غزل الغزلات- 3 اور 4 باب

image_pdfimage_print

آپ کلام میں سے غزل الغزلات کا 3  اور 4 باب پورا خود پڑھیں میں وہی آیات لکھونگی جس کی ضرورت پڑے گی۔

غزل الغزلات 8:6

نگین کی مانند مجھے اپنے دل میں لگا رکھ اور تعویذ کی مانند اپنے بازو پر کیونکہ عشق موت کی مانند زبردست ہے۔ اور غیرت پاتال سی بے مروت ہے۔ اسکے شعلے آگ کے شعلے ہیں اور خداوند کے شعلہ کی مانند۔

ہم نے پچھلے باب میں بات کی تھی کہ محبوبہ کا محبوب اپنے تاکستان میں کام کے لئے اسے بلا رہا ہے مگر وہ نہیں گئی تھی وہ اپنے محبوب کا انتظار کر رہی تھی۔ تیسرے باب کا مختصر سا خلاصہ یہ ہے کہ جب محبوبہ کو احساس ہوا کہ اسکا محبوب اسکے پاس نہیں تو وہ اسکو شہر میں ڈھونڈنے کو نکلی۔ اس نے پہرے داروں سے پوچھا کہ  اگر کسی نے اسکے محبوب کو دیکھا ہے۔ وہ تھوڑا آگے گئی تو اسکو اپنا محبوب نظر  آیا ۔ محبوبہ  نے محبوب  کا ہاتھ پکڑا اور جب تک وہ اسے گھر میں نہ لے آئی اس نے اسکا ہاتھ نہ چھوڑا ۔ اسے اس بات کا احساس ہوا کہ تاکستا ن میں کام  سے انکار کر کے اس نے تقریباً تقریباً  اپنے محبوب کو کھو دیا تھا اور اسلئے وہ اس بات سے اب ڈر رہی تھی کہ اگر ہاتھ چھوڑا تو کہیں وہ اسے کھو نہ بیٹھے۔  محبوبہ یروشلیم کی  بیٹیو سے مخاطب ہوئی کہ وہ اسکے محبوب کو نہ جگائیں ۔تاکہ وہ  اپنے محبوب کی محبت کے خواب سے ابھی نہ اٹھے۔  وہ اپنے محبوب کی شان وہ شوکت پر فخر کر رہی ہے اور اسکی تعریف کے گن گا رہی ہے۔

چوتھے باب میں محبوب اپنی محبوبہ کی   خوبصورتی کا  اظہار کر رہا ہے۔

یہودیوں کی تشریح کے مطابق  جب موسیٰ نے سونے کے بچھڑے کے گناہ کے بعد جب خدا سے بنی اسرائیل کی زندگی کی بھیک مانگی تو بنی اسرائیل اپنے کئے پر نادام ہوئے اور انھوں نے خوف محسوس کیا کہ کہیں وہ خدا  کو کھو نہ بیٹھیں اسلئے انھوں نے اپنی کوشش کی کہ وہ خدا  کو نہ چھوڑیں۔ ویسے ہی جیسے کہ کبوتر اپنی کبوتری کے ساتھ وفادار ہے بنی اسرائیل بھی خدا کے ساتھ وفاداری دکھا رہے ہیں۔ آخری دنوں میں وہ جو کہ خدا کے نام کو جانیں گےوہ یروشلیم میں قربانی گذرانیں آئیں گے۔

میسیانک یہودیوں کی تشریح کے مطابق غزل الغزلات 3:1 کا یہ معنی نہیں  کہ وہ اسکو حقیقی معنوں میں اپنے پلنگ پر ڈھونڈ رہی ہے  کیونکہ دلہن ابھی تک اپنے دلہا کے گھر نہیں گئی۔ اس آیت میں لکھا ہے؛

میں نے رات کو اپنے پلنگ پر اسے ڈھونڈا جو میری جان کا پیارا ہے۔ میں نے اسے ڈھونڈا پر نہ پایا۔

