہد سے زیادہ میٹھا لگے یشوعا کے نا م میں۔ آمین