وہ حیادار دلہن ہے جس نے ابھی تک اپنے دلہا سے جسمانی مباشرت نہیں کی۔ وہ ابھی تک کنواری ہے۔اس لئے اس  آیت سے مراد یہ ہے  کہ کلیسیا اپنے خدا کو  رات کی تاریکی میں بھی اپنے خیالوں میں رکھتی ہے کیونکہ زبور 149:5 میں لکھا ہے؛

مقدس لوگ جلال پر فخر کریں  وہ اپنے بستروں پر خوشی سے نغمہ سرائی کریں۔

اور زبور 4:4 میں لکھا ہے؛

تھرتھراؤ اور گناہ نہ کرو۔ اپنے اپنے بستر پر دل میں سوچو اور خاموش رہو۔

کلیسیا جانتی ہے کہ خدا رات کی تاریکی میں بھی بات کرتا ہے کیونکہ ایوب 33:14 سے 15 میں لکھا ہے؛

کیونکہ خداوند ایک بار بولتا ہے بلکہ دو بار-خواہ انسان اسکا خیال نہ کرے۔ خواب میں – رات کی رویا میں جب لوگوں کو گہری نیند آتی ہے۔

دودھ پیتی کلیسیا خدا کو کھونا نہیں چاہتی جب اسے احساس ہو کہ خداوند کا جلال موجود نہیں تو وہ اسے تلاش کرنا شروع کر دیتی ہے۔ وہ  تب تک آرام سے نہیں بیٹھتی جب تک کہ وہ اسے تلاش نہ کر لے۔ وہ یروشلیم کی بیٹیو کو تنبیہ کرتی ہے کہ اسکے اور خدا کے درمیان میں مت آئیں۔ یہ اس بات کی بھی نشاندہی کرتی ہے کہ  کلیسیا اپنے خوابوں  کی دنیا سے باہر نہیں نکلنے کا سوچ رہی۔

 اسے اپنے خدا کی شان و شوکت کا احساس ہے  وہ اسکی تعریف کی گن گاتی ہے۔  میں ابھی 3 باب کی 6 سے 11 آیات کی بہت تفصیل میں نہیں جا رہی لیکن مختصراً اتنا ہی بیان کر سکتی ہوں کہ کلیسیا کو احساس ہے کہ اسکا خدا سب سے افضل ہے۔

چوتھے باب کا مختصر سا حوالہ یہ ہے کہ خدا جانتا ہے کہ  اسکی کلیسیا بہت سی باتوں کے لئے ابھی تیار نہیں  مگر وہ اپنی طرف سے پوری کوشش کر رہی ہے کہ اپنے خدا کو اپنا سکے۔ خدا اسکی تعریف کے پل باندھتا ہے۔ میں اس باب کی بھی زیادہ تفصیل میں نہیں جارہی مگر میں آپ کو اتنا ضرور یقین دلا سکتی ہوں کہ تمام باتوں کا جس طرح سے موازنہ کیا گیا ہے ، ہر ایک ، خاص اہمیت رکھتا ہے۔ اسکی اپنی صفات اور خوبیاں ہیں مثال کے طور پر  4 باب کی  12آیت میں محبوبہ کو مقفل باغیچہ  کہا گیا ہے۔ جیسا میں نے پہلے بیان کیا کہ خدا جانتا ہے کہ اسکی کلیسیا بہت سی باتوں کے لیے تیار نہیں اسلئے "مقفل باغیچہ” کہا یعنی وہ جس پر ابھی تالا پڑا ہے مگر اس نے صرف اپنے محبوب کو اندر آنے کی اجازت دی تاکہ اسکا باغیچہ اسکے محبوب کا باغیچہ بھی بن جائے. اسی ہی آیت میں اسے محفوظ سوتا اور سربمہر چشمہ بھی پکارا گیا۔  یشوعا نے یوحنا 7:38 میں کہا؛

جو مجھ پر ایمان لائے گا اسکے اندر سے جیسا کہ کتاب مقدس میں آیا ہے زندگی کی ندیاں جاری ہونگی۔

یسعیاہ 12:3 میں لکھا ہے؛

پس تم خوش ہو کر نجات کے چشموں سے پانی بھرو گے۔

عبرانی کلام میں یسعیاہ کی اس آیت میں جہاں نجات لکھا ہے وہ لفظ "ہا یشوعا” ہے۔   غزل الغزلات 4:16 میں محبوبہ اپنے محبوب کو اپنے باغ میں دعوت دے رہی ہے۔ یعنی کہ کلیسیا اپنے آپ کو اپنے خدا کے لئے موقوف کرنے پر رضامندی کا اظہار کر رہی ہے۔

جب  مجھے پتہ چلا تھا کہ خدا نے مجھے اپنے تاکستان میں کام کے لئے چنا ہے تو میں اسکے کام کے لئے ہرگز راضی نہیں تھی مگر اسکو کھونا بھی نہیں چاہتی تھی۔ مجھے ڈر تھا کہ اگر میں اسکےتاکستان میں کام  کے لئے نہ راضی ہوئی تو کہیں میں اسے ہمیشہ کے لئے نہ کھو دوں۔خدا سے بات چیت نہ کر پاؤں اور کہیں اپنی نجا بھی کھو نہ دوں۔۔۔ ان باتوں نے مجھے خدا کی طرف پھر سے مڑنے پر مجبور کر دیا۔ مجھے کلام کے کتنے ہی حوالے یاد ہیں جن سے میری حوصلہ افزائی ہوئی۔ جب بھی میں نے خدا سے اپنے خدشوں کا اظہار کیا اسکے کلام نے میری ہمت بڑھائی۔ میری طرح شاید آج  آپ بھی اپنے خدا  کے تاکستان میں کام کے لئے راضی نہیں مگر ساتھ ہی میں آپ اسے کھونا بھی نہیں چاہتے۔ اگر آپ کو ابھی محسوس ہورہا کہ شاید آپ نے اسے کھو ڈالا ہے تو اسکی دل و جان سے تلاش کریں کیونکہ  آپ کے پاس ابھی بھی وقت ہے۔  آپ کو جس قسم کے بھی خدشے ہیں اس سے متعلق کلام میں آیات کو پڑھیں کیونکہ خدا نے یہ باتیں آپ کے لئے لکھی ہیں۔ مثال کے طور پر اگر آپ کے دل میں ڈر ہے کہ ایسا نہ ہو کہ خدا سے پیار کے اظہار میں کہیں آپ کا خاندان نا آپ سے ناراض ہو جائے یا پھر یہ کہ اگر آپ دوسروں سے کلام کی باتیں کریں گے تو کہیں وہ نہ ناراض ہو جائیں تو  کلام میں سے ان آیات کو پڑھیں اور غور کریں کہ خدا آپ کو کیا کہہ رہا ہے؛

گلتیوں 1:10

اب میں آدمیوں کو دوست بناتا ہوں یا خدا کو؟ کیا آدمیوں کو خوش کرنا چاہتا ہوں؟ اگر اب تک آدمیوں کو خوش کرتا تو مسیح کا بندہ نہ ہوتا۔

متی 6:24

کوئی آدمی دو مالکوں کی خدمت نہیں کر سکتاکیونکہ یا تو ایک سے عدوات رکھے گا اور دوسرے سے محبت۔ یا ایک سے ملا رہیگا اور دوسرے کو ناچیز جانیگا۔ تم خدا اور دولت دونوں کی خدمت نہیں کر سکتے۔

میں نے غور و فکر کے لئے صرف دو آیات لکھی ہیں ۔ اگر آپ کے دل میں اس قسم کا خوف ہے تو پھر اس نیچے دی ہوئی آیت کو اپنی دعا بنائیں؛

رومیوں 1:16

  کیونکہ میں انجیل سے شرماتا نہیں۔ اسلئے کہ وہ ہر ایمان لانے والے واسطے پہلے یہودی پھر یونانی کے واسطے نجات کے لئے خدا کی قدرت ہے۔

جب تک آپ انجیل کے پیغام سے شرماتے رہیں گے آپ اسکے تاکستان میں کام کرنے سے ڈرتے رہیں گے مگر جہاں آپ کے دل سے لوگوں کی رضامندی  حاصل کرنے کا ڈرختم ہوجائے گا آپ اپنے خدا  کوخوشی سے قبول کر پائیں گے ۔

شادی شدہ لوگوں کے لئے اس میں کیا سبق ہے؟

جب سے انٹرنیٹ پر فیس بک یا اس قسم کے اور سوشل نیٹ ورک عام ہوئے ہیں میری بات چیت بہت سے ان مسیحی مردوں یا پھر عورتوں سے بھی ہوتی ہیں جو کہ اپنے میسج  میں  ڈئیر، جانی ، حنی یا پھر کچھ اور اس قسم کے الفاظ  استعمال کرتے ہیں۔ امریکہ میں رہتی ہوں اسلئے مجھے مغربی ممالک کا علم ہے کہ کس قسم کے الفاظ سے ان کی کیا مراد ہو سکتی ہے۔ مجھے علم ہے کہ بہت سے مسیحی انگلش فلموں کو دیکھ کر ان الفاظ کا استعمال بغیر سوچے سمجھے کرتے ہیں اور بعض جان کر۔  مجھے نہیں یاد پڑتا کہ پاکستان میں رہتے ہوئے  اردو  میں گفتگو کے دوران پاکستانی آپس میں  اس قسم کے الفاظ عام استعمال کرتے ہوں۔   جب اپنے مسیحیوں کو اس قسم کے الفاظ استعمال کرتا دیکھتی ہوں تو اکثر ان سے پوچھتی ہوں "کیا آپ اپنے جیون ساتھی  یا گھر والوں سے بھی ایسے ہی مخاطب ہوتے ہیں؟” اگر وہ کہیں "نہیں” تو پھر میں ان سے کہتی ہوں کہ اگر آپ اپنے جیون ساتھی یا گھر والوں سے اس قسم کے الفاظ سے مخاطب ہونا پسند نہیں کرتے تو کسی ایسے سے کیوں جس سے آپ ملے بھی نہیں اور جانتے بھی نہیں؟ اور اگر انکا جواب "ہاں” ہو تو میں انکو کہتی ہوں کہ پھر وہ کیوں پہلی پہلی گفتگومیں کسی غیر کے لئے اس قسم کے الفاظ  استعمال کر رہے ہیں؟

میرے کہنے کا مقصد یہ ہے کہ اگر آپ نے پیار سے اپنے گھر والوں کے نام رکھیں ہیں تو انکو صرف اور صرف اپنے پیاروں کے لئے ہی استعمال کریں کیونکہ اسی سے آپ انکو دکھا سکتے ہیں کہ آپ کا یہ پیار بھرا  لفظ صرف ایک کے لئے ہی ہے اور ہر کوئی آپ کا پیارا نہیں ۔ دوسروں کو عزت سے پکارنے کے لئے آپ کچھ اور مہذب الفاظ کا استعمال کر سکتے ہیں۔ اگر آپ مرد ہیں تو کسی عورت سے گفتگو میں ایسے الفاظ نہ استعمال کریں جس سے آپ کا اور آپ کی بیوی کا جھگڑا ہو اور اگر آپ عورت ہیں تو آپ بھی اپنی پوری کوشش کریں کہ گفتگو اس قسم کی ہو کہ اگر آپ کے شوہر کی نظر پڑ بھی جائے تو آپ کو شرمندگی نہ اٹھانی پڑے ورنہ بلاوجہ کی لڑائی جھگڑے سے آپ کے دل میں آپ کے جیون ساتھی کو کھو دینے کا ڈر بیٹھ جائیگا۔ اگر آپ کے ساتھ ایسا ہوا ہے تو آپ اپنے جیون ساتھی سے پیار محبت کے ساتھ بات کر کےاس بات کے شک کو دور کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔

ہم غزل الغزلات کے 5 باب کا مطالعہ اگلی دفعہ کریں گے۔

میری خدا سے دعا ہے کہ آپ اسکی محبت/انجیل کے پیغام سے شرمائیں نہ بلکہ لوگوں کے آگے کھل کر اسکا اقرار  کرسکیں اور اسکی اس نجات کی قدرت کو پہچان سکیں یشوعا کے نام میں، آمین